پنجاب یونیورسٹی کے 47 پروفیسرز کو سٹینفورڈ یونیورسٹی کیلفورنیاکی جاری کردہ دنیا کے بہترین محققین کی فہرست میں 2 فیصدسائنسدانوں کی دوڑ میں شامل کر لیا گیا۔بہترین محققین کی لسٹ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جان آئیو نیڈس اور ان کی ٹیم نے مرتب کی جس میں بہترین محققین کی عالمی درجہ بندی میں اعلیٰ تعلیم کے مختلف شعبوں سے ایک لاکھ محققین کو شامل کیا گیاتھا۔ان میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور امیج پروسیسنگ سے ڈین آف سائنس ڈاکٹر محمدسعید اکرم،انفارمیشن اینڈ لائبیریری سائنسز سے پرووائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر خالد محمود،کیمیکل فزکس سے ڈاکٹر منور عقیل اقبال،بزنس اینڈ مینجمنٹ سے ڈاکٹر ثمر راہی،بزنس اینڈ مینجمنٹ سے ڈاکٹر طلعت اسلام،کیمیکل انجینئرنگ سے ڈاکٹر محمد راشد عثمان،جنرل فزکس سے ڈاکٹر نعمان رضا،نیوکلیئر اینڈ پارٹیکل فزکس سے ڈاکٹر ذیشان یوسف، آپٹو الیکٹرانکس اور فوٹونکس سے ڈاکٹر صائمہ ارشد، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور امیج پروسیسنگ سے ڈاکٹر محمد ریاض،پلانٹ بائیولوجی اور باٹنی سے ڈاکٹر ارشد جاوید، کیمیکل انجینئرنگ سے ڈاکٹر محمد عمران دین، پلانٹ بیالوجی اور باٹنی سے ڈاکٹر نور العین،آپٹو الیکٹرانکس اور فوٹونکس ڈاکٹر غزالہ اکرم،مکینیکل انجینئرنگ اینڈ ٹرانسپورٹ سے ڈاکٹر عزیز اللہ اعوان،زوالوجی سے ڈاکٹر عبدالرحمن، مکینیکل انجینئرنگ اور ٹرانسپورٹ ڈاکٹر اورنگ زیب،پولیمرزسے ڈاکٹر ظہور ایچ فاروقی، نیوکلیئر اینڈ پارٹیکل فزکس سے ڈاکٹر محمد زعیم الحق بھٹی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور امیج پروسیسنگ سے ڈاکٹر فیصل کامران،زوالوجی سے ڈاکٹر عبدالرؤف شکوری، پلانٹ بیالوجی اور باٹنی سے ڈاکٹر شکیل احمد، کیمیکل فزکس سے ڈاکٹر روبینہ بیگم،نیٹ ورکنگ اور ٹیلی کمیونیکیشن سے ڈاکٹر ندیم احمد، پولیمرزسے ڈاکٹر مصباح سلطان،اپلائیڈ فزکس سے ڈاکٹر محمد حسن،میٹریلز سے ڈاکٹر سائرہ ریاض، میڑیلز سے ڈاکٹر ایس نسیم، آپٹو الیکٹرانکس اور فوٹونکس سے ڈاکٹر معصومہ صدف، پولیمرزسے ڈاکٹر نفیسہ گل،میٹریلز سے ڈاکٹر فرزانہ مجید، انفارمیشن اینڈ لائبریری سائنسز سے ڈاکٹر کنول امین، میٹریلز سے ڈاکٹر شاہد عتیق، انرجی سے ڈاکٹر محمد طلحہ عارف، انفارمیشن اینڈ لائبریری سائنسز سے ڈاکٹر مرتضیٰ عاشق، مائکولوجی اور پیراسیٹولوجی سے ڈاکٹر عبدالناصر خالد، غیر نامیاتی اور نیوکلیئر کیمسٹری سے ڈاکٹر محمد امتیاز شفیق،اپلائیڈ فزکس سے ڈاکٹر رشید احمد، انفارمیشن اینڈ لائبریری سائنسز سے ڈاکٹر محمد رفیق،اینٹومولوجی سے ڈاکٹر حافظ اظہر علی خان، جنرل کیمسٹری سے ڈاکٹر رابعہ رحمان، انفارمیشن اینڈ لائبریری سائنسز سے ڈاکٹر سائرہ حنیف سرویہ،زوالوجی سے ڈاکٹر محمد نعیم خان، انفارمیشن اینڈ لائبریری سائنسز سے ڈاکٹر نوشین فاطمہ وڑائچ، جنرل کیمسٹری سے ڈاکٹر شمائلہ لطیف، جنرل کیمسٹری سے ڈاکٹر فرح کنول اورزوالوجی سے ڈاکٹر علی حسین کو دنیا کے بہترین 2 فیصد محققین میں شامل کیا گیا ہے۔ اس شاندار کامیابی پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے اساتذہ کو مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ اس سے یونیورسٹی کی بین الاقوامی رینکنگ میں مزید بہتر ی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کے تحقیقی کلچر کے فروغ کیلئے اٹھائے اقدامات کے ثمرات مل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اساتذہ، سائنسدان اورمحققین کے تحقیقی کام کیلئے مکمل تعاو ن جاری رکھے گی تاکہ اس تحقیق کے بہتر سماجی و اقتصادی اثرات مرتب ہوں۔
#Education News #University of punjab
Ilmiat
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی سینڈیکیٹ کا 89 واں اجلاس وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کی زیر صدارت عباسیہ کیمپس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اہم انتظامی ،قانونی اور اکیڈیمک معاملات زیر بحث آئے اور فیصلے کیے گئے
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی سینڈیکیٹ کا 89 واں اجلاس وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کی زیر صدارت عباسیہ کیمپس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اہم انتظامی ،قانونی اور اکیڈیمک معاملات زیر بحث آئے اور فیصلے کیے گئے۔ وائس چانسلر نے نئے آنیوالے ممبران اراکین صوبائی اسمبلی کو خوش آمدید کہا۔ اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری بورڈ آف ریونیو پنجاب میاں محمد شعیب اویسی ، رکن صوبائی اسمبلی محمد سہیل خان زاہد، رکن صوبائی اسمبلی سعدیہ مظفر،سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری ، ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر محمد امجد، ڈین فیکلٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر محمد خالد منصور، ڈائریکٹر کوارڈینیشن ہائر ایجوکیشن کمیشن شاہ زیب عباسی، ایڈیشنل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ زاہدہ اظہر، ڈپٹی سیکرٹری فنانس ڈیپارٹمنٹ ماریہ جاوید ،ڈاکٹر عالیہ نذیر ، ایسوسی ایٹ پروفیسر، قیصر اعجاز اسسٹنٹ پروفیسر اور محمد شجیع الرحمن رجسٹرار و سیکریٹری شریک ہوئے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے فلڈ ریلیف سیل نے تحصیل علی پور کے 550 سیلاب زدگان میں خشک راشن کے تھیلے تقسیم کیے ہیں۔ ٹیم 600 راشن بیگ تقسیم کرنے کے لیے بہاولپور شہر کے نواحی علاقہ فتو والی اور ہیڈ پنجند کے متاثرہ علاقوں کے لیے روانہ ہوئی۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے فلڈ ریلیف سیل نے گزشتہ روز تحصیل علی پور کے 550 سیلاب زدگان میں خشک راشن کے تھیلے تقسیم کیے ہیں۔ آج ٹیم 600 راشن بیگ تقسیم کرنے کے لیے بہاولپور شہر کے نواحی علاقہ فتو والی اور ہیڈ پنجند کے متاثرہ علاقوں کے لیے روانہ ہوئی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف ٹیم کو روانہ کرنے کے موقع پر موجود تھے۔ وائس چانسلر نے فلڈ ریلیف سامان کی فراہمی پر پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا، فوکل پرسن آئی یو بی فلڈریلیف سیل اور اوورسیز پاکستان فورم کو سراہا۔ اس موقع پررجسٹرار محمد شجیع الرحمان، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز ڈاکٹر شہزاد احمد خالد، پرنسپل سٹاف آفیسر وسیم احمد صدیقی، فیکلٹی ممبر، ڈاکٹر بدر حبیب، رانا عامر شہزاد، پیلیکل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور اوورسیز پاکستان فورم کی ٹیم میں حسن محمود سپرا، میاں وقار اکمل، آفتاب احمد گوندل، سید عمر دراز مشیدی، تصور عزیز بھگت بھی موجود تھے۔پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا نے بتایا کہ آئی یو بی میڈیکل اینڈ ویٹرنری ٹیم بھی آنے والے ہفتے سے متاثرہ علاقوں میں سیلاب سے بچاؤ کی ٹیم میں دوبارہ شامل ہو جائے گی۔
#Education news# Ilmiat onlone #Iub
نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں صدارتی ایوارڈ حاصل کرنے والے سابق ظلبا اور فیکلٹی ممبران کے اعزاز میں تقریب پزیرایئ
اسلام آباد: نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) نے ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا جس میں ان ممتاز فیکلٹی ممبران اور سابق طلبہ کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا جنہیں صدرِ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب آصف علی زرداری کی جانب سے پاکستان سول ایوارڈز 2024-25 سے نوازا گیا۔اس موقع پر ریکٹر NUST ڈاکٹر محمد زاہد لطیف نے ایوارڈ یافتگان کو دلی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ اعزاز جامعہ کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے جو ان کی اعلیٰ تعلیم اور دیگر شعبوں میں گرانقدر خدمات کا شاندار اعتراف ہے۔ایوارڈ حاصل کرنے والے اساتذہ اور سابق طلبہ نے تقریب میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ریکٹر اور NUST کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا اور اپنی کامیابی کو جامعہ کے معاون اور حوصلہ افزا تعلیمی ماحول کا نتیجہ قرار دیا۔

#Education News (NUST)
نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں صدارتی ایوارڈ حاصل کرنے والے سابق ظلبا اور فیکلٹی ممبران کے اعزاز میں تقریب پزیرایئ
اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ کا 88واں اجلاس وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کی زیر صدارت بغدادالجدید کیمپس میں منعقد ہوا۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ کا 88واں اجلاس وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کی زیر صدارت بغدادالجدید کیمپس میں منعقد ہوا۔ وائس چانسلر نے اپنے خطاب میں کہا کہ تدریس و تحقیق کا اعلیٰ معیار بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگی ہی دراصل یونیورسٹی کی رینکنگ اور ساکھ میں اضافے کا باعث بنتی ہے ۔ کوالٹی ایجوکیشن ہی ہمارا نصب العین ہے اور اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا ۔ تمام تر مقالہ جات ویب پورٹل پر موجود ہوں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تحقیقی موضوعات معاشرے کی بہتری اور ملکی ترقی سے ہم آہنگ ہوں۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا نے گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں اور موجودہ اجلاس کا ایجنڈا پیش کیا۔ اجلاس میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے313 مقالہ جات ، عنوانات ، موضوعات و ممتحنین کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں ڈینز،پروفیسر اور تدریسی شعبہ جات کے سربراہان شریک ہوئے۔
بنی نوع انسان کی تاریخ میں حضرت محمد ﷺ سے بڑی کوئی ہستی نہیں بطور امتی ہمارے لئے یہ امر باعث فخر ہے۔…………وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی
:وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ بنی نوع انسان کی تاریخ میں حضرت محمد ﷺ سے بڑی کوئی ہستی نہیں بطور امتی ہمارے لئے یہ امر باعث فخر ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی آفیسر زویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام الرازی ہال میں منعقدہ محفل ذکر و نعت سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پرپنجاب یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، چیئرمین شعبہ عربی پروفیسر ڈاکٹر حامد اشرف ہمدانی،صدر پنجاب یونیورسٹی ویلفیئر ایسو سی ایشن ڈاکٹر توقیر، سیکریٹری رانا مظفر علی سمیت دیگرعہدیداران اور افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی پیدائش دنیا میں سب سے بڑا انقلاب برپا ہوا جس نے معاشرے کو تہذیب، شعور اورتمام مخلوقات کے حقوق بارے آگاہی فراہم کی۔انہوں نے کہا کہ قرآن پاک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں علم، عمل اور قانون کا خزانہ پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں امن اور خوشحالی کے لئے نبی کریمﷺ کی ذات اقدس سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرکے ہم جان سکتے ہیں کہ آپ ﷺ کا دوسروں کے ساتھ رویہ کیسا تھا۔انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے گورننس کا بہترین ماڈل ریاست ِ مدینہ میں قائم کیا۔ انہوں نے کہا آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کئے بغیر زندگی میں روشنی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کی شان اقدس پر غیر مسلموں نے بھی قصیدے لکھے ہیں۔ انہوں نے آپ ﷺ کی پیدائش کی 1500سالہ تقریبات کے سلسلے میں خوبصورت محفل سجانے پر منتظمین کو مبارک باد پیش کی۔پروفیسرڈاکٹرحامد اشرف ہمدانی نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے اوصاف اور کمالات بارے بیان کرنے کیلئے الفاظ کا ذخیرہ بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کی اتباع ہی اللہ تعالیٰ سے محبت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے جس پر عمل پیرا ہو کر زندگی میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے اپنے عمل سے امت کو جو درس دیا اسے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
نیا سعودی۔پاکستان دفاعی معاہدہ پورے خطے پر اثرات مرتب کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سعودی عرب کے لیے یہ معاہدہ اپنی اسٹریٹجک شراکت داریوں کو متنوع بنانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان، جس کے پاس بڑی فوج، ایٹمی صلاحیت اور جغرافیائی اہمیت ہے، ایک فطری شراکت دار کے طور پر سامنے آتا ہے۔……….ڈاکٹر جمال الحاربی،
ایک تاریخی اقدام میں، جو دو اہم مسلم ممالک کی دیرینہ دوستی اور مشترکہ سیکیورٹی خدشات کو اجاگر کرتا ہے، سعودی عرب اور پاکستان نے اسٹریٹجک مشترکہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ، جسے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف نے حتمی شکل دی، ایک جامع دفاعی تعاون کا فریم ورک قائم کرتا ہے اور ایک باہمی عہد شامل کرتا ہے کہ کسی بھی ملک پر جارحیت کو دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
اہلکاروں اور ماہرین نے اس اعلان کو ایک سنگِ میل قرار دیا ہے، نہ صرف اس کے اجتماعی سلامتی کے وعدے کی وجہ سے بلکہ اس کے خطے کی استحکام پر وسیع تر اثرات کے باعث بھی۔
نئے دستخط شدہ معاہدے کا مقصد دفاعی تعاون کو کئی سطحوں پر وسعت دینا ہے۔ اس کے اہم نکات میں مشترکہ فوجی مشقیں، انٹیلی جنس کے تبادلے، دہشت گردی اور سرحد پار بغاوتوں جیسے ابھرتے ہوئے خطرات کا مقابلہ، دفاعی صنعت میں اشتراک، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ پیداوار، فوجی تربیت اور استعداد سازی شامل ہیں۔س معاہدے کے ذریعے کئی دہائیوں کی غیر رسمی معاونت کو ایک باضابطہ اتحاد میں بدل دیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ سعودی۔پاکستان تعلقات کو اس سطح پر لے آتا ہے جو دیگر خطوں میں اسٹریٹجک دفاعی شراکت داری کے مساوی ہے۔

مصنف: ڈاکٹر جمال الحاربی
معاہدے کا وقت بھی اہم ہے کیونکہ مشرقِ وسطیٰ علاقائی رقابتوں اور بدلتے اتحادوں کا مرکز ہے، جبکہ جنوبی ایشیا بھارت۔پاکستان کشیدگی اور افغان تنازعے کے اثرات کے باعث عدم استحکام کا شکار ہے۔سعودی عرب کے لیے یہ معاہدہ اپنی اسٹریٹجک شراکت داریوں کو متنوع بنانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان، جس کے پاس بڑی فوج، ایٹمی صلاحیت اور جغرافیائی اہمیت ہے، ایک فطری شراکت دار کے طور پر سامنے آتا ہے۔
پاکستان کے لیے یہ معاہدہ ایک مشکل معاشی اور سفارتی وقت میں سہارا فراہم کرتا ہے۔ دنیا کے امیر اور بااثر ممالک میں سے ایک کے ساتھ معاہدہ اسلام آباد کی عالمی حیثیت کو تقویت دیتا ہے اور دفاعی جدت میں سرمایہ کاری کے امکانات کھولتا ہے۔یہ معاہدہ دونوں خطوں میں سیکیورٹی کے توازن کو نئی شکل دے سکتا ہے۔ جارحیت کی صورت میں مشترکہ ردِعمل کا وعدہ دشمن کو یہ پیغام دیتا ہے کہ دو طاقتور ممالک ایک ساتھ جواب دیں گے۔
بین الاقوامی سطح پر یہ معاہدہ سعودی عرب کے بڑھتے ہوئے کردار کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی بلکہ اپنے شراکت داروں کی سلامتی کا ضامن بن رہا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ اس کی حیثیت کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ ایک اہم مسلم اکثریتی ملک ہے جو علاقائی اور عالمی سلامتی میں کردار ادا کرسکتا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ وسیع تر اتحادوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں بھارت کے رویے میں احتیاط بڑھے گی، خلیج میں ایران اور دیگر علاقائی طاقتوں کی حکمتِ عملی متاثر ہوگی، جبکہ امریکا، چین اور روس جیسے ممالک اس پیش رفت پر قریبی نظر رکھیں گے۔

سعودی۔پاکستان تعلقات نئے نہیں ہیں۔ دہائیوں سے ریاض اسلام آباد کی مالی مدد کرتا آیا ہے اور پاکستانی فوجی اہلکار سعودی دفاعی پروگراموں میں شامل رہے ہیں۔ لاکھوں پاکستانیوں کی سعودی عرب میں موجودگی نے ان تعلقات کو مزید گہرا کیا ہے۔تاہم یہ معاہدہ ایک معیاری تبدیلی ہے۔ ماضی میں تعاون اکثر مخصوص حالات تک محدود رہتا تھا، لیکن یہ نیا معاہدہ دفاع کو دوطرفہ تعلقات کا باضابطہ اور مستقل جزو بنا دیتا ہے۔سعودی عرب کی وژن 2030 اصلاحات اور پاکستان کی دفاعی پیداوار میں بڑھتی مہارت باہمی صنعتی شراکت داریوں کے لیے مواقع فراہم کر سکتی ہے، خصوصاً سائبر سیکیورٹی، ڈرون ٹیکنالوجی اور خلائی دفاع جیسے شعبوں میں۔

پاکستان اور سعودی عرب مین دفاعی معاہدہ کی خوشی میں چراغاں کے مناظر
چیلنجز بہرحال موجود ہیں۔ پاکستان کی معاشی مشکلات دفاعی وعدوں میں بھاری سرمایہ کاری کو محدود کر سکتی ہیں، جبکہ سعودی عرب کو اس اتحاد کو دیگر علاقائی طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کے توازن میں رکھنا ہوگا۔یہ معاہدہ عالمی طاقتوں کی توجہ کا مرکز بھی بن سکتا ہے۔ امریکا اس کو اپنی بدلتی پالیسیوں کے تناظر میں دیکھے گا، جبکہ چین، جو پہلے ہی پاکستان کا قریبی اتحادی اور سعودی عرب کا ابھرتا ہوا شراکت دار ہے، سہ فریقی تعاون کے امکانات تلاش کرسکتا ہے۔یقینی طور پر، اس معاہدے کی کامیابی سعودی۔پاکستان تعلقات کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی سفارتی مہارت پر بھی منحصر ہوگی کہ وہ بیرونی دباؤ کو کس طرح سنبھالتے ہیں۔
یہ معاہدہ نہ صرف دفاعی شراکت داری ہے بلکہ ایک نئے دور کی شروعات ہے— ایسا دور جو سیاسی، اقتصادی اور تکنیکی میدانوں میں بھی تعاون کو فروغ دے سکتا ہے۔ اگر مؤثر طور پر نافذ کیا گیا تو یہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے سیکیورٹی منظرنامے کو نئی شکل دے گا۔
(بشکریہ عرب نیوز)
— ڈاکٹر جمال الحاربی، بین الاقوامی امور کے مصنف اور اسلام آباد میں سعودی سفارتخانے کے میڈیا اتاشی ہیں۔
#New Saudi-Pakistan defense deal#Ilmiatonline
#Pak Saudi “Strategic Mutual Defense Agreementتعلیمی کمیشن (HEC) نے ایک تاریخی سنگِ میل کی خوشی میں جگمگاتے ہوئے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان “اسٹریٹجک مشترکہ دفاعی معاہدے” پر دستخطوں کا جشن منایا۔ یہ معاہدہ وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں طے پایا۔
یہ معاہدہ محض دفاع تک محدود نہیں بلکہ طاقت، یکجہتی اور مشترکہ سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے مستقبل کی علامت ہے۔ اس کے اعلیٰ تعلیمی کمیشن (HEC) نے ایک تاریخی سنگِ میل کی خوشی میں جگمگاتے ہوئے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان “اسٹریٹجک مشترکہ دفاعی معاہدے” پر دستخطوں کا جشن منایا۔ یہ معاہدہ وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں طے پایا۔

یہ معاہدہ محض دفاع تک محدود نہیں بلکہ طاقت، یکجہتی اور مشترکہ سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے مستقبل کی علامت ہے۔ اس کے ذریعے خطے میں زیادہ استحکام، معاشی مواقع اور عالمی سطح پر بلند مقام کی راہیں کھلیں گی۔ سب سے بڑھ کر یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان اخوت کے رشتوں کو مزید مضبوط کرتا ہے، اس عہد کے ساتھ کہ کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں پر جارحیت سمجھا جائے گا۔
#Pak Saudi “Strategic Mutual Defense Agreement# ilmiatonline
#Pak Saudi “Strategic Mutual Defense Agreement…….سعودی عرب کےشہروں کے ٹاورز کو سعودی عرب اور پاکستان کے پرچموں سے سجایا گیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان “مشترکہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدے” کا جشن منایا جا سکے۔
مملکت سعودی عرب کے مختلف شہروں کی نمایاں ترین عمارتوں اور ٹاورز کو مملکت اور پاکستان کے پرچموں سے مزین کیا گیا، تاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان “مشترکہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدے” پر دستخطوں کا جشن منایا جا سکے۔ یہ معاہدہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیرِاعظم جناب محمد شہباز شریف کے دورۂ سعودی عرب کے موقع پر بدھ کی شب طے پایا۔مملکت کے مختلف علاقوں کے اہم ترین مقامات کو بھی پاکستان اور سعودی عرب کے پرچموں کے رنگوں سے منور کیا گیا، جو اس تاریخی معاہدے پر عوامی خوشی کے اظہار کی عکاسی کرتا ہے۔”مشترکہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدے” پر دستخطوں کی یہ تقریبات اس بات کا عملی ثبوت ہیں کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی گہرائی تقریباً 78 برسوں پر محیط ہے اور یہ دونوں ممالک کی حکومتوں اور عوام کے درمیان اخوت اور اسلامی یکجہتی کے مضبوط رشتوں کی جھلک پیش کرتی ہیں۔


سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلباء کیلئے فیسوں میں ریلیف، تعلیمی اداروں کے طلباء کی رجسٹریشن اور سمسٹر فیس معافی فیصلہ زیر غورہے۔۔۔۔۔۔نجی سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں بھی متاثرہ طلباء کو ریلیف دینے کا اقدام اٹھائیں۔
وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلباء کیلئے فیسوں میں ریلیف کا فیصلہ زیر غورہےسیلاب زدہ علاقوں کے پبلک تعلیمی اداروں کے طلباء کی رجسٹریشن اور سمسٹر فیس معافی کی وزیر اعلیٰ پنجاب کو تجویز دے دی ہےحتمی فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی منظوری کے بعد کیا جائے گا، فیصلے سے سیلاب متاثرہ خاندانوں پر مالی بوجھ کم ہوگا۔ متاثرہ طلباء کو تعلیم جاری رکھنے کیلئے حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ فیصلے کا اطلاق پبلک کالجز اور یونیورسٹیوں پر ہوگا۔ نجی سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں بھی متاثرہ طلباء کو ریلیف دینے کا اقدام اٹھائیں۔ ملک کو درپیش موجودہ چیلنج سے نکلنے کیلئے مشترکہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
Pak Saudi “Strategic Mutual Defense Agreement”………اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کےسرکاری دورۂ مملکتِ سعودی عرب کے موقع پرمشترکہ اعلامیہ۔۔۔۔۔۔۔۔قریبی دفاعی تعاون کی بنیاد پر سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان “اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ” پر دستخط۔۔۔۔۔۔۔۔۔معاہدے کے مطابق کسی بھی ملک پر جارحیت دونوں پر جارحیت تصور ہوگی۔

خادمِ حرمین شریفین کے ولی عہد اور وزیرِاعظم، شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی پُرخلوص دعوت پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیرِاعظم جناب محمد شہباز شریف نے مملکتِ سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔ یہ دورہ 25/3/1447ھ بمطابق 17 ستمبر 2025 کو ہوا۔
ریاض کے قصرِ یمامہ میں ولی عہد و وزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے وزیرِاعظم پاکستان کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے وفود کی موجودگی میں سرکاری مذاکراتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر وزیرِاعظم پاکستان نے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے لیے نیک تمناؤں اور دلی سلام پہنچائے۔ دونوں فریقین نے باہمی دلچسپی کے متعدد امور اور دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی و تزویراتی تعلقات کا جائزہ لیا۔
تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، اخوت اور اسلامی یکجہتی کے رشتے، مشترکہ تزویراتی مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کی بنیاد پر سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان “اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ” پر دستخط کیے گئے۔ ولی عہد و وزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینے، مشترکہ دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مؤثر رَدِعمل یقینی بنانے کا عہد ہے۔ معاہدے کے مطابق کسی بھی ملک پر جارحیت دونوں پر جارحیت تصور ہوگی۔

وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے ولی عہد و وزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا پرتپاک استقبال اور پُرمہمان نوازی پر دلی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد و وزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی صحت و سلامتی اور سعودی عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ جواباً، ولی عہد و وزیرِاعظم نے وزیرِاعظم پاکستان کی صحت و عافیت اور پاکستان کے برادر عوام کی مزید ترقی و خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
#Pak Saudi “Strategic Mutual Defense Agreement”