ڈاکٹر محمد علی رضا ڈائریکٹر نیشنل ریسرچ سنٹر انٹرکراپنگ اسلامیہ یونیورسٹی نے کہا ہے کہ وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کے ویژن کے مطابق ملکی معیشت میں زراعت کی اہمیت اور کسان کمیونٹی کی خوشحالی کے لئے قومی ادارہ تحقیق برائے مخلوط کاشتکاری (این ۔ آر ۔ سی ) قائم کیا گیا ہے جو پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اِدارہ ہے اورسائنسی بنیادوں پر فصلوں کی مخلوط کاشتکاری کی تحقیق کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ مزید برآں یہ اِدارہ ان فصلوں (جیسا کہ سویا بین) کی تحقیق وترویج پر بھی کام کر رہا ہے جو موجودہ حالات میں ملکی معیشت اور نیشنل فوڈ سیکورٹی میں اہمیت کی حامل ہیں۔ قومی اِدارہ تحقیق برائے مخلوط کاشتکاری کی جانب سے سویا بین کی کاشتکاری کے فروغ کے لئے ایک بڑے پیمانے پر سویا بین کی کاشت کا آغاز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویا بین کی بہاریہ کاشت کے لئے چند مفید سفارشات بھی پیش کی جن میں زمین میں ڈسک ہل چلا کر پچھلی فصل کی باقیات کو تلف کرنے کے بعد زمین کی ساخت کے مطابق اس میں گہرا ہل چلائیں ۔ بعدازاں روٹاویٹر کے استعمال سے مٹی کو بھربھرا کرنے کے بعد پلانٹر کی مدد سے بیڈز بنائیں۔ بہاریہ کاشت کے لئے 15جنوری سے لے کر 15 فروری تک کا وقت موزوں ہے۔ بجائی سے پہلے بیج کو پھپھوندی کش اور کیڑے مار زہر سے محفوظ بنائیں۔ بجائی کے بعد چوبیس گھنٹے کے اندر تروتر میں جڑی بوٹی مار سپرے کے استعمال سے جڑی بوٹیوں کے اگاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر محمد علی رضا نے کہا کہ ہاتھ سے بجائی کے وقت شرح بیج 2تا3 رکھیں اس طرح فی ایکڑ تقریبا 15سے 20 کلو گرام بیج کا استعمال ہوگا۔ اس کی کل مدت 110سے 120دن ہے۔ اس کا طریقہ کار بیڈ سے بیڈکا فاصلہ اور چوڑائی 18انچ رکھیں ۔ پودے سے پودے کا فاصلہ 3تا 4 انچ رکھیں اس طرح بیڈ ز پر کاشت کردہ پودوں کی کل تعداد تقریباً 90000 فی ایکڑ ہو جائے گی۔ ڈی اے پی کا پورا تھیلا بجائی کے وقت دیں۔ آدھا تھیلا یوریا بیج کی نمودکے 25 سے 30دن جبکہ بقیہ آدھا تھیلابیج کی نمود کے 45سے50دن کے بعد دیں اور پوٹاش کا آدھا تھیلا پھلیاں بنتے وقت دیں۔ہر سات تا8دن کے بعد موسمی وزمینی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے پہلا پانی اگاؤ کے 10تا12دن بعد اور باقی پانی 7تا 8دن کے وقفہ سے دیں۔ اس طرح سے فصل کو تیار ہونے تک تقریبا ً 10سے 12پانی درکار ہونگے۔ خاص طور پر پھول اور پھلیاں بنتے وقت پانی کی کمی بالکل نہ آنے دیں۔ فصل کے ابتدائی دس تا چالیس دنوں میں رس چوسنے والے کڑوں اور سنڈیوں کے حملے کا خاص خیال رکھین اور ضرورت کے مطابق کیڑے مار ادویات کا استعمال یقینی بنائیں تاکہ فصل کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔ بہاریہ فصل مئی کے آخری ہفتے سے جون کے پہلے ہفتے میں پک کر تیار ہو جاتی ہے ۔ پتوں کا رنگ زرد اور پھلوں کا رنگ خاکستر ہونے پر کٹائی کریں۔ پچھلے چھ سال کے تجربات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ بہاریہ سویا بین کی افی ایکڑ پیداوار تقریبا ً 14تا16من ہے اور اگر کسان حضرات محنت سے اپنی فصل کا خیال رکھیں تو یہ پیداوار 18تا20من تک بھی لی جا سکتی ہے ۔
وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کے ویژن کے مطابق ملکی معیشت میں زراعت کی اہمیت اور کسان کمیونٹی کی خوشحالی کے لئے قومی ادارہ تحقیق برائے مخلوط کاشتکاری (این ۔ آر ۔ سی ) قائم کیا گیا ہے جو پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اِدارہ ہے…….ڈاکٹر محمد علی رضا ڈائریکٹر نیشنل ریسرچ سنٹر انٹرکراپنگ اسلامیہ یونیورسٹی
32