وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کی ہدایت پر ڈائریکٹوریٹ آف اکیڈیمکس نے فال سیشن 2025 اور سپرنگ سیشن 2026 کے لیے اکیڈیمک کیلنڈر جاری کر دیا ہے۔ اس اقدام کامقصد کیمپس میں تدریسی و تحقیقی سرگرمیوں کی باقاعدگی یقینی بناتے ہوئے معیار تعلیم میں بہتری لانا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر جواد اقبال ڈائریکٹر اکیڈیمکس کے مطابق پہلے سے جاری سیمسٹر کے طلبا وطالبات کی کلاسز 15 ستمبر 2025 سے شروع ہوں گی۔ فال 2025 کے نئے داخلہ لینے والے طلبا وطالبات کی کلاسز یکم اکتوبر 2025 سے شروع ہوں گی۔ وائس چانسلر کے ویژن کے مطابق کوالٹی ایجوکیشن پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہیں تاکہ جامعہ میں تدریسی و تحقیقی سرگرمیوں بروقت اور بہتر بنایا جاسکے
خبریں
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں ترکیہ سے آئے وفد نے دورہ کیا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر چوہدری نے وفد سے ملاقات کی۔ترک وفد کی قیادت ڈائریکٹر یوتھ سنٹر،وزارتِ نوجوانان و کھیل، ترکیہ رمضان شینول جیریت کر رہے تھے۔ اس موقع پر ایڈیشنل رجسٹرار ڈاکٹر شوکت علی، ڈائریکٹر انٹرمیڈیٹ سٹڈیز صدیق اعوان، کنٹرولر امتحانات شہزاد احمد، چیف لائبریرین محمد نعیم اور انچارج انٹرنیشنل ریلیشنز ڈاکٹر احمد رضا خان بھی موجود تھے۔وفد میں 12 ترک طلبہ کے ساتھ ساتھ ترکیہ کی وزارتِ نوجوانان و کھیل کے نمائندگان اور ترک معارف فاؤنڈیشن کے افسران بھی شامل تھے۔ وفد نے جی سی یو لاہور کے تاریخی کیمپس کا دورہ کیا اور ادارے کی علمی و ثقافتی وراثت کے بارے میں بریفنگ لی۔ مہمانوں نے علامہ اقبال کے کمرے اور سینٹر فار ترک اسٹڈیز کا بھی دورہ کیا۔ ترک وفد نے شاندار میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے سے پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں ترکیہ سے آئے وفد کا وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر چوہدری کے ساعھ گروپ فوٹو
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی سو سالہ تقریبات ………۔ اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ ڈویژن نے یونیورسٹی کی بسوں پرسو سالہ تقریبات کا لوگو آویزاں کر دیا
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی سو سالہ تقریبات منائی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ ڈویژن نے یونیورسٹی کی بسوں پرسو سالہ تقریبات کا لوگو آویزاں کر دیا ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور صدر بہاولپور وومن چیمبر آف کامرس رابعہ عثمان نے بغداد الجدید کیمپس میں ایک تقریب میں بسوں پر آویزاں لوگو کی رونمائی کی۔ پرنسپل آفیسر ٹرانسپورٹ ڈویژن ثمر وحید نے بتایا کہ 72 بسوں پر جامعہ کی 100 سالہ تقریبات کا لوگو آویزاں کیا جائے گا ۔ صدر وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری رابعہ عثمان نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں پچاس فیصد طالبات زیر تعلیم ہیں جو محفوظ اور آرام دہ ٹرانسپورٹ کی سہولت سے استفادہ کرتی ہیں۔ وائس چانسلر نے ٹرانسپورٹ ڈویژن کے اس اقدام کو سراہا اور طلباء اور فیکلٹی کو ٹرانسپورٹ کی بہترین سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔قبل ازیں بہاولپور وومن چیمبر آف کامرس کے وفد نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران سے ملاقات کی ۔وائس چانسلر نے کہا کہ ویمن چیمبر آف کامرس اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے درمیان پہلے سے موجود روابط خصوصا طالبات میں انٹرپرینیورشپ کے فروغ اور خود روزگار کے دیگر منصوبے خوش آئند ہیں۔ اس موقع پر بہاولپور وومن چیمبر آف کامرس کی عہدیداران عائشہ علی، عائشہ خان، فاطمہ وحید، ارم طاہر، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز ڈاکٹر شہزاد احمد خالد، ڈپٹی رجسٹرار پبلک آفیئرزفاطمہ مظاہر موجود تھے

:پنجاب یونیورسٹی نے مریم احسان دخترمحمداحسان بٹرکو ریاضی، صباء خان دختر محمد مختار خان کوپنجابی،سارہ اجمل دخترمحمداجمل اظہر کومالیکیولر بائیولوجی،اظہر احمدولداحمد خان کو کیمسٹری،عائشہ غفوردختر عبدالغفور کو اردو، غلام شہباز ولد محمد شریف کواردو،انعم باجوہ دختر محبوب الرحمان کوانوائرمینٹل سائنسز، حسنین حیدر ولد مہرخان کو فزکس، محمد کاشف شہزاد بیگ ولد محمدحنیف بیگ کواپلائیڈ جیالوجی (پیٹرولیم اینڈ سٹرکچرل جیالوجی)اور محمدعثمان ولد محمدافضل کو کامرس کے مضمون میں،پی ایچ ڈی مقالہ جات کی تکمیل کے بعد، ڈگریاں جاری کر دی ہیں۔
ائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورپروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور صدر ایوان صنعت و تجارت بہاولپور سید ظفر شریف نے بغد اد الجدید کیمپس میں قائم شدہ فرنیچر مینوفیکچرنگ یونٹ کا افتتاح کیا
بہاول پور (پ ر)وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورپروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور صدر ایوان صنعت و تجارت بہاولپور سید ظفر شریف نے بغد اد الجدید کیمپس میں قائم شدہ فرنیچر مینوفیکچرنگ یونٹ کا افتتاح کیا۔ وائس چانسلر نے کہا کہ یہ فرنیچر مینوفیکچرنگ یونٹ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی مختلف شعبوں میں خود کفالت میں پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے۔ اس فرنیچر مینوفیکچرنگ یونٹ سے یونیورسٹی کے لیے فرنیچر جیسے کلاس رومز کے لیے کرسیاں اور میز اور دیگر اشیاء تیار ہو رہی ہیں۔ یونیورسٹی کے اندر ہی فرنیچر مینوفیکچرنگ یونٹ کی سہولت کے باعث فرنیچر کی خریداری پر ہونے والے اخراجات کم ہو گئے ہیں۔ وائس چانسلر نے اس موقع پر فرنیچر مینوفیکچرنگ یونٹ کے ڈائریکٹر فرنیچر مینوفیکچرنگ یونٹ بلال احمد خان اور ان کے سٹاف کی کاوشوں کو بھی سراہا جن کی انتھک محنت کے بعد یونیورسٹی کو معیار ی فرنیچر دستیاب ہوگا۔ وائس چانسلر نے کہا کہ اب یونیورسٹی تجارتی پیمانے پر بھی فرنیچر تیار کرکے آمدنی کا ذریعہ بنا سکتی ہے۔ سید ظفر شریف نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں فرنیچر مینوفیکچرنگ یونٹ کا قیام انتہائی خوش آئند ہے اور یونیورسٹی کے کاریگروں کی ہنر مندی قابل ستائش ہے۔ ایوان صنعت و تجارت بہاولپور کے وفد نے وائس چانسلر کے ہمراہ فرنیچر مینوفیکچرنگ یونٹ میں تیار شدہ فرنیچر کا معائنہ کیا اور فرنیچر کی تیاری کے مراحل دیکھے۔ اس موقع پر شیخ محمد عباس رضا سابق صدر ، آصف عباس سابق ایگزیکٹو ممبر ، سید عبیر حیدر سیکرٹری جنرل بھی موجود تھے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی جانب سے رجسٹرار محمد شجیع الرحمن، خزانہ دار طارق محمود شیخ، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز ڈاکٹر شہزاد احمد خالد ، پرنسپل آفیسر اسٹیٹ کیئر ڈاکٹر عامر منظور اور لیکچرر فیصل شہزاد موجود تھے۔ قبل ازیں ایوان صنعت و تجارت بہاولپور کے وفد نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر دونوں اداروں کے درمیان انٹرپرینورشپ، طلبا وطالبات کے ٹیلنٹ کے فروغ ، یونیورسٹی کی تدریسی سرگرمیوں میں معاونت خصوصا کپاس کے بیجوں کی فروخت میں معاونت اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے محمد یوسف کارپنٹر کو بہترین کارکردگی پر سرٹیفکیٹ دیا۔ صدر ایوان صنعت و تجارت سید ظفر شریف نے کارپینٹر کو نقد انعام دینے کا اعلان کیا ۔ بعدازاں صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری بہاولپور نے محمد یوسف کارپینٹر کو مدعو کر کے نقد انعام دیا اور حوصلہ افزائی کی۔

معرکہ حق جشن آزادی اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی صد سالہ تقریبات کے سلسلے میں پرچم کشائی کی پروقار تقریب عباسیہ کیمپس میں منعقد ہوئی۔ وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور پرنس بہاول عباس خان عباسی نے پرچم کشائی کی…… حالیہ دنوں میں دشمن نے ہماری سرحدوں پر جارحیت کی تو ہماری افواج نے نہ صرف جغرافیائی بلکہ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا بہترین ثبوت دیا۔ قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کر سکتی ۔ یہ ملک ہمیشہ قائم رہنے کے لیے بنا ہے……..وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران…… نواب سرصادق محمد خان عباسی پنجم نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور قیام پاکستان کے لیے بہاول پور کی خدمات بے مثال ہیں۔ بہاول پور پہلی ریاست تھی جو پاکستان میں شامل ہوئی۔ ریاست بہاول پور نے نوزائیدہ مملکت پاکستان کو بھرپور مالی امداد کے ساتھ ساتھ انتظامی طور پر بھی مدد کی۔ ………. نواب بہاول عباس خان عباسی

معرکہ حق جشن آزادی اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی صد سالہ تقریبات کے سلسلے میں پرچم کشائی کی پروقار تقریب عباسیہ کیمپس میں منعقد ہوئی۔ وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور پرنس بہاول عباس خان عباسی نے پرچم کشائی کی۔ اس موقع پریونیورسٹی سیکورٹی کے دستے نے قومی پرچم کو سلامی پیش کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے کہا کہ 14 اگست ہمارے قومی وجود کا سنگ میل ہے۔ پاکستان علامہ اقبال کی بصیرت اور قائد اعظم کی قیادت کا شاہکار ہے۔ وائس چانسلر نے محسن پاکستان و بانی جامعہ اسلامیہ بہاول پور نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم کی قیام پاکستان اور استحکام پاکستان کے لیے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں دشمن نے ہماری سرحدوں پر جارحیت کی تو ہماری افواج نے نہ صرف جغرافیائی بلکہ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا بہترین ثبوت دیا۔ قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کر سکتی ۔ یہ ملک ہمیشہ قائم رہنے کے لیے بنا ہے۔ نواب بہاول عباس خان عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نواب سرصادق محمد خان عباسی پنجم نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور قیام پاکستان کے لیے بہاول پور کی خدمات بے مثال ہیں۔ بہاول پور پہلی ریاست تھی جو پاکستان میں شامل ہوئی۔ ریاست بہاول پور نے نوزائیدہ مملکت پاکستان کو بھرپور مالی امداد کے ساتھ ساتھ انتظامی طور پر بھی مدد کی۔ انہوں نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی سو سالہ تقریبات پر وائس چانسلر ، اساتذہ اور طلباو طالبات کو مبارکباد دی۔ نواب بہاول عباس خان عباسی نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں وائس چانسلر کی زیر قیادت تدریس وتحقیق کو جدید خطوط پر استوار کرنے خصوصا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو تمام علوم سے منسلک کرنے کا اقدام بہت خوش آئند ہے۔ اس موقع پر صادق پبلک سکول بہاول پور کے استاد نعمان فاروقی نے ریاست بہاول پور کے تعلیمی ، سماجی اور معاشی اقدامات اور نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے نواب بہاول پور عباس خان عباسی کو یادگاری شیلڈ پیش کی۔ اس موقع پر جشن آزادی کے سلسلے میں شعبہ اسٹیٹ کیئر کی جانب سے وائس چانسلر اور نواب بہاول عباس خان عباسی نے طلباء وطالبات میں شجر کاری مہم کے پودے تقسیم کیے۔ وائس چانسلر اور پرنس بہاول عباس خان عباسی نے حبیب بنک لمیٹڈ کی جانب سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں شجرکاری مہم کا آغاز کیا۔ وائس چانسلر نے سیلانی ویلفیئر آرگنائزیشن کی جانب سے یونیورسٹی ملازمین کے لیے دئیے گئے تحائف بھی تقسیم کیے۔

یو ای ٹی لاہور میں جشن آزادی کی رنگا رنگ تقاریب کا انعقاد……پاکستان کا 78واں یوم آزادی جوش و جذبے سے منایا گیا …….یومِ آزادی پر ہمیں اپنے قومی جوش و جذبے کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی طرف موڑنا ہوگا،ہمیں ایک مضبوط اور خود کفیل پاکستان کی بنیاد رکھنی ہے،…… ڈاکٹر شاہد منیر
یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں 78ویں یوم آزادی کی مناسبت سے رنگا رنگ تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ کیمپس کو برقی قمقموں اور جھنڈوں سے سجایا گیا نیز طلباء کی میوزک سوسائٹی کی جانب سے ملی نغمے بھی پیش کیے گئے۔ وائس چانسلر یو ای ٹی پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے بطور مہمان خصوصی شر کت کی اور قومی پرچم لہرا کر تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا۔ چاک و چوبند گارڈز نے سلامی پیش کی۔ تقریب میں ڈینز، چیئرپرسنز، رجسٹرار، ٹریژر، کنٹرولر امتحانات، پی آر او، دیگر تعلیمی و انتظامی عملے اساتذہ اور طلباء کی کثیر تعداد نے فیملی کے ہمراہ شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد منیر کا کہنا تھا کہ “یومِ آزادی کے موقع پر ہمیں اپنے قومی جوش و جذبے کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی طرف موڑنا ہوگا، کیونکہ یہی اصل ترقی کے محرک ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ “جدت کو اپنا مشن اور علم کو اپنی طاقت بنا کر ہم ایک مضبوط اور خود کفیل پاکستان کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔” جشن آزادی کے اس پر مسرت موقع پر فیملیز بالخصوص بچوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ تقریب میں مختلف بچوں نے تقاریر کیں، اور کوئز مقابلوں میں حصہ لیا۔ وائس چانسلر نے مہمانوں سے خطاب کیا اور حاضرین کو 78ویں یوم آزادی کی مبارکباد پیش کی۔ تقریب کے اختتام پر مقابلوں میں حصہ ینے والے طلباء کو انعامات دئیے گئے اور وائس چانسلر نے سٹوڈنٹ سوسائٹیز کو بہترین کارکردگی دکھانے پر نقد انعام دینے کا اعلان کیا۔ جشن آزادی کے اس عظیم موقع پر ملک میں امن و امان اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔ جس کے ںعد وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد منیر نے حاضرین بالخصوص بچوں کیساتھ تصاویر بنوائیں۔
3 Attachments • Scanned by Gmail
آزادی کسی قوم کے لیے ایک عظیم نعمت ہے جس کی قدر اور احترام لازم ہے۔…….. ہمارے بزرگوں نے آزادی کے لیے بے مثال قربانیاں دیں اور آج پاک افواج مادرِ وطن کی خودمختاری اور تحفظ کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔………وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سجاد مبین یونیورسٹی آف اوکاڑہ
پاکستان کا 78واں یوم آزادی یونیورسٹی آف اوکاڑہ میں قومی جذبے، حب الوطنی کے جوش اور وطن کی سلامتی و خودمختاری کے لیے دعاؤں کے ساتھ منایا گیا۔ تقریب کا آغاز پرچم کشائی سے ہوا، جہاں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سجاد مبین اور رجسٹرار جمیل عاصم نے قومی پرچم بلند کیا۔ اس موقع پر یونیورسٹی سیکیورٹی اسکواڈ کی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور قومی ترانہ بجایا گیا۔
اس موقع پر وائس چانسلر نے زیتون کا پودا لگایا، جو امید اور ترقی کی علامت قرار دیا گیا۔ وطن عزیز کی سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں، جبکہ شرکاء نے پاک افواج کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔
اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر سجاد مبین نے کہا کہ آزادی کسی قوم کے لیے ایک عظیم نعمت ہے جس کی قدر اور احترام لازم ہے۔ ہمارے بزرگوں نے آزادی کے لیے بے مثال قربانیاں دیں اور آج پاک افواج مادرِ وطن کی خودمختاری اور تحفظ کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔
رجسٹرار جمیل عاصم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو آزادی کی اہمیت کا ادراک ہونا چاہیے اور اس کے تحفظ و دوام کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “مارکۂ حق” ایک ایسا تاریخی موڑ تھا جس نے قوم کو امید اور بہتری کے سفر پر گامزن کیا۔
یوم آزادی کی مناسبت سے وائس چانسلر سیکریٹریٹ میں کیک کاٹنے کی تقریب بھی منعقد ہوئی، جس میں ملی نغمے بجائے گئے اور پورے کیمپس میں حب الوطنی کا ماحول نمایاں رہا۔ یونیورسٹی کی اہم عمارتوں کو سبز روشنیوں سے منور کیا گیا۔ اس موقع پر یونیورسٹی ٹیم اور اوکاڑہ گیریژن ٹیم کے درمیان کرکٹ میچ کھیلا گیا جبکہ طلبہ سوسائٹیز کے مابین قومی نغموں اور تقاریر کے مقابلے بھی ہوئے۔
تمام تقریبات ڈائریکٹوریٹ آف اسٹوڈنٹ افیئرز اور پبلک ریلیشنز آفس کے اشتراک سے منعقد ہوئیں۔ وائس چانسلر نے ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئرز ڈاکٹر شعیب سلیم اور ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اقبال کی کاوشوں کو سراہا۔
“ٹرانسفارمنگ گورننس” تربیتی پروگرام (کوهورٹ-۱) کی کامیاب تکمیل — سول سروسز اکیڈمی لاہور میں اختتامی تقریب کا انعقاد
اعلیٰ تعلیم کمیشن (ایچ ای سی) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کے لیے سول سروسز اکیڈمی (سی ایس اے)، لاہور میں پانچ روزہ تربیتی پروگرام “ٹرانسفارمنگ گورننس: عوامی خدمات کی کارکردگی اور شفافیت میں بہتری” کا کامیاب اختتام ہوا۔ یہ پروگرام ۴ سے ۸ اگست تک جاری رہا اور اس میں گورننس، قیادت، اخلاقیات، سروس ڈیلیوری، اور نرم مہارتوں (Soft Skills) جیسے مواصلات، جذباتی ذہانت اور تنازعات کے حل پر خصوصی توجہ دی گئی۔

اختتامی تقریب میں مہمانِ خصوصی، ڈاکٹر نور امنہ ملک، منیجنگ ڈائریکٹر ناہے–ایچ ای سی، نے سی ایس اے کی شاندار تنظیمی صلاحیت کو سراہا اور افسران کی پیشہ ورانہ ترقی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے سی ایس اے کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ استعداد کار بڑھانے کے اس سلسلے کو مزید وسعت دی جا سکے۔سی ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل، جناب فرحان عزیز خواجہ، اور ڈائریکٹر ڈاکٹر سید شبیر زیدی نے تربیتی پروگرام میں ایچ ای سی افسران کی سرگرم شرکت اور لگن کی تعریف کی۔ تقریب میں پروگرام کی جھلکیوں پر مشتمل خصوصی ویڈیو بھی پیش کی گئی، جس نے شرکاء کے سیکھنے اور تجربات کو اجاگر کیا۔
پانچ روزہ پروگرام کے دوران ۲۰ سیشنز کا انعقاد ہوا، جن میں لیکچرز، مباحثے، اور عملی مشقوں کا امتزاج شامل تھا تاکہ شرکاء اپنی سیکھنے کی صلاحیت کو حقیقی دنیا میں مؤثر طریقے سے استعمال کر سکیں۔یہ اقدام ایچ ای سی اور سی ایس اے کے اس عزم کی تجدید ہے کہ گورننس کو ایک ایسی قیادت کے ذریعے مضبوط بنایا جائے جو اخلاقی، ہنر مند اور عوام دوست ہو، تاکہ عوامی خدمت کے معیار کو بلند کیا جا سکے۔

ہمدرد شوریٰ لاہور کا شہری مسائل، ناقص منصوبہ بندی اور رہائش کا بحران: ایک اجتماعی ذمہ داری کے موضوع پر مجلس مزاکرہ
ہمدرد شوریٰ لاہور کا ماہانہ اجلاس محترمہ جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں اسپیکر کے فرائض پروفیسر ڈاکٹر میاں محمد اکرم نے انجام دیے، جب کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پبلک پالیسیز کے ڈین، جناب ڈاکٹر نوید الٰہی، بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔اس موقع پر معزز شرکاء میں محترمہ جسٹس ناصرہ جاوید اقبال، پروفیسر ڈاکٹر میاں محمد اکرم، جناب قیوم نظامی، پروفیسر خالد محمود عطا، جناب ثمر جمیل خان، پروفیسر نصیر اے چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر شفیق جالندھری، ڈاکٹر جاوید یونس اوپل، برگیڈیئر ریاض احمد طور، برگیڈیئر محمد سلیم، ڈاکٹر عمران مرتضیٰ، کاشف ادیب جاودانی، رانا امیر احمد خان، اصغر علی کھوکھر، اعجاز احمد اعجاز، علی رضا، علی اصغر عباس، ناصر بشیر، پروفیسر ڈاکٹر مہر محمد سعید اختر، طبیب چوہدری محمد عمر توصیف، ڈاکٹر پروین خان، بیگم ڈاکٹر جاوید اوپل، پروفیسر ڈاکٹر مشکور اے صدیقی، محمد فاروق اکرم، ایم آر شاہد، رفاقت حسین رفاقت، پروفیسر ڈاکٹر مجاہد منصوری، محمد نصیرالحق ہاشمی، ڈاکٹر یاسر معراج سمیت دیگر علمی و فکری شخصیات شریک ہوئیں۔اجلاس کا آغاز قاری خالد محمود کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ صدر ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان محترمہ سعدیہ راشد کا پیغام اسپیکر نے حاضرین کو سنایا۔ جناب ڈاکٹر نوید الٰہی نے بتایا کہ آج کا موضوع انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس قسم کے موضوعات پر مباحثے ہونے چاہئیں۔ ملک میں اس حوالے سے پہلی پالیسی قیام پاکستان کے پچاس سال بعد 2001ء میں بنائی گئی اور ابھی حال ہی دوسری پالیسی پہلی پالیسی کے پچیس سال بعد 2025ء میں بنائی گئی ہے جو کہ تیار ہو چکی ہے اور جلد ہی کابینہ کے اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کی جائے گی۔ہمدرد شوری میں اس حوالے ماہرین کی آراء ایک ایسے وقت میں اہمیت اختیار کر چکی ہیں کہ جب یہ پالیسی منظور ہونے جا رہی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسیز حکومت پاکستان کا تھنک ٹینک ہے جو حکومت کو مختلف پالیسیوں میں معاونت فراہم کرتا ہے۔آج کے موضوع کی مناسبت اور اس کی اہمیت کے پیش نظر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسیز کے زیر اہتمام بھی جلد ہی ایک ایسی ہی فکری نشست کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ حکومت کو بروقت سفارشات فراہم کی جا سکیں۔آج ملک میں آبادی کا بے ہنگم پھیلاؤ اور بڑھتی ہوئی ہاؤسنگ سوسائٹیاں مسائل کی آماجگاہ بنی ہوئی ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ آج کی اس نشست میں ماہرین جو تجاویز پیش کریں گے۔وہ زمینی حقائق سے مطابقت رکھتی ہو گی کیونکہ آج ہمیں جن مسائل کا سامنا ہے، ہم سبھی کو اس کا بخوبی ادراک ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اس میں سرفہرست ہے، جسے مد نظر رکھ کر پالیسیاں تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
لمحہ فکریہ ہے کہ آج برساتی پانی کی قدرتی گزر گاہوں پر بھی آبادیاں بن چکی ہیں جس کے باعث برسات کے موسم میں جب پانی سیلابی صورت اختیار کرتا ہے تو وہ اپنے راستے میں موجود رکاوٹوں کو بڑی طرح کچلتا ہوا گزرتا ہے جو بڑی تباہی کا باعث بنتا ہے۔
دوسرا سیوریج سسٹم ناقص ہے جو آبادی کی ضرورت کے مطابق نکاسی آب کا بوجھ برداشت کرنے سے قاصر ہے اسی وجہ سے بارش کے دنوں میں نکاسی آب کے مسائل شدت اختیار کر جاتے ہیں اور ایک بڑی وجہ دیہی علاقوں میں سہولتوں کا فقدان ہے جس کے باعث شہروں میں آبادی کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔ ہمیں ان سب چیزوں کو مدنظر رکھ کر مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی ہو گی، اس سلسلے میں اجتماعی رہائش گاہیں بنانے کی طرف توجہ دینا ہو گی۔ معیاری اور پبلک ٹرانسپورٹ بڑھانی ہو گی تاکہ کاربن کا اخراج کم سے کم کیا جائے، شجرکاری کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جائے۔میں سمجھتا ہوں کہ حکومت جو پالیسی منظور کرنے جا رہی ہے، اسے مشتہر کر کے عوامی تجاویز حاصل کی جائیں تاکہ پالیسی میں کوئی سقم باقی نہ رہے۔ڈپٹی اسپیکر جناب قیوم نظامی نے اپنے خطاب میں ہمدرد فاؤنڈیشن کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ شہیدِ پاکستان، حکیم محمد سعید کی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے ملک بھر میں ہر ماہ فکری نشستوں کا تسلسل برقرار رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں شہروں کی وسعت بڑھ رہی ہے، مگر معیارِ زندگی تنزلی کا شکار ہے۔ ماحولیاتی آلودگی، پانی و صفائی کے مسائل، بڑھتی ہوئی کچی آبادیاں، ٹریفک کا دباؤ، غیر منصوبہ بند تعمیرات اور تجاوزات — یہ سب ناقص منصوبہ بندی اور بیڈ گورننس کا شاخسانہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکیمیں اکثر اشرافیہ کے مفادات کی نذر ہو جاتی ہیں، جب کہ عام شہری نہ تو سستی رہائش حاصل کر پاتا ہے، نہ صاف پانی، معیاری تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولیات۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ مسائل صرف حکومت کی نہیں، بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہیں۔ ہمیں محض تنقید کے بجائے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ نیک نیتی اور دیانتداری سے آئینی فرائض ادا کرے، اور عوام بھی ریاست کے ذمہ دار شہری بن کر اپنے فرائض انجام دیں — ٹیکس ادا کریں، قانون کا احترام کریں اور اصلاحات میں حکومت سے تعاون کریں۔
اجلاس کے دوران مختلف تجاویز پیش کی گئیں، جن میں نمایاں نکات یہ تھے:
٭ a ختیار مقامی حکومتوں کا قیام اور انہیں آئینی تحفظ دینا، تاکہ 90 روز میں بلدیاتی انتخابات یقینی بنائے جا سکیں٭ پولیس میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ، عدلیہ کی آزادی اور میرٹ پر مبنی نظام کا قیام۔٭ شفاف، یکساں اور بے لاگ احتساب کی فوری ضرورت، تاکہ کرپشن پر قابو پا کر عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ ٭ حکومتی سطح پر قابل عمل تجاویز شہری منصوبہ بندی کے اداروں کی اصلاح اور شفافیت کے لئے ماسٹر پلان کی تیاری اور اس پر سختی سے عمل درآمد تمام ترقیاتی منصوبے جغرافیائی اور ماحولیاتی اور سماجی اثرات کے تجزیے کے بعد منظور ہوں ٭ ڈیجیٹل اپروول سسٹم کرپشن کے خاتمے کے لئے ضروری ہے زمین کے غیر قانونی استعمال اور قبضہ مافیا کا خاتمہ کے لیے ضروری ہے کہ سسٹم کے ذریعے زمین کے ریکارڈ کو آن لائن کرنا بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی پر فوری جرمانے اور لائسنس منسوخ کرنا سستے مکانات اور عمودی تعمیرات کے لئے ہائی رائز اپارٹمنٹس پرائیویٹ سیکٹرز کو ٹیکس ریلیف دے کر سبسڈی پر پر رہائشی منصوبے کم آمدنی والے طبقے کے لئے مثال قرض حسنہ سکیم شہری نقل و حمل کا بہتر نظام کے لئے موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ سائیکل واک ویسٹ کے لیے الگ ٹریکس کا قیام اسی طرح ماحولیاتی اور گرین سپیس پالیسی ہر رہائشی سکیم میں 20 فیصد گرین ایریا لازمی قرار دینا جس کے لئے شجرکاری اور ماحولیاتی زونز کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ رہائش اور ماحولیاتی توازن برقرار رہے عوامی سطح پر اقدامات قانونی تعمیرات کی پابندی کے لیے بلڈنگ پلان منظور کیے بغیر تعمیر نہ کرنا رہائشی علاقوں کو تجارتی مقاصد کے لیے ہرگز استعمال نہ کرنا مشترکہ رہائش کا رجحان بڑھانے کے لئے اپارٹمنٹ کلچر کو اپنانا بجائے غیر ضروری زمین کے پھیلاؤ کیا جائے مشترکہ سہولتوں کے لیے پارکنگ گرین ایریاز کا استعمال شہری صفائی اور وسائل کا خیال رکھنے کے لئے کوڑا کرکٹ اور نکاسی آب کے نظام میں تعاون کریں پانی اور بجلی کے غیر ضروری استعمال سے گریز کیا جائے مشترکہ حکمت عملی جو عوام اور حکومت کو کرنا ہے ان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرز شپ کم لاگت رہائشی منصوبے مشترکہ سرمایہ کاری سے کیے جا سکتے ہیں اس کے لیے آگاہی مہمات شروع کی جائیں جن میں میڈیا سوشل میڈیا اور تعلیمی اداروں کے ذریعے شہری منصوبہ بندی کی اہمیت پر آگاہی غیر قانونی ہاؤسنگ اسکیم سے بچاؤ کے لیے عوام کو تعلیم دینا ضروری ہے ٹیکنالوجی کا استعمال اس انداز سے کیا جائے کہ ڈیجیٹل ہاؤسنگ پورٹل جہاں شہری اپنی رہائشی ضروریات اور قانونی تصدیق کر سکیں سمارٹ سٹی سولیوشنز اور ٹریفک مینجمنٹ ایپس کا استعمال عمل میں لایا جائے٭ شہری منصوبہ بندی کے اداروں میں اصلاحات اور شفافیت یقینی بنائی جائے۔٭ جدید ماسٹر پلان مرتب کیا جائے اور اس پر سختی سے عمل درآمد ہو۔٭ تمام ترقیاتی منصوبے صرف ماحولیاتی، سماجی اور جغرافیائی اثرات کے تجزیے کے بعد منظور ہوں۔٭ ڈیجیٹل ہاؤسنگ پورٹل کے ذریعے رہائشی منصوبوں کی قانونی تصدیق کو ممکن بنایا جائے۔٭ ڈیجیٹل اپروول سسٹم کے ذریعے کرپشن اور تاخیر کا خاتمہ کیا جائے۔٭ زمین اور بلڈنگ کے قوانین کے لئے لازمی ہو کہ زمین کے ریکارڈ کو آن لائن کر کے غیر قانونی قبضوں کا خاتمہ کیا جائے۔٭ بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی پر فوری جرمانے اور لائسنس منسوخ کیے جائیں۔٭ رہائشی علاقوں کو تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کرنے پر مکمل پابندی ہو۔٭ تعمیرات کی منظوری کے بغیر کوئی بھی عمارت تعمیر نہ کی جائے۔٭ ہائش و عمودی تعمیرات کے لیے ہائی رائز اپارٹمنٹس کی حوصلہ افزائی کی جائے۔٭ پرائیویٹ سیکٹرز کو ٹیکس ریلیف اور سبسڈی فراہم کر کے سستے رہائشی منصوبے شروع کیے جائیں۔٭ کم آمدنی والے طبقے کے لیے قرضِ حسنہ اسکیمیں متعارف کرائی جائیں۔٭ مشترکہ رہائش (اپارٹمنٹ کلچر) کو فروغ دیا جائے تاکہ شہری زمین کا پھیلاؤ کم ہو۔ ٭ شہری نقل و حمل کے لیینان موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ جیسے سائیکل، واک ویز کے لیے علیحدہ ٹریکس بنائے جائیں۔٭ ٹریفک مینجمنٹ ایپس اور اسمارٹ سٹی سولیوشنز کا استعمال کیا جائے۔٭ ماحولیاتی توازن اور گرین ایریاز کے لیے ضروری ہے کہ ہر رہائشی اسکیم میں کم از کم 20 فیصد گرین ایریا لازمی قرار دیا جائے۔٭ شجرکاری مہمات، ماحولیاتی زونز اور پارک قائم کیے جائیں۔