
چانسلر پنجاب یونیورسٹی سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں میں ہراساں کرنے اور منشیات کے استعمال کا کوئی واقعہ کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہراسانی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے سمسٹر سسٹم کی خامیوں کو بھی دور کریں گے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام 134ویں جلسہ عطائے اسنادسے فیصل آڈیٹوریم میں خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام، کنٹرولر امتحانات رؤف نواز، فیکلٹیز ڈینز، شعبہ جات کے سربراہان، پروفیسرز،طلباؤ طالبات اور ان کے والدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ400 سے زائد، 410، پی ایچ ڈی کی ڈگریاں د ی گئی جبکہ 16چائنیز کو بھی پی ایچ ڈی ڈگریوں سے نوازا گیا۔ اپنے خطاب میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ جامعات میں زیر تعلیم تمام طالبات میری بیٹیاں ہیں اور انہیں وہی ماحول دینا چاہتا ہوں جو اپنی بیٹیوں کے لئے چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جامعات میں ہراسگی کا کوئی بھی واقعہ کسی صورت برداشت نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جامعات کے مسائل کو حل کرنے کے لیے جلد وائس چانسلرز کانفرنس کا انعقاد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں ڈاکٹر محمد علی جیسا قابل وائس چانسلر ملاجنہوں نے قلیل مدت میں قابل تعریف اقدامات کئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی کی قیادت میں پنجاب یونیورسٹی کی بین الاقوامی رینکنگ بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اخلاق اور کردار کے بغیر ڈگری کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ والدین اپنا پیٹ کاٹ کربچوں کو پڑھاتے ہیں، اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے والدین کو پھولوں کی طرح رکھیں۔ گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ میرے لئے پنجاب یونیورسٹی کے کانووکیشن میں آنا اعزازاور فخرکی بات ہے۔ انہوں نے ڈگری و میڈلز وصول کرنے والے طلباؤطالبات ان کے والدین اور اساتذہ کو مبارک باد پیش کی۔


وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں طالبات کو محفوظ ماحول فراہم کرنے سے متعلق زیرو ٹالیرنس پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے فنانشل ماڈل کو بہتر بنا کر اگلے دو سال میں مالی خسارہ ختم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے اخراجات 2 ارب سے کم کر کے 1 ارب پر لائیں گے جس کے لئے سولرائزیشن کررہے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ اگلے سال تک پنجاب یونیورسٹی کو ٹاپ 500 یونیورسٹیوں میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شعبہ آئی ٹی میں 50فیصد ہمارے گرایجوئیٹس ہیں جو پنجاب یونیورسٹی کیلئے فخرکی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں پہلی بار یونیورسٹی کی ڈیجیٹلائزیشن کی جا رہی ہے جس سے معیاری تعلیم کی فراہمی کے ساتھ مالی اور انتظامی امور کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔۔ انہو ں نے کہا کہ کوشش ہے کوئی بھی طالبعلم پیسوں کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ طلباء کو خوشگوار تعلیمی ماحول کی فراہمی اور ہم نصابی سرگرمیوں کے فروغ اور کردار سازی کی خصوصیات کو اجاگر کرنے کیلئے مختلف طلباء سوسائیٹز کو متحرک کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ٹاپ کے کاروباری، بیوروکریٹس، سیاست دان، وکلاء،صحافی اور پروفیشنلز پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔ اس موقع پر ایم ایس/ ایم فل اور انڈر گریجویٹ کے 254 طلباؤطالبات کو میڈلز پیش کئے گئے ہیں جبکہ مختلف شعبہ جات کے 1087 طلباؤطالبات میں اسناد تقسیم کی گئیں۔