فیصل آباد: یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد (UAF) میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے منعقدہ 45ویں آل پاکستان انٹرو یونیورسٹی سوئمنگ چیمپئن شپ کی اختتامی تقریب میں چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن، پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان (ہلالِ امتیاز، ستارہِ امتیاز) نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔تقریب میں ملک بھر کی مختلف جامعات سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت کھلاڑیوں نے شرکت کی اور بہترین کھیل، نظم و ضبط اور ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا۔اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے ایچ ای سی اور یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کی جانب سے طلبہ میں صحت مند کھیلوں کے فروغ اور نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کے اقدامات کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ کھیل نہ صرف جسمانی صحت کے لیے ضروری ہیں بلکہ طلبہ میں نظم و ضبط، قیادت اور اجتماعی ذمہ داری کے احساس کو بھی پروان چڑھاتے ہیں۔
خبریں
#PHEC #HEC #UAF#ٰٰؒؐILMIATONLINE
اعلیٰ تعلیمی کمیشن (HEC) پاکستان نے میٹا (Meta) کے تعاون سے ملک گیر “اے آئی لٹریسی پروگرام” کا آغاز ، جس کا مقصد نان کمپیوٹر سائنس فیکلٹی کو مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کی تربیت دے کر پاکستان کے مستقبل کے ورک فورس کو عالمی ڈیجیٹل معیشت کے لیے تیار کرنا ہے۔
اعلیٰ تعلیمی کمیشن (HEC) پاکستان نے میٹا (Meta) کے تعاون سے ملک گیر “اے آئی لٹریسی پروگرام” کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد نان کمپیوٹر سائنس فیکلٹی کو مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کی تربیت دے کر پاکستان کے مستقبل کے ورک فورس کو عالمی ڈیجیٹل معیشت کے لیے تیار کرنا ہے۔یہ پروگرام ان اساتذہ کے لیے ترتیب دیا گیا ہے جو کمپیوٹر سائنس کے شعبے سے تعلق نہیں رکھتے، تاکہ انہیں جدید ڈیجیٹل مہارتوں سے آراستہ کیا جا سکے۔ میٹا، ایچ ای سی، نیشنل کمپیوٹنگ ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل (NCEAC)، وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن (MoITT) اور ایٹم کیمپ (atomcamp) کے اشتراک سے ملک بھر کی جامعات کے 350 اساتذہ کو مصنوعی ذہانت کی تربیت فراہم کرے گا۔
یہ اعلان حال ہی میں منعقدہ ایونٹ “Future in Focus: AI and Innovation” کے دوران کیا گیا، جس کی میزبانی میٹا نے وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کے تعاون سے کی۔ اس تقریب میں حکومتی نمائندوں، ماہرینِ صنعت، اور تعلیمی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی تاکہ مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل جدت کے فروغ کو تیز کیا جا سکے۔ایچ ای سی کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر ایم علی ناصر (مشیر برائے تحقیق و اختراع)، نوید طاہر (ڈائریکٹر آئی ٹی) اور محمد عظیم خان (پروجیکٹ مینیجر HEDP) نے تقریب میں شرکت کی۔تربیتی نصاب کا بنیادی مقصد ان اساتذہ کو مصنوعی ذہانت کی بنیادی مہارتوں سے لیس کرنا ہے تاکہ وہ مختلف علمی شعبوں میں جدید ڈیجیٹل صلاحیتوں کو مؤثر انداز میں ضم کر سکیں۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سیکرٹریٹ میں ممتاز ماہرینِ تعلیم اور جامعات کے سربراہان کی کمیٹی کا اجلاس ……، صدارت چیئرمین ایچ ای سی جناب ندیم محبوب اور معروف سائنسدان و ماہرِ تعلیم ڈاکٹر عطاالرحمن نے کی
ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سیکرٹریٹ میں ممتاز ماہرینِ تعلیم اور جامعات کے سربراہان کی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت چیئرمین ایچ ای سی جناب ندیم محبوب اور معروف سائنسدان و ماہرِ تعلیم ڈاکٹر عطاالرحمن نے کی۔اجلاس میں تحقیقی و علمی اشاعتوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اہم پالیسی رہنما اصول فراہم کیے گئے۔ چیئرمین ایچ ای سی ندیم محبوب نے اس موقع پر پاکستان میں تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے کمیشن کے عزم کا اعادہ کیا۔
ڈاکٹر عطاالرحمن اور چیئرمین ایچ ای سی نے کمیٹی کی جانب سے علمی اشاعتوں کے نظام میں بہتری کے لیے سفارشات تیار کرنے کی کاوشوں کو سراہا۔ایچ ای سی کا ریسرچ اینڈ انوویشن ڈویژن (R&ID) پاکستان میں تحقیق و اختراع کے فروغ میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے، جو تجارتی و تحقیقی تعاون، جدت طرازی، اور علمی اشاعتوں کے فروغ کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں برادر اسلامی ملک ترکیہ کے قومی دن کے موقع پر خصوصی تقریب …….اونور کوکسال پروفیسر شعبہ ایجوکیشن سیلکوک یونیورسٹی ترکیہ نے جمہوریہ ترکیہ کی تاریخ ثقافت آرٹ اور ادب پر تفصیلی لیکچر دیا
read more
بہاول پور (پ ر)اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں برادر اسلامی ملک ترکیہ کے قومی دن کے موقع پر خصوصی تقریب منعقد ہوئی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایت پر جامعات میں جمہوریہ ترکیہ کے قومی دن کی مناسبت سے ترکیہ قومی دن کا ہفتہ منایا گیا۔ پروفیسر ڈاکٹر ارشاد حسین ڈین فیکلٹی آف ایجوکیشن نے تقریب کی صدارت کی۔اس موقع پر ترکیہ اور پاکستان کا قومی ترانہ پیش کیا گیا۔ اونور کوکسال پروفیسر شعبہ ایجوکیشن سیلکوک یونیورسٹی ترکیہ نے جمہوریہ ترکیہ کی تاریخ ثقافت آرٹ اور ادب پر تفصیلی لیکچر دیا۔ انہوں نے کہا کہ 1923 میں ترکیہ جمہوریہ قرار پایا اور پاک ترک دوستی اسلامی بھائی چارے کی بھرپور عکاس ہے۔ انہوں نے ترکیہ کے قومی دن پر تقریب کے انعقاد پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کا خصوصی شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر مسرت واجد شعبہ فارسی ،ڈاکٹر عابد حسین شہزاد ڈائریکٹر انٹرنیشنل لنکجزاور ڈاکٹر شہباز علی خان چیئرمین شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں موجود طلباء وطالبات نے دونوں ملکوں کی لازوال دوستی خاص طور پر آپریشن بنیان المرصوص میں ترکیہ کی پاکستان کی مکمل حمایت اور مدد کو سراہا اور کہا کہ یہ سدا بہار تعلق ہر آزمائش پر پورا اترا ہے۔
دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم کی تعیناتی کے ایک سال مکمل ہونے پر ایک پُروقار تقریب منعقد ہوئی
دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم کی تعیناتی کے ایک سال مکمل ہونے پر ایک پُروقار تقریب منعقد ہوئی۔ اس موقع پر ڈینز، رجسٹرار، خزانہ دار، ڈائریکٹرز اور سربراہانِ شعبہ جات نے وائس چانسلر کو کامیابی کے اس سنگِ میل پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی اور ان کی قیادت میں یونیورسٹی کی ترقی، نظم و نسق میں بہتری اور مختلف علمی و تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا۔ شرکاء نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم کی بہترین انتظامی صلاحیتوں، تعلیمی وژن اور خواتین کی اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے ان کی کاوشوں کو سراہا۔ اس موقع پر کیک کاٹا گیا اور جامعہ کی مزید ترقی و کامیابی کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم کی درازیِ عمر اور صحت کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

ویسٹ منسٹر انٹرنیشنل اسکول میں “ینگ پرینیورز انیشی ایٹو” کی تقریب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات، بیریسٹر دانیال چوہدریکی شرکت۔۔۔۔نو عمر طلبہ کے کاروباری صلاحیتوں کی تعریف
اسلام آباد (رپورٹ) — پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات، بیریسٹر دانیال چوہدری نے ویسٹ منسٹر انٹرنیشنل اسکول میں “ینگ پرینیورز انیشی ایٹو” کے آغاز کے موقع پر منعقدہ تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اور نوجوان طلبہ کے تخلیقی اور اختراعی جذبے کو زبردست الفاظ میں سراہا۔یہ پروگرام نوجوان طلبہ میں تخلیقی صلاحیت، جدت اور کاروباری مہارت پیدا کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کا نمایاں مرحلہ، “ینگ پرینیورز لانچ پیڈ”، جڑواں شہروں میں اپنی نوعیت کی پہلی تقریب ہے جسے چہارم اور پنجم جماعت کے طلبہ نے مکمل طور پر خود منظم کیا۔ اس ایونٹ میں 250 سے زائد اسٹالز لگائے گئے جن میں طلبہ کے ہاتھوں سے تیار کردہ منفرد اور اختراعی مصنوعات نمائش کے لیے پیش کی گئیں۔
اپنے خطاب میں بیریسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ:“آج ہم یہاں صرف ایک اسکول تقریب نہیں دیکھ رہے، بلکہ یہ ہماری مستقبل کی معیشت کا بیج ہے۔”انہوں نے کہا کہ “ینگ پرینیورز انیشی ایٹو” ایک اہم قدم ہے جو رٹّہ سسٹم سے ہٹ کر عملی تعلیم، مذاکراتی صلاحیت، مالی فہم اور کاروباری سوچ جیسے 21ویں صدی کے بنیادی ہنر فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بچے صرف مستقبل کی تیاری نہیں کر رہے بلکہ اسے خود تشکیل دے رہے ہیں۔پارلیمانی سیکرٹری نے حکومت کی اس پالیسی پر بھی روشنی ڈالی جو تنقیدی سوچ اور اختراع پر مبنی تعلیمی نظام کی ترویج کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے ویسٹ منسٹر انٹرنیشنل اسکول کی جامع اور متوازن تعلیم میں قیادت کو سراہتے ہوئے طلبہ کو اپنی تخلیقی اور عملی جستجو کو مزید آگے بڑھانے کی ترغیب دی۔
ٓ#
#Westminster International School.# ilmiatonline
پنجاب یونیورسٹی غزہ کی یونیورسٹیوں کی تعمیر نو میں بھرپور تعاون کرے گی اور ہمارے استاد رضاکارانہ طور پر فلسطینی طلباء کو آن لائن پڑھائیں گے………وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمد علی
وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی غزہ کی یونیورسٹیوں کی تعمیر نو میں بھرپور تعاون کرے گی اور ہمارے استاد رضاکارانہ طور پر فلسطینی طلباء کو آن لائن پڑھائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کا دورہ کرنے والے فلسطینی جامعات کے وائس چانسلرزاور سینئر نمائندوں پر مشتمل وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں صدر الاقصیٰ یونیورسٹی پروفیسر ایمن ایم ایف سوبھ، چیئرمین بورڈ آف ٹرسٹی یونیورسٹی آف فلسطین پروفیسر سلیم اورغزہ یونیورسٹی کے پروفیسرز شامل تھے۔اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز پروفیسر ڈاکٹر یامینہ سلمان،فوکل پرسن کامسٹیک محمد مرتضیٰ نور، مختلف فیکلٹیوں کے ڈینزو انتظامی افسران نے بھی شرکت کی۔او آئی سی کامسٹیک کی سہولت کے تحت غزہ۔ فلسطین کی معروف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور سینئر نمائندوں پر مشتمل وفد پاکستان کے 7 روزہ دورے پر ہے تاکہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے اعلیٰ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں باہمی تعاون کی راہیں تلاش کی جا سکے۔ وفد کے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ فلسطینی ہمارے دل کے بہت قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی فلسطینی طلباؤطالبات کو مفت تعلیم اور ہاسٹل کی سہولیات فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہر فورم پرغزہ پر جاری ظلم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی اور ہمیشہ اپنے اصولی موقف پر قائم رہا۔انہوں نے کہا کہ یہ انسانی تاریخ کی بدترین نسل کشی ہے جس پر ہم اسرائیل کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں یونیورسٹیوں کے دوبارہ قیام میں ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے مسلم ممالک کو ٹیکنالوجی میں ترقی کرنا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے رہ جانے کے باعث ہمیں مار پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی فلسطینی طلباء کو ذہنی صحت کے مسائل پر بھی کونسلنگ کرے گی۔ صدر الاقصیٰ یونیورسٹی پروفیسر ایمن نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ پاکستانی ہم سے اتنی محبت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے بعد تمام جامعات تباہ ہو گئیں، آن لائن کورسز شروع کئے ہیں تاہم مسائل آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیز فائر کے بعد امید ہے کہ ہم اپنے ملک اور تعلیمی اداروں کی تعمیر نو کرسکیں گے۔ مرتضیٰ نور نے کہا کہ فلسطینی بچوں کو داخلوں کے لئے سہولیات فراہم کریں گے۔
—

زیتون کا شعبہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نیا سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان کے شمالی اور جنوبی خطوں میں زیتون کی کاشت کے وسیع امکانات موجود ہیں……..وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین
وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ زیتون کا شعبہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نیا سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان کے شمالی اور جنوبی خطوں میں زیتون کی کاشت کے وسیع امکانات موجود ہیں اور اگر اس شعبے پر مربوط حکمت عملی کے ساتھ کام کیا جائے تو پاکستان زیتون پیدا کرنے والے صف اول کے ممالک میں شامل ہو سکتا ہے۔منگل کو پاکستان اولیو سمٹ 2.0 سے خطاب کرتے ہوئے رانا تنویر حسین نے کہا کہ زیتون کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنا اب کوئی خواب نہیں رہا، بلکہ حقیقت بننے کے قریب ہے، زیتون کا تیل پاکستان کا ایک مضبوط برآمدی برانڈ بن سکتا ہے جو عالمی سطح پر “میڈان پاکستان” کو اعتماد، معیار اور صحت کی علامت بنا دے گا۔انہوں نے کہا کہ زیتون کی کاشت نہ صرف دیہی معیشت کو مضبوط کرے گی بلکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور زرعی زمینوں کے موثر استعمال کو بھی یقینی بنائے گی، زیتون کے درخت خشک سالی برداشت کرتے ہیں، اس لیے ان کی کاشت سے پانی کے موثر استعمال اور ماحولیاتی تحفظ میں بھی مدد ملے گی۔
–
رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزارت زیتون کے ویلیو چین کے تمام مراحل کاشت، تیل کشی، پروسیسنگ، پیکجنگ اور مارکیٹنگ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دے رہی ہے، اس ضمن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ماڈلز کو اپنایا جا رہا ہے تاکہ سرمایہ کاری میں تیزی لائی جا سکے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ زیتون کے شعبے میں نجی سرمایہ کاروں کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت زیتون کلسٹرز (Olive Clusters) قائم کرنے جا رہی ہے جہاں کسانوں، ماہرینِ زراعت اور سرمایہ کاروں کے درمیان اشتراک عمل کو فروغ دیا جائے گا۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ زیتون کے شعبے کو فروغ دے کر پاکستان نہ صرف خوردنی تیل کی درآمد پر انحصار کم کر سکتا ہے بلکہ سالانہ اربوں روپے کا زرمبادلہ بچا سکتا ہے۔ان کے مطابق اس وقت پاکستان ہر سال اربوں ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جبکہ زیتون کی پیداوار بڑھا کر اس درآمدی بوجھ کو نمایاں حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زیتون کی صنعت کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر کی بہترین مثال ہے جو زمین کے تحفظ، درجہ حرارت کے توازن اور کاربن فٹ پرنٹ میں کمی میں مدد دے سکتی ہے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ نوجوان کسان زیتون کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ وہ جدید سائنسی طریقے اپنانے اور نئی مارکیٹوں سے جڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق زیتون کے فروغ کے لیے نیشنل اولیو پلان 2030 کے تحت پالیسی فریم ورک تیار کر رہی ہے جس میں تحقیق، سرمایہ کاری، تربیت اور بین الاقوامی تعاون پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ زیتون صرف ایک فصل نہیں بلکہ پاکستان کے لیے خوشحالی، پائیداری اور خود کفالت کی علامت ہے، ہم زیتون کو پاکستان کی پہچان بنائیں گے اور اسے ایک مضبوط قومی برانڈ کے طور پر عالمی سطح پر متعارف کرائیں گے۔
پنجاب میں سائنس تعلیم کے معیار کو بہتر اور لیبارٹریوں کی مکمل فعالیت کو یقینی بنانے کے لیے اجلاس
لاہور (ایجوکیشن رپورٹر) محکمہ سکول ایجوکیشن کے سیکرٹری اور پی سی ٹی اے اے کے سی ای او خالد نذیر وٹو کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پنجاب کی ضلعی تعلیمی اتھارٹیز (DEAs) کو اسکولوں کی باقاعدہ نگرانی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔اجلاس کا بنیادی مقصد اسکولوں کی لیبارٹریوں کی مکمل فعالیت کو یقینی بنانا اور سائنسی مضامین میں عملی سرگرمیوں کو روزمرہ تدریسی عمل کا حصہ بنانا تھا۔اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مانیٹرنگ وسائل کے مؤثر استعمال، جوابدہی کے نظام کو مضبوط بنانے، اور سائنسی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ طلبہ کو نظری اور عملی دونوں پہلوؤں پر معیاری سیکھنے کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان (او یو پی پی) نے اسلام آباد میں اسکول لیڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ، پالیسی سازوں اور تعلیمی ماہرین نے شرکت کی۔
):آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان (او یو پی پی) نے اسلام آباد میں اسکول لیڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ، پالیسی سازوں اور تعلیمی ماہرین نے شرکت کی۔ حکمرانی، سفارت کاری اور پالیسی سازی کے مرکز کی حیثیت سے اسلام آباد نے تدریس، سیکھنے اور جانچ کے نظام میں بہتری اور قومی سطح پر تعلیمی تعاون کے فروغ سے متعلق بامعنی گفتگو کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا۔استقبالیہ خطاب میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر ارشد سعید حسین نے پاکستان کے تعلیم کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ مہارت پر مبنی نصاب، اساتذہ کی مؤثر تربیت، جدید تدریسی طریقہ کار، ہمہ جہت تعلیم اور ڈیجیٹل مہارت کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں۔
یہی وہ عناصر ہیں جو طلبہ کو تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی دنیا میں کامیابی سے ہمکنار کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس اس تعلیمی سفر میں آپ کے ہمراہ رہے گا۔ ہم اپنی اعلیٰ تعلیمی روایات، اساتذہ کی تربیت اور اس یقین کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں کہ پاکستان کا ہر بچہ ایسی تعلیم کا مستحق ہے جو معیاری، بامقصد اور انسان دوست ہو۔کانفرنس کا عنوان’’ امپاورنگ لرنرز فار امپیکٹ ‘‘تھا، جس میں تعلیم کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ممتاز ماہرین اور پینلسٹس نے شرکت کی، جن میں ڈاکٹر شاہد صدیقی، ڈاکٹر شعیبہ منصور، ڈاکٹر تبسم ناز، عین شاہ، بُگرہ اوزلر، حسن ستار اور راحیل سجاد شامل تھے۔
شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جدت، اشتراک عمل اور باہمی تعاون کے ذریعے اسکولوں میں بامعنی اور پائیدار تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی ڈائریکٹر برائے امپیکٹ اینڈ لرننگ ڈیزائن Dr. Penelope Woolf نے کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی تعلیمی حکمت عملی بنانے کے لیے پُرعزم ہے جو حقیقی اثر پیدا کریں اور موثر ثابت ہوں۔ تحقیق پر مبنی لرننگ ڈیزائن، جدید تدریسی طریقہ کار اور اپنے عالمی تجربے و مہارت کے امتزاج سے ہم ایسا تعلیمی حل فراہم کرتے ہیں جو اساتذہ کو بااختیار بناتے ہیں، علم و فہم کو فروغ دیتے ہیں اور ہر طالب علم کے لیے بہترین تعلیمی نتائج کو یقینی بناتے ہیں۔
لاہور اسکول آف اکنامکس کے فیکلٹی آف سوشل سائنسز، میڈیا اسٹڈیز، آرٹ اینڈ ڈیزائن کے ڈین ڈاکٹر شاہد صدیقی نے تعلیمی قیادت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کو ایسے ماحول میں ڈھالنے کی ضرورت ہے جو تجسس، تخلیقی صلاحیت اور تنقیدی سوچ کو فروغ دیں، جہاں ہر طالب علم کی انفرادی صلاحیت کو تسلیم اور اس کا اعتراف کیا جائے۔ ایسا ماحول وہی اساتذہ تشکیل دے سکتے ہیں جو غور و فکر اور خود احتسابی کے ذریعے حقیقی تبدیلی لانے والوں کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ہمیں ان کی پیشہ وارانہ نشوونما اور تربیت میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔انہوں نے تعلیم کی انقلابی قوت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی تعلیمی قیادت انتظامیہ سے بالاتر ہے، یہ دراصل جستجو، تبدیلی اور انفرادی و ادارہ جاتی ارتقاء کی ایسی ثقافت کو فروغ دینے کا نام ہے جو اساتذہ کو وژن، بصیرت اور ہمدردی کے ساتھ نئی نسلوں کی تربیت اور رہنمائی کے قابل بناتی ہے۔
وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی ڈپٹی ایجوکیشن ایڈوائزر ڈاکٹر شعیبہ منصور نے کہا کہ تعلیم ایک ایسی طاقت ہے جو معاشروں کو بدلنے اور بہتر مستقبل کی بنیاد رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اسکول لیڈرز اس تبدیلی کے علمبردار ہیں۔ طلبہ کو بااختیار بنانا صرف انہیں امتحانات کے لیے تیار کرنا نہیں بلکہ انہیں رہنمائی، جدت طرازی اور اثر پیدا کرنے کے قابل بنانا ہے۔ میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کی اس قابل تحسین کاوش کی دل سے قدر کرتی ہوں جس نے تعلیمی قیادت کو مضبوط بنانے کے لیے ایک بامقصد اور مؤثر پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔
دن بھر جاری رہنے والی پریزنٹیشنز اور پینل مباحثوں میں متعدد اہم موضوعات زیر بحث آئے، جن میں تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کے تقاضوں کے مطابق طلبہ کی تیاری، جدید تدریسی طریقوں کے ذریعے تبدیلی کی قیادت، تعلیمی اداروں میں باہمی تعاون پر مبنی قیادت کا فروغ اور او یو پی پی کے مخلوط سیکھنے کے وسائل کے ذریعے ڈیجیٹل مستقبل کو اپنانا شامل تھا۔تقریب کا اختتام ایک جامع اور دلچسپ سوال و جواب کے سیشن پر ہوا، جس میں شرکاء کو او یو پی کی قیادت اور ماہرین کے ساتھ براہِ راست تبادلہ خیال کا موقع ملا۔