کانفرنسز / کانووکیشن

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں ڈاکٹر اکرام الحق انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام ”ایڈوانسز ان بائیو سائنسز“ کے موضوع پر چھٹی دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے جدید تحقیق کی اہمیت پر زور دیا۔
افتتاحی تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر احمد عدنان نے، جبکہ اس موقع پر بائیولوجیکل سوسائٹی پاکستان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر انور ملک،بائیولوجیکل سوسائٹی آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر اکرام الحق، پروفیسر ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک اور پروفیسر ڈاکٹر نعمان آفتاب نے خطاب کیا۔
ڈاکٹر اکرام الحق نے بتا یا کہ بائیولوجیکل سوسائٹی آف پاکستان انٹرنیشنل جرنل کو شائع کرنے میں اہم کر دار ادا کررہی ہے۔
وائس چانسلرز کمیٹی کانفرنس کا پاکستان میں نئی یونیورسٹیوں کی تعمیر کو بند کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد میں ہونے والی دو روزہ وائس چانسلرز کمیٹی کانفرنس میں ملک بھر سے 160 سے زائد سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں نے شرکت کی، جس کا اہتمام اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو درپیش فوری مسائل کو حل کرنے کی ٹھوس کوشش میں کیا گیا تھا۔ تمام سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے کالجوں کو اس وقت جن مالی مشکلات کا سامنا ہے ان پر تشویش کا اظہار کیا۔ تعلیمی معیار کو برقرار رکھنے میں فنڈنگ کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ سے فوری اصلاحی اقدام اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ یہ سمجھتے ہوئے کہ یونیورسٹیوں کی تعداد میں اضافے سے تعلیمی معیار پر منفی اثر پڑے گا، وائس چانسلرز نے نئی یونیورسٹیوں کے قیام کو فوری طور پر روکنے پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مؤثریت اور وسائل کی تقسیم کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے موجودہ اداروں کو یکجا کرنا کتنا ضروری ہے۔ میٹنگ نے یونیورسٹیوں کے سربراہوں کو گہرائی سے بات چیت کرنے اور ملک میں اعلیٰ تعلیم کو درپیش چیلنجنگ حالات سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کا ایک فورم فراہم کیا۔ وی سیز کمیٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹر اقرار احمد خان نے اجلاس کی صدارت کی، جس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے بھی شرکت کی۔ ایچ ای سی، اور ایچ ای سی ڈویژن کے سربراہان۔ انہوں نے وسائل کے استعمال کو بہتر بنانے کے لیے نئے ترقیاتی منصوبوں کی تعداد کو کم کرنے اور جاری منصوبوں کو مکمل کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر وہ جو تکمیل کے قریب ہیں۔
International Conference on Current Trends, Prospects, and Opportunities in Vaccine Research

Prof. Dr. Shahid Munir (T.I) Chairperson Punjab Higher Education Commission (PHEC), Lahore attended the closing ceremony of International Conference on Current Trends, Prospects, and Opportunities in Vaccine Research as Chief Guest at Center of Excellence in Molecular Biology, University of the Punjab Lahore. The conference was organized by Center of Excellence in Molecular Biology, University of the Punjab, Lahore. The key participants of the conference include Dr. Derya Karatas Yeni Necmettin Erbakan University, Turkey, Dr. Saif ur Raisheed BioCina, Australia, Dr. Farhid Hemmatzadeh The University of Adelaide, Australia, Prof. Sir Andrew Pollard University of Oxford, UK, Prof. Munir Iqbal Pirbright Institute, UK, Prof. Cheng He China-ASEAN Innovative Academy for Major Animal Disease Control, China, Prof. Jason McLellan University of Texas, USA, Prof. Jing-yu Wang Northwest A&F University China, Dr. Budiman Bela Universitas Indonesia, Prof. Michael Hess University of Veterinary Medicine, Austria, and Prof. Donald King Pirbright Institute, UK

The Debating Society of the University of Veterinary and Animal
Sciences (UVAS) Lahore arranged All Pakistan Bilingual Declamation and Punjabi Natara
“Decrodeo 24” competitions at Ravi Campus Pattoki.
Delegations from different institutes including GCU (Government College University Lahore),
PU (Punjab University), UET (University of Engineering and Technology), Kinnaird College for
Women University, University of Karachi, University of Agriculture Faisalabad and Lahore
College for Woman University etc were actively participated in the competitions. Delegation
from University Agriculture Faisalabad won the cash prize & team trophy.
Brigadier Ali Raza was the Chief Guest of concluding ceremony while Principle Officer Ravi
Campus Prof Dr Arshad Javid, Convener UVAS Debating Society Prof Dr Asim Aslam, Dr
Maryam Javed and other dignitaries accompanied the chief guest. Cash prizes and shields were
distributed among the winners.
جامعات میں فنڈنگ کے متبادل ذرائع کے لئے اپلائیڈ ریسرچ کو فروغ دینا ہوگا، ڈاکٹر شاہد منیر

چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسرڈاکٹر شاہد منیر نے کہا ہے کہ جامعات کو فنڈنگ کے متبادل ذرائع پیدا کرنے کے لئے اپلائیڈ ریسرچ اور انڈسٹریز کے ساتھ روابط کو فروغ دینا ہوگا۔ وہ پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف میٹلرجی اینڈ میٹریلز انجینئرنگ اور آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائیزیشن (اورک) کے زیر اہتمام ’فرنٹئیرز آف انجینئرنگ میٹیریلز‘پر سمپوزیم سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ڈین فیکلٹی آف کیمیکل اینڈ میٹیریلزانجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ خان درانی، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف میٹلرجی اینڈ میٹیریلز انجینئرنگ ڈاکٹر محسن علی رضا،ڈائریکٹر اورک پروفیسر ڈاکٹر شکیل احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عقیل انعام، فیکلٹی ممبران، محققین، مختلف صنعتوں سے ماہرین، انجینئرز اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ میٹیریلزاور میٹلرجی ایسے شعبے ہیں جن کے تحقیقی کام پر آئندہ 50برس تک بھی زوال نہیں آئے گا۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح حیرت انگیز مصنوعات تیار کرنے کیلئے نئے مواد کی دریافت تحقیق کا مرکز رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ رائل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک نینو پیپر تیار کیا ہے جوفولاد سے زیادہ مضبوط ہے اور اسے گولی بھی نہیں توڑ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی ڈیفنس یونیورسٹی نے ٹائروں میں ہوا کی جگہ تھرمو پلاسٹک گم لگا کر پنکچرکے امکانات کو کم کیا ہے۔ ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں ریسرچ کلچر اور انڈسٹری سے روابط کو فروغ دینے کے لئے اورک کو دوبارہ فعال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کیمیکل اور میٹرلرجی کے شعبہ جات نے نامور انجینئرز پیدا کئے ہیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کو لوہا منوارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمپوزیم میں انڈسٹریزکے ماہرین اور انجینئرز کے تجربات سے طلباء وکو فائدہ اٹھانا چاہیے۔پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ خان درانی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں میٹریلز سے متعلق ہر طرح کی سہولیات ہیں جس سے انڈسٹری والے استفادہ کر سکتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر محسن علی رضا نے کہا کہ ہمارے ساتھ انڈسڑیاں مل کر کام کریں تو ہم مسائل کا حل دے سکتے ہیں۔ انہوں نے امیدظاہر کی کہ سمپوزیم سے اکیڈیما اور انڈسٹری کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔ پروفیسر ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ سمپوزیم میں میٹلو گرافک اور پوسٹر مقابلوں سے طلباء کو سیکھنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں ریسرچ کلچر کو فروغ دینے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
ہ قوموں کے مابین علم کا بلا رکاوٹ اور وسیع تر تبادلہ ہونا چاہئے، اس حوالے سے ناانصافیوں کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے…..صدر مملکت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مختلف شعبوں میں ٹیکنالوجی کی ترقی و جدت اور علم کی فراوانی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے پوری انسانیت کے فائدے کے لئے جدید ترین پیش رفتوں، تجربات اور کامیابیوں کے اشتراک کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ علم کی دستیابی کو محض “کاپی رائٹس” تک محدود نہیں رکھناجانا چاہئے کیونکہ زیادہ سے زیادہ رسائی سے انسانیت کو موجودہ معاشی، سماجی اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں ایوان صدر میں کمیشن برائے سائنس و ٹیکنالوجی فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ (کامسیٹس) کی 29ویں سالگرہ کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں سفارت کاروں، ماہرین تعلیم اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے ترجیحات کے ازسرنو تعین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قوموں کے مابین علم کا بلا رکاوٹ اور وسیع تر تبادلہ ہونا چاہئے، اس حوالے سے ناانصافیوں کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ دنیا میں تبدیل”اخلاقیات یا انسانیت پر مبنی نظام” کی موجودگی میں ہوسکتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دنیا کے ضرورتوں کے برعکس مروجہ رجحان انتہائی امیروں کی طرف ہے ، امیر،امیر تر ہوتے جا رہے ہیں جبکہ دنیا کا غریب طبقہ بدحالی اور محرومیوں میں دھنسا ہوا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا میں دولت کی منصفانہ تقسیم سے انسانیت کے دکھوں کا ازالہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا استحصالی رویہ بدلنے اور استحصال کو ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے آکسفیم کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں ارب پتیوں نے اپنی آمدنی دوگنی کر لی ہے جبکہ دوسری طرف تقریباً 5 بلین عام لوگوں کی آمدنی میں کمی دیکھی گئی ہے۔

صدر نے کہا کہ جینوم کی ترتیب سائنسی دنیا میں ایک اہم پیش رفت ہے جس کا آغاز 14 سے 15 ملین ڈالر کے عزم سے کیا گیا، دنیا تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ہے کیونکہ ٹیکنالوجی مزید جامد نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں کوانٹم کمپیوٹنگ اربوں انسانوں کے ڈیٹا کو ان کی صحت کے حوالے سے سنبھال سکتی ہے جس نے ‘زراعت کے شعبے میں زبردست امکانات’ کو بھی جنم دیا۔ صدر نے نیدرلینڈز کی زرعی ترقی کا حوالہ دیا، جو ایک چھوٹا ملک ہونے کے باوجود دنیا میں زرعی مصنوعات کا دوسرا بڑا برآمد کنندہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جدید سائنسی خطوط پر کام کر کے دنیا میں غذائیت فراہم کرنے والا صف اول کا ملک بن سکتا ہے
2nd International Research Conference on Financial Economics & Humanities as chief guest organized by the Superior University,

Prof. Dr. Shahid Munir, Chairperson of Punjab Higher Education Commission participated in the 2nd International Research Conference on Financial Economics & Humanities as chief guest organized by the Superior University, Lahore.
Addressing the participants, Prof. Dr. Munir emphasized the critical intersection between financial economics and humanities, highlighting the symbiotic relationship between quantitative rigor and qualitative insights. In a world facing unprecedented challenges, he stressed the essential nature of interdisciplinary collaboration between financial experts and humanities scholars.

Prof. Dr. Shahid Munir also delved into the global forces that will influence the economy, emphasizing the impact of digital technologies, climate change, demographic shifts, geopolitical dynamics, and structural transformation. Notably, he highlighted the role of technology in driving inclusive growth, the consequences of climate change on global economics, the demographic implications for different regions, the evolving nature of geopolitics, and the transformative effects of the ongoing pandemic.
Acknowledging the game-changing wave of Fintech innovation, Prof. Dr. Munir emphasized the importance of research at the intersection of financial technology and humanities to guide ethical and responsible development.