پنجاب یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کے پوسٹ گریجویٹ ریسرچ سنٹر برائے کری ایٹیو آرٹس کے زیر اہتمام شعبہ گرافک ڈیزائن کے اشتراک سے پہلی بین الاقوامی کانفرنس برائے تخلیقی فنون (آئی سی سی اے) کے لیے پری کانفرنس/ سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔یہ تقریب 1924 میں اپنے آغاز سے لے کر اب تک لالی ووڈ کے سنیما سفر کی ایک صدی کو اعزازبخشنے کیلئے پاکستان میں پہلی تخلیقی آرٹس کانفرنس کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر پوسٹ گریجوئیٹ ریسرچ سنٹر برائے کری ایٹیو آرٹس پروفیسر ڈاکٹر احمد بلال، ایورنیو گروپ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سجاد گل، آرٹسٹ اور مورخ ڈاکٹر اعجاز انور، ڈاکٹر خالد محمود، ڈاکٹر مسرت حسن، ڈاکٹر نسیم اختر، ڈاکٹر شوکت محمود، ڈاکٹر راحت نوید مسعود، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں سجاد گل نے اپنے والد آغا گل کی خدمات پر روشنی ڈالی جنہوں نے فردوس سنیما اور ایورنیو اسٹوڈیوز قائم کرکے پاکستان کی فلم انڈسٹری کو آگے بڑھایا۔زہرین مرتضیٰ، سنبل نتالیہ، ارم سید، نادیہ ظفر، فریحہ راشد، ثنا یوسف، محمد علی، نمرہ اکرم، مدیحہ ذوالفقار، حرا گل، سرمد چیمہ اور عثمان رانا نے تحقیقی مقالے پیش کئے۔ سمپوزیم میں پوسٹ گریجوئیٹ ریسرچ سنٹر برائے کری ایٹیو آرٹس کی فیکلٹی کوزبردست خراج تحسین پیش کیا گیا، جن کی لگن نے تخلیقی عمدگی کی بنیاد رکھی ہے۔ اس تقریب میں سنیما کے تبدیلی کے ارتقاء پر ایک بھرپور مکالمہ بھی شامل تھا جس میں خاموش فلمی دور کو عصری ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک پھیلایا گیا۔ مقررین اور محققین کے ایک پینل نے ثقافتی تبادلے، سماجی ارتقاء، اور اقتصادی ترقی میں سینما کے کردار پر فکر انگیز گفتگو پیش کی۔ تقریب کے شرکاء نے تخلیقی صنعتوں کی تشکیل اور ثقافتی ورثے کے تحفظ پر سنیما کے کثیر جہتی اثرات پر زور دیا۔منتظمین نے تمام شرکاء، سینئرنگران اور تعاون کرنے والوں کاشکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان کے تخلیقی فنون کے منظر نامے میں مکالمے اور جدت کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
Uncategorized
ی آئینی ترمیم ۔ ایک جائزہ کے عنوان سے 9نومبر بروز بدھ شوریٰ ہمدرد لاہور کا اجلاس مقامی ہو ٹل شالیمار ٹاور میں منعقد کیا گیا اجلاس میں اسپیکر کے فرائض پروفیسر ڈاکٹر میاں محمد اکرم نے ادا کیے جبکہ معزز اراکین میں جناب قیوم نظامی جناب ،برگیڈیئر حامد سعید اختر ،جناب ڈاکٹر خالد محمود عطا ،جناب رانا امیر احمد خان، جناب کاشف ادیب جاویدانی، جناب پروفیسرنصیر اے چوہدری ،جناب ثمرجمیل خان ،جناب حکیم راحت نسیم سوہدوری اور مبصرین کے طور پر جناب حکیم عمر توصیف ،جناب راشد حجازی ،محترمہ آمنہ پروین صدیقی ،جناب اے ایم شکوری ،جناب نصیر الحق ہاشمی ،جناب جمیل بھٹی ،جناب انوار قمر، انجینیئرمحمدآصف ، رفاقت حسین رفاقت ،ایم آر شاہد سمیت دیگر نے شرکت کی ماہر قانون صدر لیگل کونسل ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان جناب اشتیاق چوہدری بطور مہمان خاص شریک ہوئے انہوں اپنے خطاب میں بتایا کہ26ویں آئینی ترمیم کے ایک مثبت پہلو پر نظر ڈالی جائے تو آئین کے آرٹیکل 9-اے میں صاف و شفاف ماحول کی ضمانت دی گئی ہے جو زندگی بسر کرنے کے لیے ضروری ہے ،اسی طرح آئین کے آرٹیکل 38کی کلاز (ایف)میں سود کے خاتمے کا وعدہ کیا گیا ہے کہ یکم جنوری 2028 تک سود کا خاتمہ کیا جائیگا جبکہ 26ویں آئینی ترمیم میں سب سے زیادہ تنقید آئین کے آرٹیکل 175اے کے بارے میں سامنے آئی ہے جس میں جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد9سے بڑھا کر 13کر دی گئی ہے جس کے ذریعے 2قومی اسمبلی کے ممبر ہوں گے جبکہ 2سینٹ کے ممبر ہوں گے جبکہ ایک غیر مسلم رکن یا خاتون وہ بھی اسپیکر کی صوابدید پر کمیشن کا ممبر بنے گا، اس طرح سیاست دانوں اور انتظامیہ کے ممبران کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بل کا مسودہ 20اکتوبر کو سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظور کیاگیا جس کے بعد اس بل کو اگلی صبح 21اکتوبر کو قومی اسمبلی سے بھی دو تہائی اکثریت منظور کرلیاگیا، بنیادی مقاصد میں سپریم کورٹ کے ازخود(سوموٹو) اختیارات لینا، چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت تین سال مقرر کرنا اور اگلے چیف جسٹس کی تعیناتی کا اختیار وزیر اعظم کو دینا شامل ہیں۔ اسکے تحت ایک خصوصی پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے اور اس کمیٹی میں مختلف تجاویز پر بحث کا سلسلہ جاری رہا۔ بل میں اپوزیشن کی جانب سے اختلافات پر مبنی ردعمل دیکھنے میں آیا تنازع کی ایک بڑی وجہ ایک مجوزہ وفاقی آئینی عدالت تھی، اس کی بجائے آئینی بینچ کے قیام کا مطالبہ کیا گیا جسے مسودے میں شامل کر لیا گیا ہے۔جے یو آئی(ف) نے پی پی پی کے ساتھ مسودے پر معاہدہ کیا جس پر پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا کہ انہیں حتمی مسودے پر ’کوئی اعتراض نہیں‘ البتہ انہوں نے ووٹنگ کے طریقہ کار کا باضابطہ بائیکاٹ کیاابتدائی مسودے میں مبینہ طور پر 56 ترامیم تجویز کی گئی تھیں تاہم تمام جماعتوں کے درمیان بھرپور غور و خوض کے بعد پارلیمنٹ میں آنے والے حتمی مسودے میں ان کی تعداد کم کر کے 22 کر دی گئی۔
٭ ماہرین واراکین شوریٰ کی جانب سے گذشتہ دنوں ہونے والے اجلاس میں درج ذیل تجاویز پیش کی گئیں:
٭ 26 ویں آئینی ترمیم کے آرٹیکل 175 اے کی کلاز تھری کے مطابق چیف جسٹس کی تقرری کا اختیار اسپیشل پارلیمانی کمیٹی کو تجویز کیا گیا ہے جو کہ 12 ارکان پر مشتمل ہوگی جن میں سے آٹھ ارکان قومی اسمبلی اور چار ارکان سینٹ سے لیے جائیں گے اس ترمیم کی وجہ سے اب سینیئرترین تین ججوں میں حکومتی پارلیمنٹیرین خوشنودی حاصل کرنے کے لیے مقابلہ ہوگا کہ جو زیادہ پارلیمنٹیرین کے قریب ہوگا وہ چیف جسٹس کے عہدے پر فاٸز ہو اگر اس ترمیم کو بدل دیا جائے کہ سینیئر ترین جج ہی چیف جسٹس کے عہدے پر تعینات ہوگا تو عدلیہ کی
آزادی کے لیے بہتر ہو جائے گا۔٭ آئین کے آرٹیکل 175 اے کی کلاز فور کے مطابق ججز کی کارکردگی جانچنے کے طریقہ کار کا اختیار بھی پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے جو کہ عدلیہ کے معاملات میں براہ راست مداخلت ہے ججز کی کارکردگی جانچنے کا معیار فقط سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس رہنا چاہیے ٭ آرٹیکل 191 اے کے تحت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی تشکیل کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دے دیا گیا ہے جو کہ درست نہیں آئینی بینچ کی تشکیل کا اختیار چیف جسٹس اور ساتھی ججز کے پاس ہی رہنا چاہیے کیونکہ اس طرح حکومت من پسند فیصلوں کے لیے خود آئینی بینچ تشکیل نہیں دے سکے گی٭ آئین کے آرٹیکل 193(2) میں بھی تبدیلی کر دی گئی ہے جس کے تحت پہلے جج بننے کی عمر 45 سال مقرر تھی جبکہ اب 40 سال کر دی گئی ہے دنیا بھر میں مسلمہ اصول یہی ہے کہ تمام آئینی عہدوں پر تقرر کے لیے کم از کم عمر 45 سال ہونی چاہیے۔٭ آئین کے آرٹیکل 199 میں بھی تبدیلی کر دی گئی ہے ہائی کورٹ کا از خود نوٹس کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے اسی طرح آرٹیکل 184 میں بھی تبدیلی کی گئی ہے اور سپریم کورٹ کا از خود نوٹس لینے کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے از خود نوٹس لینے کا اختیار اعلی عدلیہ کے پاس رہنا چاہیے تاہم از خود نوٹس کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق بھی ملنا چاہیے٭ آئین کے آرٹیکل 175اے کا کلاز 18 کے مطابق جوڈیشل کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ حکومت میں بیٹھے سیاستدان ججز کو انفلوئنس کر سکیں گے کیونکہ ججز کی سالانہ رپورٹ کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل میں پارلیمنٹیرین کا حصہ بڑھ چکا ہے ، وزیر قانون ،اٹارنی جنرل کے علاوہ پانچ مزید ارکان اسمبلی و سینٹ سے ارکان کی تعداد ملا کر 7ہو جاتی ہے جبکہ کل تعداد 13 میں سے 7ارکان ہر فیصلے کو منظور کروانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ججز کو بااختیار کیا جانا چاہیے تاکہ کسی بھی قسم کے دبائو سے بالاتر ہوکر فیصلہ کر سکیں۔٭ آئین کے آرٹیکل 175-اے کی کلاز 8کیمطابق ججز کی تعنیاتی میں بھی ارکان پارلیمنٹ کا بنیادی رول سامنے آیا ہے ، حکومتی ارکان /سیاستدان من پسند ججز نامزد کرسکے گی ۔ججز کی سلیکشن کی شفافیت کیلئے ضروری ہے کہ جوڈیشل کمیشن کو بیلنس کیا جائے تاکہ حکومتی ارکان من پسند ججز کی بھرتی نہ کر سکیں ۔٭ شوریٰ ہمدرد قومی اداروں بشمول پارلیمنٹ وعدلیہ کو تجویز کرتی ہے کہ قوم میں بڑھتی ہوئی تفریق کو ختم کرنے کے لیے اقدامات
کیے جائیں جس کے لیے ہر شعبہ کے ماہرین پر مشتمل غیر جانبدار اور سمجھدار افراد پر مبنی ایک قومی ادارہ تشکیل دے دیا جائے تاکہ اس
تفریق کو ختم کرنے کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
From:
پنجاب یونیورسٹی اور برونیل یونیورسٹی آف لندن کے مابین علمی و تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے معاہدہ
پنجاب یونیورسٹی اور برونیل یونیورسٹی آف لندن کے مابین علمی و تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے معاہدہ طے پاگیا۔ اس سلسلے میں مفاہمتی یاداشت پر دستخط کی تقریب وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی آفس کے کمیٹی روم میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پروائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، برونیل یونیورسٹی آف لندن سے پروفیسر سین ہومز، ڈائریکٹر پنجاب یونیورسٹی سکول آف کمیونیکیشن سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر نوشینہ سلیم، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز پروفیسر ڈاکٹر یامینہ سلمان و دیگرنے شرکت کی۔ معاہدے کے مطابق،دونوں جامعات تعلیمی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گی۔جامعات تعلیمی وسائل، سکالرز، طلباء وفود کے تبادلے، مطالعہ، تحقیق اور تربیتی پروگراموں پرمل کر کام کریں گی۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے معاہدے کو دونوں جامعات کیلئے سود مند قرار دیا۔انہوں نے دونوں ممالک کی یونیورسٹیوں کے درمیان تحقیق کے فروغ کے لئے تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ڈاکٹر سین ہومز نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی سکول آف کمیونیکشن سٹڈیز کے ساتھ کام کر کے بہت اچھا لگا اور مستقبل میں بھی متعدد پروگرامز کئے جائیں گے۔
—
IUB News….فیکلٹی آف لاء اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے زیراہتمام خصوصی تقریب ……..شعبہ ہارٹیکلچر سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے لیکچرر ڈاکٹر فیصل ذوالفقار دنیا کے1فیصد بااثر محققین کی فہرست میں شامل
فیکلٹی آف لاء اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے زیراہتمام خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے کی۔تقریب میں ڈین فیکلٹی آف لاء پروفیسر ڈاکٹر راو عمران حبیب،ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر محمد امجد، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بہاولپور کے صدر سردار عبدالباسط خان، جنرل سیکریٹری سہیل اختر الکڑا، جوائنٹ سیکریٹری میاں سعادت علی ندیم، فنانس سیکریٹری عمران میسن، لائبریری سیکرٹری محمد طفیل ٹھاکرنیز ایگزیکٹو ممبران صفوان رضا عباسی اوراحمدداؤدچوہان نے خصوصی شرکت کی۔تقریب کا مقصد ایل ایل بی داخلوں کی بحالی کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو سراہنا اور اس پروگرام کی اہمیت پر زور دینا تھا۔ وائس چانسلر نے اس موقع پر کہا کہ لاء فیکلٹی کے نئے انفراسٹرکچر کا کیس سینڈیکیٹ میں پیش کیا جا چکا ہے اور جلد ہی تعمیراتی کام کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے ایل ایل بی پروگرام کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا ایک فلیگ شپ پروگرام قرار دیتے ہوئے اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف لاء پروفیسر ڈاکٹر راو عمران حبیب نے کہا کہ یہ تقریب فیکلٹی آف لاء کی ہائیکورٹ بار ایسوسی سے دیرینہ تعلقات کی عکاس ہے۔ اس موقع پر صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سردار عبدالباسط خان اور جنرل سیکریٹری سردار سہیل اختر الکڑا کی خدمات کو بھی سراہا گیا جنہوں نے پاکستان بار کونسل کے سامنے یونیورسٹی کے کیس کو بھرپور انداز میں پیش کیا اور اس کے لیے خصوصی سفارشات دیں۔ جوائنٹ سیکریٹری میاں سعادت علی ندیم کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے لاء لائبریری کے لیے خطیر رقم کی کتابیں بطور تحفہ دی ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ اڑھائی سو کتابیں بطور تحفہ دے چکے ہیں۔ تقریب میں ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بہاولپور کی جانب سے پچاس کمپیوٹرز پر مشتمل کمپیوٹر لیب کے قیام کے حوالے سے تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی۔ یہ تعاون طلبہ کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
شعبہ ہارٹیکلچر سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے لیکچرر ڈاکٹر فیصل ذوالفقار دنیا کے1فیصد بااثر محققین کی فہرست میں شامل

شعبہ ہارٹیکلچر سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے لیکچرر ڈاکٹر فیصل ذوالفقار دنیا کے1فیصد بااثر محققین کی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔ دنیا بھر سے 59 ممالک اور خطوں کے ہزاروں اسکالرز میں سے ڈاکٹر فیصل ذوالفقار کا شمار ان 6,886 محققین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے فیصل ذوالفقار ان دو پاکستانی محققین میں سے ایک ہیں جنہیں کلیریویٹ ویب آف سائنس کے ذریعہ مرتب کردہ کثیر حوالہ جات والے محققین 2024 کی ٹاپ 1فیصد عالمی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر اینڈ انوائرمنٹ پروفیسر ڈاکٹر تنویر حسین ترابی نے سکالر کی اس منفرد کامیابی کو سراہتے ہوئے مبارکباد دی ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جنوبی ایشیاء میں آثار قدیمہ کے ورثے کا نقشہ بنانے کے پروجیکٹ فیز 1 کے معاہدے کی تکمیل اور فیز 2پر دستخط کرنے کی تقریب
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جنوبی ایشیاء میں آثار قدیمہ کے ورثے کا نقشہ بنانے کے پروجیکٹ فیز 1 کے معاہدے کی تکمیل اور فیز 2پر دستخط کرنے کی ایک تقریب منعقد ہوئی۔یہ معاہدہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپوراور یونیورسٹی آف کیمبرج برطانیہ کے درمیان پانچ سالہ تعاون کا اعادہ کرتا ہے۔تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کامران نے کی اور پروفیسر ڈاکٹر عامر سہیل ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ لینگویجز، ڈائریکٹر انٹرنیشنل لنکجز ڈاکٹر عابد شہزاد، چیئرپرسن شعبہ تاریخ ڈاکٹر سمیعہ خالد، چیئرپرسن شعبہ بشریات ڈاکٹر فاروق احمد اور MAHSA پروجیکٹ کے معاونین وقار مشتاق اور ڈاکٹر معظم خان درانی موجود تھے جبکہ یونیورسٹی آف کیمبرج کے پروفیسر ڈاکٹر کیمرون پیٹری پرنسپل انویسٹی گیٹر، ڈاکٹر ربیکا رابرٹس، ڈائریکٹر MAHSA پروجیکٹ، اور ڈاکٹر آزادہ وفاداری، ٹریننگ کوآرڈینیٹر، عفیفہ خان پروجیکٹ کوآرڈینیٹربذریعہ آن لائن شریک ہوئے۔وقار مشتاق لیکچررنے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور کیمبرج یونیورسٹی کی ڈاکٹر ربیکا رابرٹس سے شرکاء کا تعارف کرایا۔ پروفیسر ڈاکٹر کیمرون پیٹری نے سامعین کو جنوبی ایشیاء میں آثار قدیمہ کے ورثے کا نقشہ بنانے کے پروجیکٹ کے دائرہ کار اور اس کے پہلے مرحلے کی کامیابیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ ڈاکٹر ربیکا نے 2029 تک فیز 2 کے روڈ میپ کے بارے میں بتایا۔ڈائریکٹر انٹرنیشنل لنکجز ڈاکٹر عابد شہزاد نے اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے بین الاقوامی روابط کے دفتر سے متعلق بریفنگ دی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپوراور کیمبرج یونیورسٹی کے درمیان پانچ سالہ تعاون کے معاہدے کی دستاویزات پر دستخط کیے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمدکامران نے پہلے مرحلے کے معاہدے کو مکمل کرنے اور اس میں توسیع کرنے میں وقار مشتاق اور ڈاکٹر معظم خان درانی کی کوششوں کو سراہا۔
پاک، جرمن منصوبہ بندی: یو ای ٹی لاہور میں شہری و دیہی زمینوں اور ثقافتی ورثے کی کراس کلچرل پرسیپشن پربین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد۔۔۔۔۔ ثقافتی ورثے کے تحفظ کیلئے جرمنی اور پاکستان کے مابین مشترکہ کاوشوں پر اتفاق
شعبہ سٹی اینڈ ریجنل پلاننگ (سی آر پی) کے زیر اہتمام یو ای ٹی میں شہری اور دیہی زمین کی تزئین و آرائش اور ثقافتی ورثے کے کراس کلچرل پرسیپشن پربین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس میں پاکستان اور جرمن کے ماہرین اور پالیسی سازوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کا انعقادٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈورٹمنڈ جرمنی،یو ای ٹی، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی (ایل سی ڈبلیو یو) اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ)اسلام آباد کے اشتراک سے ہوا،جس میں پائیدار شہری منصوبہ بندی، دیہی ترقی، اور ثقافتی ورثے کے تحفظ پر تبادلہ خیال کیاگیا۔کانفرنس کا مقصدجرمنی، فلپائن، ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی ورثے کے تحفظ پرتعاون کو فرغ دینا تھا۔وائس چانسلر یو ای ٹی پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔
مہمان مقررین نے جرمنی کی شہری منصوبہ بندی کے فریم ورک اور پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے ان کے ماڈلز پر روشنی ڈالی،انہوں نے پائیدار شہری منصوبہ بندی کے اقتصادی پہلوؤں پر گفتگو بھی کی۔مقررین نے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے اور جدید انفراسٹرکچر کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔انہوں نے مقامی کمیونٹیز کی منصوبہ بندی کے عمل کی اہمیت اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد منیر نے جرمنی اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور علمی تعاون کو فروغ دینے کے عمل کو خوش آئند قرار دیا۔کراس کلچرل نقطہ نظر کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کانفرنس عالمی چیلنجز حل کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ کانفرنس میں شریک عالمی مندوبین نے پاکستان کے ثقافتی اور قدرتی ورثے کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ کانفرنس میں وائس چانسلر ایل سی ڈبلیو یو پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی،بین الاقوامی مقررین پروفیسر ڈاکٹر ڈائیٹوالڈ گرُون (ٹی یو ڈورٹمنڈ یونیورسٹی، جرمنی)،ڈاکٹر سید کومائل طیب (یونیورسٹی آف اصفہان، ایران)، پروفیسر ڈاکٹر طبسم رضا (یونیورسٹی آف فلپائن)،پروفیسر ڈاکٹر شاکر محمود مایو (یو ای ٹی لاہور)،تعلیمی و انتظامی شعبہ جات کے سربراہان اور طلبی کی کثیر تعداد نے سرکت کی۔
اوکاڑہ یونیورسٹی کے وی سی کا میرٹ اور اجتماعی فیصلہ سازی کو یقینی بنانے کا عزم

اوکاڑہ یونیورسٹی کے نئے تعینات ہونے والے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سجاد مبین نے اساتذہ اور انتظامی اسٹاف کے پہلے اجلاس سے بات کرتے ہوئے جامعہ کے تمام معاملات کو مکمل میرٹ اور اجتماعی فیصلہ سازی کی بنیاد پہ چلانے کے عزم کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ عہد بھی کیا کہ وہ فیکلٹی اور اسٹاف کے مسائل کے حل، یونیورسٹی کے انفرااسٹکچر کی تعمیراور ڈگری پروگرامز کو جدید دنیا کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کےلیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں گے۔
اپنی بات کے آغاز میں انہوں نے کہا کہ فی الحال یونیورسٹی کے فیصلہ سازوں اور اسٹیک ہولڈرز کے مابین ایک خلیج پائی جاتی ہے جس کو پر کرنے کے لیے بھرپور کوشش کی جائے گی تاکہ سارے مل کر ادارے کی تعمیر و ترقی کےلیے کام کر سکیں۔ انہوں نے اساتذہ اور طلباء کےکیرئیرز کی ترقی کےلیے یونیورسٹی اور انڈسڑی کے مابین اشتراک قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعات کا اصل مقصد معاشرے کے مختلف اداروں کے ساتھ تعاون اور اشتراک سے مسائل کا حل پیش کرنا ہے۔ انہوں نے اساتذہ کو ہدایت کہ کہ وہ کلاسز کے باقاعدہ انعقاد، تدریس کے معیار کو بہتر بنانے اور طلباء کو تمام تر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
اجتماعی اور جمہوری فیصلہ سازی کے عزم کے تحت انہوں نے اعلان کیا کہ وائس چانسلر آفس کے باہر اساتذہ اور طلباء کی شکایات سننے کےلیے کمپلینٹ باکسز لگائے جائیں گے تاکہ انتظامیہ تک ہر کسی کی رسائی آسان کی جا سکے۔
پروفیسر سجاد مبین نے فیکلٹی آف انجینئرنگ قائم کرنے کا اعلان کیا جس کے تحت مختلف ڈگری پروگرامز جیساکہ آرکیٹیکچر، سٹی اینڈٹاون پلاننگ اور انوائرنمنٹل انجینئرنگ چلائے جائیں گے۔
وی سی نے یونیورسٹی کی باونڈری وال، گرلز ہوسٹل ، فیکلٹی کےلیے رہائشیں، بیچلر ہوسٹل اور کشادہ کلاس رومز کی تعمیر کا بھی عندیہ دیا۔ انہوں نے سنڈیکیٹ اور دیگر پالیسی ساز فورمز پہ اساتذہ کو نمائندگی دینے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں ہم نصابی سرگرمیوں جیسا کہ اسپورٹس گالا اور فیملی گالا کا باقاعدگی سے اہتمام کیا جاتا رہے گا۔
طلباء کو جاب مارکیٹ کی عملی تربیت فراہم کرنے کےلیے انہوں نے یونیورسٹی میں ایک سکلز ڈیویلپمنٹ سنٹر قائم کرنے کا اعلان کیا اور اساتذہ کو ہدایت کی وہ طلباء میں کاروباری صلاحیتیں اجاگر کرنےکےلیے کام کریں۔
پروفیسر سجاد مبین نے یتیم بچوں کے مفت تعلیم اور تمام پروگرامز میں اقلیتی کوٹہ متعارف کرانے کا بھی عندیہ دیا۔ آخر میں انہوں نے اساتذہ کے مسائل سنے اور ان کے فوری حل کےلیے ہدایات جاری کیں۔
PU news……..ایل ایل بی (تین سالہ) پارٹ تھرڈ اور ایل ایل بی (پانچ سالہ) پارٹ ففتھ سپلیمنٹری امتحان2024ء کے داخلہ فارم و فیس جمع کرانے کا شیڈول جاری کر دیا ہے.
نجاب یونیورسٹی شعبہ امتحانات نے ایل ایل بی (تین سالہ) پارٹ تھرڈ اور ایل ایل بی (پانچ سالہ) پارٹ ففتھ سپلیمنٹری امتحان2024ء کے داخلہ فارم و فیس جمع کرانے کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق،لیٹ کالج امیدوار وں کے لئے سنگل فیس کے ساتھ آن لائن داخلہ فارم jع کرانے کی آخری تاریخ 26نومبر ہے۔امیدواروں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ داخلہ فارم صرف آن لائن جمع کروائے جا سکتے ہیں، کوئی فارم دستی
یابذریعہ ڈاک وصول نہیں کیا جائے گا۔
تفصیلات www.pu.edu.pk پر دستیاب ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی امتحانی ڈیٹ شیٹ
پنجاب یونیورسٹی امتحانی ڈیٹ شیٹسپنجاب یونیورسٹی شعبہ امتحانات نے ایسوسی ایٹ ڈگری ان کامرس پارٹ ون، ٹوسیکنڈاینول2024، ایسوسی ایٹ ڈگری آرٹس/سائنس پارٹ ون،ٹوسپلیمنٹری2024، ایسوسی ایٹ ڈگری (بی اے) (سماعت سے محروم) سپلیمنٹری امتحان2024 اورایم اے /ایم ایس سی پارٹ ون، ٹو سالانہ 2024ء کے تحریری امتحانات کی ڈیٹ شیٹس جاری کر دی ہیں۔ تفصیلات پنجاب یونیورسٹی کی ویب سائٹ www.pu.edu.pkپر دیکھی جا سکتی ہیں۔
—
عالمی رینکنگ میں یو ای ٹی کی نمایاں درجہ بندی کا سلسلہ جاری…….. عالمی درجہ بندی،انجینئرنگ و ٹیکنالوجی کے میدان میں یو ای ٹی دنیا کی 236بہترین جامعات میں شامل

کیو ایس ورلڈ رینکنگ میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی)نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کرلیا۔یو ای ٹی نے ایشیا کے بعد دنیا بھر کی انجینئرنگ یونیورسٹیز میں بھی اپنی نمایاں پوزیشن حاصل کر لی۔کیو ایس یونیورسٹیز کی عالمی درجہ بندی میں انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے میدان میں یو ای ٹی کو دنیا کی 236 بہترین جامعات میں شامل کرلیاگیا ہے، جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔گزشتہ تین برسوں سے یو ای ٹی کی عالمی رینکنگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 2023 میں یو ای ٹی 279ویں نمبر پر تھی، 2024 میں 250ویں اور رواں برس 236ویں نمبر پر پہنچ گئی ہے۔
وائس چانسلریو ای ٹی ڈاکٹر شاہد منیر نے اس کامیابی پر فیکلٹی، انتظامیہ اور طلبا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ”یہ یو ای ٹی کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی محنت کا نتیجہ ہے۔ ہمارے اساتذہ، انتظامی آفیسرز اور طلبا نے مل کر اس کامیابی کو ممکن بنایا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یو ای ٹی ترقی کی راہوں پر اسی طرح گامزن رہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ اگلے سال یو ای ٹی کی عالمی رینکنگ میں مزید بہتری اور اونچا مقام حاصل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔یو ای ٹی لاہور کی ترقی کی یہ خبریں یقیناً خوش آئند ہیں جو نا صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر ایک سرکردہ ادارے کے طور پر اس کی ساکھ کو مستحکم کرتاہے۔
مالی دباؤ میں اضافے کے باعث پاکستان کے تمام 14 تعلیمی بورڈز نے اعلیٰ ثانوی تعلیمی سند (ایچ ایس ایس سی) کے طلبہ کے لیے امتحانی فیس میں اضافہ کا اعلان کیا ہے…… فیس کا اضافہ 2025 کے انٹرمیڈیٹ امتحانات سے نافذ العمل ہوگا،

مالی دباؤ میں اضافے کے باعث پاکستان کے تمام 14 تعلیمی بورڈز، جن میں راولپنڈی ڈویژن بھی شامل ہے، نے اعلیٰ ثانوی تعلیمی سند (ایچ ایس ایس سی) کے طلبہ کے لیے امتحانی فیس میں اضافہ کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیس کا اضافہ 2025 کے انٹرمیڈیٹ امتحانات سے نافذ العمل ہوگا، جس سے پہلے سے تعلیمی اخراجات سے نبرد آزما خاندانوں میں مزید تشویش پیدا ہو گئی ہے۔
نئی پالیسی کے تحت، نجی امیدواروں کو اب 5,000 روپے فیس ادا کرنی ہوگی، جبکہ باقاعدہ طلبہ کو مجموعی طور پر 4,800 روپے فیس ادا کرنی ہوگی۔ اس میں فنون کے طلبہ کے لیے 1,400 روپے اور سائنس کے طلبہ کے لیے 1,500 روپے شامل ہیں۔ نجی امیدواروں کو فنون کی فیس 1,500 روپے اور سائنس کی فیس 1,600 روپے ہوگی۔
ہر طالب علم کو 1,000 روپے رجسٹریشن فیس، 1,000 روپے سرٹیفیکیٹ فیس اور 1,000 روپے پروسیسنگ فیس بھی ادا کرنی ہوگی۔ مزید برآں، ترقی، اسکالرشپ، اور پوسٹل چارجز کے لیے 700 روپے بھی شامل کیے جائیں گے۔ دیگر بورڈز سے منتقل ہونے والے طلبہ کو کوئی اعتراض سرٹیفیکیٹ (این او سی) کے لیے مزید 1,000 روپے ادا کرنے ہوں گے۔