وائس چانسلراسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے جنوبی پنجاب ڈیجیٹل اسٹوڈیو ملتان کا دورہ کیا۔ اس موقع پر پاک بھارت تنازعات اور ایران اسرائیل کشیدگی میں اسٹریٹیجک کمیونیکیشن کے موضوع پر ایک پوڈ کاسٹ ریکارڈ کیا گیا۔پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے پاک بھارت تنازعہ کے دوران اسٹریٹیجک کمیونیکیشن کی اہمیت قومی اتحاد کے کردار سائنسی ترقی اور سائبر سیکیورٹی سمیت مختلف اہم شعبوں پر سیر حاصل تجزیہ پیش کیا۔ انہوں نے پاکستان پر ایران اسرائیل تنازعہ کے مضمرات پر بھی بات کی اور سائبر سیکیورٹی، انجینئرنگ، آئی ٹی اور متعلقہ شعبوں میں تعلیم کے ذریعے اسٹریٹیجک کمیونیکیشن کو فروغ دینے میں اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے فعال کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے غلط معلومات کے سدباب کے لیے ایک متحد اور موثر طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر کامران نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہونے کے ناطے قومی ترقی اور تزویراتی آگاہی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
Uncategorized
\
جنگ ایجوکیشن ایکسپو کے پہلے دن ایچ ای سی کا اسٹال طلباء، والدین اور تعلیمی ماہرین کی خصوصی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ ہم نے تعلیمی پالیسیوں، اسناد کی تصدیق، مساوات (ایکوویلنس)، اور اسکالرشپ کے مواقع سے متعلق درجنوں سوالات کے جوابات دیے۔
آج ایکسپو کا آخری دن ہے—اس موقع سے فائدہ اٹھائیں، ہمارا اسٹال ضرور وزٹ کریں، اپنے سوالات کے جوابات حاصل کریں، اور جانیں کہ ایچ ای سی آپ کے تعلیمی سفر میں کس طرح معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

ڈائریکٹوریٹ آف ایلومنائی افیئرز نے وائس چانسلراسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پروفیسر ڈاکٹرمحمد کامران کے ساتھ بہاولپور چیپٹر کے سابق طلباء کاایک اجلاس منعقد کیا۔
ڈائریکٹوریٹ آف ایلومنائی افیئرز نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرمحمد کامران کے ساتھ بہاولپور چیپٹر کے سابق طلباء کاایک اجلاس منعقد کیا۔ ممتاز سابق طلباء، مسعود صابر، سید تنصیر، محمود مجید، سردار عقیل خان، راجہ شفقت محمود، محمد نعمان فاروقی، ڈاکٹر محمد شہزاد رانا، ڈاکٹر اصغر سیال، ڈاکٹر ڈاکٹر رفیق الاسلام اور ڈائریکٹر ایلومنائی افیئرز ڈاکٹر شاہد محمود کے ساتھ سٹریٹجک اقدام کے حوالے سے بات چیت کی۔ یونیورسٹی، سابق طلباء کا دوبارہ اتحاد، سابق طلباء کے انڈومنٹ فنڈ کی تشکیل، بین الاقوامی سابق طلباء کا باب اور یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات۔ اس باہمی تبادلے نے نہ صرف سابق طلباء کی مدد کے ذریعے ادارے کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کی بلکہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر کے وژن کو بھی اجاگر کیا۔
چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام (PMYP) رانا مشہود، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) ڈاکٹر مختار احمد، سی ای او لاہور قلندرز عاطف رانا اور کپتان لاہور قلندرز شاہین آفریدی نے وزیراعظم کرکٹ ٹیلنٹ ہنٹ کی دستخطی تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کی۔
چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام (PMYP) رانا مشہود، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) ڈاکٹر مختار احمد، سی ای او لاہور قلندرز عاطف رانا اور کپتان لاہور قلندرز شاہین آفریدی نے وزیراعظم کرکٹ ٹیلنٹ ہنٹ کی دستخطی تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کی۔
چیئرمین PMYP رانا مشہود نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی توجہ نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور تعلیم و کھیل کے شعبے میں بہترین مواقع کی فراہمی پر مرکوز ہے۔ انہوں نے اس سال کھیلوں کی اکیڈمیز کو فعال کرنے اور ای-اسپورٹس فیڈریشن کا باضابطہ آغاز کرنے کے منصوبے کا بھی انکشاف کیا، تاکہ ای-اسپورٹس کو نوجوانوں کی ترقی کے ایک بڑے موقع کے طور پر تسلیم کیا جا سکے۔
ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ HEC، PMYP اور لاہور قلندرز کے ساتھ مل کر کرکٹ کے شعبے میں ٹیلنٹ کی نشاندہی پر کام کر رہا ہے، جبکہ دیگر کھیلوں میں بھی ٹیلنٹ کی تلاش کا آغاز کیا جائے گا۔

اقتصادی سروے 2025-24ء کے مطابق شرح خواندگی 60 فیصد رہی۔ جولائی 2024ء سے مارچ 2025ء کے دوران تعلیم پر جی ڈی پی کا تناسب 0.8 فیصد خرچ ہوا۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے 61.1 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ پاکستان میں 269 یونیورسٹیاں جن میں 160 سرکاری اور 100 نجی ہیں۔ پاکستان کی شرح 53.8 فیصد رہی۔ ٹرانس جینڈر میں شرح خواندگی 40.15 فیصد ہے۔ اربن علاقوں میں شرح خواندگی 74.09 اور دیہی علاقوں میں 51.5 فیصد ہے۔ پنجاب میں شرح خواندگی سب صوبوں سے زیادہ ہے جو 66.25 ہے۔ سندھ میں 57.54 کے پی کے میں 51.09 اور بلوچستان میں 42.01 ہے۔
گزشتہ مالی سال کے دوران تعلیم کے بجٹ کیلئے 12.51 ملین روپے خرچ کئے گئے جبکہ اِس سال 891 ملین روپے خرچ ہوئے۔ مجموعی طور پر تعلیمی بجٹ 361 ملین روپے کم ہوا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ یونیورسٹی کی سطح پر پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97فیصد ہے۔ وزیر اعظم نے ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی تھی لیکن اِ س کے باوجود تعلیمی شعبے میں 0.8 فیصد خرچ ہوا۔38 فیصد بچے سکول نہیں جاتے۔

ادھر وفاقی بجٹ میں تعلیم کے منصوبوں کیلئے 58 ارب 6 کروڑ 80 لاکھ روپے رکھے گئےہیں۔ ایچ ای سی کی 140 سکیموں کیلئے 39 ارب 48 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم یوتھ سکلز پروگرام کیلئے 4 ارب 30 کروڑروپے، سائنس اور ٹیکنالوجی کے 31 منصوبوں کیلئے 4.8 ارب روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایچ ای سی کی 128 سکیمیں اِس وقت جاری ہیں۔ اِس میں 12 نئی سکیمیں شامل ہیں۔ جاری سکیموں میں افغان طلباء کو 3 ہزار علامہ اقبال سکالرشپ دینے کیلئے 50 کروڑ روپے، شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی، اسلام آباد میں اکیڈمک بلاک کی تعمیر کیلئے 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ باچا خان یونیورسٹی، چارسدہ میں کیمپس کیلئے 25 کروڑ روپے اور نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، راولپنڈی کو اپ گریڈ کرنے کیلئے 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ کامیاب جوان سپورٹس کے قیام اور یوتھ اولمپکس پروگرام کیلئے 61 کروڑ 10 لاکھ روپے، یونیورسٹی آف گلگت، بلتستان سکردو کیلئے 58 کروڑ 80 لاکھ روپے، بنگلہ دیش، ازبکستان اور دیگر دوست ممالک کے طلباء کیلئے علامہ اقبال سکالرشپ کیلئے 5 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ کراچی میں انسٹیٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن کا نیا کیمپس قائم کرنے کیلئے 10 کروڑ روپے، مظفر گڑھ میں یونیورسٹی کیمپس اور پتوکی یو وی اے ایس کیمپس کیلئے 15 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ پیشہ ورانہ تربیت کے نئے 2 منصوبوں کیلئے 18 ارب 58 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق جاری 4 منصوبوں کیلئے 18 ارب 28 کروڑ روپے جبکہ نئی سکیموں کیلئے 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر اعظم کے اقدامات کے تحت مختلف صوبوں سےایک ہزار زرعی گرایجویٹس تربیتی پروگرام کے تحت چین بھیجے جا رہے ہیں۔ اُن کی صلاحیتوں کو زرعی شعبے میں استعمال کیا جائے گا۔ جسمانی مسائل سے دو چار طالبعلموں کو اپنی مشکلات پر قابو پانے کیلئےالیکٹرک وہیل چیئرز، خصوصی لیپ ٹاپ اور تدریسی معاونات فراہم کی جائیں گی۔ معذور سرکاری ملازمین کے کنوینس الاؤنس میں 2 ہزار روپے کا اضافہ کر کے 6 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کیلئے 2025-26ء میں 31 جاری سکیموں کیلئے 4.8 ارب روپے پاک کوریا ٹیسٹنگ فسیلیٹی کے قیام کی طرف توجہ دی جا رہی ہے۔ اِس میں پوری سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔ پسماندہ علاقوں میں 11 دانش سکولز اور دانش یونیورسٹی کیلئے 9.8 ارب روپےرکھے گئے ہیں۔ تعلیم پر مرکوز اضافی منصوبوں میں ارلی چائلڈ ہڈ ایجوکیشن کے مراکز کا قیام، کمپیوٹرائزیشن اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایکسیلیس کا قیام شامل ہے۔ اِن کا مقصد تعلیم تک رسائی ممکن بنانا ہے۔ بچوں کے ڈراپ آؤٹ، شرح کو کم کرنا اور مجموعی تعلیمی معیار کو بڑھانا ہے۔ اِس کے لئے 18.5 ارب روپےمختص کئے گئے ہیں۔

سندھ میں 2022ء کے سیلاب سے متاثرہ سکولوں کیلئے 3ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم کے یوتھ سکلز پروگرام کیلئے 43 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اِس پروگرام کے تحت 161,500 نوجوانوں کو ہنرسکھائے جائیں گے جس میں 5,600 آئی ٹی، 64,000 کو صنعتی شعبہ جات اور 49,000 کو روائتی شعبوں میں تربیت دی جائے گی۔ 2,500 نوجوانوں کا تعلق فاٹا سے ضم شدہ اضلاع سے ہو گا۔ شہری سندھ کے علاقوں میں 8 آئی ٹی سینٹر بنائے جائیں گے تاکہ مقامی طور پر لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں۔
حکومت نے مالی سال 2025-26ء میں بینظیر انکم سپورٹس پروگرام کیلئے 716 ارب روپے مختص کئے ہیںاور بجٹ میں 21 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اِس میں تعلیمی وظائف کو مزید وسعت دی جائے گی۔ اِس قسم کے پروگرام ’’کفالت پروگرام‘‘میں رکھے گئے ہیں۔ پنجاب حکومت نے پیف سکولوں کی سٹڈی میں 40 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ ادھر حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں7 فیصد اضافہ کیا ہے۔ یہ انتہائی مایوس عمل ہے۔ خاص کر پنشنرز جن کے اخراجات وہ ہی ہوتے ہیں جو ملازمت میں تھے لیکن اب 7 فیصد اضافہ زیادتی ہے اِسے بھی 10 فیصد کر لیا جائے۔ شریکِ حیات کی وفات کے بعد فیملی پنشن 10 سال تک محدود کر دی گئی ہے۔اگرچہ سرکاری ملازمین بشمول اساتذہ ٹیکس میں کچھ ریلیف ملا ہے۔ تنخواہوں میں موجودہ تغاوت کو دور کرتے ہوئے اہل ملازمین کو 30 فیصد ڈسپریٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے وقت بھی ملازمین تنخواہوں کے سلسلہ میں مظاہرہ کر رہے تھے۔ ادھر آج ٹیچرز یونین نے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ مسترد کر دیا ہے۔ ٹیچرز یونین کے راہنماؤں رانا لیاقت اور انوارالحق نے یہ اضافہ مسترد کر دیا ہے۔پنجاب پروفیسرز اور لیکچررز ایسوسی ایشن کی صدر فائزہ اعنا نے بھی تنخواہوں میں اضافہ ناکافی قرار دیا ہے اور پنجاب سبجیکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر رانا عطا محمد نے اپنا ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔ پنجاب کا بجٹ بھی پیش ہونے والا ہے۔ اندازہ ہے کہ اِ س میں تعلیم کیلئے 110 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
تعلیم قومی ترقی کا سنگِ بنیاد ہے۔ پاکستان ایجوکیشن فریم ورک کے مطابق معیاری تعلیمی نظام کے قیام کیلئے اپنے غیر متزلزل عزم میں مصم ہے۔ ملک کو پڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں 26 ملین سکول سے باہر بچے تعلیم تک رسائی، مساوات، گڈ گورننس اور تعلیمی معیار جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ اُن سے نپٹنےکیلئے کافی بجٹ اور معیاری سکولوں کی ضرورت ہے۔
اقتصادی سروے 2025-26ء کے مطابق شرح خواندگی 60 فیصد رہی۔ جولائی 2024ء سے مارچ 2025ء کے دوران تعلیم پر جی ڈی پی کا تناسب 0.8 فیصد خرچ ہوا۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے 61.1 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ پاکستان میں 269 یونیورسٹیاں جن میں 160 سرکاری اور 100 نجی ہیں۔ پاکستان کی شرح 53.8 فیصد رہی۔ ٹرانس جینڈر میں شرح خواندگی 40.15 فیصد ہے۔ اربن علاقوں میں شرح خواندگی 74.09 اور دیہی علاقوں میں 51.5 فیصد ہے۔ پنجاب میں شرح خواندگی سب صوبوں سے زیادہ ہے جو 66.25 ہے۔ سندھ میں 57.54 کے پی کے میں 51.09 اور بلوچستان میں 42.01 ہے۔
گزشتہ مالی سال کے دوران تعلیم کے بجٹ کیلئے 12.51 ملین روپے خرچ کئے گئے جبکہ اِس سال 891 ملین روپے خرچ ہوئے۔ مجموعی طور پر تعلیمی بجٹ 361 ملین روپے کم ہوا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ یونیورسٹی کی سطح پر پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97فیصد ہے۔ وزیر اعظم نے ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی تھی لیکن اِ س کے باوجود تعلیمی شعبے میں 0.8 فیصد خرچ ہوا۔38 فیصد بچے سکول نہیں جاتے۔
ادھر وفاقی بجٹ میں تعلیم کے منصوبوں کیلئے 58 ارب 6 کروڑ 80 لاکھ روپے رکھے گئےہیں۔ ایچ ای سی کی 140 سکیموں کیلئے 39 ارب 48 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم یوتھ سکلز پروگرام کیلئے 4 ارب 30 کروڑروپے، سائنس اور ٹیکنالوجی کے 31 منصوبوں کیلئے 4.8 ارب روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایچ ای سی کی 128 سکیمیں اِس وقت جاری ہیں۔ اِس میں 12 نئی سکیمیں شامل ہیں۔ جاری سکیموں میں افغان طلباء کو 3 ہزار علامہ اقبال سکالرشپ دینے کیلئے 50 کروڑ روپے، شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی، اسلام آباد میں اکیڈمک بلاک کی تعمیر کیلئے 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ باچا خان یونیورسٹی، چارسدہ میں کیمپس کیلئے 25 کروڑ روپے اور نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، راولپنڈی کو اپ گریڈ کرنے کیلئے 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ کامیاب جوان سپورٹس کے قیام اور یوتھ اولمپکس پروگرام کیلئے 61 کروڑ 10 لاکھ روپے، یونیورسٹی آف گلگت، بلتستان سکردو کیلئے 58 کروڑ 80 لاکھ روپے، بنگلہ دیش، ازبکستان اور دیگر دوست ممالک کے طلباء کیلئے علامہ اقبال سکالرشپ کیلئے 5 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ کراچی میں انسٹیٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن کا نیا کیمپس قائم کرنے کیلئے 10 کروڑ روپے، مظفر گڑھ میں یونیورسٹی کیمپس اور پتوکی یو وی اے ایس کیمپس کیلئے 15 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ پیشہ ورانہ تربیت کے نئے 2 منصوبوں کیلئے 18 ارب 58 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق جاری 4 منصوبوں کیلئے 18 ارب 28 کروڑ روپے جبکہ نئی سکیموں کیلئے 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر اعظم کے اقدامات کے تحت مختلف صوبوں سےایک ہزار زرعی گرایجویٹس تربیتی پروگرام کے تحت چین بھیجے جا رہے ہیں۔ اُن کی صلاحیتوں کو زرعی شعبے میں استعمال کیا جائے گا۔ جسمانی مسائل سے دو چار طالبعلموں کو اپنی مشکلات پر قابو پانے کیلئےالیکٹرک وہیل چیئرز، خصوصی لیپ ٹاپ اور تدریسی معاونات فراہم کی جائیں گی۔ معذور سرکاری ملازمین کے کنوینس الاؤنس میں 2 ہزار روپے کا اضافہ کر کے 6 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کیلئے 2025-26ء میں 31 جاری سکیموں کیلئے 4.8 ارب روپے پاک کوریا ٹیسٹنگ فسیلیٹی کے قیام کی طرف توجہ دی جا رہی ہے۔ اِس میں پوری سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔ پسماندہ علاقوں میں 11 دانش سکولز اور دانش یونیورسٹی کیلئے 9.8 ارب روپےرکھے گئے ہیں۔ تعلیم پر مرکوز اضافی منصوبوں میں ارلی چائلڈ ہڈ ایجوکیشن کے مراکز کا قیام، کمپیوٹرائزیشن اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایکسیلیس کا قیام شامل ہے۔ اِن کا مقصد تعلیم تک رسائی ممکن بنانا ہے۔ بچوں کے ڈراپ آؤٹ، شرح کو کم کرنا اور مجموعی تعلیمی معیار کو بڑھانا ہے۔ اِس کے لئے 18.5 ارب روپےمختص کئے گئے ہیں۔
سندھ میں 2022ء کے سیلاب سے متاثرہ سکولوں کیلئے 3ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم کے یوتھ سکلز پروگرام کیلئے 43 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اِس پروگرام کے تحت 161,500 نوجوانوں کو ہنرسکھائے جائیں گے جس میں 5,600 آئی ٹی، 64,000 کو صنعتی شعبہ جات اور 49,000 کو روائتی شعبوں میں تربیت دی جائے گی۔ 2,500 نوجوانوں کا تعلق فاٹا سے ضم شدہ اضلاع سے ہو گا۔ شہری سندھ کے علاقوں میں 8 آئی ٹی سینٹر بنائے جائیں گے تاکہ مقامی طور پر لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں۔

تحریر ملک محمد شریف؛
حکومت نے مالی سال 2025-26ء میں بینظیر انکم سپورٹس پروگرام کیلئے 716 ارب روپے مختص کئے ہیںاور بجٹ میں 21 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اِس میں تعلیمی وظائف کو مزید وسعت دی جائے گی۔ اِس قسم کے پروگرام ’’کفالت پروگرام‘‘میں رکھے گئے ہیں۔ پنجاب حکومت نے پیف سکولوں کی سٹڈی میں 40 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ ادھر حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں7 فیصد اضافہ کیا ہے۔ یہ انتہائی مایوس عمل ہے۔ خاص کر پنشنرز جن کے اخراجات وہ ہی ہوتے ہیں جو ملازمت میں تھے لیکن اب 7 فیصد اضافہ زیادتی ہے اِسے بھی 10 فیصد کر لیا جائے۔ شریکِ حیات کی وفات کے بعد فیملی پنشن 10 سال تک محدود کر دی گئی ہے۔اگرچہ سرکاری ملازمین بشمول اساتذہ ٹیکس میں کچھ ریلیف ملا ہے۔ تنخواہوں میں موجودہ تغاوت کو دور کرتے ہوئے اہل ملازمین کو 30 فیصد ڈسپریٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے وقت بھی ملازمین تنخواہوں کے سلسلہ میں مظاہرہ کر رہے تھے۔ ادھر آج ٹیچرز یونین نے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ مسترد کر دیا ہے۔ ٹیچرز یونین کے راہنماؤں رانا لیاقت اور انوارالحق نے یہ اضافہ مسترد کر دیا ہے۔پنجاب پروفیسرز اور لیکچررز ایسوسی ایشن کی صدر فائزہ اعنا نے بھی تنخواہوں میں اضافہ ناکافی قرار دیا ہے اور پنجاب سبجیکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر رانا عطا محمد نے اپنا ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔ پنجاب کا بجٹ بھی پیش ہونے والا ہے۔ اندازہ ہے کہ اِ س میں تعلیم کیلئے 110 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
تعلیم قومی ترقی کا سنگِ بنیاد ہے۔ پاکستان ایجوکیشن فریم ورک کے مطابق معیاری تعلیمی نظام کے قیام کیلئے اپنے غیر متزلزل عزم میں مصم ہے۔ ملک کو پڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں 26 ملین سکول سے باہر بچے تعلیم تک رسائی، مساوات، گڈ گورننس اور تعلیمی معیار جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ اُن سے نپٹنےکیلئے کافی بجٹ اور معیاری سکولوں کی ضرورت ہے۔
وزیر تعلیم نے پنجاب میں ایک ماہ کیلئے سمر کیمپ کے انعقاد کی اجازت دے دی ………دورانیہ صبح 7 سے 10 بجے، اجازت صرف 16 جون سے 15 جولائی تک ہوگی۔ رانا سکندر حیات ………..سمر کیمپ کے دوران سکولز بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں، سی ای اوز مانیٹرنگ کریں۔ وزیر تعلیم رانا سکندر حیات
وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے سکولوں کو ایک ماہ کیلئے سمر کیمپ کے انعقاد کی اجازت دے دی۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ خواہشمند سکولز 16 جون سے 15 جولائی تک ایک ماہ کیلئے سمر کیمپ لگا سکتے ہیں۔ سمر کیمپ 30 روز سے زیادہ کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ کسی سکول کو سمر کیمپ کیلیے الگ فیس لینے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔ وزیر تعلیم نے سمر کیمپ کی اجازت سے متعلق ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ سمر کیمپ کا دورانیہ صبح 7 سے 10 بجے تک ہوگا جبکہ طلباء کو یونیفارم سے بھی استثنیٰ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سمر کیمپ کے انعقاد کیلئے ضروری ہے کہ سکولز گرمی سے حفاظت کا انتظام رکھیں اور گرمی سے بچاؤ سے متعلق فرسٹ ایڈ، صاف پانی سمیت تمام متعلقہ بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں۔ رانا سکندر حیات نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسز کو بھی ہدایات دیں کہ تمام سی ای اوز سمر کیمپ کے دوران سکولوں کی مانیٹرنگ اور سہولیات کی فراہمی کا جائزہ لیتے رہیں۔ وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ سمر کیمپ میں شرکت کیلئے کسی طالبعلم پر زبردستی کی اجازت نہیں۔ جو طلباء اپنی مرضی سے آنا چاہیں صرف انہیں ہی سمر کیمپ میں بلایا جائے۔ دوسری جانب وزیر تعلیم نے سہولیات کی فراہمی کی شرط پر تمام پبلک سکولز اور آفٹر نون سکولز کو بھی سمر کیمپ کے انعقاد کی اجازت دے دی ہے۔ سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے سمر کیمپ کے حوالے سے تفصیلی نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفاقی بجٹ 26-2025کےلئے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی……..وفاقی بجٹ 26-2025دس جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا،,,,,,,25 جون کو ڈیمانڈز،گرانٹس،کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی، 26 جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہوگی
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفاقی بجٹ 26-2025کےلئے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی، وفاقی بجٹ 26-2025دس جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، 11 اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کےڈائریکٹوریٹ جنرل آف میڈیا کی طرف سے جاری بیان میں سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ 13 جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا۔قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق بحث کےلئے وقت دیا جائے گا،وفاقی بجٹ پر بحث 21 جون تک جاری ہے گی ۔وفاقی بجٹ26-2025پر بجٹ 21 جون کو سمیٹی جائے گی-
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ 22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا، 23 جون کو قومی اسمبلی میں 26-2025کے مختص کردہ ضروری اخراجات پر بحث ہوگی۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ 24 اور 25 جون کو ڈیمانڈز،گرانٹس،کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی، 26 جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہوگی۔27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔قومی اسمبلی کے شیڈول سیشن میں کسی قسم کی تبدیلی سپیکر کے اجازت سے ممکن ہوگی
ایک قابل رسائی اور مساوی دنیا کی تعمیر میں اختراع کا کردار” کے موضوع پر مبنی، ایسِسٹوو ٹیکنالوجی اینڈ انکلُوژن سمِٹ (ATIS-2025) نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) میں منعقد ہوا، جس میں 200 سے زائد تبدیلی کے خواہاں افراد، ماہرین اور شراکت داروں نے شرکت کی۔
امل ترقی کے لیے انقلابی حل: ایک قابل رسائی اور مساوی دنیا کی تعمیر میں اختراع کا کردار” کے موضوع پر مبنی، ایسِسٹوو ٹیکنالوجی اینڈ انکلُوژن سمِٹ (ATIS-2025) نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) میں منعقد ہوا، جس میں 200 سے زائد تبدیلی کے خواہاں افراد، ماہرین اور شراکت داروں نے شرکت کی۔
یہ سمٹ NUST اور پاک ایور برائٹ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (PEDO) کے اشتراک سے منعقد کیا گیا، جس کا مقصد پاکستان میں خصوصی افراد اور بزرگ شہریوں کے لیے معاون آلات، خصوصاً ڈیجیٹل ڈیوائسز، کی ضرورت کو اجاگر کرنا تھا۔ یہ سمٹ ایسے پلیٹ فارم کے طور پر سامنے آیا جو صارفین اور سہولت فراہم کرنے والوں کے درمیان خلا کو پُر کرے، معاون ٹیکنالوجی کے بارے میں شعور بیدار کرے، اور ان اہم ڈیوائسز کی مقامی سطح پر کم لاگت پر دستیابی اور دیکھ بھال کے مواقع پیدا کرے۔
تقریب کے دوران NUST ڈس ایبلٹی ریسورس سینٹر (NDRC) کا باقاعدہ افتتاح بھی کیا گیا۔ PEDO کے تعاون سے قائم کیا گیا یہ مرکز اعلیٰ تعلیمی سطح پر شامل تعلیم (inclusive education) کو فروغ دینے اور خصوصی طلبہ کے لیے ایک قابل رسائی تعلیمی ماحول فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
مسٹر شہاب الدین، سی ای او PEDO نے کہا:
“ATIS-2025 پاکستان میں ایک حقیقی طور پر شامل معاشرے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ ہماری مشترکہ کوششیں آج تحقیق و ترقی کو فروغ دیں گی اور شراکت داروں کو ڈیجیٹل ڈیوائسز کی اختراع میں کردار ادا کرنے کے لیے بااختیار بنائیں گی۔”
مسٹر احمد الموسٰی المالکاوی، ہیڈ آف فزیکل ریہیبلیٹیشن پروگرام (PRP)، انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (ICRC) نے کہا کہ ICRC اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ جسمانی بحالی اور معاون ٹیکنالوجی خصوصی افراد کو بااختیار بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا: “ATIS-2025 نے علم کے تبادلے، تعاون کو فروغ دینے، اور خودمختاری و شمولیت کو بڑھانے والے حلوں کو تیز کرنے کے لیے ایک بے حد قیمتی پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔”
15 علامہ محمد اقبال اسکالرشپ پروگرام کے تحت سری لنکن طلباء کے HEC Newsایک گروپ نے کامیابی کے ساتھ اپنی تعلیم مکمل کر لی۔۔۔۔ جس کا انتظام ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے کیا۔
15 سری لنکن طلباء کے ایک گروپ نے کامیابی کے ساتھ اپنی تعلیم مکمل کی، جو کہ سری لنکن طلباء کے لیے معزز علامہ محمد اقبال اسکالرشپ پروگرام کے تحت ممکن ہوئی، جسے ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC)kia دیا۔
فارغ التحصیل طلباء کو ان کے ادارے، پاک آسٹریا فاخ ہوخشول انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، کی جانب سے منعقدہ کانووکیشن کے دوران ڈگریاں دی گئیں۔ پاکستان میں قیام کے دوران ان طلباء نے نہ صرف تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی دکھائی بلکہ سری لنکا اور پاکستان کے درمیان دوستی اور ثقافتی تبادلے کے رشتوں کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
علامہ محمد اقبال اسکالرشپ پروگرام شراکت دار ممالک کے درمیان علاقائی تعاون کو فروغ دینے اور مستقبل کے رہنما تیار کرنے کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

انڈسٹری اکیڈمیا ڈائیلاگ برائے بجٹ 2025-26 کااسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں انعقاد۔۔۔۔۔۔۔۔ یونیورسٹی کا کام تدریس و تحقیق کے ساتھ ساتھ تھنک ٹینک کا ہے جو سماجی اور معاشی ترقی کے لیئے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر اداروں کے علاوہ دیگر معاشرتی طبقات کے لیئے علمی راہنمائی کا ذریعہ بنے۔۔۔۔۔ بجٹ عوام پر مرکوز، پیداواری صلاحیت پر مبنی اور طویل مدتی معاشی استحکام پر مرکوز ہونا چاہیے۔ ۔۔۔۔۔۔۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران
ڈسٹری اکیڈمیا ڈائیلاگ برائے بجٹ 2025-26 اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں منعقد ہوا۔ شعبہ معاشیات اور شعبہ اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے زیر اہتمام اس ڈائیلاگ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو،ایوان صنعت و تجارت، انجمن تاجران، کسان کمیونٹی، نجی و سرکاری کاروباری اداروں اور اکیڈمیا کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے صدارت کرتے ہوئے اس کاوش کو انتہائی برمحل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کا کام تدریس و تحقیق کے ساتھ ساتھ تھنک ٹینک کا ہے جو سماجی اور معاشی ترقی کے لیئے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر اداروں کے علاوہ دیگر معاشرتی طبقات کے لیئے علمی راہنمائی کا ذریعہ بنے۔ آیندہ بجٹ کے لیئے یونیورسٹی میں اسٹیک ہولڈرز کا مل بیٹھنا انتہائی مثبت اقدام ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عابد رشید گل اور ڈاکٹر اریبہ خان نے گزشتہ بجٹ اور آئندہ بجٹ کے اہداف پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر ماہرین کی گفتگو اور آراء کی روشنی میں سفارشات پیش کی گئیں۔بجٹ سفارشات کے مطابق پاکستان کے مالیاتی بجٹ 2025-26 میں غیر تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پبلک سیکٹر اداروں کا سائز کم کرنے، بالواسطہ ٹیکسوں پر انحصار کم کرنے کے لیے ٹیکس کے نظام میں اصلاحات اور براہ راست ٹیکسوں کو بڑھا کر ادارہ جاتی اصلاحات کو ترجیح دیئے جانے، توانائی کے شعبے کی ناکامیوں پر قابو پاتے ہوئے کم لاگت اور غیر روایتی ذرائع سے توانائی کے حصول ، این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی اور مالیاتی عدم مرکزیت کے فروغ ، پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے قومی بچت اور سرمایہ کاری میں اضافہ، آئی ٹی اور زراعت جیسے اعلیٰ صلاحیت والے شعبوں کے فروغ اور کاروباری مدد و تعلیم اور صحت تک بہتر رسائی کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے، نوجوانوں کی مہارت کی ترقی میں سرمایہ کاری اور انسان دوستی کو پیداواری شعبوں سے ہم آہنگ کرنے پر زور دیا گیا ۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بجٹ عوام پر مرکوز، پیداواری صلاحیت پر مبنی اور طویل مدتی معاشی استحکام پر مرکوز ہونا چاہیے۔ بجٹ ڈائیلاگ میں چیف کمشنر ریجنل انکم ٹیکس بہاولپور صاحبزادہ عبدالمتین، سردار نجیب اللہ خان سرپرست متحدہ انجمن تاجران، عمران یوسف ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو، راؤ انیس الرحمان ممبر ٹیکسیشن کمیٹی بہاولپور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ، عائشہ خان نائب صدر ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ، ملک اعجاز ناظم ڈائریکٹر ناظم گروپ آف انڈسٹریز، عذرا شیخ پروگریسو فارمر، مجید اے گل سینئر نامہ نگار روزنامہ ڈان، رضا ملک روہی ٹی وی نے شرکت کی۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جواد اقبال ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ کامرس، ڈاکٹر عبدالستار ظہوری خزانہ دار، پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا چیئرمین شعبہ سوشل ورک، پروفیسر ڈاکٹر اریبہ خان، ڈائریکٹر فنانشل اسسٹنس، ڈاکٹر عابد رشید گل شعبہ معاشیات، ڈاکٹر شہزاد احمد خالد ڈائریکٹر میڈیا اینڈ پبلک ریلیشنز، ڈاکٹر شہباز علی خان چیئرمین شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن، ڈاکٹر سجیلہ کوثر، چیئرپرسن شعبہ تقابل ادیان، ڈاکٹر اویس شفیق چیئرمین شعبہ اسلامک اور روایتی بینکنگ، ڈاکٹر ممتازکانجو، ڈاکٹر اظہر علی ، ڈاکٹر عائشہ شوکت شعبہ کامرس، ڈاکٹر جام سجاد حسین شعبہ میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سٹڈیز، شعبہ معاشیات سے چئیرمین ڈاکٹر عاطف نواز، ڈاکٹر علی اعظم، ڈاکٹر مظہر ندیم، نادیہ حسن، محمد فہد ملک، ڈاکٹر محمد خالد شیخ ایگزیکٹیو سیکرٹری برائے وائس چانسلر، فضیلۃ العلوم سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل فضیٰ علی اور دیگر نے شرکت کی۔
2 Attachments • Scanned by Gmail