پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف میٹلرجی اینڈ میٹیریلز انجینئرنگ کے زیر اہتمام پاکستان ایڈوانسڈ میٹیریلز فورم کے اشتراک سے ”ایڈوانسڈ ایلومینیم الائیز” پرالرازی ہال میں دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا۔ اس سلسلے میں منعقدہ افتتاحی تقریب میں پاکستان ایڈوانسڈ میٹریلز فورم کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر سید خالد شاہ،پاکستان ایڈوانسڈ میٹریلز فورم کے ایگزیکٹو ممبر ارشد نواز خان، سابق ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر محمد تقی زاہد بٹ، پاکستان ایڈوانسڈ میٹریلز فورم کے سابق صدر انجینئر طاہر اکرام،ڈائریکٹرانسٹیٹیوٹ آف میٹلرجی اینڈ میٹریلز انجینئرنگ پروفیسرڈاکٹر محمد کامران، فیکلٹی ممبران، طلباؤطالبات اور80 سے زائد صنعت کاروں، محققین اور پروفیشنلز نے نے شرکت کی۔اپنے خطاب میں ڈاکٹر سید خالد شاہ نے گزشتہ دہائی کے دوران مختلف ورکشاپس اور کانفرنسوں کے انعقاد کے ذریعے علم کے تبادلے میں پاکستان ایڈوانسڈ میٹریلز فورم کے کردار پر روشنی ڈالی۔پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے برآمدات کو بڑھانے کے لیے مصنوعات کے معیار کی بہتری کے لیے تحقیق اور موجودہ صنعتی سہولیات کی اپ گریڈیشن کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ارشد نواز نے مستقبل میں طلب میں ممکنہ نمو پر روشنی ڈالی اور صنعت اور اکیڈمی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے، اختراعات اور پروڈکشن پروفائل کو متنوع بنانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں۔ ورکشاپ میں تین ٹیکنیکل سیشنز کے ساتھ ساتھ دو لیب ڈیموسٹریشن سیشنز اور ایک نمائش بھی منعقد ہوئی، جہاں معروف کمپنیاں جیسے چناب انجینئرنگ مدینہ آٹو انڈسٹریز، سوان انٹرپرائزز اسلام آباد، بی آر۔ کاسٹنگ، نور اشرف اینڈ سنز، AZCO، انڈس ٹولنگ سلوشن، میٹل ہاؤس، اے پی۔ CHEM، اکرم اینڈ سنز انٹرپرائزز، پرو ٹیک انجینئرز نے اپنی جدید ترین ٹیکنالوجیز اور اختراعات کی نمائش کی۔ پہلے دن دو تکنیکی سیشنز جن میں ہائی ٹیک ایپلی کیشنز آف ال الائیز، سٹرکچر پراپرٹی ریلیشن شپ، ایلومینیم میٹالرجی اور ہاٹ اسپرے الائے پر لیکچرز دیے گئے۔اپنے کلیدی نوٹ میں مقررین نے کیس اسٹڈیز، تحقیقی نتائج اور ایلومینیم کے مرکب میں تکنیکی ترقی کا اشتراک کیا جس سے اکیڈمی اور صنعت کے درمیان علم کے تبادلے کو فروغ دیا گیا۔ یہ ورکشاپ تحقیق، اختراعات، اور جدید مواد کی کمرشلائزیشن کو فروغ دے کر اکیڈمی اور صنعت کے درمیان خلیج کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ورکشاپ نے تعاون، علم کے تبادلے اور مہارت کی بہتری کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پاکستان میٹریلز انجینئرنگ کی ترقی میں سب سے آگے رہے۔ ورکشاپ میں پیشہ ور افراد نے ایلومینیم کے مرکب میں ہونے والی پیشرفت کو بھی دریافت کیا۔
کانفرنسز / کانووکیشن
PU 134th CONVOCATION………جامعات میں ہراسگی کا کوئی بھی واقعہ کسی صورت برداشت نہیں ہوگا۔……….جامعات کے مسائل کو حل کرنے کے لیے جلد وائس چانسلرز کانفرنس کا انعقاد کررہے ہیںچانسلر پنجاب یونیورسٹی سردار سلیم حیدر خان ………..پنجاب یونیورسٹی کے فنانشل ماڈل کو بہتر بنا کر اگلے دو سال میں مالی خسارہ ختم کریں گے۔…….. بجلی کے اخراجات 2 ارب سے کم کر کے 1 ارب پر لائیں گے جس کے لئے سولرائزیشن کررہے ہیں۔ اگلے سال تک پنجاب یونیورسٹی کو ٹاپ 500 یونیورسٹیوں میں لائیں گے۔ …….تاریخ میں پہلی مرتبہ410پی ایچ ڈی سکالرز، 16چائنیز کو پی ایچ ڈی کی ڈگریاں پیش کی گئیں۔۔۔۔۔۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی،……..

چانسلر پنجاب یونیورسٹی سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں میں ہراساں کرنے اور منشیات کے استعمال کا کوئی واقعہ کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہراسانی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے سمسٹر سسٹم کی خامیوں کو بھی دور کریں گے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام 134ویں جلسہ عطائے اسنادسے فیصل آڈیٹوریم میں خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام، کنٹرولر امتحانات رؤف نواز، فیکلٹیز ڈینز، شعبہ جات کے سربراہان، پروفیسرز،طلباؤ طالبات اور ان کے والدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ400 سے زائد، 410، پی ایچ ڈی کی ڈگریاں د ی گئی جبکہ 16چائنیز کو بھی پی ایچ ڈی ڈگریوں سے نوازا گیا۔ اپنے خطاب میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ جامعات میں زیر تعلیم تمام طالبات میری بیٹیاں ہیں اور انہیں وہی ماحول دینا چاہتا ہوں جو اپنی بیٹیوں کے لئے چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جامعات میں ہراسگی کا کوئی بھی واقعہ کسی صورت برداشت نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جامعات کے مسائل کو حل کرنے کے لیے جلد وائس چانسلرز کانفرنس کا انعقاد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں ڈاکٹر محمد علی جیسا قابل وائس چانسلر ملاجنہوں نے قلیل مدت میں قابل تعریف اقدامات کئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی کی قیادت میں پنجاب یونیورسٹی کی بین الاقوامی رینکنگ بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اخلاق اور کردار کے بغیر ڈگری کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ والدین اپنا پیٹ کاٹ کربچوں کو پڑھاتے ہیں، اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے والدین کو پھولوں کی طرح رکھیں۔ گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ میرے لئے پنجاب یونیورسٹی کے کانووکیشن میں آنا اعزازاور فخرکی بات ہے۔ انہوں نے ڈگری و میڈلز وصول کرنے والے طلباؤطالبات ان کے والدین اور اساتذہ کو مبارک باد پیش کی۔


وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں طالبات کو محفوظ ماحول فراہم کرنے سے متعلق زیرو ٹالیرنس پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے فنانشل ماڈل کو بہتر بنا کر اگلے دو سال میں مالی خسارہ ختم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے اخراجات 2 ارب سے کم کر کے 1 ارب پر لائیں گے جس کے لئے سولرائزیشن کررہے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ اگلے سال تک پنجاب یونیورسٹی کو ٹاپ 500 یونیورسٹیوں میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شعبہ آئی ٹی میں 50فیصد ہمارے گرایجوئیٹس ہیں جو پنجاب یونیورسٹی کیلئے فخرکی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں پہلی بار یونیورسٹی کی ڈیجیٹلائزیشن کی جا رہی ہے جس سے معیاری تعلیم کی فراہمی کے ساتھ مالی اور انتظامی امور کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔۔ انہو ں نے کہا کہ کوشش ہے کوئی بھی طالبعلم پیسوں کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ طلباء کو خوشگوار تعلیمی ماحول کی فراہمی اور ہم نصابی سرگرمیوں کے فروغ اور کردار سازی کی خصوصیات کو اجاگر کرنے کیلئے مختلف طلباء سوسائیٹز کو متحرک کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ٹاپ کے کاروباری، بیوروکریٹس، سیاست دان، وکلاء،صحافی اور پروفیشنلز پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔ اس موقع پر ایم ایس/ ایم فل اور انڈر گریجویٹ کے 254 طلباؤطالبات کو میڈلز پیش کئے گئے ہیں جبکہ مختلف شعبہ جات کے 1087 طلباؤطالبات میں اسناد تقسیم کی گئیں۔
پاکستان وسطی ایشیائی ممالک کے لیے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے، مشترکہ ترقی اور خوشحالی کیلئے وسطی ایشیائی ممالک گوادر بندرگاہ سے مستفید ہو سکتے ہیں، موسمیاتی تبدیلی، غربت اور غلط معلومات جیسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی تعاون اور شراکت داری کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔۔صدر آصف علی زرداری کانیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے زیراہتمام 5 ویں بین الاقوامی ورکشاپ برائے قیادت اور استحکام کے شرکاء سے خطاب

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان وسطی ایشیائی ممالک کے لیے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے، مشترکہ ترقی اور خوشحالی کیلئے وسطی ایشیائی ممالک گوادر بندرگاہ سے مستفید ہو سکتے ہیں، موسمیاتی تبدیلی، غربت اور غلط معلومات جیسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی تعاون اور شراکت داری کی ضرورت ہے ۔
ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے زیراہتمام 5 ویں بین الاقوامی ورکشاپ برائے قیادت اور استحکام کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت نے موسمیاتی تبدیلی، غربت اور غلط معلومات جیسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی تعاون اور شراکت داری پر زور دیا انہوں نے کہا کہ جامع اور پائیدار ترقی کیلئے ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیائی ممالک کے لیے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے، مشترکہ ترقی اور خوشحالی کیلئے وسطی ایشیائی ممالک گوادر بندرگاہ سے مستفید ہو سکتے ہیں، صدر مملکت نے علاقائی روابط اور اقتصادی تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ ایک مستحکم دنیا مشترکہ ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دنیا کو اقتصادی، ماحولیاتی، سیکورٹی، غلط معلومات اور تکنیکی چیلنجز کا سامنا ہے، موجودہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون درکار ہے۔صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعاون کے مواقع پیدا کرے ، لوگوں کی فلاح اور مشترکہ امن اور خوشحالی کے لیے کام کرے ، لوگوں کو ایک مشترکہ وژن کے گرد متحد کرے اور قیادت پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی ترغیب دے۔

صدر مملکت نے کہا کہ دیرپا تبدیلی لانے کے لیے تقسیم ، تنازعات اور خوف کی بجائے مکالمے، تعاون اور امید کو فروغ دینا ہوگا۔ صدر آصف علی زرداری نے ایک محفوظ اور پائیدار مستقبل کے لیے عالمی شراکت داروں کو مل کر کام کرنے کی دعوت دی۔
قبل ازیں صدر مملکت آصف علی زرداری کو ورکشاپ کے اغراض و مقاصد سے متعلق بریفنگ دی گئی۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ورکشاپ کا انعقاد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کی جانب سے کیا گیا ہے۔ ورکشاپ میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 64 غیر ملکی اور 32 پاکستانی شرکت کر رہے ہیں۔ کورس میں کاروباری رہنماؤں، سفارت کاروں، سرکاری حکام، تھنک ٹینکس اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی دنیا بھر سے پارلیمنٹرینز، پالیسی سازوں، سفارت کاروں اور سینئر ایگزیکٹوز کے لیے ورکشاپ کا انعقاد کرتی ہے، ورکشاپ مختلف عالمی مسائل پر پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کرنے، دنیا کے ساتھ مکالمے کو فروغ دینے کا پلیٹ فارم ہے ۔
شعبہ لسانیات اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے کوالٹی انہانسمنٹ سیل کے تعاون سے رائز اینڈ شائن کیریئر کی کامیابی پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔
شعبہ لسانیات اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے کوالٹی انہانسمنٹ سیل کے تعاون سے رائز اینڈ شائن کیریئر کی کامیابی پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار کی میزبانی محمد عمار لیکچرراور ڈاکٹر شاہد نواز اسسٹنٹ پروفیسر نے کی۔ انجینئر محمد احمد ڈپٹی ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ سیل نے ریسورس پرسن کے طورپر شرکت کی۔ سیمینار کا مقصد طلباء اور پیشہ ور افراد کو اپنے کیریئر میں ترقی کرنے اور کامیاب ہونے کے بارے میں رہنمائی فراہم کرنا تھا۔اہم موضوعات میں کیریئر مینجمنٹ کیریئر کی ترقی کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال ابھرتی ہوئی جابز کی تلاش کی حکمت عملی اور لسانیات کے پیشہ ور افراد کے لیے کیریئر کے راستے شامل تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر سید عامر سہیل انچارج فیکلٹی آف آرٹس اینڈ لینگوئجز نے کہا کہ سیمینار طلباء کو کیریئر کی کامیابی کے لیے حقیقی دنیا کی مہارت اور علم فراہم کرے گا۔ شعبہ لسانیات کے چیئرمین ڈاکٹر ریاض حسین نے طلباء کو ضروری مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لیے شعبہ لسانیات کی کوششوں کی تعریف کی اور کیریئر کی ترقی کے لیے مصنوعی ذہانت جیسی جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ سیمینار میں ایم فل پی ایچ ڈی اسکالرز اور فیکلٹی ممبران نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔
شعبہ بائیو کیمسٹری انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام کیمسٹری، بائیو کیمسٹری، بائیو ٹیکنالوجی اور بائیو انفارمیٹکس میں جدت کے موضوع پرتین روزہ بین الاقوامی کانفرنس……..
شعبہ بائیو کیمسٹری انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام کیمسٹری، بائیو کیمسٹری، بائیو ٹیکنالوجی اور بائیو انفارمیٹکس میں جدت کے موضوع پرتین روزہ بین الاقوامی کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیش اور دیگر اداروں کے اشتراک سے ہونے والی اس کانفرنس میں آن لائن اور فزیکل ذرائع سے جاپان، نیوزی لینڈ، جرمنی، امان، فرانس، سکاٹ لینڈ، چین، برطانیہ اور پاکستان سے آئے ہوئے مندوبین شریک ہوئے اور 121 سے زائد تحقیقی مقالات پیش کیے۔اختتامی سیشن میں ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر اینڈ انوائرمنٹ پروفیسر ڈاکٹر تنویر حسین ترابی اورمارکیٹنگ منیجر ڈی ایچ اے بہاول پور بریگیڈر ریٹارئرڈعالم ڈار حسین شاہ خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ اس موقع پر کانفرنس فوکل پرسن ڈاکٹر مرزاعمران شہزاد نے ملکی و غیر ملکی مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔
فیکلٹی آف سوشل سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں عالمی میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی ویک 2024کے دوران عوامی مفادات کے لیے معلومات کے ڈیجیٹل فرنٹیئرز، میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد
)ایس ڈی جیز کولیبریشن سینٹر، فاطمہ جناح لیڈرشپ سینٹر اور فیکلٹی آف سوشل سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں عالمی میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی ویک 2024کے دوران عوامی مفادات کے لیے معلومات کے ڈیجیٹل فرنٹیئرز، میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ اس تقریب کے ذریعے اساتذہ اور طلباء وطالبات کو میڈیا اور معلوماتی خواندگی کی بڑھتی ہوئی اہمیت سے متعلق ماہرین تعلیم، پیشہ ور افراد سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔ ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی نے پائیدار ترقی کے17 اہداف کو آگے بڑھانے، سماجی بہبود کے لیے ڈیجیٹل مواد کے ساتھ ذمہ دارانہ مشغولیت کو فروغ دینے کے لیے میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کے تعاون پر زور دیا۔ ڈاکٹر محمد اعجاز معراج، چیف لائبریرین یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور اور ڈاکٹر خالد محمود سنگھیرا چیف لائبریرین اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے آج کے ڈیجیٹل دور میں معلوماتی خواندگی کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر توجہ مرکوز کی کہ کس طرح مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا الگورتھم میڈیا کی کھپت کو تشکیل دیتے ہیں، درست معلومات تک رسائی کے لیے ذمہ دار نیویگیشن پر زور دیتے ہیں۔ ڈاکٹر سلمان بن نعیم، ڈائریکٹر ایس ڈی جیزکولیبریشن سینٹر نے جعلی خبروں اور غلط معلومات کے چیلنجوں سے نمٹا، عوام کا اعتماد بڑھانے اور معلومات کی بروقت اور درستگی کو یقینی بنانے کے لیے اخلاقی میڈیا کے طریقوں کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈائریکٹر فاطمہ جناح ویمن لیڈرشپ سنٹر ڈاکٹر ثمر فہد نے حقائق پر مبنی، جامع میڈیا کو فروغ دینے میں خواتین کے کردار پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر مریم عباس سہروردی، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس ڈی جیز کولیبریشن سنٹر نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا کی خواندگی میڈیا کی صنعت میں معاشی خطرات کو کم کرنے میں مواد کی عملداری کو برقرار رکھنے اور اقتصادی لچک کو فروغ دینے میں مدد کرتی ہے۔

دنیا میں مصنوعی ذہانت ہر شعبے میں اپنی جگہ بنا رہی ہے اور جدید رحجانات سے طلباء کو آگاہ ہوناچاہیے……۔ الیکٹریکل انجینئرز کو مصنوعی ذہانت میں مہارت حاصل کرنیکی ضرورت ہے۔…وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کاپنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل، الیکٹرانکس اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے زیر اہتمام انجینئرنگ سائنسز پرمنعقدہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب
:وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ معیاری انسانی وسائل کی پیداوار اور ملک کی ترقی کے لیے انجینئرنگ سائنسز کے تعلیمی نصاب میں جدید رجحانات اور شعبوں کو متعارف کرانے کی اشد ضرورت ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل، الیکٹرانکس اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے زیر اہتمام انجینئرنگ سائنسز پرمنعقدہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل انجینئرنگ پروفیسرمحمد ڈاکٹر اظہر نعیم، پروفیسر ڈاکٹر کامران عابد،یونیورسٹی آف ملائیشیا سے ڈاکٹر جے راج، یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر تنویر تابش، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے ڈین ڈاکٹر عاطف علوی،مختلف جامعات سے انجینئرز، محققین، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے مختلف شعبوں میں ٹیکنالوجی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ سائنسز کا ترقی پذیر ممالک میں بہت مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں مصنوعی ذہانت ہر شعبے میں اپنی جگہ بنا رہی ہے اور جدید رحجانات سے طلباء کو آگاہ ہوناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹریکل انجینئرز کو مصنوعی ذہانت میں مہارت حاصل کرنیکی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں متبادل انرجی پر بہت کام ہو رہا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ طلباء کیلئے دنیا کھلی پڑی ہے۔انہو ں نے کہا کہ ڈاکٹر تنویر تابش اپنی محنت سے یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر بن گئے۔انہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے انجینئرنگ سائنسز میں کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے۔پروفیسرڈاکٹر محمد اظہر نعیم نے کہا کہ ہم بین الاقوامی اداروں بشمول یونیورسٹی آف ملایا، ملائیشیا، یو ایم ٹی سمیت دیگر اداروں کے تعاون سے کانفرنس کا انعقادکر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کانفرنس میں انجینئرنگ سائنسز میں جدید رحجانات پر تحقیقی مقالہ جات پڑھے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس سے طلباؤ طالبات قومی و بین الاقوامی محققین سے استفادہ کر سکیں گے۔ڈاکٹر جے راج نے کہا کہ انجینئرنگ سائنسز میں جدید رحجانات پر کانفرنس میں بین الاقوامی محققین سے علم کے تبادلہ کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹر ڈسپلنری ریسرچ کی مدد سے دنیا کے مسائل حل کرنے میں تعاون کی ضرورت ہے۔پروفیسرڈاکٹر کامران عابد نے کہا کہ ہم اپنے طلباؤ طالبات کو جدید رحجانات کے مطابق تعلیم دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق دو نئے پروگرامز جلد شروع کریں گے۔
طلباء اپنے علم، مہارت اور اقدار کی بنیادپر تمام چیلنجز کا مقابلہ کر جائیں گے۔ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ کسی بھی شعبہ میں طلباؤ طالبات کی خدمات حاصل کرکے ملکی معیشت کومزید مضبوط کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آج آپ جہاں ہیں اپنے والدین اور اساتذہ کی وجہ سے ہیں۔ نوجوان نسل کو والدین اور اساتذہ سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی قوم اساتذہ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔ رزق اور عزت کے بارے میں اپنے ایمان اللہ پر مضبوط کریں۔ حقیقی کامیابی آپ کی زندگی میں سکون کا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل ہونے والے طالبعلم حلال طریقے سے رزق کمانے کو اپنا مشن بنائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کالج لاہوررئیر ایڈمرل اظہر محمود
صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کو مواقعوں میں بدلنے کے لئے کامرس کے طلباء کوکردارادا کرنا ہوگا۔ وہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی، کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کالج لاہوررئیر ایڈمرل اظہر محمود،ڈین فیکلٹی آف کامرس ڈاکٹر مبشر منور خان، کالج پرنسپل ڈاکٹر ظفر احمد، اے سی سی اے، آئی سی اے کے نمائندوں، فیکلٹی ممبران،طلباؤطالبات اوران کے والدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجتبیٰ شجاع الرحمان نے امید ظاہر کی کہ طلباء اپنے علم، مہارت اور اقدار کی بنیادپر تمام چیلنجز کا مقابلہ کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شعبہ میں طلباؤ طالبات کی خدمات حاصل کرکے ملکی معیشت کومزید مضبوط کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ سماجی و معاشی ترقی کے لئے کامرس لیڈرزوقت کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز طلباؤ طالبات کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی ہدایت پر ہونہار سکالرشپ پروگرام، لیپ ٹاپ سکیم، پوزیشن ہولڈرز میں کیش پرائز تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر طلباؤ طالبات میں بلاسود بائیک سکیم اور انٹرنشپ پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی معیشت کی بحالی کے لئے مزید اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں آئی ٹی و بزنس سٹی قائم کئے جا رہے ہیں۔ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ ٹیچرز ڈے کے موقع پر اساتذہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج آپ جہاں ہیں اپنے والدین اور اساتذہ کی وجہ سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو والدین اور اساتذہ سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ طالبعلم محنت، لگن اور مثبت سوچ کے ذریعے اپنے خواب پورے کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک وسائل اور مواقع سے بھرپور ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لئے ہم سب نے بھرپور کردار ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ عزت کا معیار علم اور تقویٰ ہے،دولت اور طاقت نہیں۔ رئیر ایڈمرل اظہر محمود نے کہا کہ کوئی قوم اساتذہ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ رزق اور عزت کے بارے میں اپنے ایمان اللہ پر مضبوط کریں۔انہوں نے کہا کہ حقیقی کامیابی آپ کی زندگی میں سکون کا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل ہونے والے طالبعلم حلال طریقے سے رزق کمانے کو اپنا مشن بنائیں۔ پرنسپل ڈاکٹر ظفر احمد نے کہا کہ مارکیٹ میں بہترین ہیومن ریسورس پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامرس کے شعبے میں جدید تقاضوں کے مطابق نئے ڈگری پروگرامز متعارف کرائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس کے گریجوایٹس کی مارکیٹ میں ڈیمانڈ بہت ذیادہ ہے۔تقریب میں 470طلباؤطالبات میں ڈگریاں و میڈلز تقسیم کئے گیے۔اس موقع پر ایشیئن روئنگ چیمپین شپ میں 2 گولڈ میڈلزحاصل کرنے والے ہیلی کالج کے طالبعلم زرک خان کو ایک لاکھ روپے کیش پرائز سے نوازا گیا۔ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی کی جانب سے زرک خان کے لئے یونیورسٹی رول آف آنر کا اعلان کیا گیا۔

—
وزیر اعلیٰ پنجاب 30 ہزار طلباؤطالبات کو سکالرشپس اور 30 ہزار طلباؤ طالبات کی یونیورسٹی فیس وزیر اعلیٰ دیں گی۔۔۔۔۔۔ پنجاب یونیورسٹی کے لئے سب سے بہترین امیدوار ڈاکٹر محمد علی تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر محمد علی پنجاب یونیورسٹی کو آگے لے کر جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :صوبائی وزیر برائے ہائیر ایجوکیشن رانا سکندر حیات خان
:صوبائی وزیر برائے ہائیر ایجوکیشن رانا سکندر حیات خان نے کہا ہے کہ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ایسی سپیشلائزڈ ڈگریاں متعارف کرائیں گے جن کے بعد طلباء و طالبات کو نوکریوں کے لئے سفارش نہ ڈھونڈنی پڑے۔وہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے زیر اہتمام تیرہویں کانووکیشن سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ڈین فیکلٹی آف کامرس پروفیسر ڈاکٹر مبشر منور خان، کالج پرنسپل ڈاکٹر احمد منیب مہتا، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام، کنٹرولرامتحانات محمد رؤف نواز، اساتذہ، طلبا ؤ طالبات اوران کے والدین نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں رانا سکندر حیات خان ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے بہترین کارکردگی دکھانے والے طالبعلم اور طالبہ کو ذاتی خرچے سے دبئی کی سیر کرانے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ سپیشلائزڈ آئی ٹی یونیورسٹیاں بنانے کے لئے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ترقی دئیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا،طالبات کو یونیورسٹی میں محفوظ ماحول فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کو دنیا کی 100 بہترین جامعات میں دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علم کی طاقت والے زندگی میں اہم مقام حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے لئے سب سے بہترین امیدوار ڈاکٹر محمد علی تھے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈاکٹر محمد علی پنجاب یونیورسٹی کو آگے لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی نے قائد اعظم یونیورسٹی کو عالمی رینکنگ میں 600 سے 315ویں نمبر پر پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ باقی تعلیمی اداروں میں جدید ڈگری پروگرامز پر بات ہوتی ہے اور پنجاب یونیورسٹی میں جھگڑایہ ہے کہ بیٹھے کیسے ہو، کپڑے کیسے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے بچوں کو سنوارنے والا میرا دوست ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز تعلیم دوست ہیں، جلد ہی 40 ہزار لیپ ٹاپ ہونہار طلباء کو دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اگلے ہفتے سے 30 ہزار طلباؤطالبات کے لئے سکالرشپس لا رہی ہیں،میرٹ پر منتخب ہونے والے 30 ہزار طلباؤ طالبات کی یونیورسٹی فیس وزیر اعلیٰ دیں گی۔ وائس چانسلرڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ ایسے ڈگری پروگرامز لائیں گے جس سے طلباء میں مہارتیں پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مہارت پر مبنی تعلیم کے ذریعے بچوں کے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مشن ہے کہ ہم بچوں کو معیاری تعلیم دیں، مضمون میں ماہر، روزگار کے لائق اور اچھا انسان بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین مواقع سے بھری ہوئی ہے،آپ بھی محنت کرکے اپنے شعبوں میں عروج پر پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چنیوٹ کے ایک گاؤں سے وابستہ ہوں اور آج جہاں پہنچا ہوں وہاں سب پہنچنے کا خواب دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے اور ہم سب نے مل کر ہی اسے بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں وہ حق مانیں جس کا آپ حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں پنجاب یونیورسٹی کی عظمت کو بحال کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی خان یونیورسٹی میں سوفٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک ہے مگر پنجاب یونیورسٹی میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا ممنون ہوں جنہوں نے وائس چانسلرز میرٹ پر تعینات کئے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات میں وائس چانسلر زمیرٹ پر لگانا قوم کی سب سے بڑی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے میرٹ پر فیصلے قوم کے لئے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ محنت کریں، مثبت سوچیں اور نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ عزت کا معیار علم و تقوی ہے دولت اور طاقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ والدہ کی خدمت نے مجھے یہاں تک پہنچایاہے آپ بھی اپنے والدین کا خیال رکھیں۔پرنسپل ڈاکٹر احمد منیب مہتا نے طلباء و طالبات کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ قوم کا مستقبل ان کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس میں مارکیٹ کی جدید ضروریات کے مطابق ڈگری پروگرامز متعارف کرائے گئے ہیں۔انہوں نے کامیاب ہونے والے طلباء و طالبات کے والدین کوبھی مبارکباد دی۔ کانووکیشن میں چار سالہ بی بی اے(آنرز)سیشن 2019-23، دو سالہ بی بی اے(آنرز)سیشن2021-23، ایم بی اے سیشن 2021-23 کے350 طلباؤطالبات میں ڈگریاں اور 9 پوزیشن ہولڈرز طلباؤ میں میڈلز تقسیم کئے گئے۔

دنیا کو درپیش مسائل کے تدارک کے لئے تحقیق کا فروغ ضروری ہے……….،وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر خالد محمود
:وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا ہے کہ دنیا کو درپیش مسائل کے تدارک کے لئے تحقیق کا فروغ ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف باٹنی کے زیر اہتمام پہلے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع ڈین فیکلٹی آف لائف سائنسز پروفیسر ڈاکٹر فہیم آفتاب، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف باٹنی پروفیسر ڈاکٹر عبدالناصر خالد، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں قائم شعبہ باٹنی پاکستان کا قدیم ترین ادارہ ہے جس نے ایک صدی کا سفر طے کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ باٹنی سے فارغ التحصیل ہونے والے گرایجوئیٹس دنیا بھر میں پاکستان اور ادارے کا نام روشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سو سال پہلے اس ادارے کے قیام کیلئے کوشش کرنے والے تمام افراد خراج تحسین کے مستحق ہیں اور ہمیں ان کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ معیارِ تعلیم کے باعث شعبہ باٹنی عالمی درجہ بندی میں شمارہونا قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا بطور سائنسدان دور جدید میں چیلنجز کا حل پیش کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ڈگری لینے والے طلباؤطالبات ان کے اساتذہ اور والدین کو مبارک باد پیش کی۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالناصر خالد نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ باٹنی کا صد سالہ قیام اور پہلے کانووکیشن کا انعقاد یقینا ہمارے لئے تاریخی لمحہ ہے۔ انہوں نے کہاکانووکیشن میں پی ایچ ڈی، ایم ایس،ایم فل اور بی ایس باٹنی کے 150سے زائد طلباؤطالبات کو ڈگریاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ادارے سے سیکھے ہوئے علم کو عملی میدان میں بروئے کار لا کر ملک وقوم کی خدمت کریں۔پروفیسر ڈاکٹر فہیم آفتاب نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کے تعاون پرشکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ادارے کو سو سا ل مکمل ہونے اور خوبصورت تقریب کے انعقاد پر ڈاکٹر عبدالناصر خالد اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ بعد ازاں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کامیاب طلباؤطالبات کو ڈگریاں پیش کیں۔
