دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور میں محمد انصر مغل نئے خزانہ دار تعینات ہوگئے۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر اشفاق محمود قریشی وائس چانسلر، ڈاکٹر فاطمہ مظہر رجسٹرار دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور سمیت اکاؤنٹ آفس کے ملازمین نے کرنٹ خزانہ دار کو تعیناتی پر مبارکباد پیش کی اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ محمد انصر مغل کا شمار پاکستان کے مشہور چارٹڈ منیجمنٹ اکاؤنٹنٹس میں ہے۔ وہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور محکمہ مواصلات سمیت مختلف اداروں میں اکاؤنٹس کی فیلڈ میں 27 سال سے زائد خزانہ کے امور بارے وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ محمد انصر مغل دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی کے پانچویں خزانہ دار تعینات ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی آف جھنگ کے خزانہ دار کی اضافی زمہ داریاں بھی ادا کر رہے ہیں۔
Uncategorized
خیبر پختونخوا کے زیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے۔کہا ہے کہ حکومت صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی) کے قیام کے لئے کوشاں ہے
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلی تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قیام کے لئے کوشاں ہیں اور اس سلسلے میں مختلف قوائد و ضوابط طے کئے جا رہے ہیں تاکہ صوبے کی یونیورسٹیوں کے تعلیمی، تحقیقی اور مالی و انتظامی امور سمیت دیگر تمام معاملات کو خوش اسلوبی کے ساتھ چلایا جا سکے۔ اعلی تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیم کی فراہمی صوبے کی ذمہ داری ہے اور اس حوالے سے یونیورسٹیوں کو درپیش مالی مشکلات کو حل کرنے میں معاونت سمیت دیگر مسائل کے خاتمے کے لئے حکومتی سطح پرہر ممکن اقدمات اٹھائے جارہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہزارہ یونیورسٹی میں بریفنگ کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔قبل ازیں صوبائی وزیر نے ہزارہ یونیورسٹی کا تفصیلی دورہ کیا ۔انہوں نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محسن نواز ،مختلف فیکلٹیز کے ڈینز اور پروفیسرز سے ملاقات کی۔ صوبائی وزیر کو یونیورسٹی میں جاری تعلیمی و تعمیراتی منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔صوبائی وزیر نے ہزارہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم کچھ طلبا و طالبات کے سکالر شپ کے مسائل کو صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ساتھ اٹھانے کا عندیہ دیا اور کہا کہ طلباء کو بہترین تعلیمی سہولیات کی فراہمی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری جس کے لئے تمامتر کوششیں بروئے کار لائی جارہی ہیں ۔صوبائی وزیر مینا خان آفریدی کا قومی سطح پر معاشی اور معاشرتی ترقی میں کردار کے حوالے سے کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے ORICاور QAC دفاتر معیاری تعلیم ، تحقیق اور یونیورسٹی کے صنعتی یونٹس سے روابط سمیت دیگر کاروباری اداروں سے وابستگی کے لئے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں اور اس کے لئے ضروری ہے کہ مذکورہ دونوں دفاتر اپنا مثبت اور بھرپور کردار ادا کریں ۔ انہوں نے یونیورسٹی کے مالیاتی نظم و ضبط کی تعریف کی اور یونیورسٹی کی مالی حالت پر اطمینان کا اظہار کیا ۔انہوں نے یونیورسٹی طلبا کی تعلیمی مشکلات کے حل اور انہیں دیگر سہولیات فراہم کرنے پر وائس چانسلر کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ طلبا کی مدد کرنے اور ان کی رہنمائی میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں جو قابل تحسین ہے۔انہوں نے وائس چانسلر کو طلبا کی فلاح و بہبود کے لئے مزید اقدامات کرنے کے بارے میں متعدد تجاویزبھی دیں ۔اس موقع پر مانسہرہ کے ایم پی اے اکرام غازی اور سیاسی شخصیت کمال سلیم سواتی، یونیورسٹی کے ڈینز، پروفیسرز، فیکلٹی ممبران اور انتظامی افسران بھی موجود تھے۔
All reactions:
100100
رائٹ ٹو پبلک سروسز کے متعلق ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز پشاور یونیورسٹی کے طلباء کے لئے آگاہی سیمینار کا انعقاد۔
رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن کے زیر اہتمام ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز یونیورسٹی آف پشاور کے طلباء کے لئے عوامی آگاہی سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔کمشنر محمد عاصم امام نے کمیشن کے اغراض و مقاصد، قانونی ڈھانچے اور طریقہ کار پر جامع لکچر دیا۔سیمنار میں سینکڑوں کے تعداد میں طلباء اور اساتذہ کرام نے شرکت کی۔ چیئرمین ڈاکٹر حسین سہروردی، سابقہ چیئرمین ڈاکٹر عدنان، ڈاکٹر سائمہ گل، ڈاکٹر منہاس مجید شریک رہے۔ حسین سہروردی نے مہمانوں اور طلباء کو خوش آمدید کہا اور انکا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے سیمینارز کا مقصد طلباء میں حکومتی اقدامات کے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے، تاکہ کل وہ معاشرے کی تعمیر وترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔ کمشنر نے شرکاء کے سوالات کے جوابات دئیے. انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب نے مل کر اس ملک اور قوم کو آگے لیکر جانا ہے۔ طلباء اس موضوع پر ریسرچ کریں کہ دنیا نے خدمات تک رسائی میں اتنی ترقی کیسے حاصل کر لی ہے اور صوبائی حکومت کو آپنے ریسرچ کے ذریعے تجاویز دے کہ بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے۔ اساتذہ اپنے طلباء کو گوڈ گورننس اور شہریوں کے حقوق کے بارے میں آگاہی دے تاکہ وہ ملک کی تعمیر وترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔
آئندہ دو ماہ کے دوران اسلام آباد کے تمام سرکاری پرائمری سکولوں کے طلبا اور اساتذہ کو مفت کھانا فراہم کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ اس اقدام سے تقریباً 87,000 طلباء مستفید ہوں گے جبکہ بہتر غذائیت کو یقینی بنایا جائے
اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری وفاقی دارالحکومت میں تعلیم کے معیار اور اس تک رسائی کے فروغ کیلئے اقدامات کا ایک سلسلہ شروع کر رہی ہے، یہ اقدامات آنے والے مہینوں اور سال میں شروع کئے جائیں گے۔ اتوار کو یہاں جاری تفصیلات کے مطابق سرکاری پرائمری اسکولوں میں مفت کھانا کی فراہمی کے اقدام کے تحت آئندہ دو ماہ کے دوران اسلام آباد کے تمام سرکاری پرائمری سکولوں کے طلبا اور اساتذہ کو مفت کھانا فراہم کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ اس اقدام سے تقریباً 87,000 طلباء مستفید ہوں گے جبکہ بہتر غذائیت کو یقینی بنایا جائے گا ، ارتکاز اور تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔آئی ٹی لیبز اور سمارٹ کلاس روم ٹیکنالوجی کو تعلیم میں ضم کرنے کی کوشش کے تحت 200 سکولوں اور کالجوں کو آئی ٹی لیبز اور کم از کم ایک سمارٹ کلاس روم سے لیس کیا جائے گا۔
جو طلباء کو ضروری ڈیجیٹل خواندگی کی مہارتیں فراہم کرے گا اور انٹرایکٹو ٹیکنالوجی کے ذریعے سیکھنے کے تجربے کو مزید بہتر بنائے گا۔انٹرپرینیورشپ اور مالی خواندگی کے نصاب کے اقدام کے سلسلہ میں آئندہ تعلیمی سیشن سے شروع ہونے والا ایک نصاب متعارف کرایا جائے گا جس کی توجہ انٹرپرینیورشپ اور مالی خواندگی پر ہوگی۔ اس کا مقصد طلباء کو معاشی خود کفالت اور کاروباری منصوبوں کے لیے اہم مہارتوں سے آراستہ کرنا ہے۔سکول کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع کیلئے طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے، مختلف اسکولوں میں 200 نئے کمر ے بھی تعمیر کئے جائیں گے۔
مزید برآں 100 نئے ابتدائی تعلیم کے مراکز قائم کیے جائیں گے، جو 100 نئے اساتذہ اور 100 تدریسی معاونین کے ساتھ کام کریں گے تاکہ ابتدائی تعلیم میں مدد ملے۔سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے اقدام کے تحت لڑکوں کے لیے پانچ ماڈل کالجوں میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس بنائے جائیں گے۔ یہ پارکس مفت انٹرنیٹ اور بجلی سے آراستہ ہوں گے، جو ٹیکنالوجی میں سیکھنے اور اختراع کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دیں گے۔کالجوں میں ڈسپنسریاں، طلباء کی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کریں گی اور منصوبہ کے تحت 25 ڈگری اور ماڈل کالجوں میں منی ہیلتھ سپورٹ رومز ہوں گے۔
یہ کمرے طلباء کو صحت کی بنیادی خدمات اور مدد فراہم کریں گے۔ذہنی نشوونما کیلئے کھیلوں کے کمرے، علمی ترقی اور حکمت عملی کی سوچ کی حوصلہ افزائی کریں گے اور 100 اسکولز اور کالجز میں ذہنی نشووونما کیلئے کھیلوں کے کمرے قائم کریں گے۔ یہ کمرے کھیلوں اور سرگرمیوں کے لیے وقف ہوں گے جو ذہنی چستی اور تنقیدی سوچ کی مہارت کو فروغ دیں گے۔چائلڈ فرینڈلی لائبریریوں کے اقدام کے تحت 100 سکولوں اور کالجوں میں بچوں کے لیے نئی لائبریریاں متعارف کروائی جائیں گی۔ا
یہ جم طلباء کو باقاعدہ جسمانی ورزش میں مشغول ہونے کے لیے درکار سہولیات فراہم کریں گے۔مصنوعی ذہانت کی مدد سے امتحانی تشخیص کے اقدام کے تحت آئندہ سال سے، فیڈرل بورڈ مصنوعی ذہانت کی مدد سے امتحانی اسیسمنٹ کا نطام نافذ کرے گا۔ اس اقدام کا مقصد امتحان کی تشخیص کی درستگی اور کارکردگی کو بڑھانا ہے۔ موثر ترین آئی ٹی انسٹی ٹیوٹس کے منصوبہ کے تحت 16 ڈگری کالجوں کو اعلیٰ اور موثر آئی ٹی اداروں میں اپ گریڈ کیا گیا ہے جو شام کے وقت جدید ٹیکنالوجی کورسز پیش کریں گے۔
C
بینظیر اسکالرشپ پروگرام کے لئے آکسفورڈ پاکستان پروگرام اور حکومت بلوچستان کے مابین باہمی سمجھوتے کی دستاویزات پر دستخط کردئیے گئے……وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی کاوشوں سے بین الاقوامی شہرت یافتہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے دروازے اعلی تعلیم کے متلاشی بلوچستان کے لائق طالب علموں کے لئے کھل گئے،……
وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی کاوشوں سے بین الاقوامی شہرت یافتہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے دروازے اعلی تعلیم کے متلاشی بلوچستان کے لائق طالب علموں کے لئے کھل گئے، بینظیر اسکالرشپ پروگرام کے لئے آکسفورڈ پاکستان پروگرام اور حکومت بلوچستان کے مابین باہمی سمجھوتے کی دستاویزات پر دستخط کردئیے گئے آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیڈی مارگریٹ ہال میں منعقدہ تقریب میں تعلیم نسواں کے لئے سرگرم نوبل انعام یافتہ پاکستان کی عالمی سفیر ملالہ یوسفزئی نے وزیر اعلٰی بلوچستان کے تعلیم دوست اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے صوبے میں تعلیم کی ترقی و ترویج میں اپنے تعاون کی یقین دہانی کرادی وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے لیڈی مارگریٹ ہال میں باہمی یاداشت کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت صوبے کے ذہین طالب علموں کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں حصول تعلیم کے لئے بینظیر سکالر شپ کے تحت مکمل مالی معاونت فراہم کرے گی، ہمیں فخر ہے بلوچستان کا غریب طالب علم وہاں تعلیم حاصل کرے گا جہاں شہید جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو سمیت بیشتر عظیم ہستیوں نے تعلیم حاصل کی، آکسفورڈ پاکستان پروگرام کے تحت منعقدہ تقریب میں ملالہ یوسفزئی ، سینٹر انوارالحق کاکڑ، عامر ابراہیم ، محمد خیشگی، فاروق شیخ ، پروفیسر کمال منیر سمیت 150 مندوبین نے شرکت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ جمہوریت اقدار کے فروغ اور سماجی و معاشی ترقی کے اہداف کے حصول میں تعلیم کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ آکسفورڈ پاکستان پروگرام کے تحت بلوچستان کے طالب علموں کی اعلٰی تعلیمی مواقعوں تک رسائی بینظیر بھٹو کی دور اندیش قیادت کو خراج عقیدت پیش کرنے کی کڑی ہے۔ حکومت بلوچستان چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی رہنمائی میں صوبے کے باصلاحیت نوجوانوں کی تعلیمی ترقی ، ذہنی بالیدگی اور انہیں معاشی بااختیار بنانے کے مشن پر گامزن ہے۔ بینظیر بھٹو اسکالرشپ اس مشن پر عمل درآمد کی کڑی ہے وزیر اعلٰی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں معیاری تعلیم کے فروغ کیلئے صوبائی سطح کے اقدامات کے ساتھ ساتھ دنیا کی 200 بہترین جامعات میں بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام متعارف کرانے جیسے عالمی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس سے صوبہ بلوچستان کے ہونہار طلباء کو دنیا بھر میں حصول تعلیم کے بہترین مواقع میسر آئیں گےقبل ازیں آکسفورڈ پاکستان پروگرام اور حکومت بلوچستان کے مابین بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام کے لئے باہمی سمجھوتے کی دستاویزات پر دستخط ہوئے پرنسیپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر بلوچستان عمران خان زرکون نے صوبائی حکومت کی جانب سے ایم او یو پر دستخط کئے آکسفورڈ پاکستان پروگرام کے حکام نے صوبائی حکومت کے اسکالرشپ پروگرام کو سراہتے ہوئے جدید تعلیم کے فروغ کیلئے اسے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہ

All reactions:
3232
یجوکیشن فیلوز پروجیکٹ کا مقصد پاکستان کے تعلیمی اصلاحات کے پروگرام کو اساتذہ کی بھرتی اور تربیت کے اعداد و شمار کے ساتھ آگاہ کرنا اور اس شعبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی تاثیر کا جائزہ لینا ہے۔…….سیکرٹری تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت محی الدین احمد وانی ۔…….

وزارت وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے سیکرٹری محی الدین احمد وانی نےکہا ہے کہ تعلیم حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ یہ بات انہوں نے ٹیک فار پاکستان فیلوز کی نویں جماعت کی گریجویشن تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیک فار پاکستان ماڈل نے مجھے اپنی موجودہ ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے گلگت بلتستان میں ایک ٹیک فیلوز پروگرام ڈیزائن کرنے کی ترغیب دی۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ٹیک فار پاکستان کے فیلوشپ پروگرام کو پورے ملک میں پھیلانے میں مدد کریں۔ اس موقع پر ایجوکیشن فیلوز پراجیکٹ کی تکمیل پر بھی نشان لگایا گیا، جو وزارت تعلیم، ٹیک فار پاکستان، اور برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس کے درمیان شراکت داری ہے۔
اس پروجیکٹ کے تحت، 87 ٹیچنگ فیلوز، جو اعلیٰ درجے کی یونیورسٹیوں کے ذہین گریجویٹس ہیں، نے اسلام آباد کے مضافات میں دیہی علاقوں کے 47 سرکاری اسکولوں میں تقریباً 8000 طلباء کو دو سال تک پڑھایا۔ ٹیک فار پاکستان کی سی ای او خدیجہ بختیار نے کہاایجوکیشن فیلوز پراجیکٹ نے اساتذہ کی بھرتی، تربیت، ایم اینڈ ای ، احتساب اور تعلیم میں نظامی تبدیلی کے لیے کوچنگ سپورٹ میں بہترین طریقوں کی نقل تیار کرنے اور اسکیل کرنے کے لیے ایک بلیو پرنٹ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی بچے اپنے گریڈ لیول سے چار پانچ سال پیچھے رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو سالہ فیلوشپ کے دوران، ٹیک فار پاکستان کے کلاس رومز 4.4 سال کے وقفے کو ختم کرتے ہیں، 107 اسکولوں میں تقریباً 25000 طلباء کو پڑھانے کے بعد ٹیک فار پاکستان اپنے پروگرام کو سندھ کے کم وسائل والے سرکاری اسکولوں تک پھیلا رہا ہے جس کا آغاز اگست میں کراچی سے ہوا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں تعلیم کے حوالے سے حکومت کے غیر متزلزل عزم کو سراہتے ہوئے ایجوکیشن ٹیم کے سربراہ ایف سی ڈی او مظہر سراج نے کہا کہ اس منصوبے کے تجرباتی شواہد اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ وسائل سے محروم کمیونٹیز کے سرکاری سکول بہترین تعلیمی نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔
غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خاlن میں شعبہ فزکس کے زیراہتمام پاکستان نیو کلیئر سوسائیٹی، اسلام آباد کے اشتراک سے “نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے پر امن استعمال” کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد

غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خاlن میں شعبہ فزکس کے زیراہتمام پاکستان نیو کلیئر سوسائیٹی، اسلام آباد کے اشتراک سے “نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے پر امن استعمال” کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان نیو کلیئر سوسائیٹی کے صدر ڈاکٹر محمد طاہر خلیق، نائب صدر وقار احمد بٹ، اور ایگزیکٹو ممبر محمد عباس قمر بطور مہمان مقررین شریک ہوئے۔ غازی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر عابد محمود علوی نے بطور مہمان اعزازاس سیمینار کو رونق بخشی۔ اس موقع پر شعبہ فزکس کے تمام طلباء و طالبات اور ان کے اساتذہ موجود تھے۔ سیمینار کی نظامت کے فرائض محمد ناصر نعیم، لیکچرار شعبہ فزکس نے ادا کیئے، سیمینار کے پہلے سیشن کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت شعبہ کے طالب علم زبیر طیب نے حاصل کی، جس کے بعد شعبہ کی طالبہ عظمی حاکم نے ہدیہ نعت رسول مقبول ﷺ پیش کیا۔
لیکچرار شعبہ فزکس محمد ناصر نعیم نے معزز مہمانان اور تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ جس کے بعد ٹیچر انچارج شعبہ فزکس مسٹرعبدالقدوس نے حاضرین کو اس سیمینار کی غرض و غائیت اور اہمیت بارے آگاہی دی کہ ہم کس طرح نیوکلیئر ٹیکنالوجی سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ سیمینار کے ٹیکنیکل سیشن کا آغاز صدر پاکستان نیوکلیئر سوسائیٹی ڈاکٹر محمد طاہر خلیق نے کیا، انہوں نے شرکاء سیمینار کو پاکستان نیوکلیئر سوسائیٹی کے بارے آگاہی دی کہ مختلف سکالرز بشمول اساتذہ اور طلباء و طالبات اس فورم کا حصہ بن سکتے ہیں، اس سوسائیٹی کے آن لائن لیکچرز ہوتے ہیں، اور مختلف سرگرمیاں کی جاتی ہیں جن سے تمام ممبران کو عملی زندگی میں فائدہ ہوتا ہے ۔ سوسائیٹی کے نائب صدر وقار احمد بٹ نے روز مرہ زندگی میں نیو کلیئر ٹیکنالوجی کے استعمال پر بات کی کہ کس طرح ہم الیکٹریکل انرجی حاصل کر سکتے ہیں، اس ٹیکنالوجی کا زراعت میں اطلاق اور ریڈی ایشن تھیراپی سے کینسر کے علاج پر بھی بات کی۔ سوسائیٹی کے ایگزیکٹو ممبر محمد عباس قمر نے نیو کلیئر ریڈی ایشن کے مضر اثرات اور حفاظتی اقدامات سے آگاہ کیا، اس ٹیکنالوجی کا میڈیکل کے شعبہ اور روز مرہ کے دیگر شعبہ جات میں بھی استعمال کے بارے بتایا۔ ٹیکنیکل سیشن کے اختتام پر سوال/جواب کا سلسلہ شروع ہوا جس میں شعبہ فزکس کے طلباء و طالبات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، ان سوالات میں پوچھا گیا کہ کیا نیوکلیئر ٹیکنالوجی کو انفرادی سطح پر استعمال کیا جا سکتا ہے، نیوکلیئرفیوژن سے کیا ڈاٹرنیوکلیائی پیدا ہوسکتے ہیں۔ کیا فشن کے پراڈکٹس سے ہم سونا بنا سکتے ہیں، کیا یورینیم کی جگہ کسی اور ایلیمینٹ کو نیوکلیئر فشن میں استعمال کیا جا سکتا ہے، ان کے علاوہ بھی سوالات پوچھے گئے جن کے مہمان مقررین نے نہایت خوش اسلوبی سے جواب دیئے۔
سیمینار کے اختتام پر مہمان اعزاز رجسٹرار غازی یونیورسٹی ڈاکٹر عابد محمود علوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس شعبہ فزکس کی کاوش کو سراہا اور یہ خواہش ظاہر کی کہ جامعہ کے دیگر شعبہ جات بھی ایسے آگاہی و معلوماتی سیمینار منعقد کروائیں۔ انہوں نے اپنے بیرون ملک تجربات کے تناظر میں نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے استعمال میں حفاظتی تدابیر اپنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری یونیورسٹی کے طلباء و طالبات بھی پاکستان نیو کلیئر سوسائیٹی کا حصہ بنیں، ان کی سرگرمیوں میں شامل ہوں، جن میں فزیکل اور ورچوئل میٹنگز شامل ہیں۔ ان سے نا صرف ان کی معلومات میں اضافہ ہوگا بلکہ ان کی عملی زندگی میں جاب کے مواقع حاصل ہونگے۔ ٹیچر انچارج شعبہ فزکس نے ڈاکٹر عابد محمود علوی، ماہرین اور شرکاء کی تشریف آوری کا شکریہ ادا کیا جن کی شمولیت سے یہ سیمینار کامیاب ہوا۔ بعد ازاں مہمانان گرامی کی پر تکلف چائے سے تواضع کی گئی۔
لاہور 01-06-24) (: یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لا ہور کی فیکلٹی آف ویٹر نری سائنس اور فیکلٹی آف اینیمل پروڈکشن اینڈ ٹیکنا لو جی نے گذشتہ روزسٹی کیمپس میں دودھ کے عا لمی دن کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد کیا۔دن کی منا سبت سے آ گا ہی واک، سیمینار اور ڈیری سٹیک ہولڈرز کے مشاورتی سیشن کا انعقاد ہوا۔ سیمینار کی صدارت وفا قی وزیر برا ئے نیشنل فو ڈ سیکیو رٹی اینڈ ریسرچ را نا تنویر حسین نے کی جبکہ دیگر اہم شخصیا ت میں سیکرٹری لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈیو یلپمنٹ ڈیپا رٹمنٹ پنجاب محمد مسعود انور، وائس چا نسلر میری ٹوریئس پروفیسر ڈاکٹرمحمد یونس (تمغہ امتیاز)،پاکستان ویٹر نری میڈیکل کونسل کے صدر ڈاکٹر محمد اکرم، وائس چا نسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آبادپروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان،ڈین فیکلٹی آف ویٹر نری سائنس پروفیسر ڈاکٹر انیلہ ضمیر درا نی، ڈین فیکلٹی آف اینیمل پروڈکشن اینڈ ٹیکنا لو جی پروفیسر ڈاکٹر صا ئمہ، چیئر پر سن ڈیپا رٹمنٹ آف ڈیر ی ٹیکنا لو جی ڈاکٹر صائمہ عنا یت کے علا وہ پبلک و پرا ئیو یٹ ڈیر ی سیکٹر سے سٹیک ہولڈرز، ڈیری و بریڈر ایسو سی ایشنز، دودھ پرا سیسر، انڈسٹر ی نما ئند گا ن، اسا تذہ و طلبہ، ڈیری فارمرز، پالیسی میکر اور پرو فیشنلز کی بڑ ی تعداد نے شر کت کی۔
اُس مو قع پر سیمینار سے خطا ب کر تے ہو ئے را نا تنویر حسین نے کہا کہ ملک میں لائیو سٹاک اور ایگریکلچر سیکٹرز دونو ں ہی انتہا ئی اہمیت کے حا مل ہیں جو نیشنل جی ڈی پی میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔اُنہو ں نے کہا کہ ملکی اکا نو می کے مسا ئل کو حل کرنے کے لیئے لا ئیو سٹاک سیکٹر میں بے حد پو ٹینشل مو جود ہے اورحکو مت پاکستان دودھ کی پیداوار اور گوشت کی ایکسپو رٹ کوبڑ ھانے کے لیئے لائیو سٹاک سیکٹر کی تر قی کی طرف خصو صی تو جہ دے رہی ہے جس سے ناصر
ف ملک کی بڑ ھتی ہو ئی آ بادی کی ڈیما نڈ کو پوراکیا جاسکے گا بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہو گی۔وفا قی وزیر نے تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے آپسی روابط کو استوار کرنے پر بھی زور دیا تا کہ ڈیری سیکٹر ملک میں فعال ہو نیز کہا کہ پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک ہے اور حکو مت پاکستان دودھ کی پیداوا

ری صلا حیت کو مزید بڑ ھانے کے لیئے کو شا ں ہے۔پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ دودھ کے عالمی دن کے مو قع پر ویٹر نری یونیورسٹی نے ڈیری سٹیک ہولڈرز کو پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جہا ں وہ نا صرف مسائل اور چیلنجز کو زیر بحث لا ئیں گے بلکہ ُان مسائل کا حل بھی ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کریں گے۔ سیکرٹری لائیو سٹاک مسعود انور نے کہا کہ محکمہ لائیو سٹاک پاکستانی دودھ دینے والی (بھینسو ں) کی افزا ئش نسل کو بہتر بنانے کے لیئے لا ہور میں جنیو مکس سینٹر قائم کر نے کے لیئے دن رات کام کر رہا ہے نیز کہا کہ ملک میں ڈیری سیکٹر کو فعال بنا نے کے لیئے اجتما عی کاوشو ں کی ضرورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد نے کہا کہ دودھ دینے والے مویشیو ں کی بریڈ امپرومنٹ کی طرف خصوصی تو جہ دینے کی اشد ضرورت ہے اور پرو جنی ٹیسٹنگ، ایمبریو ٹرانسفر ٹیکنا لو جی اور آرٹیفیشل انسا مینیشن کی تیکنیکس اور تحقیق کے زریعے دودھ کی پیداوار میں خاطر خواہ اضا فہ کیا جا سکتا ہے نیز کہا کہ ملک میں دودھ کی پیداوار بڑھنے سے بڑھتے ہو ئے بچو ں میں میل نیو ٹریشن اور سٹنٹنگ گروتھ جیسے مسا ئل بھی حل ہونگے۔ڈاکٹر محمد اکرم نے ڈیری سیکٹر کے مسا ئل پر قا بو پانے کے لیئے تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے آپسی روابط کومظبوط کرنے پر زور دیا تا کہ آپسی کمیو نیکشن میں گیپ نہ آئے۔بعد ازیں ڈیری سٹیک ہولڈرز کے مشا ورتی سیشن کا انعقاد ہوا جس میں انہو ں نے دودھ کی پروڈکشن کاسٹ کو کم کرنے، فارمرز کی کپیسٹی بلڈنگ اور منا فع کوبڑ ھانے کے لیئے ڈیری فارم مینجمنٹ کے بارے میں دور حا ضر کی جدید پریکٹس سکھانے اور دودھ کی پرا ئس ڈی کیپنگ سے متعلقہ مختلف تجا ویزیں دیں۔
قبل ازیں پروفیسر ڈاکٹرمحمد یونس نے ڈاکٹر محمد اکرم کے ہمراہ آ گا ہی واک کی قیادت کی جس کا مقصد عوام الناس میں دودھ کی غذا ئی افا دیت کی اہمیت کو اجا گر کرنے کے بارے میں آ گا ہی پھیلا نا تھا، واک میں سٹیک ہولڈرز سمیت اسا تذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد نے بھی شر کت کی
uvas news…امتحان پاس کرنے والے گریجویٹس کے اعزاز میں انٹر ایکٹیو سیشن کا انعقاد
ویٹرنری یونیورسٹی نے NAVLE امتحان پاس کرنے والے گریجویٹس کے اعزاز میں انٹر ایکٹیو سیشن کا انعقاد کیا
یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لاہور کی فیکلٹی آف ویٹر نری سائنس نے گذشتہ روز سٹی کیمپس میں حالیہ NAVLE امتحان پاس کرنے والے گریجویٹس کے اعزاز میں انٹر ایکٹیو سیشن کا انعقاد کیا۔افتتا حی تقریب کی صدارت وائس چانسلر میری ٹو ریئس پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس(تمغہ امتیاز) نے کی جبکہ دیگر اہم شخصیات میں ڈین فیکلٹی آف ویٹر نری سائنس پروفیسر ڈاکٹر انیلہ ضمیر درا نی، ریٹا ئرڈ پروفیسر ڈاکٹر مظہر اقبال،ریٹا ئرڈ پروفیسر ڈاکٹرشکیل خان،ریٹا ئرڈ پروفیسر ڈاکٹرعارف خان، ڈاکٹر غلام مصطفی کے علاوہ سینئر فیکلٹی ممبران اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شر کت کی۔دراثنا پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس دیگر مہما نو ں کے ہمراہ یونیور
سٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر UVAS NAVLE ACHIVER Portalکا افتتا ح بھی کیا۔
انٹرایکٹیو سیشن میں ویٹر نری یونیورسٹی سب کیمپس خان بہادر چوہدری مشتاق احمد کالج آف ویٹر نری اینڈ اینیمل سائنس نارووال کے گریجو یٹ محمد فر حان یو سف کو شیلڈ اور سر ٹیفیکیٹس سے بھی نوا زہ گیا۔جنہو ں نے حا ل ہی میں نارتھ امریکن ویٹر نری لائسنسنگ امتحان میں 637-800) (نمبر حا صل کیئے اور پاکستان میں پہلے سب سے زیا دہ NAVLEامتحان میں نمبر حا صل کرنے والے طالب علم بن گئے۔
اُ س مو قع پر خطاب کرتے ہو ئے پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ ہمارا مقصد نو جوان طلبہ کو ٹرینڈ گریجو یٹس بنانے سے زیا دہ انہیں ایک بہترین انسان بنا نا بھی ہے کہ
وہ ملک و ملت کی خد مت میں پوری لگن کے ساتھ اپنا مثا لی کردار ادا کریں۔اُنہو ں نےNAVLEامتحان پاس کرنے والے طلبہ کو مبارکباد پیش کی نیز کہا کہ ان کی تجا ویزیں نصاب کودور حا ضر کے تقا ضو ں کے مطا بق اپ ڈیٹ کرنے میں رہنما ئی کریں گی۔پروفیسر ڈاکٹر مظہر اقبال، پروفیسر ڈاکٹرشکیل خان اور پروفیسر ڈاکٹرعارف خان نے شعبہ ویٹر نری میں ماہر ایکسپر ٹ بننے کے لیئے سخت محنت اور لگن کے ساتھ کام کرنے پر زور دیا۔پروفیسر ڈاکٹر انیلہ ضمیر درا نی نے کہا کہ ویٹر نری یونیورسٹی کے طلبہ ہمارا قیمتی اثا ثہ ہیں اور ان کی تجا ویزیں نہ صر ف نصاب کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیئے ضروری ہیں بلکہ نصاب میں مو جود خلا کو پر کرنے اور معیار تعلیم کو مزید بہتر بنانے میں بھی ہماری مدد کریں گی۔
صوبہ پنجاب کی 25 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی خالی اسامیوں پر تقرری کے لیے درخواستیں طلب
محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب نے صوبہ کی 25 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر زکی خالی اسامیوں پر تقرری کے لیے درخواستیں طلب کر لی ہیں ۔ چانسلر کی پوسٹ پر تقری کے لیے عمر کی حد 65 سال مقرر کی گئی ہے اور یہ تقرری چار سال کے لیے ہوگی اور وائس چانسلر ایک پروفیسر کے عہدے کے برابر تنخواہ لیں گے۔ اس عہدے کے لیے درخواستیں 24 جون 2024 تک وصول کی جائیں گی