لاہور میں سنیما کے سو سال مکمل ہونے پر پنجاب یونیورسٹی شعبہ گرافکس ڈیزائن، برٹش کونسل اور دیگر اداروں کے تعاون سے پہلی تین روزہ بین الاقوامی کریٹو آرٹس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی، معروف برطانوی آرٹسٹ ایلن شیملٹ معروف ہدایتکار سید نور، معروف کامیڈین افتخار ٹھاکر، فلم اور تھیٹر انڈسٹری سے نامور شخصیات، وائس چانسلر لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی ڈاکٹر عظمی قریشی، وائس چانسلر ہوم اکنامکس یونیورسٹی ڈاکٹر فلیحہ کاظمی، اساتذہ، طلباء و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں انڈسٹری کے تعاون سے فلم اکیڈیمی بنائیں گے۔ ہم نے فلم ا نڈسٹری میں اپنے لوگوں کی قدر نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی آپ کو ہمیشہ خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور فلم انڈسٹری کے روشن ستارے اعزازی پی ایچ ڈیز کے مستحق ہیں، ہمیں آپ پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلم سے لوگ سیکھتے بھی تھے اور لوگوں کا روزگار وابستہ تھااور جدید رحجانات کو نہ اپنانا فلم انڈسٹری کے زوال کا باعث بنا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان فلم میں جدید رحجانات کو فروغ دے کر سینما کی رونقیں بحال کریں۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی کا معیار بنی نوع انسان کی خدمت ہے افتخار ٹھاکر جیسے لوگ ہنسا کر لوگوں کی زندگی بڑھاتے ہیں انہوں نے کہاکہ فلم انڈسٹری کے لوگ یونیورسٹی آ کر پڑھائیں اور اپنا تجربہ نئی نسل تک پہنچائیں۔معروف ہدایتکار سید نور نے کہا کہ سنیما امڈسٹری کے سو سال میں 53 سال دیکھے ہیں فلم انڈسٹری کا انتہا کا عروج اور انتہا کا زوال دیکھا ہے انہوں نے کہا کہ ایسی کانفرنس کبھی نہیں دیکھی جس میں سٹوڈنٹس میں فلم میکنگ کا رحجان پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم سوچتے تھے کہ فلم یونیورسٹیوں میں پڑھائی جائے آج یونیورسٹیوں میں فلم میکنگ پڑھائی جا رہی ہے ڈگری سب کے پاس ہے مگر کوئی فلم میکر نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں جذبہ پیدا ہو گا تو اچھے فلم میکرز پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان میں بھی فلم انڈسٹری زوال پذیر ہو گئی ہے انہوں نے کہا کہ فلم لارجر دین لائف ہے اور گرافکس ہمارا مستقبل ہے۔ معروف کامیڈین افتخار ٹھاکر نے کہا کہ سید نور جیسے لوگوں نے فلم انڈسٹری میں نامور لوگ پیدا کئے۔ ہالی وڈ اور ساوتھ کی فلمیں گرافک ڈیزائن کی وجہ سے کامیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلم انڈسٹری میں آگے جانا ہے تو گرافکس ڈیزائننگ کے شعبے کوفروغ دینا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ نیو یارک فلم اکیڈیمی جوائن کرنے کے لئے امریکہ سے گریجوایشن کی۔ اور آج کے دن یعنی 27 جنوری2001 میں نیو یارک فلم اکیڈیمی سے ڈگری حاصل کی انہوں نے کہا کہ آج میں جہاں ہوں میرے اساتذہ کا کریڈٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان کی انڈسٹری زوال کا شکار ہے اور وہ دوسرے ملک میں جا کر فلم بناتے ہیں۔ ڈاکٹر احمد بلال نے کہا کہ ماضی میں ہم 100 فلمیں ایک سال میں بناتے تھے۔ سنیما انڈسٹری کے زوال نے فکری انحطاط بھی پیدا کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ سنیما دیکھنے والے اب بھی موجود ہیں تاہم سنیما انڈسٹری کو بحال کرنے کے لئے اپنے ذرائع استعمال کرنے چاہئیں۔
Uncategorized
)پروفیسر ڈاکٹر سید عامر سہیل ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ لینگویجز نے کہا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں سپرنگ سیمسٹر 2025 کے داخلے جاری ہیں۔فیکلٹی آف آرٹس اینڈلینگویجز میں 9 شعبہ جات اور ایک یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرمیڈیٹ پاس طلباو طالبات بی ایس پروگراموں میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ اسی طرح ایم فل اور پی ایچ ڈی میں بھی داخلے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے طلباو طالبات جنہوں نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور سے بی ایس کی ڈگری حاصل کی ہے ان کے لیے جامعہ اسلامیہ نے ایم فل کے داخلوں کے لیے 25فیصد فیس میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ فیکلٹی آف آرٹس اینڈ لینگویجز جامعہ کی اولین فیکلٹی اور بڑی فیکلٹی میں سے ہے۔جس میں اردو، انگریزی، فارسی، سرائیکی،تاریخ، پاکستان اسٹڈیز، فلاسفی، اقبال اسٹڈیز اور آرکیالوجی کے شعبہ جات شامل ہیں۔ اسی طرح یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن ایک سٹیٹ آف دی آرٹ کالج ہے جہاں طلباو طالبات آرٹ اینڈ ڈیزائن کے حوالے سے بہت کچھ سیکھ رہے ہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور جنوبی پنجاب اور ملک کی بڑی جامعہ کے طور پر جانی جاتی ہے۔ یہاں طلباو طالبات کو بڑی سہولیات دی جاتی ہیں جو قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ حکومتی و ظائف جو کہ ہا ئر ایجوکیشن کمیشن، احساس سکالرشپ، ہونہار سکالرشپ سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے طلباوطالبات بڑی تعداد میں مستفید ہوئے ہیں۔ فیکلٹی آف آرٹس اینڈلینگویجزسے فارغ التحصیل طلباو طالبات ملکی اور غیر ملکی اداروں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ داخلہ لینے کے خواہشمند طلباو طالبات اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے ویب پورٹلeportal.iub.edu.pk پر ایڈمیشن اپلائی کریں۔
2 Attachments • Scanned by Gmail
این سی اے نے “آرٹ اور ڈیزائن کی تعلیم: چیلنجز اور مواقع” کے موضوع پر سمپوزیم کا انعقاد کیا۔ اس تقریب کی صدارت این سی اے کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ جعفری نے کی۔
یہ اہم تقریب این سی اے کے 150 سالہ تقریبات کا حصہ ہے اور اس موقع پر JADEP، پاکستان کے پہلے پیر ریویوڈ آرٹ اور ڈیزائن ایجوکیشن جرنل، کا اجرا بھی کیا گیا۔سمپوزیم میں معزز مہمان مقررین کے ایک ممتاز پینل نے شرکت کی، جن میں سجاد کوثر، ڈاکٹر راحت نوید قدوس مرزا، علی رضا، زیب بلال، اور سائرہ دانش شامل تھے۔ ہر مقرر نے آرٹ اور ڈیزائن کی تعلیم کے بدلتے ہوئے منظرنامے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور تخلیقی صلاحیتوں کی پرورش کے لیے جدت، شمولیت، اور بین العلومی نقطہ نظر کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
یہ سمپوزیم رابعہ جلیل کی میزبانی میں منعقد ہوا، جس نے شرکاء کو سوچ انگیز مباحثوں کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا۔ مقررین نے اہم موضوعات پر گفتگو کی، جیسے آرٹ کی تعلیم میں ٹیکنالوجی کا انضمام، طلباء میں تنقیدی سوچ کو فروغ دینا، اور ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھتے ہوئے عالمی رجحانات کے مطابق ڈھلنے کی ضرورت۔اپنے خطاب میں این سی اے کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ جعفری نے پاکستان میں آرٹ اور ڈیزائن کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے ادارے کے عزم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا:
“این سی اے میں، ہمارا مقصد اگلی نسل کے فنکاروں اور ڈیزائنرز کو متاثر کرنا اور انہیں وہ مہارتیں اور علم فراہم کرنا ہے جو وہ مقامی اور عالمی سطح پر اہم کردار ادا کرنے کے لیے استعمال کر سکیں۔”
یہ تقریب طلباء، فیکلٹی، اور مختلف تخلیقی شعبوں کے پیشہ ور افراد کی بڑی تعداد میں شرکت سے مزین تھی۔ شرکاء نے رہنماؤں کے خیالات سے مستفید ہونے اور آرٹ اور ڈیزائن کی تعلیم کی سمت کے بارے میں بصیرت حاصل کرنے کے موقع کو سراہا۔نیشنل کالج آف آرٹس اپنی تخلیقی صلاحیت اور جدت کے امین ادارے کے طور پر اپنی میراث کو برقرار رکھے ہوئے ہے، اور فنکاروں، ماہرین تعلیم، اور پیشہ ور افراد کے درمیان مکالمے اور تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ ایسے سمپوزیم این سی اے کے پاکستان کے ثقافتی اور تعلیمی منظرنامے کو تشکیل دینے میں کردار کو مضبوط کرتے ہیں

جاز، پاکستان اور،لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائینسز (لمز ) مین ڈیجیٹل پاکستان فیلوشپ پروگرام (لمز ) میںمتعارف کرانے کے معاہدہ طے پا گیا۔
جاز، پاکستان اور،لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائینسز (لمز ) مین ڈیجیٹل پاکستان فیلوشپ پروگرام (لمز ) میںمتعارف کرانے کے معاہدہ طے پا گیا۔ اس اقدام کا مقصد طلبہ کو ڈیجیٹل گفتگو کے قابل بنانا اور ٹیکنالوجی جرنلزم کے ترقی پذیر منظرنامے میں کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ اس فیلوشپ کے ذریعے، طلبہ ٹیکنالوجی کی صلاحیت کے بارے میں آگاہی حآصل کریں گے کہ یہ معاشرے کو کیسے تبدیل کر سکتی ہے اور ڈیجیٹل پاکستان کے وژن کو حقیقت میں بدلنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
فیلوشپ پروگرام نوجوانوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جہاں وہ ٹیکنالوجی، جدت، اور ترقی کے حوالے سے بامعنی گفتگو کی حاصل کر سکیں۔ یہ طلبہ کو تنقیدی نظریات کو فروغ دینے اور اپنی آواز کے ذریعے عوام کو پاکستان کی ترقی میں ٹیکنالوجی کے کردار سے آگاہ کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، ساتھ ہی ساتھ ملک کی عالمی سطح پر صلاحیت کو اجاگر کرنے کا موقع بھی دیتا ہے۔
؎ لمز میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران، جاز اور لمز کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ یہ تعاون جاز کی ان سابقہ شراکتوں پر مبنی ہے جو نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST)، بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی (BNU)، اور فاطمہ جناح وومن یونیورسٹی (FJWU) جیسے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ تکنیکی جدت اور کہانی سنانے کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے تھے۔
جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے اس تعاون کے حوالے سے کہا:
“لمز کے ساتھ یہ شراکت ڈیجیٹل طور پر جامع اور ترقی پسند پاکستان کے فروغ کے لیے ہماری وابستگی کو تقویت دیتی ہے۔ طلبہ کو ٹیکنالوجی اور جدت پر گفتگو کی قیادت کے قابل بنا کر، ہم ایسے بیانیے کو فروغ دینا چاہتے ہیں جو پاکستان کے ٹیکنالوجی پر مبنی مستقبل کے لیے تیاری کی عکاسی کرتے ہوں۔ یہ اقدام جاز کے اس وسیع وژن کا حصہ ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو ٹیکنالوجی کی طاقت کے ذریعے بامعنی تبدیلی کے لیے تیار کرنا ہے۔”
لمز کے وائس چانسلر ڈاکٹر علی چیمہ نے کہا:
“لمز اس حقیقت کو تسلیم کر تی ہے کہ تعلیم صرف علم حاصل کرنے تک محدود نہیں بلکہ اس میں تنقیدی سوچنے اور موجودہ دور کے چیلنجز سے بامعنی طور پر نمٹنے کی صلاحیت پیدا کرنا شامل ہے۔ جاز کے ساتھ یہ شراکت ہمارے طلبہ کو ٹیکنالوجی کے انقلابی کردار کو دریافت کرنے اور ان گفتگوؤں کی قیادت کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے جو پاکستان کو ترقی پسند اور ڈیجیٹل طور پر خود کفیل بنانے میں معاون ہوں گی۔”
پروگرام کے تحت، طلبہ کو انسٹاگرام، ٹک ٹاک، یوٹیوب، اور لنکڈ ان جیسے مقبول پلیٹ فارمز پر ٹیکنالوجی سے متعلق بیانیے تخلیق کرنے اور پھیلانے کے مواقع ملیں گے۔ جاز کا وژن یہ ہے کہ ایک نئی نسل کے کہانی سنانے والوں کو متاثر کیا جائے جو ترقی اور جدت کے فروغ میں ٹیکنالوجی کے کردار کو موثر انداز میں بیان کر سکیں۔
ڈیجیٹل پاکستان فیلوشپ پروگرام نے اب تک ٹیک جرنلزم کے شعبے میں 90 سے زائد فیلوز کو تربیت دی ہے۔ ، جن میں 78% خواتین شامل ہیں۔ دو سٹیزن جرنلزم کوہورٹس نے 1,200 سے زائد تخلیق کاروں کو تربیت دی ہے، اور 2,500 گھنٹوں سے زیادہ کی ٹریننگ فراہم کی ہے۔ اس پروگرام کو لمز تک پھیلانے کے ساتھ، جاز اپنی مشن کو جاری رکھے ہوئے ہے کہ جدت پر مبنی ترقی کو فروغ دے اور نوجوانوں کو پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار کرے۔
4o
O
سیکرٹری ایجوکیشن کے حتمی نوٹس کے بعد نجی تعلیمی اداروں نے ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرنا شروع کر دیا…….. سیکرٹری ایجوکیشن خالد نذیر وٹو نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر تعلیمی اداروں میں بسوں کے انتظام کے معاملہ پر نجی سکولوں سے فوری ایکشن پلان طلب کیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ایل جی ایس، بیکن ہاؤس، سٹی سکول، لکاس، روٹس، کڈز اور دیگر سکولوں کو نوٹسز جاری کئےگئے

سیکرٹری ایجوکیشن خالد نذیر وٹو کے حتمی نوٹس کے بعد نجی تعلیمی اداروں نے عدالتی احکامات کی روشنی میں ٹرانسپورٹ کا انتظام شروع کر دیا۔ ایل جی ایس سکولز نے ٹرانسپورٹ کے انتظام کی تفصیلات، ویڈیو ثبوت محکمہ تعلیم پنجاب کو فراہم کر دئیے۔ ایل جی ایس نے طلباء کی پک اینڈ ڈراپ کیلئے 8 سے زائد بسوں کا بندوبست کر لیا۔ سیکرٹری ایجوکیشن خالد نذیر وٹو نے کہا ہے کہ دیگر سکولز بھی جلد از جلد ٹرانسپورٹ کے حوالے سے ہدایات پر عملدرآمد کریں اور چھٹیوں کے اختتام سے قبل تمام سکول ٹرانسپورٹ کا اہتمام یقینی بنائیں۔ سیکرٹری ایجوکیشن نے واضح کیا کہ عدالتی احکامات کے تناظر میں ٹرانسپورٹ معاملے پر کسی سکول سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
یادرہے اس سے قبل سیکرٹری ایجوکیشن خالد نذیر وٹو نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر تعلیمی اداروں میں بسوں کے انتظام کے معاملہ پر نجی سکولوں سے فوری ایکشن پلان طلب کیا تھا۔ سیکرٹری ایجوکیشن نے ایکشن پلان نہ دینے والے سکولوں کی رجسٹریشن منسوخی کا عندیہ بھی دیا۔ خالد نذیر وٹو نے کہا کہ نجی سکول مالکان کے ساتھ ہونے والی محکمانہ میٹنگز کے بعد عدالتی احکامات کی روشنی میں جاری کردہ ہدایت نامہ پر عمل نہ کرنے والے سکولوں کی رجسٹریشن نہیں ہوگی۔۔ اس ضمن میں سیکرٹری ایجوکیشن کی ہدایت پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے سکولوں کو حتمی نوٹسز جاری کر دئیے ہیں۔ ایل جی ایس، بیکن ہاؤس، سٹی سکول، لکاس، روٹس، کڈز اور دیگر سکولوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے طلباء کی مجموعی تعداد، بسوں کی تفصیل اور ادارے کی ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والے طلبہ کی لسٹ طلب کی گئی ہے۔ سیکرٹری ایجوکیشن نے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹ معاملے پر عدالتی احکامات پر عملدرآمد ہر صورت یقینی بنائیں گے۔
ایچ ای سی کی نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن نے نیشنل فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام (این ایف ڈی پی) کے تحت 23 نئے پی ایچ ڈی ہولڈرز کے ایک گروپ کے لیے تربیتی پروگرام کا آغاز کیا
ایچ ای سی کی نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن نے اپنے نیشنل فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام (این ایف ڈی پی) کے تحت 23 نئے پی ایچ ڈی ہولڈرز کے ایک گروپ کے لیے تربیتی پروگرام کا آغاز کیا ہے۔
پروگرام کی افتتاحی تقریب نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن اسلام آباد کے ٹریننگ ہال میں منعقد ہوئی جس کی صدارت ناحے کے ڈائریکٹر سلیمان احمد نے کی۔
تربیتی پروگرام میں شامل شرکاء ایچ ای سی کے انٹریم پلیسمنٹ آف فریش پی ایچ ڈیز پروگرام (آئی پی ایف پی) کے تحت نئے پی ایچ ڈی گریجویٹس ہیں جو مختلف شعبہ جات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ شرکاء تدریسی مہارت، تحقیقی صلاحیتوں، اور پیشہ ورانہ ترقی پر مبنی سخت تربیت سے گزریں گے۔
استقبالیہ خطاب میں، سلیمان احمد نے پاکستان کے تعلیمی مستقبل کو سنوارنے میں فیکلٹی کے کلیدی کردار پر زور دیا۔ انہوں نے شرکاء کو ان کے انتخاب پر مبارکباد پیش کی اور مسلسل سیکھنے اور مہارتوں میں بہتری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، “بطور معلم آپ کی ذمہ داری کلاس روم سے آگے بڑھ کر معاشرے میں علم، جدت، اور ترقی کی مشعل روشن کرنا ہے۔”
این ایف ڈی پی کا مقصد نئے پی ایچ ڈیز کو تدریس اور تحقیق کے لیے ضروری اوزار اور تکنیکوں سے لیس کرنا ہے تاکہ وہ پاکستان کے مختلف اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بامعنی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو سکیں۔
فیکلٹی ڈویلپمنٹ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کو آگے بڑھانے کے لیے انتہائی اہم ہے، خاص طور پر اعلیٰ تعلیمی ماحول میں۔ یونیورسٹی فیکلٹی کی صلاحیتوں اور کارکردگی کو بہتر بنا کر ادارے متعدد ایس ڈی جیز میں بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی (ایس بی بی یو) شرینگل میں ایچ ای سی کے نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن کے تعاون سے ایچ ای سی کے نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کے تحت چار ہفتوں پر مشتمل فیکلٹی ٹریننگ پروگرام
شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی (ایس بی بی یو) شرینگل نے ایچ ای سی کے نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن ( کے تعاون سے ایچ ای سی کے نیشنل آؤٹ ریچ پروگرام کے تحت چار ہفتوں پر مشتمل فیکلٹی ٹریننگ پروگرام کامیابی کے ساتھ مکمل کیا۔
اختتامی تقریب میں ڈاکٹر محمد شہاب، وائس چانسلر ایس بی بی یو، مسٹر محمود خان، رجسٹرار ایس بی بی یو، ڈاکٹر عبید اللہ انور، ڈپٹی ڈائریکٹر کوالٹی ایشورنس ڈویژن ایچ ای سی، سینئر فیکلٹی اور انتظامی عملے کے ساتھ شریک ہوئے۔
یہ پروگرام، جو نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن کےماہرین نے پیش کیا، مختلف موضوعات پر مشتمل تھا جن کا مقصد فیکلٹی کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بہتر بنانا تھا۔ موضوعات میں جدید تدریسی طریقہ کار، تحقیقی طریقہ کار، نصاب کی تیاری، اور مؤثر تشخیصی حکمت عملی شامل تھیں، جوشہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی میں تدریس و تعلیم کے ماحول کو مزید متحرک بنانے کے لیے ڈیزائن کی گئی تھیں۔
اپنے کلیدی خطاب میں، ڈاکٹر شہاب نے ناحے اور ایچ ای سی کا تکنیکی اور مالی تعاون پر شکریہ ادا کیا اور شرکاء کی ان کی ہمت کو سراہا کہ انہوں نے سخت موسمی حالات کے باوجود پروگرام مکمل کیا۔
ڈاکٹر عبید اللہ انور نے اس تربیت کو ایچ ای سی کی پالیسیوں، جیسے گریجویٹ ایجوکیشن پالیسی اور ڈسٹنس لرننگ پالیسی، کے ساتھ ہم آہنگ قرار دیتے ہوئے فیکلٹی کے جذبے کو سراہا جو اس مشکل پروگرام کے دوران ظاہر ہوا۔

وزیرِاعظم پاکستان کی ہدایات پر وزارتِ وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی طرف سے11 اور 12 جنوری 2025 کو لڑکیوں کی تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
وزیرِاعظم پاکستان کی ہدایات پر وزارتِ وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت 11 اور 12 جنوری 2025 کو لڑکیوں کی تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کرے گی۔
یہ تقریب، جس میں وزیرِاعظم اور صدر پاکستان کی خصوصی دلچسپی شامل ہے، 55 ممالک کے نمائندگان کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرے گی۔ کانفرنس کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق اہم چیلنجز کا حل تلاش کرنا، بہترین تجربات کا تبادلہ کرنا، اور دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی تیار کرنا ہے۔
اس اہم اقدام کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ملک کی قیادت کی فعال شمولیت اور حمایت شامل ہے۔ کانفرنس کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے دیگر وزارتوں بشمول وزارتِ اطلاعات و نشریات، وزارتِ خارجہ، وزارتِ داخلہ، اور دیگر اداروں کے ساتھ قریبی تعاون کیا جائے گا، جو اس قومی مقصد کے فروغ میں یکجہتی کی علامت ہے۔
ماہرین، پالیسی ساز، معلمین، اور دنیا بھر کے دیگر شراکت دار اسلام آباد میں جمع ہوں گے تاکہ خیالات کا تبادلہ کریں اور عملی حل تیار کریں
ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان نے نیشنل کریکولم ریویو کمیٹی کا اجلاس اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور میں منعقد کیا۔……….ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اپنے اکیڈمک ڈویژن کے ذریعے شعبہ نفسیات میں بی ایس اور ایم ایس کے نصاب کو تیار کرنے کا کام کامیابی سے سرانجام دیا……..اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی طالبہ نمرہ محمود نے یوتھ آئیکون ایوارڈ 2024 حاصل کیا
ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان نے نیشنل کریکولم ریویو کمیٹی کا اجلاس اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور میں منعقد کیا۔ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اپنے اکیڈمک ڈویژن کے ذریعے شعبہ نفسیات میں بی ایس اور ایم ایس کے نصاب کو تیار کرنے کا کام کامیابی سے سرانجام دیا ہے۔ نیشنل کریکولم ریویو کمیٹی کی صدارت ڈاکٹر امجد حسین ڈی جی کریکولم نے کی اور محمد علی بیگ ڈپٹی ڈائریکٹرز ہائر ایجوکیشن کمیشن،محمد عماد اور سجاد حیدر کی مدد سے اس شعبے کے قومی ماہرین کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا۔ قومی نصابی جائزہ کمیٹی نے سائنسی بحث کے ذریعے نفسیات کے نصاب میں ترمیم اور بہتری کے لیے تجاویز دیں۔شعبہ نفسیات میں نصاب کو مقامی ضروریات، بین الاقوامی معیارات، اورہائر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنا، بشمول انڈرگریجویٹ ایجوکیشن پالیسی (V 1.1 (2023 اور گریجویٹ ایجوکیشن پالیسی (2023) شامل تھے۔اجلاس میں پاکستان بھر کی مختلف یونیورسٹیوں کے ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ ڈاکٹر عظمیٰ علی، انسٹی ٹیوٹ آف کلینیکل سائیکالوجی، کراچی، زینب حسین بھٹو، بحریہ یونیورسٹی کراچی، ڈاکٹر صائمہ داؤد، پنجاب یونیورسٹی، لاہور، خالد محمود بھٹی، جی سی یونیورسٹی فیصل آباد، ڈاکٹر شاہد اقبال، وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ڈاکٹر ارم بتول اعوان، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان،ڈاکٹر مظہر اقبال بھٹی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد، پروفیسر حاذق محمود، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور،پروفیسر ڈاکٹر ثمر فہد، شعبہ اپلائیڈ سائیکالوجی، اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور، ڈاکٹر صادق حسین، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی، گلگت بلتستان، مصطفی بٹ، جی سی یونیورسٹی آف لاہور، ڈاکٹر صائمہ عنبرین، یونیورسٹی آف بلوچستان، کوئٹہ، ڈاکٹر روبینہ حنیف، قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد، ڈاکٹر طاہر فرید، عبدالولی خان یونیورسٹی آف مردان، ڈاکٹر نجمہ اقبال ملک، یونیورسٹی آف سرگودھا تمکین سلیم، شفا تمیر ملت یونیورسٹی، اسلام آبادشریک تھے۔دو روزہ سیشن کے دوران، شرکاء نے انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ دونوں پروگراموں کے لیے اہلیت کے معیار، پروگرام کے سیکھنے کے نتائج، اسکیم آف اسٹڈیز، اور کورس کے سیکھنے کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے تفصیلی غور و خوض کیا۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی توجہ دی گئی کہ نصاب نظم و ضبط کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور گریجویٹس کو تعلیمی، تحقیق اور پیشہ ورانہ میدان میں بامعنی تعاون کے لیے تیار کرتا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی قومی نصاب جائزہ کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں اجلاس کے انعقاد میں تعاون پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کا شکریہ ادا کیااورپاکستان میں نفسیات کی تعلیم کے معیار کو بڑھانے کے لیے ماہرین کے درمیان تعاون کو فروغ دینے پر ہائر ایجوکیشن کمیشن کے کردار کو سراہا۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی طالبہ نمرہ محمود نے یوتھ آئیکون ایوارڈ 2024 حاصل کیا
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی طالبہ نمرہ محمود نے یوتھ آئیکون ایوارڈ 2024 حاصل کیا ہے۔ یہ اعزاز یوتھ پارلیمنٹ سمٹ کے دوران ای لائبریری، قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ایک تقریب کے دوران دیا گیا۔ یوتھ آئیکون ایوارڈ انہیں نوجوانوں کو بااختیار بنانے، سماجی خدمت اور پائیدار ترقی کے لیے انتھک کاوشوں کے صلے میں دیا گیا ہے۔نمرہ محمود صدر آئی یو بی کریکٹر بلڈنگ سوسائٹی نے گزشتہ تین سالوں میں پائیدار ترقی کے اہداف Sustainable Development Goals (SDGs) کے فروغ کے لیے بھی عملی اقدامات کیے ہیں جو سماجی بہتری اور نوجوانوں کی ترقی کے لیے اہم ہیں۔ ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس افیئرز پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤف، ایڈیشنل ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس افیئرز ڈاکٹر عدنان بخاری، اور ایڈوائزر آئی یو بی کریکٹر بلڈنگ سوسائٹی ڈاکٹر نوین جاوید نے نمرہ محمود کو اس کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔
پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے زیر اہتمام طلباء کے بزنس پراجیکٹس کی نمائش………. پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس اور سنگولیریٹی پروگرو پ کے درمیان معاہدہ
:پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے زیر اہتمام بزنس مینجمنٹ پروگرام کے کامیاب سمسٹر کی تکمیل کے سلسلے میں طلباء کی طرف سے پیش کیے گئے فائنل ٹرم کے جدید پراجیکٹس کی نمائش کا انعقاد کیا گیا۔تقریب کے انعقاد کا مقصد طلباء میں تخلیقی سوچ، کاروباری جذبے اور عملی مہارت کو تقویت فراہم کرنا ہے۔ تقریب میں نئے کاروباری آئیڈیاز، پراڈکٹس اور خدمات کی نمائش کی گئی،جس نے طلباء کی سوچ اور حقیقی دنیا کے چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت کو ظاہرکیا۔اپنے خطاب میں پرنسپل ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس ڈاکٹر احمد منیب مہتا کا کہنا تھا کہ وہ طلباء کے جدید پراجیکٹس کو دیکھ کر بہت پرجوش ہیں، جو واقعی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبے نہ صرف ہمارے طلباء کی تخلیقی صلاحیتوں اور کاروباری جذبے کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ ایک جامع تعلیم فراہم کرنے کے لیے کالج کے عزم کو بھی اجاگر کرتے ہیں جو طلباء کو 21ویں صدی کے چیلنجوں کے لیے تیار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی کے ویژن کے مطابق، پائیداری پر ہماری توجہ صرف تھیوری پر نہیں ہے، یہ عملی اطلاق اور اپنے طلباء کو مثبت اثر ڈالنے کے لیے بااختیار بنانے کے بارے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالج انٹرپرینیورشپ اور پائیداری میں اپنے اقدامات کو جاری رکھنے اور بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس اور سنگولیریٹی پروگرو پ کے درمیان معاہدہ

:پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس کے انٹرنیشنل آفس اور سنگولریٹی پرو گروپ نے جدید ترین شعبوں جیسے ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت میں تعاون کا معاہد ہ طے پا گیا۔ اس سلسلے میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیاجس میں ڈائریکٹر ایچ سی سی انٹرنیشنل آفس ڈاکٹر سعدیہ فاروق،چیف ایگزیکٹوآفیسرسنگولریٹی پرو گروپ عابد امین،ڈپٹی ڈائریکٹر انٹرنیشنل آفس حافظ فواد علی اور دیگرنے شرکت کی۔ اس اسٹریٹجک شراکت داری کو عالمی صنعت کے معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو کالج کے طلباء اور سابق طلباء کو ابھرتے ہوئے شعبوں میں بہترین کارکردگی کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ یہ تعاون طلباء کو صلاحیتوں کے اعتبار سے ہنر مند بنانے پر توجہ مرکوز کرے گااور اگلی نسل کو عالمی سطح پر اپنی شناخت بنانے کے لیے بااختیار بنائے گا۔