Home اہم خبریں  ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے مجرم ہیں جن سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہو رہے ہیں…….بھارت میں ایسی صنعتیں لگائی گئی ہیں جس سے خارج ہونے والے کیمیکلز سے نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان کی آب و ہوا بھی متاثر ہورہی ہے۔ …….چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر

 ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے مجرم ہیں جن سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہو رہے ہیں…….بھارت میں ایسی صنعتیں لگائی گئی ہیں جس سے خارج ہونے والے کیمیکلز سے نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان کی آب و ہوا بھی متاثر ہورہی ہے۔ …….چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر

by Developer

چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے مجرم ہیں جن سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہو رہے ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے زیر اہتمام ساتویں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس آن بینکنگ، انشورنس اینڈ رسک مینجمنٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پرپرنسپل ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس پروفیسر ڈاکٹر مبشر منور خان، ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آ ف بزنس ایڈمنسٹریشن پروفیسرڈاکٹر مقدس رحمان، ڈاکٹر عبدالغفور، ڈاکٹر خرم، فیکلٹی ممبران، محققین، ماہرین تعلیم اور طلباؤ طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ بھارت میں ایسی صنعتیں لگائی گئی ہیں جس سے خارج ہونے والے کیمیکلز سے نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان کی آب و ہوا بھی متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملک کے اقدامات کی بدولت پاکستان میں گلیشیئرز پگھل رہے ہیں، سیلاب سے تباہی آئی ہے اور درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی اثرات کو کم کرنے کے لئے کھیتوں اور درختوں کو جلانے اور زگ زیگ ٹیکنالوجی سے متعلق قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم اور بھاشا ڈیم سے بھی پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کو روکا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں وہی کاروبار کامیاب ہوگا جو ماحول دوست ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماڈرن دنیا کی جامعات میں سمندری پانی کو کاشتکاری اور پینے کے لئے موزوں بنانے کے طریقوں پر تیزی سے تحقیقی کام ہو رہا ہے اگر پاکستانی جامعات نے آرٹیفیشل انٹلیجنس، انڈسٹریل روبوٹکس، اینیمیشن اور ڈیٹاسائنسز پر کام نہ کیاتو ملک ترقی نہیں کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس دنیا کو بڑے پیمانے پر گندم اورتیل فراہم کرتے ہیں جبکہ دونوں کے مابین جاری جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو چاہیے اپنے طلباء کو جدید نصاب اور ماحول دوست کاروبار کی تربیت فراہم کریں۔ڈاکٹر مبشر منور خان نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد موجودہ موسمی چیلنجز اور پائیدار کاروباری طریقے بارے آگاہی فراہم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں سیلاب نے ملک کو کافی جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معیشت کے استحکام کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگلی نسلوں کو تحفظ دینے کے لیے قدرتی وسائل کا درست استعمال کرنا پڑے گا اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں محققین کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے جس میں 170سے زائد تحقیقی مقالے پیش کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس نہ صرف انفرادی طور پر سود مندرہے گی بلکہ اس سے پالیسی سازوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبارکو ترقی دینے کے لیے تعلیمی اداروں میں ریسرچ کو فروغ ملنا چاہیے۔ ڈاکٹر مقدس رحمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے پاکستان سمیت کئی ممالک کو نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماہرین تعلیم مسائل کی نشاندہی کے ساتھ ان کا حل بھی پیش کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالغفور نے کہا کہ چیزوں کا علم نہ ہونا بری بات نہیں بلکہ جاننے کی کوشش نہ کرنا بری بات ہے، شرکاء کو اس کانفرنس سے سیکھ کر عملی کوششیں کرنی ہوں گی۔ ڈاکٹر خرم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نہ صرف پاکستان کو معاشی طور پر نقصان ہوا بلکہ سموگ کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش سے بچوں کی تعلیم کا حرج بھی ہواہے۔

You may also like

Leave a Comment