شعبہ بائیو کیمسٹری انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام کیمسٹری، بائیو کیمسٹری، بائیو ٹیکنالوجی اور بائیو انفارمیٹکس میں جدت کے موضوع پرتین روزہ بین الاقوامی کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیش اور دیگر اداروں کے اشتراک سے ہونے والی اس کانفرنس میں آن لائن اور فزیکل ذرائع سے جاپان، نیوزی لینڈ، جرمنی، امان، فرانس، سکاٹ لینڈ، چین، برطانیہ اور پاکستان سے آئے ہوئے مندوبین شریک ہوئے اور 121 سے زائد تحقیقی مقالات پیش کیے۔اختتامی سیشن میں ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر اینڈ انوائرمنٹ پروفیسر ڈاکٹر تنویر حسین ترابی اورمارکیٹنگ منیجر ڈی ایچ اے بہاول پور بریگیڈر ریٹارئرڈعالم ڈار حسین شاہ خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ اس موقع پر کانفرنس فوکل پرسن ڈاکٹر مرزاعمران شہزاد نے ملکی و غیر ملکی مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔
کانفرنسز / کانووکیشن
فیکلٹی آف سوشل سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں عالمی میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی ویک 2024کے دوران عوامی مفادات کے لیے معلومات کے ڈیجیٹل فرنٹیئرز، میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد
)ایس ڈی جیز کولیبریشن سینٹر، فاطمہ جناح لیڈرشپ سینٹر اور فیکلٹی آف سوشل سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں عالمی میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی ویک 2024کے دوران عوامی مفادات کے لیے معلومات کے ڈیجیٹل فرنٹیئرز، میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ اس تقریب کے ذریعے اساتذہ اور طلباء وطالبات کو میڈیا اور معلوماتی خواندگی کی بڑھتی ہوئی اہمیت سے متعلق ماہرین تعلیم، پیشہ ور افراد سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔ ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی نے پائیدار ترقی کے17 اہداف کو آگے بڑھانے، سماجی بہبود کے لیے ڈیجیٹل مواد کے ساتھ ذمہ دارانہ مشغولیت کو فروغ دینے کے لیے میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کے تعاون پر زور دیا۔ ڈاکٹر محمد اعجاز معراج، چیف لائبریرین یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور اور ڈاکٹر خالد محمود سنگھیرا چیف لائبریرین اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے آج کے ڈیجیٹل دور میں معلوماتی خواندگی کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر توجہ مرکوز کی کہ کس طرح مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا الگورتھم میڈیا کی کھپت کو تشکیل دیتے ہیں، درست معلومات تک رسائی کے لیے ذمہ دار نیویگیشن پر زور دیتے ہیں۔ ڈاکٹر سلمان بن نعیم، ڈائریکٹر ایس ڈی جیزکولیبریشن سینٹر نے جعلی خبروں اور غلط معلومات کے چیلنجوں سے نمٹا، عوام کا اعتماد بڑھانے اور معلومات کی بروقت اور درستگی کو یقینی بنانے کے لیے اخلاقی میڈیا کے طریقوں کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈائریکٹر فاطمہ جناح ویمن لیڈرشپ سنٹر ڈاکٹر ثمر فہد نے حقائق پر مبنی، جامع میڈیا کو فروغ دینے میں خواتین کے کردار پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر مریم عباس سہروردی، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس ڈی جیز کولیبریشن سنٹر نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا کی خواندگی میڈیا کی صنعت میں معاشی خطرات کو کم کرنے میں مواد کی عملداری کو برقرار رکھنے اور اقتصادی لچک کو فروغ دینے میں مدد کرتی ہے۔
دنیا میں مصنوعی ذہانت ہر شعبے میں اپنی جگہ بنا رہی ہے اور جدید رحجانات سے طلباء کو آگاہ ہوناچاہیے……۔ الیکٹریکل انجینئرز کو مصنوعی ذہانت میں مہارت حاصل کرنیکی ضرورت ہے۔…وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کاپنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل، الیکٹرانکس اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے زیر اہتمام انجینئرنگ سائنسز پرمنعقدہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب
:وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ معیاری انسانی وسائل کی پیداوار اور ملک کی ترقی کے لیے انجینئرنگ سائنسز کے تعلیمی نصاب میں جدید رجحانات اور شعبوں کو متعارف کرانے کی اشد ضرورت ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل، الیکٹرانکس اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے زیر اہتمام انجینئرنگ سائنسز پرمنعقدہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل انجینئرنگ پروفیسرمحمد ڈاکٹر اظہر نعیم، پروفیسر ڈاکٹر کامران عابد،یونیورسٹی آف ملائیشیا سے ڈاکٹر جے راج، یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر تنویر تابش، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے ڈین ڈاکٹر عاطف علوی،مختلف جامعات سے انجینئرز، محققین، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے مختلف شعبوں میں ٹیکنالوجی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ سائنسز کا ترقی پذیر ممالک میں بہت مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں مصنوعی ذہانت ہر شعبے میں اپنی جگہ بنا رہی ہے اور جدید رحجانات سے طلباء کو آگاہ ہوناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹریکل انجینئرز کو مصنوعی ذہانت میں مہارت حاصل کرنیکی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں متبادل انرجی پر بہت کام ہو رہا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ طلباء کیلئے دنیا کھلی پڑی ہے۔انہو ں نے کہا کہ ڈاکٹر تنویر تابش اپنی محنت سے یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر بن گئے۔انہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے انجینئرنگ سائنسز میں کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے۔پروفیسرڈاکٹر محمد اظہر نعیم نے کہا کہ ہم بین الاقوامی اداروں بشمول یونیورسٹی آف ملایا، ملائیشیا، یو ایم ٹی سمیت دیگر اداروں کے تعاون سے کانفرنس کا انعقادکر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کانفرنس میں انجینئرنگ سائنسز میں جدید رحجانات پر تحقیقی مقالہ جات پڑھے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس سے طلباؤ طالبات قومی و بین الاقوامی محققین سے استفادہ کر سکیں گے۔ڈاکٹر جے راج نے کہا کہ انجینئرنگ سائنسز میں جدید رحجانات پر کانفرنس میں بین الاقوامی محققین سے علم کے تبادلہ کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹر ڈسپلنری ریسرچ کی مدد سے دنیا کے مسائل حل کرنے میں تعاون کی ضرورت ہے۔پروفیسرڈاکٹر کامران عابد نے کہا کہ ہم اپنے طلباؤ طالبات کو جدید رحجانات کے مطابق تعلیم دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق دو نئے پروگرامز جلد شروع کریں گے۔
طلباء اپنے علم، مہارت اور اقدار کی بنیادپر تمام چیلنجز کا مقابلہ کر جائیں گے۔ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ کسی بھی شعبہ میں طلباؤ طالبات کی خدمات حاصل کرکے ملکی معیشت کومزید مضبوط کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آج آپ جہاں ہیں اپنے والدین اور اساتذہ کی وجہ سے ہیں۔ نوجوان نسل کو والدین اور اساتذہ سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی قوم اساتذہ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔ رزق اور عزت کے بارے میں اپنے ایمان اللہ پر مضبوط کریں۔ حقیقی کامیابی آپ کی زندگی میں سکون کا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل ہونے والے طالبعلم حلال طریقے سے رزق کمانے کو اپنا مشن بنائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کالج لاہوررئیر ایڈمرل اظہر محمود
صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کو مواقعوں میں بدلنے کے لئے کامرس کے طلباء کوکردارادا کرنا ہوگا۔ وہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی، کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کالج لاہوررئیر ایڈمرل اظہر محمود،ڈین فیکلٹی آف کامرس ڈاکٹر مبشر منور خان، کالج پرنسپل ڈاکٹر ظفر احمد، اے سی سی اے، آئی سی اے کے نمائندوں، فیکلٹی ممبران،طلباؤطالبات اوران کے والدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجتبیٰ شجاع الرحمان نے امید ظاہر کی کہ طلباء اپنے علم، مہارت اور اقدار کی بنیادپر تمام چیلنجز کا مقابلہ کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شعبہ میں طلباؤ طالبات کی خدمات حاصل کرکے ملکی معیشت کومزید مضبوط کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ سماجی و معاشی ترقی کے لئے کامرس لیڈرزوقت کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز طلباؤ طالبات کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی ہدایت پر ہونہار سکالرشپ پروگرام، لیپ ٹاپ سکیم، پوزیشن ہولڈرز میں کیش پرائز تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر طلباؤ طالبات میں بلاسود بائیک سکیم اور انٹرنشپ پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی معیشت کی بحالی کے لئے مزید اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں آئی ٹی و بزنس سٹی قائم کئے جا رہے ہیں۔ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ ٹیچرز ڈے کے موقع پر اساتذہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج آپ جہاں ہیں اپنے والدین اور اساتذہ کی وجہ سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو والدین اور اساتذہ سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ طالبعلم محنت، لگن اور مثبت سوچ کے ذریعے اپنے خواب پورے کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک وسائل اور مواقع سے بھرپور ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لئے ہم سب نے بھرپور کردار ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ عزت کا معیار علم اور تقویٰ ہے،دولت اور طاقت نہیں۔ رئیر ایڈمرل اظہر محمود نے کہا کہ کوئی قوم اساتذہ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ رزق اور عزت کے بارے میں اپنے ایمان اللہ پر مضبوط کریں۔انہوں نے کہا کہ حقیقی کامیابی آپ کی زندگی میں سکون کا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل ہونے والے طالبعلم حلال طریقے سے رزق کمانے کو اپنا مشن بنائیں۔ پرنسپل ڈاکٹر ظفر احمد نے کہا کہ مارکیٹ میں بہترین ہیومن ریسورس پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامرس کے شعبے میں جدید تقاضوں کے مطابق نئے ڈگری پروگرامز متعارف کرائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس کے گریجوایٹس کی مارکیٹ میں ڈیمانڈ بہت ذیادہ ہے۔تقریب میں 470طلباؤطالبات میں ڈگریاں و میڈلز تقسیم کئے گیے۔اس موقع پر ایشیئن روئنگ چیمپین شپ میں 2 گولڈ میڈلزحاصل کرنے والے ہیلی کالج کے طالبعلم زرک خان کو ایک لاکھ روپے کیش پرائز سے نوازا گیا۔ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی کی جانب سے زرک خان کے لئے یونیورسٹی رول آف آنر کا اعلان کیا گیا۔
—
وزیر اعلیٰ پنجاب 30 ہزار طلباؤطالبات کو سکالرشپس اور 30 ہزار طلباؤ طالبات کی یونیورسٹی فیس وزیر اعلیٰ دیں گی۔۔۔۔۔۔ پنجاب یونیورسٹی کے لئے سب سے بہترین امیدوار ڈاکٹر محمد علی تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر محمد علی پنجاب یونیورسٹی کو آگے لے کر جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :صوبائی وزیر برائے ہائیر ایجوکیشن رانا سکندر حیات خان
:صوبائی وزیر برائے ہائیر ایجوکیشن رانا سکندر حیات خان نے کہا ہے کہ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ایسی سپیشلائزڈ ڈگریاں متعارف کرائیں گے جن کے بعد طلباء و طالبات کو نوکریوں کے لئے سفارش نہ ڈھونڈنی پڑے۔وہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے زیر اہتمام تیرہویں کانووکیشن سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ڈین فیکلٹی آف کامرس پروفیسر ڈاکٹر مبشر منور خان، کالج پرنسپل ڈاکٹر احمد منیب مہتا، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام، کنٹرولرامتحانات محمد رؤف نواز، اساتذہ، طلبا ؤ طالبات اوران کے والدین نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں رانا سکندر حیات خان ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے بہترین کارکردگی دکھانے والے طالبعلم اور طالبہ کو ذاتی خرچے سے دبئی کی سیر کرانے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ سپیشلائزڈ آئی ٹی یونیورسٹیاں بنانے کے لئے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ترقی دئیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا،طالبات کو یونیورسٹی میں محفوظ ماحول فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کو دنیا کی 100 بہترین جامعات میں دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علم کی طاقت والے زندگی میں اہم مقام حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے لئے سب سے بہترین امیدوار ڈاکٹر محمد علی تھے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈاکٹر محمد علی پنجاب یونیورسٹی کو آگے لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی نے قائد اعظم یونیورسٹی کو عالمی رینکنگ میں 600 سے 315ویں نمبر پر پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ باقی تعلیمی اداروں میں جدید ڈگری پروگرامز پر بات ہوتی ہے اور پنجاب یونیورسٹی میں جھگڑایہ ہے کہ بیٹھے کیسے ہو، کپڑے کیسے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے بچوں کو سنوارنے والا میرا دوست ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز تعلیم دوست ہیں، جلد ہی 40 ہزار لیپ ٹاپ ہونہار طلباء کو دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اگلے ہفتے سے 30 ہزار طلباؤطالبات کے لئے سکالرشپس لا رہی ہیں،میرٹ پر منتخب ہونے والے 30 ہزار طلباؤ طالبات کی یونیورسٹی فیس وزیر اعلیٰ دیں گی۔ وائس چانسلرڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ ایسے ڈگری پروگرامز لائیں گے جس سے طلباء میں مہارتیں پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مہارت پر مبنی تعلیم کے ذریعے بچوں کے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مشن ہے کہ ہم بچوں کو معیاری تعلیم دیں، مضمون میں ماہر، روزگار کے لائق اور اچھا انسان بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین مواقع سے بھری ہوئی ہے،آپ بھی محنت کرکے اپنے شعبوں میں عروج پر پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چنیوٹ کے ایک گاؤں سے وابستہ ہوں اور آج جہاں پہنچا ہوں وہاں سب پہنچنے کا خواب دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے اور ہم سب نے مل کر ہی اسے بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں وہ حق مانیں جس کا آپ حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں پنجاب یونیورسٹی کی عظمت کو بحال کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی خان یونیورسٹی میں سوفٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک ہے مگر پنجاب یونیورسٹی میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا ممنون ہوں جنہوں نے وائس چانسلرز میرٹ پر تعینات کئے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات میں وائس چانسلر زمیرٹ پر لگانا قوم کی سب سے بڑی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے میرٹ پر فیصلے قوم کے لئے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ محنت کریں، مثبت سوچیں اور نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ عزت کا معیار علم و تقوی ہے دولت اور طاقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ والدہ کی خدمت نے مجھے یہاں تک پہنچایاہے آپ بھی اپنے والدین کا خیال رکھیں۔پرنسپل ڈاکٹر احمد منیب مہتا نے طلباء و طالبات کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ قوم کا مستقبل ان کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس میں مارکیٹ کی جدید ضروریات کے مطابق ڈگری پروگرامز متعارف کرائے گئے ہیں۔انہوں نے کامیاب ہونے والے طلباء و طالبات کے والدین کوبھی مبارکباد دی۔ کانووکیشن میں چار سالہ بی بی اے(آنرز)سیشن 2019-23، دو سالہ بی بی اے(آنرز)سیشن2021-23، ایم بی اے سیشن 2021-23 کے350 طلباؤطالبات میں ڈگریاں اور 9 پوزیشن ہولڈرز طلباؤ میں میڈلز تقسیم کئے گئے۔
دنیا کو درپیش مسائل کے تدارک کے لئے تحقیق کا فروغ ضروری ہے……….،وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر خالد محمود
:وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا ہے کہ دنیا کو درپیش مسائل کے تدارک کے لئے تحقیق کا فروغ ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف باٹنی کے زیر اہتمام پہلے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع ڈین فیکلٹی آف لائف سائنسز پروفیسر ڈاکٹر فہیم آفتاب، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف باٹنی پروفیسر ڈاکٹر عبدالناصر خالد، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں قائم شعبہ باٹنی پاکستان کا قدیم ترین ادارہ ہے جس نے ایک صدی کا سفر طے کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ باٹنی سے فارغ التحصیل ہونے والے گرایجوئیٹس دنیا بھر میں پاکستان اور ادارے کا نام روشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سو سال پہلے اس ادارے کے قیام کیلئے کوشش کرنے والے تمام افراد خراج تحسین کے مستحق ہیں اور ہمیں ان کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ معیارِ تعلیم کے باعث شعبہ باٹنی عالمی درجہ بندی میں شمارہونا قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا بطور سائنسدان دور جدید میں چیلنجز کا حل پیش کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ڈگری لینے والے طلباؤطالبات ان کے اساتذہ اور والدین کو مبارک باد پیش کی۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالناصر خالد نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ باٹنی کا صد سالہ قیام اور پہلے کانووکیشن کا انعقاد یقینا ہمارے لئے تاریخی لمحہ ہے۔ انہوں نے کہاکانووکیشن میں پی ایچ ڈی، ایم ایس،ایم فل اور بی ایس باٹنی کے 150سے زائد طلباؤطالبات کو ڈگریاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ادارے سے سیکھے ہوئے علم کو عملی میدان میں بروئے کار لا کر ملک وقوم کی خدمت کریں۔پروفیسر ڈاکٹر فہیم آفتاب نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کے تعاون پرشکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ادارے کو سو سا ل مکمل ہونے اور خوبصورت تقریب کے انعقاد پر ڈاکٹر عبدالناصر خالد اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ بعد ازاں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کامیاب طلباؤطالبات کو ڈگریاں پیش کیں۔
ایشیا پیسیفک ایڈوانسڈ نیٹ ورک کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی………. کانفرنس میں اے پی اے این کے 17 رکن ممالک کے 40 سے زیادہ مندوبین کی شرکت
:پانچ روزہ ایشیا پیسیفک ایڈوانسڈ نیٹ ورک کانفرنس(اے پی اے این ۔58) جمعہ کو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہو گئی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے فلیگ شپ اقدام پاکستان ایجوکیشن ریسرچ نیٹ ورک (پی ای آر این) کی میزبانی میں ہونے والی اس کانفرنس نے دنیا بھر کے محققین، اساتذہ اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو اکٹھا کیا۔ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے اختتامی تقریب کی صدارت کی۔ اے پی اے این ۔58 کانفرنس میں ورکشاپس، ٹیوٹوریلز، پریزنٹیشنز، پینل مباحثے، اور جدید ترین نیٹ ورک ٹیکنالوجیز اور ایپلی کیشنز پر مرکوز ایک تعلیمی کانفرنس کے متنوع پروگرام پیش کئے گئے۔ اپنے اختتامی کلمات میں ڈاکٹر مختار احمد نے پاکستان کی اس طرح کی عالمی تقریب کی میزبانی کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے اے پی اے این کے 17 رکن ممالک کے 40 سے زیادہ مندوبین کی کامیاب شرکت پر روشنی ڈالی جس میں بہت سے دیگر ورچوئل طور پر شامل ہوئے۔ انہوں نے کانفرنس کی کامیابی میں شراکت کے لیے تمام حاضرین، شراکت داروں اور حامیوں کا شکریہ ادا کیا۔اے پی اے این کے چیئرمین شنجی شیموجی نے اے پی اے این کی تاریخ اور مستقبل کے اہداف کا ایک جائزہ فراہم کیا۔ انہوں نے دنیا بھر میں تحقیق اور تعلیمی اداروں کو جوڑنے والے نیٹ ورک کے طور پر اے پی اے این کے کردار پر زور دیا جس سے محققین اور تکنیکی ماہرین کے درمیان تعاون اور علم کے تبادلے میں آسانی ہوتی ہے۔
آئی ٹی اور ٹیلی مواصلات کی وزارت کی ایڈیشنل سیکرٹری عائشہ موریانی نے سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے ملک کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی نوجوان آبادی کی اس شعبے میں حکومتی اقدامات سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت پر روشنی ڈالی۔ممبر (آئی ٹی) ایچ ای سی اور مقامی آرگنائزنگ باڈی کے چیئر ڈاکٹر جمال احمد نے دنیا بھر سے حاضرین کی فعال شرکت اور مشغولیت کو سراہا۔ انہوں نے کانفرنس کے پروگرام کا ذکر کیاجس میں مختلف ورکشاپس، ٹیوٹوریلز اور پریزنٹیشنز شامل تھیں۔کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کے اے یو ایس ٹی) سعودی عرب میں سینئر نیٹ ورک انجینئر اور سائنس کی مصروفیت، مسٹر الیکس ایس ڈی مورا نے ڈیٹا شیئرنگ اور مصنوعی ذہانت کی اہمیت کے بارے میں اپنی قیمتی بصیرت کا اشتراک کیا۔
انہوں نے ایک مرحلہ وار پریزنٹیشن پیش کی کہ کس طرح کے اے یو ایس ٹی اے آئی اور ڈیٹا کی طاقت کے ذریعے خطے میں پائیدار تبدیلی لا رہا ہے۔ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ”اس جدید دور میں، ڈیٹا انسانیت کی خدمت کے لیے سب سے طاقتور ہتھیار ہے۔اے پی اے این ۔58 کانفرنس نے ایشیا پیسیفک خطے میں تعاون کو فروغ دینے، علم کے اشتراک اور جدید نیٹ ورکنگ کے شعبے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک قیمتی پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2021 میں پاکستان نے پہلی بار اے پی اے این کے 51 ویں اجلاس کی ورچوئل میزبانی کی تھی۔
پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں سی پیک کے لیے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اظہار، سینیٹرمشاہد نے چین کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کے شاندار مستقبل کا ضامن قرار دیا
پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) نے سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں ‘فرینڈز آف سلک روڈ’ سیریز کے تحت کامیابی سے ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا جس میں 8 سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے سی پیک کے لیے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اس کانفرنس میں تمام صوبوں سے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں، مسلم لیگ (ن)، پی پی پی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، بی اے پی، این پی، این ڈی ایم اور جے یو آئی (ف) سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں نے شرکت کی۔
انہوں نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کے حال ہی میں ختم ہونے والے تیسرے پلینم کے نتائج اور چین اور اس کے خارجہ تعلقات پر اس کے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے چین کے اصلاحات اور جدید کاری کے جاری سفر میں سی پی سی کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سی پی سی دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جس کے 100 ملین ارکان ہیں اور سب سے زیادہ عرصے تک کامیابی سے کام کرنے والی سیاسی جماعت ہے جس نے چین کو تبدیل کر دیا ہے۔ 1979 کے اصلاحات اور اوپننگ اپ کے بعد چین کی غیر معمولی ترقی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت چین کی فی کس آمدنی 157 ڈالر تھی جبکہ اب یہ 12000 ڈالر ہے،
اس وقت چین کی جی ڈی پی 150 بلین ڈالر تھی، اب یہ 18 ٹریلین ڈالر ہےاور دنیا کی کامیاب ترین کمپنیوں فورچون 500 میں اب 142 کمپنیاں چین کی ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین نے اتنے کم وقت میں چائنہ کی کامیابی کی 5 وجوہات بیان کیں جن میں لیڈرشپ کا معیار، کورس کو درست کرنے کی صلاحیت، پالیسی کا تسلسل، دوسروں سے سیکھنا اور پرامن خارجہ پالیس شامل ہیں۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ 20ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے مکمل اجلاس کے نہ صرف چین بلکہ دنیا پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
سینیٹر شیری رحمان نے مزیدکہا کہ چین نے گلوبل سائوتھ کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا کیے ہیں۔ سینیٹر شیری رحمان نے چین کے گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹیوکی تعریف کرتے ہوئے اسے ایک قابل ستائش کوشش قرار دیا جو عالمی سطح پر امن اور استحکام کو یقینی بنائے گا۔ مزید برآں انہوں نے سی پیک کے تحت صاف توانائی کی ترقی میں چین کے کردار کو پاکستان اور خطے میں پائیدار ترقی میں اہم شراکت کے طور پر اجاگر کیا۔سعدیہ خاقان عباسی نے تکنیکی ترقی، انسانی ترقی اور محنت کی پیداواری صلاحیت میں چین کی قیادت کو سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی اور ترقی پر توجہ چین کا ایک منفرد سیلنگ پوائنٹ ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چین کی ترقی دنیا کے لیے ایک رول ماڈل اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) دنیا بھر میں مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک شگون ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک پاکستانیوں کے لیے امید کی کرن ہے جو ہمارے مضبوط دوطرفہ تعلقات کی علامت ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے اس اہم بروقت تقریب کی میزبانی پر پاک چائنا انسٹیٹیوٹ کو مبارکباد بھی پیش کی اور پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار دوستی کو فروغ دینے میں سینیٹر مشاہد کے کردار کو سراہا۔
جمعیت علمائے اسلام کے ایم این اے مولانا عبدالغفور حیدری نے پائیدارپاک چین تعلقات پر روشنی ڈالی ۔انہوں نےچین کی ترقی میں صدر شی جن پنگ کے اہم کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت نے عالمی سطح پر چین کی شاندار ترقی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے سینئر رہنما سینیٹر افراسیاب خٹک نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی صرف ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک مضبوط حکمران قوت ہے جس نے چین کو بے مثال ترقی کی طرف گامزن کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو چین سے سبق سیکھنا چاہیے،اور اقتصادی ترقی میں فرنٹ لائن ریاست بننا چاہیے، ۔سینیٹر جان محمد جمالی نے کہا کہ بلوچستان کا مستقبل پاکستان کے وسیع تر ترقیاتی اہداف سے جڑا ہوا ہے ۔رکن قومی اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری وزارت خارجہ شزرا منصب علی نےون چائنا پالیسی کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور چین کے اتحاد، علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین نے تنازعہ کشمیر سمیت بنیادی ترجیحات پر پاکستان کی مسلسل حمایت کی ہے۔
نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر جان محمد بلیدی نے بلوچستان کی یونیورسٹیوں اور چینی یونیورسٹیوں کے درمیان تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں یونیورسٹیوں کو چینی اداروں کے ساتھ تعلیمی اور تحقیقی مہارت کو فروغ دینے کے لیے تعلقات کو مضبوط بنانا چاہیے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر عبدالقادر نے علم اور تجربے کی دولت پر زور دیا جو پاکستان مختلف شعبوں میں چین کی کامیابیوں سے حاصل کر سکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان چین کے تجربے سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے خاص طور پر اقتصادی ترقی، انفراسٹرکچر اور گورننس جیسے شعبوں میں بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔
ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے طحہٰ احمد خان نے پاکستان کے تجارتی مرکز کے طور پر کراچی کی تزویراتی اہمیت خاص طور پر سی پیک میں اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی نہ صرف پاکستان کا تجارتی مرکز ہے بلکہ سی پیک کے روٹ کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے بھی اسے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔طحہٰ احمد خان نےتمام چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا،مزید برآں طحہٰ احمد خان نے سی پیک کے تحت مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔سینیٹر علی ظفر نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی پالیسی کے تسلسل اور اس کے “حقائق اور سچ کی تلاش” کے اصول کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پی سی کی پالیسی کا تسلسل اور بدعنوانی کا مقابلہ چین کی پائیدار ترقی کے کلیدی عوامل ہیں اور پاکستان بھی اسی طرح کا طریقہ کار اپنا کر فائدہ اٹھا سکتا ہے۔پاکستان میں چینی سفارت خانے کے منسٹر کونسلر یانگ نو نے 20ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے مکمل اجلاس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے چین کے مستقبل کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سیشن چین میں مزید اصلاحات کے بلیو پرنٹ کے طور پر کام کرے گا اورمسلسل تعمیرو ترقی کی منازل طے کرنے کا موجب بنے گا۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے بطور مہمان خصوصی اپنے اختتامی کلمات میں ملک کے اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ سازی کے عمل پر زور دیتے ہوئے چین کے متعدد دوروں سے آگاہ کیا۔ قیصر احمد شیخ نے ریمارکس دیئے کہ چین میں، فیصلے اتفاق رائے پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے کیے جاتے ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ تمام کی آرا سنی جائے اور ان پر غور کیا جائے جو ان کی موثر حکمرانی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے گوادر میں جو ترقی دیکھی ہے وہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ سی پیک نے خطے پر کیا مثبت تبدیلی لائی ہے۔
قیصر احمد شیخ نے گوادر ہوائی اڈے کے امکانات اور فوائد کو مزید اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطے کی اقتصادی ترقی اور رابطے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط رشتے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں اور ہم اپنے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔
تقریب کے اختتام پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے تمام شریک سیاسی جماعتوں کی جانب سے مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا جس میں چین کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے عزم کا اعادہ کیا گیایہ اقدام پاکستان کے لیے ایک بہتر مستقبل کا ضامن ہے۔تقریب میں مختلف شعبوں ، اکیڈمیا، میڈیا، انڈسٹری، سول سوسائٹی، طلباء، سکالرز اور تھنک ٹینکس سے تعلق رکھنے والے 200 سے زائد شرکاء نے شرکت کی۔
– Advertisement –
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی (کے ای ایم یو)میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی 164 سال کی تاریخ میں پہلی بار نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) یوکے اور کے ای ایم سی اے-یوکے کے تعاون سے لیڈرشپ پر ورکشاپ کا انعقاد
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی (کے ای ایم یو) نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی 164 سال کی تاریخ میں پہلی بار نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) یوکے اور کے ای ایم سی اے-یوکے کے تعاون سے لیڈرشپ پر ورکشاپ کی میزبانی کی ۔ ورکشاپ کا مقصد صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد ، خاص طور پر طبی شعبے میں اہم فیصلہ سازی کے زمےدارماہرین میں قائدانہ صلاحیتوں کو بڑھانا تھا ۔
پروفیسر محمود ایاز نے بیرون ملک کے ساتھ ساتھ پاکستان سے آنے والے مندوبین کا خیرمقدم کیا ۔ ڈاکٹر تیمور شافی ایل ای ای پی ٹریننگ کے سہولت کار تھے
ورکشاپ میں طبی شعبہ کے مختلف گروپوں کو اکٹھا کیا گیا۔، جن میں فیکلٹی ممبران ، سینئر کلینشین ، طلباء اور کے ای ایم یو کے منتظمین کے ساتھ ساتھ تربیت کے لیے این ایچ ایس سے تصدیق شدہ ہیلتھ کیئر لیڈر بھی شامل تھے ۔ ایجنڈے میں قیادت کے مختلف پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی گئی ، جن میں موثر مواصلات ، اسٹریٹجک فیصلہ سازی ، اور قائدانہ کرداروں میں ماہرانہ ذہانت کی اہمیت شامل ہیں ۔
این ایچ ایس سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر تیمور شفیع نے صحت کی دیکھ بھال کے پیچیدہ ماحول میں آگے بڑھنے کے چیلنجوں اور مواقع کے بارے میں اپنے تجربات اور مشاہدات پر تبادلہ خیا لات کیا ۔ انہوں نے ہمیشہ بدلتے ہوئے صحت کی دیکھ بھال کے منظر نامے کو نیویگیٹ کرنے میں انکولی قیادت اور لچک کی اہمیت پر زور دیا ۔
انٹرایکٹو سیشنوں نے شرکاء کو مباحثوں ، کیس اسٹڈیز ، اور کردار ادا کرنے کی گفتگو میں شمولییت کا موقع فراہم کیا۔ جو حقیقی دنیا کی قیادت کے منظرناموں کی تقلید کے لیے بنائی گئی ہیں ۔ ان سرگرمیوں نے حاضرین کو اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات میں بروئے کار لانے کے لیئے ر حکمت عملی فراہم کی
طلباء کو نئے تقاضوں اور ایسے واقعات کے مطابق تیار کرنا وقت کی ضرورت ہے، نوجوانوں کو مقامی اور عالمی صنعت کی تفہیم اور اس کے حل تلاش کرنے کیلئے تیار رہنا چاہیے، ……..قائمقام صدر آزاد جموں و کشمیر چوہدری لطیف اکبر کا وویمن یونیورسٹی باغ میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب
ویمن یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر باغ میں تین روزہ انٹرنیشنل کانفرنس کی افتتاحی تقریب جس میں ملائشیا،ایران او ر پاکستان کے مختلف علاقوں سے اسکالرز، ریسرچرز اور معزز مہمانوں نے شرکت کی جب کہ سویئزرلینڈ سے ڈاکٹر ایلیسا کانفرنس میں آن لائن شامل ہوئیں۔ کانفرنس کے چیف گیسٹ اسپیکر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی /قائم مقام صدر و چانسلر جامعات چوہدری لطیف اکبر نے کانفرنس کے انعقاد پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید کو مبارکباد پیش کی. اُن کا کہنا تھااس طرح کی علمی،ادبی اور معلوماتی کانفرنس سے طلبہ و طالبات اور اداروں کو سیکھنے اور آگے بڑھنے کے مواقع ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے اپنے دور حکومت میں نہ صرف ویمن یونیورسٹی باغ کا قیام عمل میں لایا بلکہ آزاد کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی جامعات قائم کیں۔ ہم ایسے اداروں پے یقین رکھتے ہیں جہاں کوالٹی ایجوکیشن ہو
تا کہ ان اداروں سے صیح معنوں میں مستقبل کے معمار پیدا ہو سکیں۔خواتین کو امپاور کرنے کے لیے ہم نے ویمن یونیورسٹی باغ کا قیام عمل میں لایااورویمن یونیورسٹی باغ کو بنانے میں سردار قمر الزمان خان کا اہم کردار ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس(AI) نے دنیا کو تبدیل کر دیا ہے ہمیں اس پر توجہ دینی ہو گی اور اپنے طلباء اور طالبات کو جدید تقاضوں کے مطابق تیار کرنا ہوگا۔ مادری زبان کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مادری زبان کو ہمارے نصاب کا حصہ ہونا چاہیے۔وائس چانسلر زجامعات کو کہا کہ مادری زبان کو نصاب کا حصہ بنانے کے لیے آپ اس پر کام کریں۔ اپنی نسل کی اگر ہم بہترین انداز میں تربیت کریں گے تبھی اس کے بہترین نتائج آئیں گے، وقت کی پابندی اور نظم و ضبط تعمیر و ترقی کی پہلی شرط ہے اور ہمیں اپنی نسل کو اس کے لیے تیار کرنا ہو گا۔
چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر مختار احمد نے کانفرنس سے آن لائن خطاب کرتے ہوے کہاکہ یونیورسٹی باغ میں منعقدہ کانفرنس انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں سوشل سائنسز کی انتہائی اہمیت ہے۔ کانفرنس کے انعقاد پر وائس چانسلر ڈاکٹر عبد الحمید اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکبا د پیش کی اُن کا کہنا تھا ویمن یونیورسٹی ایک نیا ادارہ ہے وائس چانسلر ڈاکٹر عبد الحمید نے ادارے کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور خواتین کو امپاور کرنے کے لیے ویمن یونیورسٹی باغ آزاد حکومت کا ایک بڑا کارنامہ ہے انہوں نے کہا حکومت آزاد کشمیر جامعات کی دیکھ بھال کرئے اور ان کے مالی معاملات کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کانفرنس میں شریک تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیااور کہا کہ مجھے اُمید ہے جب آپ پاکستان سے واپس جائیں گے گو دنیا میں پاکستان کو مثبت چہرہ پیش کریں گے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر حکومت ضیا ء القمر نے کانفرنس کے انعقاد پر وائس چانسلر اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی
کانفرنس میں وائس چانسلر ڈاکٹر عبد کلیم عباسی یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر مظفر آباد، نک مہدعلوی ایسوسی ایٹ پروفیسر،ڈین سنٹر فار ماڈرن لینگویجز یونیورسٹی آف ملایشیا،ڈاکٹر ایلیسایونیورسٹی آف زرچ سوئیزرلینڈ، پروفیسر ڈاکٹر ایس۔اے نقوی المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی ایران،پروفیسر ڈاکٹر امینہ محمود ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسزشعبہ سیاسیات اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد، پروفیسر ڈاکٹر عائشہ سہیل شعبہ انگریزی یونیورسٹی آف آزاد جموں وکشمیر مظفر آباد، پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق کیپیٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد، پروفیسر ڈاکٹر سعید اخترشعبہ انگریزرفا انٹرنیشنل یونیورسٹی فیصل آباد کیمپس، پروفیسر ڈاکٹر سید نثار حسین ہمدانی شعبہ اکنامکس و ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس یونیورسٹی آف آزاد جموں وکشمیر مظفر آباد، ڈاکٹر نوید سلطانہ ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ ایجوکیشن علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد، ڈاکٹر منتظر مہدی نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجزاسلام آباد،ریسرچرز اور اسکالرز نے شرکت کی۔