ڈی آئی جی آپریشنزمحمد فیصل کامران نے کہا ہے کہ ملک میں امن کے قیام اورانتہا پسندی کے خاتمے کے لئے سب کومثبت کردار ادا کرنا ہونا ہوگا۔وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ امور طلباء کے زیر اہتمام سکیورٹی پرمنعقدہ آگاہی تقریب سے الرازی ہال میں خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود،ڈی جی پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر ریحان صادق شیخ، ڈائر یکٹر شعبہ امور طلباء ڈاکٹر شاہزیب خان، چیئرمین ہال کونسل ڈاکٹر محبوب حسین، فیکلٹی ممبران،پولیس افسران اور طلباؤ طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں ڈی آئی جی آپریشنزمحمد فیصل کامران نے کہا کہ آگاہی مہم کامقصد عوام اور پولیس کے درمیان رشتے کو مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان طلباء پاکستان کا سرمایہ ہے جن کی درست رہنمائی ملک کو آگے لے جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کے افسران کی طرف سے کھلی کچہریاں لگائی جا تی ہیں جس میں سائل دوپہر 12بجے تا2بجے تک اپنے مسائل کے تدارک کے لئے آ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی دوسرے ملک چلے جائیں توکوئی قانون شکنی کی جرات نہیں کرتاجبکہ پاکستان میں قانون ہونے کے باجود لوگ اس پر عمل نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ پتنگ اڑانا غیر قانونی ہے مگر لوگ پرواہ نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی پاسداری ضروری ہے لیکن اس پر بھی عمل نہیں ہوتا اورحادثات کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے کہ ہماری بچیاں سڑکوں پر خود کو محفوظ تصورکر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی پروگرام کے انعقادپر پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کے شکر گزار ہیں۔پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ اداروں اور عوام کے درمیان اعتماد کو فروغ دینے کے لئے ایسی تقاریب خوش آئند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قوانین موجود ہیں لیکن مسئلہ عمل درآمد کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی ملک میں امن و سلامتی کے لئے ہمیشہ اداروں کے ساتھ ہے۔ ڈاکٹر شاہزیب خان نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کاشعبہ امور طلباء اپنے نوجوان طلباء کی رہنمائی کے لئے متحرک کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلباء پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔
Uncategorized
یو ای ٹی لاہور کے پبلک ریلیشنز آفس کی تعمیر نو کے بعد افتتاحی تقریب …….آفس کا افتتاح وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد منیر نے کیا
یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) لاہور کے پبلک ریلیشنز کا تعمیر نو کے بعد افتتاح کردیا گیا وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر (تمغۂ امتیاز) نے افتتاح کیا ، پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر حیات، پبلک ریلیشنز آفیسر ڈاکٹر تنویر قاسم، ڈینز، رجسٹرار، ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس افیئرز اور دیگر اسٹاف ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے ۔افتتاحی تقریب کے بعد پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے رجسٹرار اور فیکلٹی ممبران کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا جس میں دفتر کی توسیع اور اسٹاف میں اضافے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ یہ قدم یونیورسٹی کی پبلک ریلیشنز کی صلاحیت کو مزید مضبوط بنانے اور یونیورسٹی کے داخلی و خارجی مواصلاتی نظام کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جدید وسائل اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے لیس ایک موثر پبلک ریلیشنز آفس یونیورسٹی کے وقار کو مزید بلند کرے گا۔یہ اقدام یو ای ٹی لاہور کی مسلسل ترقی اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ شرکاء نے اس پیش رفت کو سراہا اور اسے یونیورسٹی کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا۔ نیو میڈیا( سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا ) کی اہمیت کے پیش نظر پی آراو آفس کی فعالیت ناگزیر ہوچکی ہے ۔
یاد رہے کہ پی آروا ٓفس کی تعمیر نو یوای ٹی کے ایلومنائی کے تعاون سے ممکن ہوئی ۔
یو ای ٹی لاہور میں معیشت کی صورتحال – افق سے آگے، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی سرحدیں کی 17ویں سالانہ رپورٹ کی تقریب رونمائی………تقریب میں صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کی بطور مہمان خصوصی شرکت
صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے ”معیشت کی صورتحال: افق سے آگے – ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی سرحدیں ” کے موضوع پر 17ویں سالانہ رپورٹ برائے سال 2024 کی تقریب رونمائی میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب کا انعقاد یو ای ٹی لاہور میں کیا گیا۔ وائس چانسلر یو ای ٹی ڈاکٹر شاہد منیر نے صوبائی وزیر تعلیم کا استقبال کیا اور تقریب کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے ملک کی موجودہ معیشتی حالت اور جدید ٹیکنالوجی کے کردار پر روشنی ڈالتی ہے۔
وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز معیشت کے نئے دروازے کھول رہی ہیں۔ ہمیں ان مواقع کو سمجھنے اور ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں اور صنعتی شعبے کو مل کر تحقیق اور جدت کو فروغ دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اساتذہ جدید ٹیکنالوجیز اور مصنوعی ذہانت (AI) کے بارے میں مکمل علم رکھتے ہوں تاکہ وہ طلباء کو بہتر طور پر تربیت دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ”اساتذہ کو ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے AI، Google Gemini اور دیگر جدید ٹولز کا استعمال سیکھنا چاہیے تاکہ وہ طلباء کو مستقبل کی ضروریات کے لیے تیار کر سکیں۔”اس سلسلے میں انہوں نے حکومت کیگوگل کے ساتھ کیے گئے تعاون، AI ٹریننگ پروگرامز اور Google Gemini منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی اور ان کے ذریعے ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کے امکانات پر بات کی۔ انہوں نے یونیورسٹیوں میں ٹیکنالوجی کے پروگراموں کی نشستوں میں اضافہ پر زور دیا تاکہ ملک کی معاشی ترقی میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ”اگر ہم ٹیکنالوجی کے شعبے میں مزید داخلوں کی سہولت فراہم کریں گے تو یہ نہ صرف ہمارے نوجوانوں کو بہتر تربیت دے گا بلکہ ملک کے مالی حالات میں بھی بہتری آئے گی۔”
رپورٹ میں مصنوعی ذہانت، بلاک چین، انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT)، اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے ذریعے معیشت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔تقریب میں ڈاکٹر نظام الدین، شاہد نجم، شاہد جاوید برکی، ڈاکٹر فرخ اقبال، شہزاد شوکت، فراس شمس، فیصل جنجوعہ، ڈاکٹر ساجد لطیف، ڈاکٹر اعجاز سندھو سمیت ماہرین تعلیم اور صنعتی رہنما موجود تھے، جنہوں نے مستقبل کے منصوبوں اور ترقی کے راستوں پر تبادلہ خیال کیا۔
لاہور () یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) لاہور کی ٹیچنگ اسٹاف ایسوسی ایشن 2024 نے سالانہ جنرل باڈی اجلاس کا انعقاد کیا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں فنانس سیکریٹری احمد نوید نے تفصیلی مالیاتی رپورٹ پیش کی اور ایسوسی ایشن کی جانب سے کیے گئے اہم اقدامات پر روشنی ڈالی۔ صدر ٹی ایس اے ڈاکٹر امجد حسین نے تدریسی برادری اور یونیورسٹی کی بہتری کے لیے ایسوسی ایشن کی خدمات کو اجاگر کیا۔ مزید برآں ٹی ایس اے 2025 کے صدر ڈاکٹر محمد شعیب نے شرکاء سے خطاب کیا اور ٹی ایس اے 2024 کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے تدریسی عملے اور یو ای ٹی لاہور کی ترقی کے لیے انتھک محنت کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شاہد منیر نے فیکلٹی ممبران کی تحقیقی، تدریسی، اور انتظامی خدمات کو سراہا اور یونیورسٹی کی ساکھ کو بلند کرنے میں ان کے کردار کی تعریف کی۔ اجلاس کے اختتام پر شرکاء کے لیے پر تکلف اعشائیے کا اہتمام کیا گیا، جس سے باہمی روابط اور تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملی۔تقریب میں جنرل سیکرٹری ٹی ایس اے ڈاکٹر تنویر قاسم سمیت فیکلٹی ممبران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
: پنجاب یونیورسٹی نے رابعہ اکرام دختراکرام عزیز کو مائیکروبائیولوجی اینڈ مالیکیولر جینیٹکس، فراز حسین ولد زاہد حسین کو میٹلرجی اینڈ میٹریلز انجینئرنگ، انعم رزاق دختر محمد رزاق کو باٹنی، محمد زاہدرضاولد محمد دین کوانفارمیشن مینجمنٹ،اریج طاہردخترمحمد طاہر جاویدکو انوائرمنٹل سائنسز، شائستہ جبین دخترمحمداسلم کو کامرس،فرمان علی ولد فرزند علی کو اسلامک سٹڈیز، رضیہ عالم گیلانی دخترمحبوب عالم گیلانی کو باٹنی،زو کیچنگ ولد زو شومنگ کو تاریخ اور یوآن شوانگ ولد یوآن ہوران کو تاریخ کے مضمون میں،پی ایچ ڈی مقالہ جات کی تکمیل کے بعد، پی ایچ ڈی کی ڈگریاں جا ری کردی ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس کے وفد نے قازقستان کا عالمی دن منانے کے لیے قازقستان ہاؤس لاہور کا دورہ کیا۔ وفد میں پرنسپل ہیلی کالج آف کامرس پروفیسر ڈاکٹر حافظ ظفر احمد، ڈائریکٹر ہیلی انٹرنیشنل آفس ڈاکٹر سعدیہ فاروق،ڈپٹی ڈائریکٹرحافظ فواد علی، ڈاکٹر رب نواز لودھی، صدر سپورٹس ایچ سی سی عتیق الرحمان اور طلباء شامل تھے۔ وفد کا استقبال قازقستان کے قونصل جنرل مسٹر راؤ خالد مصطفیٰ، قازقستان ہاؤس میں ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن مسٹر ابوذر معظم اور قازقستان سفارت خانے کے نمائندے مسٹر دانیار نے کیا۔ یہ دورہ بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط بنانے، کالج اور قازقستان کے درمیان تعلیمی تعاون کو آگے بڑھانے کا ایک اہم موقع تھا۔ دورے کے علاوہ قازقستان کا عالمی دن قازقستان ہاؤس لاہور میں منایا گیا۔ تقریب میں مختلف سرگرمیوں کے ذریعے قازقستان کی بھرپور ثقافت اور روایات کو اجاگر کیا گیا۔ اس دورہ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور حاضرین میں قازقستان کے ورثے بارے آگاہی کو فروغ دینے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کیا۔
پنجاب یونیورسٹی آفس ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن (اورک) کے زیر اہتمام ’پیٹنٹ ڈرافٹنگ اینڈ فائلنگ‘ انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے سیمینار ہال میں تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ڈائریکٹر اورک پروفیسر ڈاکٹر عاقل انعام، سینئرآئی پی او ایگزامینرشاکرہ خورشید، ڈپٹی ڈائریکٹر اورک پروفیسر ڈاکٹر فرقان ہاشمی، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی پی پروفیسر ڈاکٹر غزالہ یاسمین، فیکلٹی ممبران، محققین اور پوسٹ گریجویٹ طلباؤطالبات نے شرک کی۔ اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے بہترین ورکشاپ کے انعقاد پر اورک کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے سائنسدانوں اور محققین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے قومی اور بین الاقوامی سطح پرشناخت بنانے کیلئے مزید فعال کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے تحقیق اور اختراع کی اہمیت پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ محققین اپنے پراجیکٹس کو کمرشلائز کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا پیٹنٹ بھی حاصل کریں۔ انہوں نے علمی اور صنعتی روابط کو فروغ دینے بارے سیر حاصل بات چیت کی۔ شاکرہ خورشید نے دو سیشنز میں ہینڈز آن ٹریننگ کی، پہلا سیشن پیٹنٹ کی درخواست اور دعووں کے بنیادی اصولوں پر تھا، جس میں سائنس دانوں اور محققین کو آئی پی فائلنگ کی اہمیت اور تعلیمی اور تجارتی وابستگی میں اس کی اہمیت سے آگاہ کیا گیا۔ دوسرا سیشن پیٹنٹ کلیمز پر ہینڈ آن ٹریننگ پر مشتمل تھا۔پروفیسر ڈاکٹر عاقل انعام نے پنجاب یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات سے شرکاء اور فیکلٹی ممبران کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے اورک کے امور اور یونیورسٹی میں تحقیق اور اختراعی کلچر کو فروغ دینے میں اس کے اہم کردار بارے بتایا۔ انہوں نے ڈاکٹر فرقان ہاشمی، پروفیسر ڈاکٹر غزالہ یاسمین و دیگر کی کاوشوں کو سراہا۔ بعدا زاں شرکاء کو اعزازی شیلڈز اور تعریفی اسناد سے نوازا گیا۔
پاکستان کے بغیر سکھ ازم اور بدھ ازم کی تاریخ ادھوری ہے: صوبائی وزیراقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا کا ہوم اکنامکس یونیورسٹی میں خطاب
صوبائی وزیر اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ
اروڑا نے کہا ہے کہ سماج میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا چاہئے، سکھ
برادری کے لیے حضرت میاں میر رحمتہ اللہ کے دربار پر جانے کی ہمیشہ خواہش
ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار رمیش سنگھ اروڑا نے ہوم اکنامکس یونیورسٹی میں
سوسائٹی کے لیے سماجی اور ثقافتی اقدامات کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے
خطاب کے دوران کیا۔ سیمینار میں وائس چانسلر ڈاکٹر فلیحہ زہرا کاظمی، ممبر
امن کمیٹی مفتی عاشق حسین، وائس چانسلر یو ای ٹی ڈاکٹر شاہد منیر، برگد کی
ایگزیکٹو ڈائریکٹر صبیحہ شاہین، ایس ایس پی ساجد کھوکھر، ایس پی سید محمود
الحسن سمیت اساتذہ اور طالبات نے شرکت کی۔ رمیش سنگھ اروڑا نے اپنے خطاب
میں کہا کہ اس خطے میں بدھ ازم، سکھ ازم کو فروغ ملا، پاکستان کو نکال کر
سکھوں کی تاریخ نامکمل ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسیحی برادری کی خوشیوں میں ہر
پاکستانی شریک ہوتا ہے۔ سیمینار سے خطاب میں وائس چانسلر ڈاکٹر فلیحہ زہرا
کاظمی نے کہا کہ ہوم اکنامکس یونیورسٹی میں اقلیتوں کے لیے 2 فیصد نشستیں
مختص ہیں اور یونیورسٹی میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ملازمین کا
خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقلیتی برادری پاکستان کی ترقی
میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ تقریب سے خطاب میں مفتی عاسق حسین نے کہا کہ
ہندو، مسلمان، سکھ اور عیسائی جب متحد ہوں گے تو پاکستان مزید خوبصورت بنے
گا۔ وائس چانسلر یو ای ٹی ڈاکٹر شاہد منیر کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کی تعلیم
کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کرنا ہوگی، تعلیم یافتہ اقلیتوں کے لئے 5 فیصد
ملازمتوں کا کوٹہ مختص کیا جانا چاہئے۔ سیمینار کے دوران لاہور کی مختلف
یونین کونسلز میں فلاحی کام کرنے والی مسیحی خواتین کو خصوصی طور پر مدعو
کیا گیا تھا اور انھوں نے اپنے تجربات شیئر کیے۔ برگد کے اشتراک سے منعقدہ
اس سیمینار کے موقع پر کرسمس کا کیک بھی کاٹا گیا۔
—

قرآن کے میسج کو سمجھنے اورمسلم ممالک کے مابین روابط کو مضبوط کرنے کیلئے عربی زبان کا فروغ ضروری ہے، ڈاکٹر محمد علی۔۔۔۔۔۔۔۔ پنجاب یونیورسٹی شعبہ عربی کے زیر اہتمام عربی زبان کے عالمی دن پر ’آپ بیتی۔عربی ادب میں‘ کے موضوع پردو روزہ بین الاقوامی کانفرنس ۔۔۔۔۔۔۔۔ سعودی عرب، اردن، فلسطین، عراق، مصر، الجزائراور پاکستان سے مندوبین، محققین، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شر کت کی۔
وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ قرآن پاک کے میسج کو سمجھنے اورمسلم ممالک کے مابین روابط کو مضبوط کرنے کے لئے عربی زبان کا فروغ ضروری ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ عربی کے زیر اہتمام عربی زبان کے عالمی دن پر ’آپ بیتی۔عربی ادب میں‘ کے موضوع پرالرازی ہال میں منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پرپرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ڈین فیکلٹی آف اورینٹل لرننگ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران، پرنسپل اورینٹل کالج پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ رحمان، چیئرمین شعبہ عربی پروفیسر ڈاکٹر حامد اشرف ھمدانی، سعودی عرب، اردن، فلسطین، عراق، مصر، الجزائراور پاکستان سے مندوبین، محققین، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شر کت کی۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ مسلم امہ کی مضبوطی، اتحاد اوریکجہتی کیلئے عربی زبان بہت اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو ہے وہ تقسیم کرکے معاشرے کو بگاڑ سے بچانا چاہیے اوراللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فرقہ واریت سے باہرنکلنا ہوگا تاکہ اسلامی،فلاحی اورمثبت سوچ کے ساتھ مملکت کو اکٹھا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر میں اسلام کی ترویج کیلئے صوفیاء کا کردار ناقابل ِ فراموش ہے۔ انہوں نے بہترین کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے کہا کہ اردو اور عربی زبان کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ بیتی لکھنا ایک مشکل کام ہے۔ انہو ں نے کہا کہ علمی و باہمی روابط کو فروغ دینے، ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے اور طلباء کے علم میں اضافہ کے لئے ایسی سرگرمیوں کا انعقاد خوش آئند ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ رحمان نے کہا کہ کانفرنس میں پیش کیا جانے والا لٹریچر، آئیڈیاز اور موضوعات شاندار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ بیتی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ادب کا تعلق صرف خیال سے نہیں بلکہ حقیقت سے بھی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر حامد اشرف ھمدانی نے کہا کہ عربی زبان کے عالمی دن پر دو روزہ کانفرنس میں وائس چانسلرڈاکٹر محمد علی،ملکی و غیر ملکی مندوبین، محققین، اساتذہ اور طلباء کو خوش آمدید کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں 65سے زائد تحقیقی مقالے پیش کئے جائیں گے۔کانفرنس بروز جمعرات (آج) بھی جاری رہے گی۔
پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے تعاون جاری رکھیں گے……… بین وارینگٹن ہیڈ آف لاہور آفس برٹش ہائی کمیشن کا پنجاب یونیورسٹی ادارہ تعلیم و تحقیق کے زیر اہتمام کرسمس کیک کاٹنے کی تقریب سے خطاب …
ہیڈ آف لاہور آفس برٹش ہائی کمیشن بین وارینگٹن نے کہا ہے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے تعاون جاری رہے گا۔وہ پنجاب یونیورسٹی ادارہ تعلیم و تحقیق کے زیر اہتمام کرسمس کیک کاٹنے کی تقریب سے وحید شہید ہال میں خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلر ڈپٹی ہیڈ آف لاہور آفس برٹش ہائی کمیشن سعید الحسن،مسز ماریہ وارینگٹن، پنجاب یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر محمد، ممبر قومی اسمبلی شمائلہ رانا، ممبر صوبائی اسمبلی سلمہ سعید ہاشمی، ڈائریکٹر ادارہ تعلیم و تحقیق پروفیسر ڈاکٹر عبدالقیوم چوہدری، فیکلٹی ممبران، مسیحی ملازمین اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں بین وارینگٹن نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے کرسمس ہمارے لئے بہت اہم ایونٹ ہے جس میں امن اور بھائی چارے کا پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی آنے سے پہلے اس کی خوبصورتی کے بارے میں جیسا سنا تھا اس سے زیادہ بہتر پایا۔ڈاکٹر محمد علی نے بہترین تقریب کے انعقاد پر ڈاکٹر عبدا لقیوم چوہدری اور ان کی ٹیم کو مبارک بادپیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتیں پاکستان کے بہترین شہری ہیں جو تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہت خدمات انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقلیتی براداری پاکستان میں محبت، امن اور آزادی سے زندگی گزارتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب آپ کی خوشیوں میں شریک ہیں۔سعید الحسن نے کہا کہ امن کے سوا کوئی دوسرا رستہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے، سننے اور دیکھنے کی ضرورت ہے۔ شمائلہ رانا نے کہا کہ اقلیتیں ہمارے جسم کا حصہ ہیں جو ہمارے دلوں میں رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آپ کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی اور دفاع میں ہم سب اکھٹے ہیں۔ ڈاکٹر عبد القیوم چوہدری نے کہا کہ پروگرام کے انعقاد کا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی، امن، برداشت اور رواداری کو فروغ دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ تعلیم و تحقیق کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا پروگرام ہوا ہے جس کے لئے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی کے شکر گزار ہیں۔ اس موقع طلباء کی طرف سے موسیقی پیش کی گئی۔ بعد ازاں بین وارینگٹن، ڈاکٹر محمد علی و دیگر نے کرسمس کا کیک کاٹا۔