جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں اب تک کے امور کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ سال اس میں مزید بہتری لانے کیلئے مختلف تجاویز زیر غور آئیں۔ وزیر تعلیم کو طلباء کی جانب سے مختلف ٹیک کمبینیشن اختیار کرنے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 1997 سکولوں میں ٹیک ایجوکیشن کا آغاز کیا جا رہا ہے جسے مرحلہ وار تمام سکولوں تک توسیع دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مڈل و میٹرک میں ٹیکنالوجی ایجوکیشن طلباء کو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ان کی کیپیسٹی بلڈنگ کیلئے لازمی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ اس ضمن میں اس پراجیکٹ میں جتنی بہتری لائی جا سکتی ہے فوری طور پر لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت ملک کو خود مختار اور ہنرمند افرادی قوت دینا چاہتی ہے جس سے نوکری کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ نوجوان اپنے آپ کو خود مستحکم کرنے کے قابل ہوں گے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ویژن کے مطابق میٹرک ان ٹیکنالوجی نہ صرف ایک کامیاب ماڈل ٹھہرے گا بلکہ اس اقدام سے ملک کا ریونیو بھی بڑھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت جلد انٹر ٹیک ماڈل بھی متعارف کروانے جا رہے ہیں جس پر ورکنگ جاری ہے۔ اجلاس میں سیکرٹری سکولز و ہائیر ایجوکیشن، چیئرمین ٹاسک فورس برائے تعلیمی اصلاحات مزمل محمود، سی ای او پیکٹا شہنشاہ فیصل عظیم، ڈپٹی سیکرٹری بورڈ، ٹیوٹا اور سکلز ڈویلپمنٹ کے افسران نے شرکت کی۔
Uncategorized
US NEWSٹرمپ نے انگریزی کو امریکی سرکاری زبان قرار دے دیا۔۔۔۔۔۔۔اسانی حقوق کی تنظیمو ں نے خبردار کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب۔ سے انگریزی کو امریکہ کی سرکاری زبان قرار دینےسے تارکین وطن کو سرکاری خدمات سے محروم کر دیا جائے گا اور کثیراللسانی روایت کو خطرہ لاحق ہوگا
صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدتِ صدارت کا 78واں ایگزیکٹو آرڈر جاری کر دیا، جس کے تحت انگریزی کو امریکہ کی سرکاری زبان قرار دے دیا گیا ہے۔یہ حکم نامہ سرکاری ایجنسیوں اور ان تنظیموں کو، جو وفاقی فنڈنگ حاصل کرتی ہیں، اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ وہ چاہیں تو انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں میں دستاویزات اور خدمات فراہم کریں یا نہ کریں۔
“انگریزی کو سرکاری زبان کے طور پر تسلیم کرنا نہ صرف مواصلات کو آسان بنائے گا بلکہ مشترکہ قومی اقدار کو بھی مستحکم کرے گا اور ایک زیادہ مربوط اور مؤثر معاشرہ تشکیل دے گا،” یکم مارچ کے حکم نامے میں کہا گیا۔یہ اقدام “اتحاد کو فروغ دے گا، سرکاری معاملات میں ہم آہنگی پیدا کرے گا اور شہری شمولیت کے مواقع فراہم کرے گا”۔امریکی اساتذہ اورانسانی حقوقکی تنظیموں نے وائٹ ہاؤس کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ اس پالیسی سے انگریزی تدریسی پروگرام فوری طور پر متاثر ہونے کا امکان کم ہے، لیکن ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ اس سے تارکین وطن کو الگ تھلگ کر دیا جائے گا اور عوامی خدمات، بشمول انگریزی سیکھنے والوں کے لیے تعلیم، تک رسائی میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
یہ ہدایت سابق صدر کلنٹن کے اس حکم کو منسوخ کرتی ہے جس میں وفاقی اداروں کو غیر انگریزی بولنے والوں کو زبان سے متعلق معاونت فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔اسی وقت، یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ یہ حکم “کثیراللسانی روایت” کو تسلیم اور اس کا احترام کرتا ہے اور سرکاری اداروں کو غیر انگریزی زبانوں میں دستاویزات اور خدمات کی تیاری روکنے کا حکم نہیں دیتا۔“انگریزی بولنا نہ صرف معاشی مواقع پیدا کرتا ہے بلکہ یہ نوواردوں کو اپنی کمیونٹی کے ساتھ گھلنے ملنے، قومی روایات میں حصہ لینے اور معاشرے کی بہتری میں کردار ادا کرنے میں مدد دیتا ہے،” حکم نامے میں کہا گیا۔
شدید تنقید اور مخالفت
اس “غیر ذمہ دارانہ” حکم نامے پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریشنل ایشین پیسفک امریکن کاکس نے کہا کہ یہ وفاقی ایجنسیوں کو “مہاجرین اور محدود انگریزی مہارت رکھنے والے افراد کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کے لیے ایک دھوکہ دہی پر مبنی حربہ” ہے۔
اگرچہ 75 فیصد سے زیادہ امریکی گھروں میں صرف انگریزی بولی جاتی ہے، لیکن امریکہ میں 4 کروڑ 20 لاکھ ہسپانوی زبان بولنے والے اور 30 لاکھ چینی زبان بولنے والے بھی رہائش پذیر ہیں۔1974 میں لاؤ بمقابلہ نکولس کے تاریخی مقدمے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ اسکولوں کو انگریزی سیکھنے والے طلبہ کو تعلیمی رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے مناسب مدد فراہم کرنی چاہیے، جس کے برخلاف نیا حکم نامہ کھڑا ہے۔مزید برآں، تنظیم نے کہا کہ یہ حکم نامہ سول رائٹس ایکٹ کے خلاف ہے، جس کے تحت کسی بھی فرد کے ساتھ اس کی نسل، رنگ یا قومی شناخت – بشمول زبان – کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا۔
پس منظر اور قانونی رکاوٹیں
پالیسی ساز کئی دہائیوں سے انگریزی کو امریکہ کی سرکاری زبان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن 2021 میں ریپبلکن اراکین کی جانب سے متعارف کرایا گیا ایسا ہی ایک قانون پاس ہونے میں ناکام رہا تھا۔ٹرمپ کے دوسری بار صدر بننے کے چند گھنٹوں کے اندر، وائٹ ہاؤس کی سرکاری ویب سائٹ کے ہسپانوی ورژن کو ہٹا دیا گیا۔ 6 مارچ تک، یہ ویب سائٹ بحال نہیں کی گئی۔

تحریر: پولی نیش
سندھ حکومت نے قیدیوں کے بچوں کے لیے پاکستان کا پہلا تعلیمی پروگرام شروع کر دیا………..پیغامِ پاکستان کے تعاون سے 10,000 سے زائد قیدیوں کے بچوں کو ابتدائی تعلیم سے لے کر یونیورسٹی تک معاونت فراہم کی جائے گی۔
سندھ حکومت نے قیدیوں کے بچوں کی تعلیم کے لیے پاکستان کا پہلا پروگرام شروع کر دیا ہے۔ اس پروگرام کی افتتاحی تقریب سینٹرل جیل کراچی میں منعقد ہوئی، جس میں سندھ کے وزیر تعلیم و معدنیات سردار علی شاہ اور وزیر جیل خانہ جات حسن علی زرداری نے شرکت کی۔
یہ اقدام سندھ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، سندھ پریزنز ڈیپارٹمنٹ، اور پیغامِ پاکستان کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت سندھ کی جیلوں میں موجود 4,684 سزا یافتہ قیدیوں کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے گی، جو ابتدائی جماعت سے لے کر یونیورسٹی تک جاری رہے گی۔
تقریب میں سندھ کے ہوم سیکریٹری محمد اقبال میمن، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد علی عباسی، انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات قاضی نذیر احمد، پیغامِ پاکستان کے نمائندے پروفیسر محمد معراج صدیقی، اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، اسٹیوٹا، ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز اور جیل خانہ جات کے دیگر افسران نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ، متعدد قیدی بھی اس تقریب میں موجود تھے۔
ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا ہوگا
سندھ کے وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، “ہم ان بچوں کی مدد کر رہے ہیں جنہوں نے کوئی جرم نہیں کیا۔ انہیں تعلیم سے محروم کرنا سب سے بڑی ناانصافی ہوگی، کیونکہ بچوں کو والدین کے گناہ کی سزا نہیں ملنی چاہیے۔”انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح ریاست مجرموں کو سزا دیتی ہے، اسی طرح یہ بھی اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے بچوں کی تعلیم کو یقینی بنائے۔ “ہم ایک مثبت مثال قائم کر رہے ہیں۔”انہوں نے واضح کیا کہ سندھ وہ پہلا صوبہ ہے جس نے ایسا اقدام کیا ہے، اور یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا ماڈل ہے جو قیدیوں کے بچوں کو ابتدائی سے اعلیٰ تعلیم تک معاونت فراہم کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے، اور ان کے خاندانوں کی پسند کے مطابق 10,000 سے زائد بچوں کو اسکول اور یونیورسٹی میں داخلہ دلوایا جائے گا۔
پہلا مرحلہ: 100 بچوں کو داخلہ لیٹر جاری
پروگرام کے پہلے مرحلے میں 100 بچوں کو داخلہ لیٹر جاری کیے جا چکے ہیں، جب کہ 2,638 بچوں کا ڈیٹا جمع کر لیا گیا ہے اور جلد ہی انہیں بھی داخلہ لیٹر جاری کیے جائیں گے۔وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ داخلہ لیٹر میں صرف بچے کی تعلیم کا ذکر ہوگا اور کسی بھی صورت میں یہ ظاہر نہیں کیا جائے گا کہ وہ قیدی کا بچہ ہے۔ “یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان بچوں کو مکمل تحفظ کے ساتھ تعلیمی اداروں میں بھیجیں۔”
قیدیوں کے بچوں کی بحالی تعلیم کے ذریعے ممکن
سندھ کے وزیر جیل خانہ جات حسن علی زرداری نے کہا کہ قیدیوں کے اہل خانہ بھی عملی طور پر قید کی زندگی گزارتے ہیں، کیونکہ ان کے گھر کا کفیل جیل میں ہوتا ہے۔ “ہمیں سندھ کی جیلوں کو اصلاحی مراکز میں بدلنا ہوگا، اور قیدیوں کے بچوں کو تعلیم فراہم کرکے ہم پورے خاندان کی بحالی کا عمل شروع کر سکتے ہیں۔”انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف مرد و خواتین قیدیوں کے بچوں کی تعلیم میں معاون ثابت ہوگا، بلکہ کم عمر قیدیوں کو بھی تعلیمی اور فنی تربیت فراہم کرے گا۔ اس وقت سندھ کی جیلوں میں 14 سزا یافتہ کم عمر قیدی اور 56 بچے اپنی ماؤں کے ساتھ قید میں ہیں، جن کے لیے تعلیمی اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔
قیدیوں کے خاندانوں کے لیے اضافی مدد
پیغامِ پاکستان کے منتظم پروفیسر محمد معراج صدیقی نے بتایا کہ قیدیوں کے بچوں کی مدد کے لیے تین اقسام کے پروگرام تجویز کیے گئے ہیں:
- ابتدائی جماعت سے لے کر یونیورسٹی تک تعلیمی اور فنی تربیت۔
- قیدیوں کے بچوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے 500,000 روپے تک کا مائیکرو فنانسنگ۔
- سزا یافتہ قیدیوں کے خاندانوں کو ہر ماہ 12,000 روپے کی مالی مدد تاکہ وہ مالی مشکلات کی وجہ سے جرائم کی طرف نہ بڑھیں۔
قیدیوں کا اظہار تشکر
سندھ کی جیلوں میں اس وقت 24,000 قیدی موجود ہیں، جن میں سے 4,102 سزا یافتہ اور 582 سزائے موت کے منتظر ہیں۔
ایک قیدی، ضمیر، نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “آج کا دن میرے لیے بڑی خوشی اور سکون کا دن ہے، یہ جان کر کہ میرے بچے اسکول جائیں گے اور جرائم سے دور رہیں گے۔”ایک اور قیدی، جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، جذباتی انداز میں بولا، “میرے دو بچے اب ایک اچھے اسکول میں تعلیم حاصل کریں گے اور معاشرے کے مفید شہری بنیں گے۔ جب میں اپنی سزا مکمل کر کے باہر آؤں گا، تو میں تعلیم یافتہ بچوں کا فخر سے باپ کہلا سکوں گا۔”
4o
O
HEC News……….یچ ای سی انتظامیہ اور وائس چانسلرز کاطلبہ یونین کی بحالی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے پر عملدرآمد کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد………..اجلاس میں تعلیمی، کھیلوں اور ثقافتی سرگرمیوں میں طلبہ کی شمولیت بڑھانے اور انتخابات کے ذریعے میرٹ پر مبنی قیادت کی تشکیل کو یقینی بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایچ ای سی انتظامیہ اور وائس چانسلرز کا اجلاس ایچ ای سی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا تاکہ طلبہ یونین کی بحالی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء الحق قیوم اور قائداعظم یونیورسٹی، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، ورچوئل یونیورسٹی، نیوٹیک، فیڈرل اردو یونیورسٹی، پی آئی ایف ڈی اور این سی اے سمیت مختلف بڑی جامعات کے وائس چانسلرز نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں تعلیمی، کھیلوں اور ثقافتی سرگرمیوں میں طلبہ کی شمولیت بڑھانے اور انتخابات کے ذریعے میرٹ پر مبنی قیادت کو یقینی بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈاکٹر ضیاء الحق قیوم نے ایک منظم فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا جو طلبہ کی قیادت کو فروغ دے، جبکہ ماضی میں درپیش چیلنجز جیسے کیمپس میں تشدد اور سیاسی تقسیم سے بچاؤ کو بھی یقینی بنائے۔ انہوں نے ایک نچلی سطح سے اوپر تک کے طریقہ کار کی تجویز دی، جس کے تحت جامعات تعلیمی لحاظ سے مضبوط طلبہ کی سربراہی میں مختلف موضوعاتی سوسائٹیز قائم کریں، اور ان سوسائٹیز کے منتخب صدور پر مشتمل ایک ایگزیکٹو اسٹوڈنٹ کونسل تشکیل دی جائے، جو طلبہ کی نمائندگی یونیورسٹی اور ایچ ای سی کی سطح پر کرے۔
اجلاس میں سوشل میڈیا کو مثبت طلبہ انگیجمنٹ کے لیے استعمال کرنے کے امکانات پر بھی غور کیا گیا، جبکہ تقسیم پیدا کرنے والے اثرات کو روکنے پر بھی بات چیت ہوئی۔ کمیٹی ایک جامع ماڈل پر مزید غور و خوض کرے گی تاکہ ذمہ دارانہ طلبہ نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
All reactions:
4949
ویٹرنری یونیورسٹی نے کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی سبجیکٹ رینکنگ میں 51-100 کی نما یا ں پو زیشن حا صل کر لی ……….. وا ئس چا نسلر میری ٹو رئیس پرو فیسر ڈاکٹر محمد یونس (تمغہ امتیاز) کی فیکلٹی ممبران، انتظا میہ اورطلبہ کو مبار کبا د
: یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لا ہو ر نے کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی سبجیکٹ رینکنگ 2025 کے مطابق ویٹر نری سائنس کے سبجیکٹ میں دنیا بھر کی جامعات میں 51-100 کی نما یا ں پو زیشن حا صل کی۔
اُس مو قع پر وا ئس چا نسلر میری ٹو رئیس پرو فیسر ڈاکٹر محمد یونس (تمغہ امتیاز) نے کیو ایس ورلڈ یو نیورسٹی سبجیکٹ رینکنگ میں نما یاں پو زیشن حاصل کر نے پریو نیورسٹی کے سٹیک ہولڈرز، فیکلٹی ممبران، انتظا میہ اورطلبہ کو مبار کبا د پیش کی نیز معیار تعلیم اور یونیورسٹی کی ساکھ کو بین الاقوا می سطح پر اُ جا گر کرنے میں مثا لی کردار ادا کرنے پر یونیورسٹی کے کوالٹی انہانسمینٹ سیل کی پوری ٹیم کی خدمات کو بھی سرا ہا۔
یو ایچ ایس مسلسل تیسرے سال دنیا کی صفِ اول کی طبی جامعات میں شامل……….کیو ایس کی نئی ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ برائے میڈیسن میں 701 سے 850 کی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب
لاہور، 13 مارچ – یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) نے مسلسل تیسرے سال دنیا کی ایک ہزار بہترین طبی جامعات میں جگہ بنالی ہے۔ یہ اعزاز اسے حالیہ کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ برائے سبجیکٹ 2025ء میں حاصل ہوا ہے۔ یو ایچ ایس جو 2022 میں ان درجہ بندیوں میں شامل ہونے والی پنجاب کی پہلی میڈیکل یونیورسٹی بنی، اس سال عالمی سطح پر 701 سے 850 کی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ قبل ازیں یہ جامعہ 2012 سے 2015 تک مسلسل ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) پاکستان کی جانب سے ملک کی ٹاپ ٹین جامعات میں شمار کی جاتی رہی ہے۔

یو ایچ ایس کی پرو وائس چانسلر اور کوالٹی انہانسمنٹ سیل (QEC) کی ڈائریکٹر، پروفیسر نادیہ نسیم، جنہوں نے اس درجہ بندی کے حوالے سے کام کیا، نے بتایا کہ یہ رینکنگ کیو ایس درجہ بندی کے اعلیٰ ترین زمرے میں شمار ہوتی ہے جس میں دنیا بھر کی صرف 2 سے 5 فیصد جامعات اور اعلیٰ تعلیمی ادارے ہی شامل ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی کی درجہ بندی پانچ بنیادی اشاریوں پر مبنی ہے: تعلیمی ساکھ، ملازمت فراہم کرنے والے اداروں کی رائے، تحقیقی مقالوں کے حوالے، ایچ-انڈیکس (H-Index) جو تحقیق کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے اور بین الاقوامی تحقیقی نیٹ ورک۔ اس سال یو ایچ ایس نے تعلیمی ساکھ کے اشاریے میں نمایاں بہتری دکھائی، جہاں اس کا سکور 41.5 سے بڑھ کر 44.2 ہوگیا۔ ملازمت فراہم کرنے والے اداروں کی رائے میں اسے 57.1، تحقیقی حوالہ جات میں سب سے زیادہ 51.7، ایچ-انڈیکس میں 40.7 اور بین الاقوامی تحقیقی نیٹ ورک میں 23.3 سکور حاصل ہوا۔

یو ایچ ایس کے وائس چانسلر پروفیسر احسن وحید راٹھور نے اس کامیابی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کی اس شاندار کارکردگی کا سہرا تعلیمی معیار، تحقیق اور معاشرتی ترقی کے لیے اس کے غیر متزلزل عزم کے سر ہے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ یو ایچ ایس پاکستان میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں اپنی خدمات کو مزید وسعت دے گا۔
پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن” اور “لاہور گیریژن اکیڈمی برائے اساتذہ کی تربیت” کے درمیان مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کی تقریب
پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن” اور “لاہور گیریژن اکیڈمی برائے اساتذہ کی تربیت” کے درمیان مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، جو باہمی تعاون اور ترقی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس تقریب میں سیکریٹری ایل جی ای ایس، بریگیڈیئر شاہد جاوید اور ڈائریکٹر بریگیڈیئر عبد القیوم نے شرکت کی۔ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن (PHEC) کی نمائندگی چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر منصور احمد بلوچ، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن جناب جواد عامر ملک، ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر آصف منیر اور ڈائریکٹر ایچ آر ڈی جناب ماجد مصطفیٰ نے کی

ڈاکٹر فرخ نوید، سیکریٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب، نے پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن (PHEC) کے چیئرپرسن کے عہدے کا چارج سنبھال لیا
ڈاکٹر فرخ نوید، سیکریٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب
ڈاکٹر فرخ نوید، سیکریٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب، نے پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن (PHEC) کے چیئرپرسن کے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے۔
ڈاکٹر فرخ نوید عوامی شعبے کے انتظام، پالیسی اور گورننس، تحقیق، اور منصوبہ بندی میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ ان کی مہارت بلاشبہ پنجاب میں معیاری اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے مشن میں پی ایچ ای سی کو مزید آگے بڑھانے میں مدد دے گی۔

ایکریڈیٹیشن کے فریم ورک کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہےتاکہ اسے عالمی معیارات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔۔۔۔۔۔چیئرمین ایچ ای سی، ڈاکٹر مختار احمدکاایچ ای سی اور ایکریڈیٹیشن کونسلز کے اجلاس سے خطاب۔۔۔۔۔۔۔۔اجلاس میں تعلیمی پروگراموں کی منظوری، اساتذہ کی تقرری کے معیارات، ایکریڈیٹیشن کے طریقہ کار کی یکسانیت، نصاب کی ترقی، صلاحیتوں میں اضافہ، بین الاقوامی تعاون اور تعلیمی برتری کو یقینی بنانے میں ایکریڈیٹیشن کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈاکٹر مختار احمدکاایچ ای سی اور ایکریڈیٹیشن کونسلز کے اجلاس سے خطاب
پاکستان کی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے قومی ایکریڈیٹیشن کونسلز کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا تاکہ اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ اجلاس میں تعلیمی پروگراموں کی منظوری، اساتذہ کی تقرری کے معیارات، ایکریڈیٹیشن کے طریقہ کار کی یکسانیت، نصاب کی ترقی، صلاحیتوں میں اضافہ، بین الاقوامی تعاون اور تعلیمی برتری کو یقینی بنانے میں ایکریڈیٹیشن کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں مختلف معروف ایکریڈیٹیشن کونسلز کے چیئرپرسنز، صدور اور نمائندے شریک ہوئے، جن میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل، پاکستان انجینئرنگ کونسل، پاکستان بار کونسل، نیشنل کونسل برائے طب، نیشنل کونسل برائے ہومیوپیتھی، فارمیسی کونسل آف پاکستان، پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل، الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل، پاکستان کونسل برائے آرکیٹیکٹس اینڈ ٹاؤن پلانرز، پاکستان ویٹرنری میڈیکل کونسل، نیشنل کمپیوٹنگ ایجوکیشن ایکریڈیٹیشن کونسل، نیشنل ایکریڈیٹیشن کونسل فار ٹیچرز ایجوکیشن، نیشنل بزنس ایجوکیشن ایکریڈیٹیشن کونسل، نیشنل ایگریکلچرل ایجوکیشن ایکریڈیٹیشن کونسل اور نیشنل ٹیکنالوجی کونسل شامل تھے۔

چیئرمین ایچ ای سی، ڈاکٹر مختار احمد نے ایکریڈیٹیشن کے فریم ورک کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اسے عالمی معیارات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر ضیاءالقیوم نے ایکریڈیٹیشن کے اس اہم کردار کو اجاگر کیا جو عالمی معیار کے گریجویٹس کی تیاری میں مدد دیتا ہے۔ اجلاس میں وسائل کی کمی، ریگولیٹری خلا اور نصاب کی مطابقت جیسے چیلنجز پر بھی غور کیا گیا، جن کے حل کے لیے پالیسی اپڈیٹس، صلاحیت سازی کے پروگرامز اور صنعت سے ہم آہنگ نصاب متعارف کرانے کی تجاویز پیش کی گئیں۔

ایچ ای سی کے کوالٹی ایشورنس کنسلٹنٹ، ڈاکٹر انورالاحسن گیلانی نے شرکاء کی قیمتی آراء اور فعال شمولیت کو سراہا۔ کونسلز نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایچ ای سی کے ساتھ قریبی تعاون کا عزم کیا تاکہ پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی نظام میں بہترین معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔
4o
یو ای ٹی کو ایک ارب روپے کی مالی گرانٹ دینے پرٹی ایس اے کی طرف سے وزیر اعلیٰ مریم نوازسے اظہار تشکر………ٹی ایس اے نے وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد منیر، ایجوکیشن منسٹر رانا سکندر حیات اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر فرخ نویدکا بھی شکریہ ادا کیا۔۔۔۔۔۔۔یونیورسٹی کومالی بحران سے نکالنے پر وی سی ڈاکٹر شاہد منیر کی کوششیں اور ویژن لائق تحسین ہے،ٹی ایس اے
یو ای ٹی ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جسکی صدارت صدر ٹی ایس اے ڈاکٹر محمد شعیب نے کی۔ اجلاس میں یو ای ٹی کو ایک ارب روپے کی مالی گرانٹ دینے پر ٹی ایس اے کی طرف سے وزیر اعلیٰ مریم نواز سے اظہار تشکر کیا گیا۔ اس موقع پر صدر ٹی ایس اے ڈاکٹر محمد شعیب اورجنرل سیکرٹری ڈاکٹرتنویر قاسم کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کو مالی بحران سے نکالنے پر وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد منیر کی کوششیں اور ویژن لائق تحسین ہیں۔ انہی کی کوششوں سے یو ای ٹی نے مالی بحران پر قابو پایا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں ڈاکٹر شاہد منیر کی سربراہی میں یو ای ٹی ترقی کی منازل طے کرے گی۔ ٹی ایس اے عہدیداران نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز اور انکی ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی پوری ٹیم مستقبل میں بھی اپنی سرپرستی جاری رکھیں گے۔ ٹی ایس اے ایجوکیشن منسٹر رانا سکندر حیات اور سیکرٹری ایچ ای ڈی خواجہ سلمان رفیق کا بھی شکریہ ادا کیا جنکی کوششوں سے یہ گرانٹ منظور ہوئی۔ ڈاکٹر تنویر قاسم کا کہنا تھا کہ یو ای ٹی کو ملنے والی اس گرانٹ سے انجینئرنگ یونیورسٹی میں استحکام آئے گا۔
اجلاس میں وفاقی حکومت اور متعلقہ محکموں سے فنڈز کی منتقلی کے عمل کو تیز کرنے اور 25 فیصد ٹیکس ریبیٹ کی بحالی کیلئے بھی درخواست کی گئی۔ ڈاکٹر محمد شعیب کا کہنا تھا کہ فنڈز کی منتقلی کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ یو ای ٹی کے ملازمین کو تاخیر شدہ ریلیف جلد از جلد دیا جا سکے۔ انکا کہنا تھا کہ ٹی ایس اے اساتذہ کمیونٹی کے مفادات اور انکے حقوق کے لیے ہر ممکن آواز اٹھائیں گے۔