:وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے ہمیں ٹیکنالوجی اور جاب مارکیٹ کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہے۔وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ زوالوجی فش ریسرچ فارم کے زیر اہتمام سپریم ایکوا فیڈ کے تعاون سے ورلڈ فشریز ڈے پر منعقدہ تقریبات سے اظہار خیال کررہے تھے۔ اس موقع پر آبی حیات سے متعلق آگاہی ریلی و سیمینار کا انعقادکیا گیا۔ مچھلیوں کی مختلف اقسام پر نمائش کے علاوہ مختلف مچھلیوں کے فوڈ سٹال بھی لگائے گئے۔ان سٹالز میں مچھلی سے بنے کیک، اچار، نگٹس، بریانی، کباب، شوارما، کوفتے، سینڈوچ، پاستا، ڈمپلنگ و دیگر اشیا کی نمائش کی گئی۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی،ڈی جی فشریز رانا محمد سلیم،عبدالمجید چیمہ، ڈائریکٹر شعبہ زوالوجی ڈاکٹر نبیلہ روحی، انچارج فش ریسرچ فارم ڈاکٹر نور خان،پروفیسر ایمریطس ڈاکٹر نعیم خان، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ واک میں شریک طلبہ نے آبی حیات سے متعلق آگاہی پوسٹرز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ بچے ڈگری کے بعد نوکری کی بجائے اپنا کاروبار شروع کرنے کو ترجیح دیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے آگے آئے بغیر خاندان اور ملکی معیشت بہتر نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار میں خواتین کی شرکت بہت کم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تربیت کے مینوئل کو تبدیل کرنا ہے تاکہ سٹوڈنٹ بین الاقوامی مارکیٹ کے لئے تیار ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ بچے اپنی مہارتیں استعمال کر کے دوسروں کی بجائے اپنے آپ کو مالی طور پر مضبوط بنائیں۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ فشریز ڈے پر تقریبات سے طلباء کو سیکھنے کا عملی موقع مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ طلباء میں فشریز سیکٹر سے متعلق دلچسپی ہے انہیں عملی تربیت کی ضرورت ہے۔ رانا محمد سلیم نے کہا کہ ماحول ایکواکلچر پر اثر انداز ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر فشریز سیکٹر کو فروغ دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسائل حل کرنے کے لئے تحقیق کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم فل اور پی ایچ ڈی ریسرچ عملی مسائل پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ طلباؤطالبات کو عملی میدان کے مسائل پتہ ہوں گے تو ڈگری کے بعد کام آسان ہو گا۔انہوں نے کہا کہ فشریز میں غیر ملکی کنسلٹنٹس ہائر کرنا پڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب میں 6 نئے ایکوا بزنس حب قائم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی پراجیکٹس سے طلباؤ طالبات کے لئے روزگار و کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ عبدالمجید چیمہ نے فشریز میں پیداوار بڑھانے کے لئے جدید تکنیک کواپنانے پر زور دیا اورطلبہ کوبھی اسی پر فوکس کرنے کی نصیحت کی۔ ڈاکٹر نعیم خان نے کہا کہ فشریز سیکٹر کا بہترین سرپرست ڈاکٹر محمد علی کی صورت میں ملا ہے جن کے اقدامات سے پنجاب یونیورسٹی میں فشریز میں تحقیق کو فروغ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ میں میرین فشریز کے حوالے سے گائیڈ لائن فراہم کرنی چاہیے۔ نور خان نے کہا کہ پاکستان مین فش فارمنگ کا شعبہ فروغ پا رہا ہے اورحکومت کی بھرپور دلچسپی سے جدید طریقے فش فارمنگ میں اپنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 225 ملین میٹرک ٹن کی سالانہ ٹریڈ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فش فارمنگ میں تربیت یافتہ افرادی قوت کا بہت سکوپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت طلباؤطالبات کو بھی فش فارمنگ سکیمز میں شامل کرے۔وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی و دیگر نے مچھلیوں کے مختلف تالابوں کا دورہ بھی کیا۔
