خبریں
زرعی تحقیق سے ملکی زرعی معیشت کو مضبوط کرنے اور دیگر اداروں اور عام کسانوں کو مستفید کرنے کے لئے یونیورسٹی کے زرعی سائنسدان مصروف عمل ہیں۔……..وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران
وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کے وژن کے تحت زرعی تحقیق سے ملکی زرعی معیشت کو مضبوط کرنے اور دیگر اداروں اور عام کسانوں کو مستفید کرنے کے لئے یونیورسٹی کے زرعی سائنسدان مصروف عمل ہیں۔ اسی سلسلے میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے زرعی ماہرین نے چولستان میں واقع چاپو ریسرچ فارم کا دورہ کیا۔ چاپو میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی تیار کردہ کپاس کی ترقی یافتہ اقسام کارکردگی اور پیداوار میں اول درجے پر رہیں۔ یونیورسٹی کی ٹیم میں ڈاکٹر عثمان عزیز ڈائریکٹر نیشنل کاٹن بریڈنگ انسٹی ٹیوٹ، ڈاکٹر ہمایوں رضا اسسٹنٹ پروفیسر پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس اور مسعود احمد شامل تھے۔ریسرچ اسسٹنٹ مس حدیقہ نے ٹیم کو فارم کا دورہ کرایا اور آئی یو بی کی تیار کردہ کپاس کی غیر معمولی کارکردگی سے آگاہ کیا۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی کپاس کی ویرائٹیز چولستان کے سخت موسمی حالات میں بھی نمایاں اور بہترین ثابت ہوئیں۔یہ کامیابی جنوبی پنجاب کے لیے موزوں کپاس کی اعلیٰ اقسام تیار کرنے کے حوالے سے یونیورسٹی کی تحقیقی برتری کی واضح دلیل ہے۔ اس اقدام سے زیادہ خطے کے کپاس کے کاشتکاروں کو بہتر پیداوار حاصل ہوگی اور معاشی استحکام کی راہ ہموار ہوگی۔
مصنوعی ذہانت، ڈیٹا خواندگی یا جدید ٹیکنالوجی سیکھنے کے آلات کے استعمال میں اساتذہ کی استعداد کار میں اضافہ اور ہنر مندی ضروری ہے تاکہ وہ نہ صرف افراد بلکہ پوری نسلوں کو تبدیل کریں۔…….مصنوعی ذہانت (اے آئی)ملازمتوں کو ختم نہیں کرے گی بلکہ روزگار کے عالمی منظر نامے کو نمایاں طور پر نئی شکل دے گی،
اسلام آباد۔27اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہےکہ مصنوعی ذہانت (اے آئی)ملازمتوں کو ختم نہیں کرے گی بلکہ روزگار کے عالمی منظر نامے کو نمایاں طور پر نئی شکل دے گی،حکومت سائبر سکیورٹی کو مضبوط بنانے، ای لرننگ کو وسعت دینے اور پاکستان کے نوجوانوں کو مستقبل کے روزگار کی منڈی کے لیے تیار کرنے کے لیے ہنر پر مبنی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
بدھ کوکیڈٹ کالج حسن ابدال میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستقبل میں روزگار کے مواقع ان لوگوں کے ہوں گے جو مصنوعات ذہانت کے ٹولز اور ٹیکنالوجیز کو مؤثر طریقے سے استعمال کر سکیں گے،سوال یہ نہیں ہے کہ اے آئی ملازمتوں کی جگہ لے لے گا بلکہ یہ ہے کہ کیا ہمارے نوجوان ان ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے اور ان کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیڈٹ کالج حسن ابدال کے ساتھ دستخط کیے گئے ایم او یو کے تحت اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل نوجوانوں کو انٹرن شپ اور تربیت کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد پیشہ ورانہ میدان میں آسانی سے منتقل ہو سکیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم او یو کے مطابق سائبر سکیورٹی، مصنوعی ذہانت، کوڈنگ اور مواد ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں متعدد سرٹیفیکیشن پروگرام شروع کیے جائیں گے، اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ کو مختلف مقامات پر انٹرن شپ کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے مفاہمت کی یادداشت پر عمل درآمد کی نگرانی اور سہ ماہی یا سالانہ، باقاعدگی سے فالو اپ کو یقینی بنانے کے لیے ایک مشترکہ سٹیئرنگ کمیٹی کے قیام کی تجویز پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی کا مقصد ای کلاس رومز کو فعال کرنے کے لیے آئندہ چھ ماہ کے اندر اسلام آباد ریجن کے تمام سکولوں اور ضلعی اکائیوں کو فائبر آپٹک ہائی سپیڈ انٹرنیٹ سے منسلک کرنا ہے۔
شزہ فاطمہ نے ہنر مند طلبہ کی نسلوں کی تعمیر میں اساتذہ کی تربیت کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت، ڈیٹا خواندگی یا جدید ٹیکنالوجی سیکھنے کے آلات کے استعمال میں اساتذہ کی استعداد کار میں اضافہ اور ہنر مندی ضروری ہے تاکہ وہ نہ صرف افراد بلکہ پوری نسلوں کو تبدیل کریں۔ انہوں نےیہ بھی نشاندہی کی کہ ہنر کی ترقی کو اب مستقبل کے روزگار سے اس کی مطابقت سے ناپا جانا چاہیے،سوال صرف یہ نہیں ہے کہ کتنے طالب علموں نے تربیت حاصل کی بلکہ یہ ہے کہ کیا ان کی مہارتیں آئندہ 8-10 سالوں کی ملازمتوں اور صنعتوں سے مماثل ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ کس طرح کمپیوٹر سائنس کے رجحانات ایک دہائی کے اندر تبدیل ہوئےجس میں لچک اور دور اندیشی کی ضرورت ہے۔ شزہ فاطمہ نے کہا کہ نوجوان اور ان کی مہارتیں پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی کی بنیاد ہیں اور اس شعبے میں مفاہمت کی یادداشتیں ٹیکنالوجی پر مبنی مستقبل کی تعمیر میں طویل مدتی تعاون کو یقینی بنائیں گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹائزیشن کسی مخصوص شعبے تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے ہر شہری بالخصوص ملک کے نوجوانوں کی زندگی کو بدل رہے ہیں جو مستقبل میں قوم کی رہنمائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چاہے نوجوان فوج میں بھرتی ہونے، ڈاکٹر، وکیل یا انجینئر بننے کے خواہشمند ہوں وہ اپنے سفر کے ہر قدم پر لامحالہ ٹیکنالوجی کے ساتھ جڑیں گے۔ شزہ فاطمہ نے کہا کہ حکومت سائبر سکیورٹی کو مضبوط بنانے، ای لرننگ کو وسعت دینے اور پاکستان کے نوجوانوں کو مستقبل کے روزگار کی منڈی کے لیے تیار کرنے کے لیے ہنر پر مبنی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے،ہم ڈیجیٹل دور سے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ذہین دور کی طرف بڑھ رہے ہیں، یہ صرف کوڈنگ یا تکنیکی تعلیم کے بارے میں نہیں ،یہ ایک انقلاب ہے جو زندگی کے ہر پہلو ہیلتھ ٹیک، فنٹیک، تعلیم اور اس سے آگےکو تشکیل دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسے نظام کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں شہریوں کی ضروری معلومات بشمول جائیداد، صحت اور تعلیم کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل شکل میں محفوظ کیا جائے گا تاکہ کارکردگی اور رسائی کو بہتر بنایا جا سکے،جب کوئی شخص جائیداد خریدتا ہے تو اس کا ڈیجیٹل ریکارڈ خود بخود برقرار رہے گا، شفافیت کو یقینی بنائے گا اور تنازعات میں کمی آئے گی، اسی طرح صحت کے ڈیٹا کو بھی قومی شناختی نظام کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تاکہ جب بھی کوئی مریض پاکستان کے کسی بھی ہسپتال میں جائے تو اس کی طبی تاریخ اس کے شناختی کارڈ کے ذریعے دستیاب ہو ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ فی الحال بہت سے مریض اپنے طبی پس منظر یا ادویات سے لاعلم ہیں جو علاج کو پیچیدہ بناتا ہے، ڈیجیٹل انضمام کے ساتھ ہسپتال صرف صحت کی دیکھ بھال سے متعلقہ ڈیٹا تک رسائی حاصل کریں گے۔سکل ڈویلپمنٹ پرزور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو جدید تربیت فراہم کرنا قومی ترجیح ہے، گزشتہ سال ڈیجیٹل سکلز پروگرام کے تحت تقریباً ایک لاکھ طلبہ کو مواقع فراہم کیے گئے ،اس سال ہدف بڑھا کر 10 لاکھ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، اپنے نوجوانوں کو ڈیجیٹل ٹریننگ پلیٹ فارمز کے ذریعے عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے،متعدد ممالک نے نوجوان نسل کو بااختیار بنانے کے لیے ہنر مندی کی تربیت بالخصوص ابھرتی ٹیکنالوجیز میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ میں ربیع الاول کی مناسب سےقومی سیرت کانفرنس اور دیگر تقریبات کا پروگرام۔۔۔۔۔۔۔۔قومی سیرت کانفرنس پروفیسر ڈاکٹر شازیہ بشیر، وائس چانسلر جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس کا مقصد طالبات اور معاشرے کو تعلیماتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روشناس کرانا اور عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق رہنمائی فراہم کرنا تھا۔
نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے 1500 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کے زیر اہتمام ہائیر ایجوکیشن کمیشن، پنجاب ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ،پنجاب ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک سے ایک عظیم الشان قومی سیرت کانفرنس ،متعدد تقریبات اور طالبات کے مابین مقابلہ جات کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔
قومی سیرت کانفرنس پروفیسر ڈاکٹر شازیہ بشیر، وائس چانسلر جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس کا مقصد طالبات اور معاشرے کو تعلیماتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روشناس کرانا اور عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق رہنمائی فراہم کرنا تھا۔جس میں معروف محققین اور دانشوروں نے اپنے علمی و فکری مقالات پیش کیے۔
پروفیسر ڈاکٹر غلام معین الدین نظامی (تمغۂ امتیاز) کانفر نس کے مہمان خصوصی تھے۔انھوں نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفتِ رحمت اور عصری تقاضے کے موضوع پر اپنےخطاب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفتِ رحمت کو عصرِ حاضر کے تناظر میں بیان کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات آج کے سماجی، معاشرتی اور عالمی مسائل کے حل کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔؎

ڈاکٹر شعیب احمد نےاقبال کا نذرانہ عقیدت حضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عنوان پر اپنے مقالے میں اقبال کے کلام میں عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالہ جات کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقبال کی شاعری دراصل امت مسلمہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کی طرف متوجہ کرنے کا ایک پیغام ہے۔
ڈاکٹر فاطمہ فیاض نےمثنوی مولانا روم میں مباحثِ سیرت کے حوالے سےاپنے خطاب میں انہوں نے وضاحت کی کہ مولانا روم نے سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی مثنوی میں حکمت، روحانیت اور اصلاحِ نفس کا سرچشمہ قرار دیا۔
ڈاکٹر عظمی عزیز خان نےمولانا جامی اور عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پراپنے خطاب میں کہا کہ مولانا جامی کی شاعری عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سرشار ہے اور وہ سیرتِ نبوی کو محبت و عقیدت کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔
ڈپٹی ڈائر یکڑ پبلک ریلیشنز رضوان حمید کے مطابق قومی سیرت کانفرنس کے بعد ربیع الاول کے ایام میں حسب ذیل تقریبات منعقد کی جائیں گی
پینل ڈسکشن بعنوان: سوشل میڈیا کا تعلیم و تربیت میں کردار اور دینی و اخلاقی ذمہ داریاں، تعلیماتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں ،طالبات کے درمیان مختلف مقابلہ جات،مقابلہ کیلیگرافی (اسماء النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)،مقابلہ تصویری نمائش،سیرت کوئز مقابلہ،مقابلہ حسنِ نعت اورخواتین کے خصوصی میلاد کا انعقادشامل ہیں۔یہ تمام تقریبات نہ صرف طالبات کے علمی و فکری افق کو وسعت دیں گی بلکہ سیرتِ طیبہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطالعے اور عملی زندگی میں اسوۂ حسنہ کو اپنانے کے شعور کو بھی اجاگر کریں گی۔

عشرہ رحمت للعالمین یکم تا 12 ربیع الاوّل قومی و صوبائی سطح پر شایان طریقے سے منایا جائے گا، وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف کا پریس کانفرنس سے خطاب
وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ عشرہ رحمت للعالمین یکم تا 12 ربیع الاوّل قومی و صوبائی سطح پر شایان طریقے سے منایا جائے گا۔ پیر کووفاقی وزیر نے آمد ربیع الاوّل اور وزارت کی دیگر سرگرمیوں کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس شدہ قرار دادوں کی روشنی میں ملک گیر سطح پر سیرت النبیؐ کی محافل کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 1500 ویں سال ولادت کے تناظر میں صوبائی اور لوکل حکومتیں نوجوان نسل کو سیرت نبویؐ سے آگاہی دیں گی، وزارت مذہبی امور اسلام آباد میں 50 ویں بین الاقوامی سیرت النبی ؐکانفرنس کا انعقاد کر رہی ہے جس کا موضوع ’’سوشل میڈیا کے مفید استعمال کی تعلیم و تربیت میں ریاستی ذمہ داریاں سیرت النبی ؐکی روشنی میں‘‘ رکھا گیا ہے جبکہ قومی محفل نعت کا انعقاد کیا جائے گا۔
وزارت نے اس سلسلے میں ایک جامع پروگرام ترتیب دیا ہے، عشرہ منانے کا مقصد یہ ہے کہ سیرت طیبہ پر تفصیلی گفتگو ہو اور نوجوانوں کو آگہی میسر آئے، سرکاری و نجی سکولوں ، کالج اور یونیورسٹیوں میں عشرہ رحمت للعالمین کے تحت پروگرام منعقد کیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ سیرت النبیؐ کی روشنی میں دور حاضر کے مسائل کے حل کے لیے مل کر کوشش کرنا ہو گی، ہمیں موجودہ دور میں اپنی تعلیم، معیشت ، سماجی اقدار کو متاثر ہونے سے بچانا ہے
عالمی بینک نے گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن فنڈ کے تحت پاکستان کے لئے 47.9 ملین ڈالر گرانٹ کی منظوری دے دی ہے، گرانٹ کا مقصد پنجاب میں بچوں اور بچیوں کی پری پرائمری اور پرائمری سطح پرداخلوں و شمولیت کو بہتر بنانا ہے۔
اسلام آباد۔25اگست (اے پی پی):عالمی بینک نے گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن فنڈ کے تحت پاکستان کے لئے 47.9 ملین ڈالر گرانٹ کی منظوری دے دی ہے، گرانٹ کا مقصد پنجاب میں بچوں اور بچیوں کی پری پرائمری اور پرائمری سطح پرداخلوں و شمولیت کو بہتر بنانا ہے۔ عالمی بینک کی جانب سے پیرکوجاری بیان کے مطابق نئی معاونت سے پرائمری سطح پر تعلیمی نتائج کو بہتر بنانے اور ایلیمنٹری سطح پر تعلیمی معاونت کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
”گیٹنگ رزلٹس: ایکسیس اینڈ ڈیلیوری آف کوالٹی ایجوکیشن سروسز اینڈ سسٹم ٹرانسفارمیشن ان پنجاب پراجیکٹ” کے تحت ابتدائی تعلیم کو وسعت دینے، سکول سے باہر بچوں کو دوبارہ داخل کرانے، اساتذہ کی معاونت کو مضبوط بنانے اور تعلیمی شعبے کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور ہنگامی حالات کے مقابلے کے لئے زیادہ مؤثر بنانے میں مدد ملے گی، منصوبہ سے انسانی سرمائے کو مضبوط بنانے اور شاکس(دھچکوں ) کے مقابلے میں مزاحمت بڑھانے میں مدد ملے گی۔
یہ اقدامات عالمی بینک گروپ کے دہرے مقاصد یعنی غربت کے خاتمے اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے عین مطابق ہیں۔پاکستان میں عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر بولورما امگابازار نے بتایا کہ یہ منصوبہ کم تعلیمی صلاحیت کوبہتربنانے اور پنجاب بھر میں معیاری تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ منصوبہ سے بنیادی تعلیم کو مضبوط بناتے ہوئے نظام کی استعداد کار کو بڑھانے اور رویوں میں مثبت تبدیلی لا کر صوبے میں طویل المدتی انسانی سرمائے کی ترقی اور اقتصادی نمو کی راہ ہموارہوگی۔منصوبے کے تحت 40 لاکھ سے زائد بچوں کو براہِ راست فائدہ پہنچنے کی توقع ہے جن میں 80 ہزار سکول سے باہر بچے، 30 لاکھ سے زائد وہ بچے جو محکمہ سکول ایجوکیشن میں زیر تعلیم ہیں، تقریباً 8 لاکھ 50 ہزار غیر رسمی شعبے کے بچے اور ایک لاکھ 40 ہزار خصوصی تعلیم کے اداروں میں زیر تعلیم خصوصی بچے شامل ہیں۔
اسی طرح منصوبہ سے ایک لاکھ سے زائد اساتذہ، سکول لیڈرز، والدین اور کمیونٹی ممبران کو بھی پیشہ وارانہ تربیت اور آگاہی مہمات کے ذریعے فائدہ پہنچے گا۔عالمی بینک کی پراجیکٹ ٹیم لیڈر عزہ فرخ نے بتایا کہ یہ منصوبہ حکومتِ پنجاب کے وسیع تعلیمی اصلاحاتی ایجنڈے سے ہم آہنگ ہے جس کا مقصد ایک زیادہ مؤثر، جوابدہ اور شمولیتی تعلیمی نظام تشکیل دینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ منصوبہ سے حکومت کی تعلیمی شعبے میں گورننس، مینجمنٹ اور استعداد کار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔ منصوبہ کے تحت سکول ایجوکیشن، خصوصی تعلیم اور غیر رسمی تعلیم کے محکموں کے درمیان ہم آہنگی کو بہتر ، سکولوں کو بااختیار اور کمیونٹیز کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دیاجائے گا۔
سیکرٹری ایجوکیشن کی مسنگ فیسیلیٹیز بارے درست معلومات فراہم نہ کرنے پر سی ای او اوکاڑہ کی سرزنش ……..داخلوں کی شرح اور بنیادی تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے معاملے پر کوتاہی نہ برتی جائے۔ ……….غلط یا نامکمل معلومات کی فراہمی پر متعلقہ ایجوکیشن اتھارٹی کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔ سیکرٹری ایجوکیشن خالد نذیر وٹو
وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کی ہدایت پر محکمہ تعلیم کا خصوصی سکواڈ سکولوں کی حالت زار کی دستگی کیلئے متحرک ہے۔ اس ضمن میں سیکرٹری ایجوکیشن خالد نذیر وٹو اور چیئرمین ٹاسک فورس مزمل محمود مسلسل مختلف اضلاع کے سکولوں کے دورے کر رہے ہیں۔ سیکرٹری ایجوکیشن اور چئیرمین ٹاسک فورس نے مختلف اضلاع میں سکولوں کی عمارتوں، کلاس رومز اور بنیادی سہولیات کے فقدان کا معائنہ کیا۔ اس موقع پرغلط معلومات کی فراہمی پر سی ای او ایجوکیشن اوکاڑہ کی سرزنش کرتے ہوئے دو دن میں درست ڈیٹا جمع کروانے کی ہدایت کی گئی جبکہ سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات پر سی ای او ساہیوال اور سی ای او پاکپتن کی کوششوں کی تحسین بھی کی گئی۔ سکولوں کے معائنہ کے دوران سیکرٹری ایجوکیشن اور چئیرمین ٹاسک فورس نے ایجوکیشن اٹھارٹیز کو موقع پر ہدایات بھی جاری کیں۔ سیکرٹری ایجوکیشن خالد نذیر وٹو نے تمام ضلعی ایجوکیشن افسران پر واضح کیا کہ سہولیات کا فقدان دور کرنے کے لئے اقدامات کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز خود مانیٹر کر رہی ہیں لہذا وزیر اعلیٰ پنجاب کے ویژن کے مطابق سکولوں میں سہولیات یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کا خصوصی سکواڈ تمام اضلاع کے دورے کر رہا ہے اورتعلیمی سہولیات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ضلعی ایجوکیشن اٹھارٹیز کی جانب سے دی گئی معلومات کوکراس چیک بھی کر رہا ہے۔ لہذا داخلوں کی شرح اور بنیادی تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے معاملے پر کوتاہی نہ برتی جائے۔ سیکرٹری ایجوکیشن نے کہا کہ سہولیات کے بارے میں غلط یا نامکمل معلومات کی فراہمی پر متعلقہ ایجوکیشن اتھارٹی کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔
پنجاب یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن میں جشن آزادی کے سلسلے میں نمائش کا افتتاح………پنجاب یونیورسٹی اور بحریہ یونیورسٹی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا…… دونوں یونیورسٹیاں مشترکہ تحقیق سمیت طلباء کے تحقیقی منصوبوں میں مدد فراہم کریں گی۔
لاہور (22اگست،جمعہ): پنجاب یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کے زیر اہتمام خیال آرٹ سپیس کے اشتراک سے پاکستان کے جشن آزادی کے سلسلے میں ’آزادی کے چودہ تخیل‘ کے عنوان پر خصوصی نمائش کا انعقاد کیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمدعلی،پرنسپل کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن ڈاکٹر ثمینہ نسیم، فیکلٹی ممبران اورطلباؤطالبات نے شرکت کی۔اس موقع پرپنجاب یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کے 14 اساتذہ اور ایلومینائی کے فن پارے پیش کئے گئے۔ فن پاروں میں پاکستان کی آزادی و ثقافت کے مختلف خدوخال کو اجاگر کیا گیا۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ پاکستان کی آزادی و ثقافت پر مبنی فنکاروں کے فن پارے لازوال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فن پاروں میں ہمارے ہیروز کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ فن پاروں میں پاکستان کی تاریخ اور آزادی کی رنگارنگ عکاسی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔

پنجاب یونیورسٹی اور بحریہ یونیورسٹی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا
پنجاب یونیورسٹی اور بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کے درمیان علمی و تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے معاہدہ طے پاگیا۔ اس سلسلے میں مفاہمتی یاداشت پر دستخط کی تقریب وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی آفس کے کمیٹی روم میں منعقد ہوئی۔تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، بحریہ یونیورسٹی کے ریکٹر وائس ایڈمرل (ر) آصف خالق، پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز پروفیسر ڈاکٹر یامینہ سلمان و دیگرنے شرکت کی۔ معاہدے کے مطابق، دونوں یونیورسٹیاں مشترکہ تحقیق سمیت طلباء کے تحقیقی منصوبوں میں مدد فراہم کریں گی۔ دونوں یونیورسٹیاں مشترکہ سیمینارز، کانفرنسزاور ورکشاپس کا انعقاد کریں گی۔ یہ تعاون دونوں اداروں کے طلباء اور فیکلٹی ممبران کے لیے تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور مواقع بڑھانے میں سود مند ثابت ہوگا۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے یونیورسٹیوں کے درمیان علمی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
ریڈیو پاکستان بہاولپور کی گولڈن جوبلی تقریب، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شازیہانجم بطور مہمانِ خصوصی شریک
بہاولپور (پ ر) ریڈیو پاکستان بہاولپور میں گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی، جس میں پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم وائس چانسلر گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم نے اسٹیشن ڈائریکٹر سجاد احمد بری ودیگر کے ہمراہ ریڈیو پاکستان کے سبزہ زار میں پودا لگایا۔ تقریب کے آغاز پر اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان بہاولپور، سجاد احمد بری نے مہمانوں خوش آمدید کہااور خیرمقدمی کلمات میں کہا کہ ریڈیو پاکستان بہاولپور اپنی نصف صدی کی شاندار نشریاتی خدمات پر فخر کرتا ہے، جس نے علاقائی ثقافت، موسیقی، ادب اور قومی یکجہتی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم نے کہا کہ ریڈیو پاکستان بہاولپور نے گزشتہ پچاس برسوں میں علمی و ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عوامی شعور بیدار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ ادارہ نہ صرف پاکستان کی ثقافتی پہچان ہے بلکہ قومی یکجہتی اور فکری رہنمائی کا بھی مضبوط ذریعہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریڈیو پاکستان نے خواتین کمپیئرز، آر جیز اور نیوز ریڈرز کو بھرپور مواقع فراہم کر کے خواتین کی آواز کو معاشرے تک پہنچایا، جو ایک مثبت اور روشن پہلو ہے۔ وائس چانسلر نے عزم کا اعادہ کیا کہ دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی آئندہ بھی ریڈیو پاکستان جیسے ادارےکے ساتھ مل کر تعلیمی اور ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دیتی رہے گی۔تقریب کے اختتام پر پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم نے خواتین کمپیئرز، آر جیز اور نیوز ریڈرز میں سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کیے۔ تقریب میں مس رضیہ فاروق خان ڈائریکٹر چولستان ڈویلپمنٹ کونسل، محمد عاشق عباسی پروگرام منیجرمس عفیفہ حبیب سینئر پروڈیوسر، مس شبانہ علی سینئر پروڈیوسر اور فیض ہاشمی انچارج ڈیجیٹل میڈیا ریڈیو پاکستان ودیگر بھی شریک تھے۔

صوبے بھر میں منعقدہ سیکنڈ ایچ ای ڈی اسپورٹس ایونٹ بیڈ منٹن میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی فاتح ٹیم کو گورنمنٹ گریجویٹ کالج گوجرانوالہ سٹی کی پرنسپل، محترمہ ڈاکٹر حافظہ فرحت کی جانب سے خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

گورنمنٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین گوجرہ کی بیڈمنٹن ٹیم نے فیصل آباد ڈویژن کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈی جی خان میں منعقدہ دوسرے ’’مارکۂ حق‘‘ صوبائی اسپورٹس ایونٹ میں شرکت کی اور کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔

پنجاب بیڈمنٹن چیمپئن شپ میں گورنمنٹ گریجویٹ کالج بھکر کے طالب علم ریحان احمد کی شاندار کارکردگی، تیسری پوزیشن حاصل کر لی