ڈرم یونیورسٹی، برطانیہ – دنیا کے معروف ترین ماہرینِ ڈیٹھ اسٹڈیز (Death Studies) میں شمار ہونے والے پروفیسر ڈگلس ڈیوس کو انسانی معاشروں میں موت کے حوالے سے علمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی آف ڈیتھ اینڈ سوسائٹی (ASDS) کی جانب سے باوقار لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔یہ اعزاز پروفیسر ڈیوس کے پانچ دہائیوں پر محیط شاندار علمی سفر کا اعتراف ہے، جس میں انہوں نے نہ صرف موت اور اس سے متعلقہ موضوعات پر علمی تحقیق کو فروغ دیا بلکہ دنیا بھر میں معاشرتی رویوں کو سمجھنے کے لیے ایک نیا زاویہ فراہم کیا۔
نصف صدی کی علمی خدمات
پروفیسر ڈیوس کی تحقیق نے موت اور اس سے متعلقہ رویوں کو بشریات (Anthropology)، عمرانیات (Sociology) اور الہیات (Theology) جیسے شعبہ جات سے جوڑتے ہوئے ایک کثیر الجہتی علمی میدان تشکیل دیا۔ ان کے موضوعات میں جنازے، تدفین، کریمیشن، غم و سوگ اور زندگی کے اختتام پر ماحولیاتی نقطۂ نظر جیسے حساس اور پیچیدہ پہلو شامل ہیں۔
علمی میدان میں بانی کردار
پروفیسر ڈیوس نے ڈیٹھ اسٹڈیز کو ایک منظم اور باقاعدہ تعلیمی ڈسپلن کے طور پر متعارف کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
- انہوں نے عالمی سطح پر معروف Death, Dying and Disposal کانفرنس کی بنیاد رکھی۔
- تحقیقی جریدہ Mortality کا آغاز کیا۔
- اور سینٹر فار ڈیتھ اینڈ لائف اسٹڈیز قائم کیا، جو اب دنیا بھر کے محققین کے لیے مرکزِ توجہ ہے۔
ان کی نمایاں تصانیف میں شامل ہیں:
- Death, Ritual and Belief (کئی زبانوں میں ترجمہ شدہ نصابی کتاب)
- Encyclopaedia of Cremation
- Mors Britannica: Lifestyle & Death-Style in Britain Today
اس کے علاوہ وہ چھ جلدوں پر مشتمل عالمی تصنیف A Cultural History of Death کے ایڈیٹر بھی رہے، جو ڈھائی ہزار سال پر محیط عالمی نقطۂ نظر کو یکجا کرتی ہے۔پروفیسر ڈیوس کو مورمن مذہب (Mormonism) پر بھی ایک مستند اتھارٹی تسلیم کیا جاتا ہے۔

عملی دنیا میں اثرا
اکیڈمک حلقوں سے باہر بھی پروفیسر ڈیوس کی خدمات نمایاں ہیں۔ انہوں نے تدفین کے اداروں، کریمیشن سوسائٹی اور پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کر عملی سطح پر کام کیا۔ان کی کوششوں سے برٹش کریمیشن سوسائٹی کے تاریخی ریکارڈز کو ڈرم یونیورسٹی منتقل کیا گیا، جسے آج دنیا کا سب سے بڑا تحقیقی ذخیرہ تسلیم کیا جاتا ہے۔مزید برآں، ان کی تحقیق نے برطانوی پارلیمانی کمیٹیوں کو اہم رہنمائی فراہم کی اور تدفین، کریمیشن اور نئی ٹیکنالوجیز جیسے alkaline hydrolysis (واٹر کریمیشن) کے حوالے سے قومی سطح پر مباحث کو متاثر کیا۔