:وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہاہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر وقتی فوائد کی بجائے پائیدار ی کی سوچ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ کاروبار کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کے زیر اہتمام ’سبز آب و ہوا، کاروبار اور پائیدار ترقی، آگے بڑھنے کا راستہ‘کے تھیم کے ساتھ تیسری دو روزہ بزنس ایڈمنسٹریشن بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے ڈاکٹر پرویز حسن انوائرنمنٹل لاء آڈیٹوریم، لاء کالج میں خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود، ڈین فیکلٹی آف بزنس، اکنامکس اور ایڈمنسٹریٹیو سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ممتاز انور چوہدری، ڈائریکٹر آئی بی اے پروفیسرڈاکٹر مقدس رحمان، کانفرنس سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر ثنیا ء زہرا ملک، فیکلٹی ممبران، ملکی و غیر ملکی محققین، سکالرز اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ دہائیوں پہلے مل کر کام کرنے کی بات کوئی سمجھتا نہیں تھا جس سے خرابیاں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے بہترین کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے شرکاء کو ایک دوسرے کے تجربات اورخیالات سے فائدہ اٹھاکر معاشرے میں مثبت تبدیلیوں کیلئے مواقع میسر آئیں گے۔پروفیسر ڈاکٹر ممتاز انور چوہدری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں اثرات مرتب ہورہے ہیں جس کے پائیدار حل کیلئے یہ کانفرنس وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بہترین انفراسٹرکچر اور انسانی وسائل ہیں جس کا درست استعمال کرکے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور استاداور محقق پاکستان کو معاشی استحکام فراہم کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے تبھی ہم اس خطے میں لیڈ کر سکیں گے۔پروفیسر ڈاکٹر مقدس رحمان نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں ایسے موضوعات پر بہت کم بات ہوتی ہے اور عملی کام بھی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محدودوسائل کے باجودکانفرنس سے سیکھ کر جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے موسمیاتی تبدیلیوں کے تدارک کیلئے مزید بہتر حل پیش کریں گے۔ انہوں نے کامیاب کانفرنس کیلئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر ثانیہ زہرا ملک نے کہا کہ دوروزہ کانفرنس میں ماہرین ماحولیات، ماہرین تعلیم اور کاروباری افراد کا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بزنس ایجوکیشن کا فروغ بھی اچھا شگون ہے۔ کانفرنس بروز جمعہ (آج) بھی جاری رہے گی۔
کانفرنسز / کانووکیشن
سب کو مل کر ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہوگا جو مسلمانوں کے خلاف ہونے والی سازشوں کا بھرپور مقابلہ کرسکے۔……. معاشرے کو تعلیم دینا اساتذہ اور جامعات کی ذمہ داری ہے جب تک عوام کو قوانین بارے آگاہی نہیں ہوگی جہالت کا خاتمہ ممکن نہیں۔….. پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے پنجاب یونیورسٹی کے تعاون سے انسداد مذہبی منافرت مہم کاآغازپنجاب یونیورسٹی سے کر دیا جس کا مقصد طلباؤطالبات میں قانون توہین مذہب کے تناظر میں سماجی ذمہ داریوں کا شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی شعبہ امور طلبہ اور کمیٹی برائے آگاہی انسداد مذہبی منافرت اورپی ایچ ای سی کے زیر اہتمام ’قانون توہین مذہب اور ہماری سماجی ذمہ داریاں‘ کے موضوع پر شیخ زائد اسلامک سنٹر کے آڈیٹوریم آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد، وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمود، صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اسد منظور بٹ،ڈین فیکلٹی آف اسلامک سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی، ڈائریکٹر کو آرڈینیشن پی ایچ ای سی ڈاکٹر رانا تنویر قاسم، ڈائریکٹر شعبہ امور طلباء ڈاکٹر محمد علی کلاسرا، ڈاکٹر سعید احمد، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ معاشرے کو تعلیم دینا اساتذہ اور جامعات کی ذمہ داری ہے جب تک عوام کو قوانین بارے آگاہی نہیں ہوگی جہالت کا خاتمہ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ درست معلومات کے حصول اور غلط معلومات سے بچاؤ اس مسئلے کا حل ہے جس کے لئے سوشل میڈیا ماہرین تیار کرنا ہوں گے۔ انہوں نے پی ایچ ای سی کی طرف سے آگاہی انسداد مذہبی منافرت مہم کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سب کو مل کر ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہوگا جو مسلمانوں کے خلاف ہونے والی سازشوں کا بھرپور مقابلہ کرسکے۔انیق احمد نے کہا کہ ہر دور کے شیطانوں کی چالیں مختلف ہوتی ہیں جن کی پہچان علم کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنقید، تحقیر اور تذلیل میں فرق ہوتا ہے، اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں توہین مذہب کی اجازت ہر گز نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ، سیالکوٹ جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے قوانین بارے آگاہی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ میں علماء کرام نے عیسائیوں کے لئے مساجد کے دروازے کھول دیئے تھے جو مذہبی ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ توہین مذہب کے حوالے بنائے گئے قوانین کو ختم کرنے کے لئے نادیدہ قوتیں پس پردہ کردار ادا کررہی ہیں مگر ہم ایسا نہیں ہوں دیں گے۔ اسد منظور بٹ نے کہا کہ محبت اور جذبات کی بھی کچھ حدود متعین ہیں جن کی پاسداری سے ہی مہذب معاشرے تشکیل پاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال ہورہا ہے جو بین الاقوامی سطح پر ملک کی جگ ہنسائی کا سبب بنتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ڈیوائس کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توہین مذہب کے لئے 295A, B اورC کے قوانین موجود ہیں جس کے مطابق توہین مذہب کے مرتکب شخص بارے اداروں کو اطلاع دی جانی چاہیے۔ڈاکٹرتنویر قاسم نے کہا کہ دین اسلام پوری انسانیت کے لئے ایک جامع قانون لے کر آیا ہے بدقسمتی سے اسلام دشمن عناصر سوشل میڈیاکے ذریعے اسلام، شعائر اسلام، پیغمبر اسلام اورمقدس ہستیوں کی اہانت پر مبنی ویڈیوز، کارٹونز،تصاویر پھیلارہے ہیں انہوں نے کہا کہ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس مہم میں کمزور عقائد کے حامل نوجوان بھی ملوث پائے گئے جنہیں گرفتار کرلیا گیا۔اس کے خطرناک اثرات سے بچنے کے لیے پاکستان ہائیر ایجوکیشن کمیشن،پنجا ب ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے معزز عدلیہ کی ہدایات کی روشنی میں،قومی وریاستی اداروں،پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن، ایف آئی اے کی معاونت سے اعلی تعلیمی اداروں میں قانون توہین مذہب کے تناظر میں ہماری سماجی ذمہ داریوں کی آگاہی کی مہم شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے پر سوشل میڈیا کے منفی اور نقصان دہ اثرات انتہائی تشویش کا باعث بنتے جارہے ہیں، اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے معاشرے کے تمام طبقات میں فوری بیداری کی ضرورت ہے۔پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی نے کہا ہے کہ معاشرے میں بڑھتی تقسیم نفرت، شدت پسندی اور مذہبی منافرت کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی منافرت میں کمی اور اختلاف رائے کا حسن سمجھنے کیلئے تربیت بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر محمد علی کلاسرا نے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے پنجاب یونیورسٹی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ بعد ازاں آغازِسحر گرین کمیونٹی کے تعاون سے شیخ زاید اسلامک سنٹر میں شجر کاری مہم کا بھی آغاز کیا گیا۔
وقتی فوائد کی بجائے پائیداری کی سوچ کو فروغ ملنا خوش آئند ہے،
ونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسزمیںڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی یاد میں سیمینار کا اہتمام
کیریکٹر بلڈنگ سوسائٹی اور یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز (یو وی اے ایس) لاہور کے کیرتس نے مشترکہ طور پر یہاں سٹی کیمپس میں علامہ محمد اقبال کی 86 ویں برسی کی یاد میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا ۔
وائس چانسلر میرٹوریئس پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس (DLA.I, T.I) نے سیمینار کے اختتامی سیشن کی صدارت کی جبکہ ڈین فیکلٹی آف ویٹرنری سائنس پروفیسر ڈاکٹر انیلا ضمیر درانی اور متعدد فیکلٹی ممبران اور طلباء موجود تھے ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس نے تعلیمی اداروں میں ایسے فورم قائم کرنے پر زور دیا تاکہ نوجوانوں کو اقبال کے خیالات سے آگاہ کیا جا سکے ۔ انہوں نے عظیم فلسفی علامہ اقبال کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا ۔
بانی دار الاخلاص ڈاکٹر شہزاد مجددی مہمان خصوصی اور ڈائریکٹر پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر تنویر قاسم سیمینار کے مہمان خصوصی تھے جب کہ ڈاکٹر محمد سرور صدیق ، کنونر کیریکٹر بلڈنگ سوسائٹی ڈاکٹر غلام مصطفی ، ڈاکٹر محمد اسد علی ، اسسٹنٹ پروفیسر (ریٹائرڈ) تارک محمود باجوہ اور متعدد فیکلٹی ممبران اور طلباء بھی موجود تھے ۔
سیمینار کا مقصد طلباء اور عملے میں اقبالیات ، ڈاکٹر علامہ اقبال کی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور نوجوانوں کے لیے سبق (عزت نفس ، اعلی اخلاق ، انصاف ، سیدھا پن اور جمہوریت) کے بارے میں ان کی فکر انگیز شاعری کے ذریعے بیداری پیدا کرنا تھا ۔
ونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسزمیںڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی یاد میں سیمینار کا اہتمام
اوکاڑہ یونیورسٹی میں فوڈ کے کاروبار کے فروغ دینے کے حوالے سے سیمینار……..مقررین نے طلباء کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دی
وکاڑہ یونیورسٹی کے شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور شعبہ ہیومین نیوٹریشن نے باہمی اشتراک سے ایک سیمینار منعقد کیا جس میں مختلف اداروں سے آئے ہوئے مقررین نے طلباء کو جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے فوڈ کا کاروبار شروع کرنے اور اس کو فروغ دینے کے حوالے سے عملی تجاویز دیں۔
سیمینار کا آغاز یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد کے افتتاحی خطاب سے ہوا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اختر کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے مہمان اسپیکرز اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ سیمینار کے مقاصد پہ بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہم نے آج یہا ں پہ فوڈ سائنسز کے ماہرین، محققین اور طلباء کو اکٹھا کیا ہے تاکہ سب مل کر فوڈ کے کاروبار کی ترویج کےلیے نئے آئڈیاز اور پراجیکٹس پہ کام کر سکیں۔
سیمینار کے مہمان خصوصی یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر میاں کامران شریف تھے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مختلف انواع کی خوراک اور اس کے کاروبار کی اہمیت اجاگر کی۔ انہوں نے طلباء کی ہدایت کی کہ وہ جدید علوم کو سیکھیں اور فوڈ سائنس میں ہونے والی تحقیق سے خود کو آشکار رکھیں تاکہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اپنے ذاتی کاروبار شروع کرنے اور چلانے کے قابل ہو سکیں۔
یونیورسٹی آف ایگریکلچر کے ہی ایک اور مقرر ڈاکٹر عدنان مختار نے آلو کے گودے اور چھلکوں سے مختلف پراڈکٹس بنانے اور ان کو بیچنے پہ بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ آلو کے چھلکے سے شوگر کے مریضوں کےلیے بسکٹ، بچوں کے سیریلز اور مختلف کاسمیٹکس بنائی جا سکتی ہیں اور طلباء ان کو آن لائن بیچ کر اچھا پیسہ کما سکتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنی ایک تحقیق پہ پیش کی۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اوکاڑہ کی کلینیکل نیوٹریشنسٹ نے شرکاء کو بتایا کہ کس طرح وہ اپنی خوارک میں چند تبدیلیاں کر کے بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ انہوں نے مختلف اجناس کو استعمال کر کے لوگوں کی ضروریات کے حساب سے فوڈ پراڈکٹس بنانے پہ بات کی۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی آفیسر طاہر ہ کلثوم نے ضلع میں تازہ، ملاوٹ سے پاک اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق خوراک کی پیدوار اور فروخت کو یقینی بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا۔
سیمینار کے منتظمین ڈاکٹر سبیحہ عباس اور ڈاکٹر شہزاد اقبال نے طلباء کو اس بات کی ترغیب دی کہ دوران ڈگری اور تعلیم مکمل ہونے کے بعد نوکریاں تلاش کرنے کی بجائے اپنے ذاتی کاروبار شروع کرنے کےلیے کاوش کریں۔
تحریر ملک محمد شریف
لیڈز یونیورسٹی لاہور میں یکم مارچ تا تین مارچ کانفرنس آن انٹیگریشن آف سوشل سائنسز کا انعقاد ہوا۔ کانفرنس کی صدارت لیڈ یونیورسٹی کے وائس چانسر پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی نے کی جبکہ چیئرمین اخوت فاؤنڈیشن ڈاکٹر محمد امجد ثاقب اور چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر شاہد منیر مہمانانِ خصوصی تھے۔ تلاوت قران مجید کے بعد کانفرنس کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد جاوید اقبال نے کانفرنس کے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عظیم و شان تقریب کی غرض و غایت بیان کی۔ افتتاحی سیشن میں چیئرمین اخوت فاؤنڈیشن ڈاکٹر امجد ثاقب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس عظیم ادارے میں آ کر بہت مسرت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا موضوع اپنی نوعیت کے لحاظ سے بڑا اہم ہے ،علم کا حصول بہت ضروری ہے تاکہ لوگوں کو کائنات کے بارے میں معلومات مل سکیں ۔سکالرز عوام الناس کو ریسرچ کر کے بتائیں کہ علوم نے دنیا کو خوبصورت اور خوشحال بنا دیا ہے ۔انسان اللہ تعالی کا نائب ہے علم کا حصول اس کا پھیلاؤ اور اس کی ذمہ داری ہے ۔ مسلم تہذیب نے مختلف علوم کے حصول اور فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مسلمانوں نے علم تاریخ جغرافیہ اخلاقیات طب اور سائنس کی ترقی میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے۔ اب ہم نے کمپیوٹر کو اپنا لیا ہے علم کے بغیر روحانیت کا سفر بھی ناممکن ہے ۔ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹرشاہد منیر نے کہا کہ میں منتظمین کا شکر گزار ہوں ،کہ انہوں نے مجھے اس کانفرنس میں شرکت کا موقع دیا اور ہمیں اس عنوان پر گفتگو کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنے میں سوشل سائنسز کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔اس قسم کی کانفرنسز خیالات کی ترسیل کا ذریعہ بنتی ہیں ،آپ کوئی بھی مضمون پڑھیں اس کے اثرات ضرور مرتب ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سوشل سائنسز کے متعلق کے بغیر دنیا کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔امید ہے یہ یونیورسٹیاں ان علوم کی تحقیق کے نیٹ ورک کو آگے بڑھائیں گی۔
ڈاکٹر خالد بن محمد جن کا تعلق وزارت مذہبی امور عمان سے ہے اور وہ وہاںبحیثیت مشیر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ اُمت مسلمہ کے پاس قران مجید کتاب کی شکل میں موجودہے۔ جس کے اندر تمام علوم موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل علم اُمت اسلامیہ کے رہنما ہیں۔ ان کے فرائض میں علم کو پھیلانا ہے انہیں اپنا کام کرنا چاہیے ورنہ قیامت کے دن وہ جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نےصاحب علم ہونے کے باوجود ذمہ داری نہیں نبھائی، دوسری بات یہ ہے جس مقام پر آج ہم ہیں وہ ہمارے آباؤ اجداد کا دیا ہوا اثاثہ ہے۔ اگر آپ نے دوبارہ وہ مقام حاصل کرنا ہے تو اللہ کی کتاب اور مسلمانوں کے دیے ہوئےعلمی خزانوں کا مطالعہ کریں۔ اللہ کی کتاب میں تمام انسانی اور دیگرعلوم موجود ہیں، تیسری بات جو ترقی کی بنیاد ہے کہ میرے رب نے فرمایا ہے کہ لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لاؤ۔محکمہ تعلقات عامہ پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹرمقبول ملک نے کہا کہ میڈیا ایک بنیادی ڈسپلن ہے ۔میڈیا معاشرے اور تہذیب کی جان ہے ،میڈیا کسی بھی معاشرے کے مزاج کو بنانے اور بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میڈیا کو معاشرے کا ترجمان بھی کہا جاتا ہے ذرائع ابلاغ کے بغیر ہم دنیا سے کٹ کر رہ جاتے ہیںٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کے عظیم انقلاب کا ایک بڑا پہلو سوشل میڈیاہے ۔
قائد اعظم لائبریری کے ڈائریکٹر تجمل عباس رانا نے کہا کہ کانفرنس تحقیق کے میدان میں بہترین کردار ادا کرے گی۔ میں منتظمین کی خدمات کو سراہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مشاہیر بیک وقت کئی علوم پر دسترس رکھتے تھے۔ مثلاـ جابربن حیان جو مشہور کیمیادان ہیں وہ کیمیسٹری کے علاوہ اور بھی بہت سے علوم جانتے تھے ۔ہمیں بھی تمام علوم کی ضرورت ہے۔ملیشین سکالر نے کہا کہ میں 1993 میں بھی پاکستان آیا تھا، اس کے علاوہ بھی مختلف مواقع پر میں پاکستان آتا جاتا رہا ہوں۔ میں پاکستان کے کلچر سے آگاہ ہوں۔ میں نے پاکستانی معاشرے میں کافی تبدیلی دیکھی ہے ،یہاں معاشی اور معاشرتی ترقی بھی ہوئی ہے ہمارے ہاں ملائشیا بھی کئی قسم کے مسائل ہیں شہروں اور دیہاتوں میں غربت ہے۔ ہمیں معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے معیشت اور تعلیم کو بہتر بنانا ہوگا اس سلسلے میں ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا ۔
ڈین آف سوشل سائنسز اینڈ ہومیونٹیز لیڈ زیونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی اکبر نے ملکی اور غیر ملکی سکالرز کی کانفرنس میں شمولیت پر مسرت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کانفرنس کا انعقاد جو یونیورسٹی کے لیے ایک یادگار لمحہ ہے ۔کانفرنس کا آغاز جدید ریسرچ کی طرف پہلا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ چیلنج پر تحقیق کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے ،یہ کانفرنس سکالر زکے لیے پلیٹ فارم مہیا کرے گی اور پیش آنے والے مسائل کا حل تلاش کرے گی۔ میں فیکلٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے تمام شرکاء کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے قیمتی لمحات میں سے کچھ وقت نکالا تاکہ ہمار سیشن کامیاب ہو سکے۔ افتتائی سیشن کے آخر میں وائس چانسلر لیڈ زیونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی نے مہمانان، سکالرز اساتذہ اور طلبہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنی شرکت سے تقریب کو چار چاند لگائے۔ انہوں نے خاص کر ڈین فیکلٹی لیڈز یونیورسٹی کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ ان کے بغیر کانفرنس کا انعقاد ناممکن تھا۔ انہوں نے ماضی میں ادارہ تعلیم و تحقیق میں ملکی اور بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد میں اہم کردار ادا کیا۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ہم پچھلے کئی دنوں سے کانفرنس کے انعقاد کی جدوجہد میں مصروف ہیں ۔ڈاکٹر رفاقت کے ساتھ پوری ٹیم نے محنت کی۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کی سفارشات پر عمل درامد کیا جائے گا اس کے نتیجے میں بہت سے مضامین متعارف کرائے جائیں گے اور تحقیقی مقالہ جات میں مختلف چیزیں ملیں گی جو ہماری رہنمائی کریں گی۔
کانفرنس کے دوسرے دن پہلے سیشن کا آغاز 10 بجے صبح ہوا۔ اس سیشن کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر روف اعظم وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی رسول( ضلع منڈی بہاؤالدین) نے کی اس سیشن کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ ڈاکٹر محمد حفیظ طاہر نے کلام پاک کی تلاوت اور حدیث نبویﷺ اور اس کا ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی وائس چانسلر لاہور لیڈز یونیورسٹی نے مہمانان گرامی اور کلیدی مقررین کو خوش آمدید کہا۔ پروفیسر ڈاکٹر ریاض الحق طارق پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید پروفیسر ڈاکٹر محمد شاہد فاروق اور پروفیسر ڈاکٹر نوشینہ سلیم نے بطور کی نوٹ سپیکر خطاب کیا۔پروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی اکبر نے اختتامی کلمات ادا کیے اور تقریب کے آخر میں پروفیسر ڈاکٹر روف اعظم نے صدارتی تقریر کی ۔
کانفرنس کے تیسرے دن دو اجلاس ہوئے پہلے اجلاس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود چودری ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ اف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ یونیورسٹی آف پنجاب لاہور نے کی۔ اس سیشن میں دو بین الاقوامی مندوبین جناب سعاد احمد( برطانیہ) اورعلی کائوسی نژادی (ایران) نے شرکت کی ۔جناب سعد احمد کا ریکارڈ شدہ پیغام حاضرین کو سنوایا گیا۔ جبکہ رعلی کائوسی نژادی (ایران) کانفرنس میں شریک ہوئے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔اس کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر اعجاز احمد (ایجوکیشن یونیورسٹی )اور پروفیسر ڈاکٹر محمد اعجاز( اسلامیات) نے بھی تقریریں کی، اور آخر میںپروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی اکبر کانفرنس چیئر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود نے صدارتی کلمات ادا کیے۔
کانفرنس کا اختتامی اجلاس جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی لاہور نے کی ۔
جناب پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی وائس چانسلر لاہور لیڈ زیونیورسٹی نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے مہمانوں مندوبین اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اور ڈاکٹر رفاقت علی اکبر نے اختتامی تقریر کی۔ جبکہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر خالد محمود نے بطور تقریب کے صدر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں ڈاکٹر خالد محمود وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی لاہور نے کانفرنس کے منتظمین میں ان کی کارکردگی پر انہیں یادگاری شیلڈز پیش کیں ۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں ڈاکٹر اکرام الحق انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام ”ایڈوانسز ان بائیو سائنسز“ کے موضوع پر چھٹی دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے جدید تحقیق کی اہمیت پر زور دیا۔
افتتاحی تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر احمد عدنان نے، جبکہ اس موقع پر بائیولوجیکل سوسائٹی پاکستان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر انور ملک،بائیولوجیکل سوسائٹی آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر اکرام الحق، پروفیسر ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک اور پروفیسر ڈاکٹر نعمان آفتاب نے خطاب کیا۔
ڈاکٹر اکرام الحق نے بتا یا کہ بائیولوجیکل سوسائٹی آف پاکستان انٹرنیشنل جرنل کو شائع کرنے میں اہم کر دار ادا کررہی ہے۔