پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے تعاون سے پنجاب کی سرکاری اور نجی شعبے کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی کوالٹی اشورینس پر ایک روزہ وائس چانسلرز کانفرنس کا انعقاد کیا ہے ۔
وزیر تعلیم جناب رانا سکندر حیات کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے ۔ کانفرنس کے شرکاء میں صوبہ پنجاب کی سرکاری اور نجی شعبے کی یونیورسٹیوں کے 75 سے زیادہ وائس چانسلرز/ریکٹرز ، ڈین اور ڈائریکٹرز شامل ہیں ۔ مزید برآں ، پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر (T.I) چیئرپرسن ، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن لاہور ، ڈاکٹر فرخ نوید ، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ، ڈاکٹر ضیاء القیوم ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد ، ڈاکٹر امجد حسین ڈی جی (اے اینڈ اے) ایچ ای سی ، اور جناب ناصر شاہ ڈی جی (کیو اے اے) ایچ ای سی نے اس موقع پر ایچ ای سی ادارہ جاتی الحاق پالیسی 2024 اور ایچ ای سی کے نظر ثانی شدہ کوالٹی اشورینس فریم ورک کے بارے میں بات کی ۔
یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے بارے میں شرکاء نے متعدد تجاویز/سفارشات پیش کیں ۔ وزیر تعلیم نے صوبے میں اعلی تعلیم کے معیار کو بلند کرنے کے لیے پی ایچ ای سی اور ایچ ای سی کی مشترکہ کوششوں کو سراہا ۔
کانفرنسز / کانووکیشن
انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں فزکس کے شعبے میں جدید رجحانات پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز
انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں فزکس کے شعبے میں جدید رجحانات پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہو گیا۔برٹش کونسل پاکستان اور کوئین میری یونیورسٹی لندن برطانیہ کے اشتراک سے ہونے والی اس بین الاقوامی کانفرنس میں برطانیہ اور پاکستان بھر کی جامعات سے آئے ہوئے مندوبین شریک ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے کانفرنس کا افتتاح کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں تدریس و تحقیق کے اعلیٰ معیار کے لیے سرگرم عمل ہے۔ سائنسی شعبہ جات میں ہمارے اساتذہ،محققین اور طلباو طالبات گرانقدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور ان شعبوں سے فارغ التحصیل ایلومینائی ملک اور بیرون ملک سرکاری اور نجی شعبے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وائس چانسلر نے کانفرنس کے مندوبین کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پور میں خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ فزکس کے شعبے کے نامور ماہرین دو روزہ کانفرنس کے دوران اس شعبے میں ہونے والی تدریس و تحقیق اور جدید ترین سائنسی رجحانات پر تبادلہ خیال کریں گے اور ہمارے اساتذہ اور طلباو طالبات کو مستفید کریں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد بزدار ڈین فیکلٹی آف فزیکل اینڈ میتھیمیٹیکل سائنس و ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف فزکس نے کہا کہ شعبہ فزکس اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور 1977میں قائم ہوا اور سال 2020 میں انسٹی ٹیوٹ آف فزکس کا درجہ دیا گیا۔ اس وقت انسٹی ٹیوٹ آف فزکس میں 11 شعبہ جات میں بی ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد میں خصوصی تعاون پر برٹش کونسل پاکستان، کوئین میری یونیورسٹی لندن کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ پاک یو کے ایجوکیشن گیٹ وے برٹش کونسل پاکستان کی نمائندہ وردہ ڈار نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے ساتھ فیکلٹی ایکسچینج، وظائف کی فراہمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں برطانوی جامعات سے تعاون پر کامیابی سے عملدرآمد ہو رہا ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں اعلیٰ درجے کی تدریسی و تحقیقی سرگرمیوں میں پاک یو کے ایجوکیشن گیٹ وے کے ذریعے تعاون و اشتراک جاری رہے گا۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر ایلن ڈریونے کلیدی خطبہ دیا۔ کانفرنس سیکرٹری ڈاکٹر کنیز فاطمہ نے دو روزہ کانفرنس کا شیڈول بتاتے ہوئے کہا کہ 7 متوازی سیشنز منعقد ہوں گے۔ پہلے سیشن میں پروفیسر ڈاکٹر جاوید احمد بہا ء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان، پروفیسر ڈاکٹر افاق احمد پنجاب یونیورسٹی لاہور، پروفیسر ڈاکٹر اجاب خان کاسی یونیورسٹی آف بلوچستان کوئٹہ، ڈاکٹر محمد ابرار اسلامیہ یونیورسٹی کالج پشاور، پروفیسر ڈاکٹر سلیم فاروق کامسٹس یونیورسٹی وہاڑی کیمپس اور ڈاکٹر محمد ریاض پنجاب یونیورسٹی لاہور نے خطاب کیا۔ دوسرے سیشن میں ڈاکٹر سمیرا اشرف، ویمن یونیورسٹی ملتان، ڈاکٹر فیاض حسین بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان، ڈاکٹر خلیل احمد ایمرسن یونیورسٹی ملتان، ڈاکٹر نیاز احمد بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان، ثمن فاطمہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور، عروج شاہین اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور، ارم فدا ویمن یونیورسٹی ملتان اور پروفیسر ڈاکٹر نور الہدیٰ نے خطاب کیا۔

اوکاڑہ یونیورسٹی میں ‘جرائم کے خاتمے میں نوجوانوں کا کردار’ کے موضوع پہ سیمینار…..

اوکاڑہ یونیورسٹی کے شعبہ تعلقات عامہ نے ‘جرائم کی روک تھام اور نوجوانوں کا کردار’ کے موضوع پہ ایک سیمینار کا انعقاد کیا جس میں رینالہ خورد میں تعینات اے ایس پی عدنان گل کو بطور مہمان اسپیکر مدعو کیا گیا۔ انہوں نے طلباء کو ایک خصوصی لیکچر دیا جس میں موضوغ کے مختلف پہلووں پہ سیر حاصل بحث کی گئی۔
سیمینار میں مختلف شعبہ جات کے اساتذہ اور طلباء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، ان میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات، شعبہ سیاسیات، شعبہ علوم اسلامیہ اور شعبہ ایجوکیشن کے طلباء شامل تھے۔ اساتذہ میں سے ڈاکٹر عبدالغفار، ڈاکٹر شہزاد احمد، ڈاکٹر فاخرہ شاہد اور عثمان شمیم موجود تھے۔
عدنان گل نے اپنے لیکچر کا آغاز معاشرتی تبدیلی میں نوجوان نسل کے کردار کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی ساٹھ فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پہ مشتمل ہے اور ہمارا مشن ہے کہ ہم ان نوجوانوں کو معاشرے سے جرائم پیشہ عناصر کی شناخت اور ان کو قانون کی گرفت میں لانے کےلیے استعمال کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا محکمہ عوام اور پولیس کے درمیان موجود خلیج کو ختم کرنے اور کمیونٹی پولیسنگ کے اقدام کو فروغ دینے کےلیے کوشاں ہے۔ اے ایس پی نے بتایا کہ ان کے دفتر کے دروازے بلا امتیاز ہر شہری کےلیے کھلے ہیں اور ہر خاص و عام کو ایک ہی طریقے سے خدمات مہیا کی جاتی ہیں۔
انہوں نے طلباء کو اس بات کی ترغیب دی کہ وہ ذمہ دار شہریوں کی حثیت سے مختلف معاشرتی برائیوں کے خاتمے کےلیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ معاشرے سے جرائم کو کم کیا جا سکے۔
سیمینار کا اختتام یونیورسٹی کے ایڈیشنل رجسٹرار جمیل عاصم کے اختتامی نوٹ سے ہوا۔ انہوں نے معزز مہمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ وہ پولیس اور طلباء کے درمیان ہونے والے مباحث اور مکالموں کا سلسلہ جاری رکھیں۔ انہوں نے جرائم کی روک تھام کےلیے معاشرتی رویوں کو تبدیل کرنے کی اہمیت پہ بھی بات کی۔
اوکاڑہ یونیورسٹی کی شجر کاری مہم کے تحت عدنان گل نے کیمپس میں پودا بھی لگایا۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں بین المذاہب ہم آہنگی کے موضوع پر ایک بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد

اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں بین المذاہب ہم آہنگی کے موضوع پر ایک بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر ملائشیا سے آئے ہوئے مہمان مقرر ڈاکٹر شہیر اکرم حسن، ڈائریکٹر سینٹر فار اسلامک ڈویلپمنٹ مینجمنٹ اسٹڈیز نے یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ سے خصوصی بات چیت کی۔ پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر، وائس چانسلر دی اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور اور پروفیسر ڈاکٹر شیخ شفیق الرحمن، ڈین فیکلٹی آف اسلامک اینڈ عریبک اسٹڈیز کے زیر نگرانی منعقد ہونے والے اس بین الاقوامی سیمینار کی میزبانی کے فرائض ڈاکٹر سجیلہ کوثر، صدر شعبہ ادیان عالم وبین المذاہب ہم آہنگی نے ادا کیے۔ ڈاکٹر سجیلہ کوثر نے مہمانوں کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ یہ یونیورسٹی کے طلبہ کے لیے بہترین موقع ہے کہ وہ ملائشیا جیسے برابر اسلامی ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی کی وجوہات کو وہیں کہ ایک بڑے پائے کے مفکر کی زبانی خود سنیں۔ ڈاکٹر شہیر اکرم نے بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے ملائشیا کا منظر نامہ حاضرین کے سامنے رکھتے ہوئے بتایا کہ ملائشیا میں بین المذاہب ہم آہنگی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ تکثیری معاشرے میں تنوع کو قبول کرتے ہیں۔ ملائشیا میں مختلف مذاہب اور ثقافت کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔ جہاں مسلمان عید کے تہوار کی سرکاری تعطیلات سے لطف اندوز ہوتے ہیں وہیں چینی نئے سال کے موقع پر بھی دو سرکاری چھٹیاں دی جاتی ہیں۔ کھانے پینے کی جگہیں اور تہوار باہمی ہم آہنگی کے لیے بہترین موقع فراہم کرتے ہیں۔ ملائشیا کے لوگ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ کام اور نت نئے چیلنجز کا سامنا کرتے گزارتے ہیں اس لیے انہیں دوسروں پر تنقید کا وقت ہی نہیں ملتا۔ پروفیسر ڈاکٹر رانامحمد شہزاد، چئیر مین شعبہ میڈیا اسٹڈیز کا کہنا تھا کہ ملائشیا سے آئے مہمان مقرر ڈاکٹر شہیر اکرم نے ہماری توجہ ایک انتہائی اہم موضوع کی طرف دلوائی جو ہمارے ملک کی ایک اہم ضرورت ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر ضیاء الرحمن، صدر شعبہ قرآنک اسڈیز نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تنوع میں وحدانیت ہمارا عزم ہونا چاہیے تاکہ ہم ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے کر وطن عزیز کی خدمت کر سکیں۔ پروگرام کے اختتام پر مہمان مقرر کو یادگاری شیلڈ دی گئی۔
ہائیوں پہلے مل کر کام کرنے کی بات کوئی سمجھتا نہیں تھا جس سے خرابیاں پیدا ہوئیں……..وقتی فوائد کی بجائے پائیداری کی سوچ کو فروغ ملنا خوش آئند ہے……… ڈاکٹر خالد محمود

:وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہاہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر وقتی فوائد کی بجائے پائیدار ی کی سوچ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ کاروبار کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کے زیر اہتمام ’سبز آب و ہوا، کاروبار اور پائیدار ترقی، آگے بڑھنے کا راستہ‘کے تھیم کے ساتھ تیسری دو روزہ بزنس ایڈمنسٹریشن بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے ڈاکٹر پرویز حسن انوائرنمنٹل لاء آڈیٹوریم، لاء کالج میں خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود، ڈین فیکلٹی آف بزنس، اکنامکس اور ایڈمنسٹریٹیو سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ممتاز انور چوہدری، ڈائریکٹر آئی بی اے پروفیسرڈاکٹر مقدس رحمان، کانفرنس سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر ثنیا ء زہرا ملک، فیکلٹی ممبران، ملکی و غیر ملکی محققین، سکالرز اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ دہائیوں پہلے مل کر کام کرنے کی بات کوئی سمجھتا نہیں تھا جس سے خرابیاں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے بہترین کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے شرکاء کو ایک دوسرے کے تجربات اورخیالات سے فائدہ اٹھاکر معاشرے میں مثبت تبدیلیوں کیلئے مواقع میسر آئیں گے۔پروفیسر ڈاکٹر ممتاز انور چوہدری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں اثرات مرتب ہورہے ہیں جس کے پائیدار حل کیلئے یہ کانفرنس وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بہترین انفراسٹرکچر اور انسانی وسائل ہیں جس کا درست استعمال کرکے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور استاداور محقق پاکستان کو معاشی استحکام فراہم کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے تبھی ہم اس خطے میں لیڈ کر سکیں گے۔پروفیسر ڈاکٹر مقدس رحمان نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں ایسے موضوعات پر بہت کم بات ہوتی ہے اور عملی کام بھی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محدودوسائل کے باجودکانفرنس سے سیکھ کر جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے موسمیاتی تبدیلیوں کے تدارک کیلئے مزید بہتر حل پیش کریں گے۔ انہوں نے کامیاب کانفرنس کیلئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر ثانیہ زہرا ملک نے کہا کہ دوروزہ کانفرنس میں ماہرین ماحولیات، ماہرین تعلیم اور کاروباری افراد کا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بزنس ایجوکیشن کا فروغ بھی اچھا شگون ہے۔ کانفرنس بروز جمعہ (آج) بھی جاری رہے گی۔
سب کو مل کر ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہوگا جو مسلمانوں کے خلاف ہونے والی سازشوں کا بھرپور مقابلہ کرسکے۔……. معاشرے کو تعلیم دینا اساتذہ اور جامعات کی ذمہ داری ہے جب تک عوام کو قوانین بارے آگاہی نہیں ہوگی جہالت کا خاتمہ ممکن نہیں۔….. پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود

پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے پنجاب یونیورسٹی کے تعاون سے انسداد مذہبی منافرت مہم کاآغازپنجاب یونیورسٹی سے کر دیا جس کا مقصد طلباؤطالبات میں قانون توہین مذہب کے تناظر میں سماجی ذمہ داریوں کا شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی شعبہ امور طلبہ اور کمیٹی برائے آگاہی انسداد مذہبی منافرت اورپی ایچ ای سی کے زیر اہتمام ’قانون توہین مذہب اور ہماری سماجی ذمہ داریاں‘ کے موضوع پر شیخ زائد اسلامک سنٹر کے آڈیٹوریم آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد، وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمود، صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اسد منظور بٹ،ڈین فیکلٹی آف اسلامک سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی، ڈائریکٹر کو آرڈینیشن پی ایچ ای سی ڈاکٹر رانا تنویر قاسم، ڈائریکٹر شعبہ امور طلباء ڈاکٹر محمد علی کلاسرا، ڈاکٹر سعید احمد، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ معاشرے کو تعلیم دینا اساتذہ اور جامعات کی ذمہ داری ہے جب تک عوام کو قوانین بارے آگاہی نہیں ہوگی جہالت کا خاتمہ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ درست معلومات کے حصول اور غلط معلومات سے بچاؤ اس مسئلے کا حل ہے جس کے لئے سوشل میڈیا ماہرین تیار کرنا ہوں گے۔ انہوں نے پی ایچ ای سی کی طرف سے آگاہی انسداد مذہبی منافرت مہم کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سب کو مل کر ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہوگا جو مسلمانوں کے خلاف ہونے والی سازشوں کا بھرپور مقابلہ کرسکے۔انیق احمد نے کہا کہ ہر دور کے شیطانوں کی چالیں مختلف ہوتی ہیں جن کی پہچان علم کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنقید، تحقیر اور تذلیل میں فرق ہوتا ہے، اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں توہین مذہب کی اجازت ہر گز نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ، سیالکوٹ جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے قوانین بارے آگاہی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ میں علماء کرام نے عیسائیوں کے لئے مساجد کے دروازے کھول دیئے تھے جو مذہبی ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ توہین مذہب کے حوالے بنائے گئے قوانین کو ختم کرنے کے لئے نادیدہ قوتیں پس پردہ کردار ادا کررہی ہیں مگر ہم ایسا نہیں ہوں دیں گے۔ اسد منظور بٹ نے کہا کہ محبت اور جذبات کی بھی کچھ حدود متعین ہیں جن کی پاسداری سے ہی مہذب معاشرے تشکیل پاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال ہورہا ہے جو بین الاقوامی سطح پر ملک کی جگ ہنسائی کا سبب بنتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ڈیوائس کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توہین مذہب کے لئے 295A, B اورC کے قوانین موجود ہیں جس کے مطابق توہین مذہب کے مرتکب شخص بارے اداروں کو اطلاع دی جانی چاہیے۔ڈاکٹرتنویر قاسم نے کہا کہ دین اسلام پوری انسانیت کے لئے ایک جامع قانون لے کر آیا ہے بدقسمتی سے اسلام دشمن عناصر سوشل میڈیاکے ذریعے اسلام، شعائر اسلام، پیغمبر اسلام اورمقدس ہستیوں کی اہانت پر مبنی ویڈیوز، کارٹونز،تصاویر پھیلارہے ہیں انہوں نے کہا کہ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس مہم میں کمزور عقائد کے حامل نوجوان بھی ملوث پائے گئے جنہیں گرفتار کرلیا گیا۔اس کے خطرناک اثرات سے بچنے کے لیے پاکستان ہائیر ایجوکیشن کمیشن،پنجا ب ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے معزز عدلیہ کی ہدایات کی روشنی میں،قومی وریاستی اداروں،پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن، ایف آئی اے کی معاونت سے اعلی تعلیمی اداروں میں قانون توہین مذہب کے تناظر میں ہماری سماجی ذمہ داریوں کی آگاہی کی مہم شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے پر سوشل میڈیا کے منفی اور نقصان دہ اثرات انتہائی تشویش کا باعث بنتے جارہے ہیں، اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے معاشرے کے تمام طبقات میں فوری بیداری کی ضرورت ہے۔پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی نے کہا ہے کہ معاشرے میں بڑھتی تقسیم نفرت، شدت پسندی اور مذہبی منافرت کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی منافرت میں کمی اور اختلاف رائے کا حسن سمجھنے کیلئے تربیت بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر محمد علی کلاسرا نے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے پنجاب یونیورسٹی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ بعد ازاں آغازِسحر گرین کمیونٹی کے تعاون سے شیخ زاید اسلامک سنٹر میں شجر کاری مہم کا بھی آغاز کیا گیا۔
وقتی فوائد کی بجائے پائیداری کی سوچ کو فروغ ملنا خوش آئند ہے،
ونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسزمیںڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی یاد میں سیمینار کا اہتمام

کیریکٹر بلڈنگ سوسائٹی اور یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز (یو وی اے ایس) لاہور کے کیرتس نے مشترکہ طور پر یہاں سٹی کیمپس میں علامہ محمد اقبال کی 86 ویں برسی کی یاد میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا ۔
وائس چانسلر میرٹوریئس پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس (DLA.I, T.I) نے سیمینار کے اختتامی سیشن کی صدارت کی جبکہ ڈین فیکلٹی آف ویٹرنری سائنس پروفیسر ڈاکٹر انیلا ضمیر درانی اور متعدد فیکلٹی ممبران اور طلباء موجود تھے ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس نے تعلیمی اداروں میں ایسے فورم قائم کرنے پر زور دیا تاکہ نوجوانوں کو اقبال کے خیالات سے آگاہ کیا جا سکے ۔ انہوں نے عظیم فلسفی علامہ اقبال کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا ۔
بانی دار الاخلاص ڈاکٹر شہزاد مجددی مہمان خصوصی اور ڈائریکٹر پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر تنویر قاسم سیمینار کے مہمان خصوصی تھے جب کہ ڈاکٹر محمد سرور صدیق ، کنونر کیریکٹر بلڈنگ سوسائٹی ڈاکٹر غلام مصطفی ، ڈاکٹر محمد اسد علی ، اسسٹنٹ پروفیسر (ریٹائرڈ) تارک محمود باجوہ اور متعدد فیکلٹی ممبران اور طلباء بھی موجود تھے ۔
سیمینار کا مقصد طلباء اور عملے میں اقبالیات ، ڈاکٹر علامہ اقبال کی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور نوجوانوں کے لیے سبق (عزت نفس ، اعلی اخلاق ، انصاف ، سیدھا پن اور جمہوریت) کے بارے میں ان کی فکر انگیز شاعری کے ذریعے بیداری پیدا کرنا تھا ۔
ونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسزمیںڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی یاد میں سیمینار کا اہتمام
اوکاڑہ یونیورسٹی میں فوڈ کے کاروبار کے فروغ دینے کے حوالے سے سیمینار……..مقررین نے طلباء کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دی

وکاڑہ یونیورسٹی کے شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور شعبہ ہیومین نیوٹریشن نے باہمی اشتراک سے ایک سیمینار منعقد کیا جس میں مختلف اداروں سے آئے ہوئے مقررین نے طلباء کو جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے فوڈ کا کاروبار شروع کرنے اور اس کو فروغ دینے کے حوالے سے عملی تجاویز دیں۔
سیمینار کا آغاز یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد کے افتتاحی خطاب سے ہوا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اختر کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے مہمان اسپیکرز اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ سیمینار کے مقاصد پہ بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہم نے آج یہا ں پہ فوڈ سائنسز کے ماہرین، محققین اور طلباء کو اکٹھا کیا ہے تاکہ سب مل کر فوڈ کے کاروبار کی ترویج کےلیے نئے آئڈیاز اور پراجیکٹس پہ کام کر سکیں۔
سیمینار کے مہمان خصوصی یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر میاں کامران شریف تھے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مختلف انواع کی خوراک اور اس کے کاروبار کی اہمیت اجاگر کی۔ انہوں نے طلباء کی ہدایت کی کہ وہ جدید علوم کو سیکھیں اور فوڈ سائنس میں ہونے والی تحقیق سے خود کو آشکار رکھیں تاکہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اپنے ذاتی کاروبار شروع کرنے اور چلانے کے قابل ہو سکیں۔
یونیورسٹی آف ایگریکلچر کے ہی ایک اور مقرر ڈاکٹر عدنان مختار نے آلو کے گودے اور چھلکوں سے مختلف پراڈکٹس بنانے اور ان کو بیچنے پہ بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ آلو کے چھلکے سے شوگر کے مریضوں کےلیے بسکٹ، بچوں کے سیریلز اور مختلف کاسمیٹکس بنائی جا سکتی ہیں اور طلباء ان کو آن لائن بیچ کر اچھا پیسہ کما سکتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنی ایک تحقیق پہ پیش کی۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اوکاڑہ کی کلینیکل نیوٹریشنسٹ نے شرکاء کو بتایا کہ کس طرح وہ اپنی خوارک میں چند تبدیلیاں کر کے بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ انہوں نے مختلف اجناس کو استعمال کر کے لوگوں کی ضروریات کے حساب سے فوڈ پراڈکٹس بنانے پہ بات کی۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی آفیسر طاہر ہ کلثوم نے ضلع میں تازہ، ملاوٹ سے پاک اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق خوراک کی پیدوار اور فروخت کو یقینی بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا۔
سیمینار کے منتظمین ڈاکٹر سبیحہ عباس اور ڈاکٹر شہزاد اقبال نے طلباء کو اس بات کی ترغیب دی کہ دوران ڈگری اور تعلیم مکمل ہونے کے بعد نوکریاں تلاش کرنے کی بجائے اپنے ذاتی کاروبار شروع کرنے کےلیے کاوش کریں۔

تحریر ملک محمد شریف

لیڈز یونیورسٹی لاہور میں یکم مارچ تا تین مارچ کانفرنس آن انٹیگریشن آف سوشل سائنسز کا انعقاد ہوا۔ کانفرنس کی صدارت لیڈ یونیورسٹی کے وائس چانسر پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی نے کی جبکہ چیئرمین اخوت فاؤنڈیشن ڈاکٹر محمد امجد ثاقب اور چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر شاہد منیر مہمانانِ خصوصی تھے۔ تلاوت قران مجید کے بعد کانفرنس کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد جاوید اقبال نے کانفرنس کے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عظیم و شان تقریب کی غرض و غایت بیان کی۔ افتتاحی سیشن میں چیئرمین اخوت فاؤنڈیشن ڈاکٹر امجد ثاقب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس عظیم ادارے میں آ کر بہت مسرت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا موضوع اپنی نوعیت کے لحاظ سے بڑا اہم ہے ،علم کا حصول بہت ضروری ہے تاکہ لوگوں کو کائنات کے بارے میں معلومات مل سکیں ۔سکالرز عوام الناس کو ریسرچ کر کے بتائیں کہ علوم نے دنیا کو خوبصورت اور خوشحال بنا دیا ہے ۔انسان اللہ تعالی کا نائب ہے علم کا حصول اس کا پھیلاؤ اور اس کی ذمہ داری ہے ۔ مسلم تہذیب نے مختلف علوم کے حصول اور فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مسلمانوں نے علم تاریخ جغرافیہ اخلاقیات طب اور سائنس کی ترقی میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے۔ اب ہم نے کمپیوٹر کو اپنا لیا ہے علم کے بغیر روحانیت کا سفر بھی ناممکن ہے ۔ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹرشاہد منیر نے کہا کہ میں منتظمین کا شکر گزار ہوں ،کہ انہوں نے مجھے اس کانفرنس میں شرکت کا موقع دیا اور ہمیں اس عنوان پر گفتگو کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنے میں سوشل سائنسز کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔اس قسم کی کانفرنسز خیالات کی ترسیل کا ذریعہ بنتی ہیں ،آپ کوئی بھی مضمون پڑھیں اس کے اثرات ضرور مرتب ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سوشل سائنسز کے متعلق کے بغیر دنیا کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔امید ہے یہ یونیورسٹیاں ان علوم کی تحقیق کے نیٹ ورک کو آگے بڑھائیں گی۔

ڈاکٹر خالد بن محمد جن کا تعلق وزارت مذہبی امور عمان سے ہے اور وہ وہاںبحیثیت مشیر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ اُمت مسلمہ کے پاس قران مجید کتاب کی شکل میں موجودہے۔ جس کے اندر تمام علوم موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل علم اُمت اسلامیہ کے رہنما ہیں۔ ان کے فرائض میں علم کو پھیلانا ہے انہیں اپنا کام کرنا چاہیے ورنہ قیامت کے دن وہ جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نےصاحب علم ہونے کے باوجود ذمہ داری نہیں نبھائی، دوسری بات یہ ہے جس مقام پر آج ہم ہیں وہ ہمارے آباؤ اجداد کا دیا ہوا اثاثہ ہے۔ اگر آپ نے دوبارہ وہ مقام حاصل کرنا ہے تو اللہ کی کتاب اور مسلمانوں کے دیے ہوئےعلمی خزانوں کا مطالعہ کریں۔ اللہ کی کتاب میں تمام انسانی اور دیگرعلوم موجود ہیں، تیسری بات جو ترقی کی بنیاد ہے کہ میرے رب نے فرمایا ہے کہ لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لاؤ۔محکمہ تعلقات عامہ پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹرمقبول ملک نے کہا کہ میڈیا ایک بنیادی ڈسپلن ہے ۔میڈیا معاشرے اور تہذیب کی جان ہے ،میڈیا کسی بھی معاشرے کے مزاج کو بنانے اور بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میڈیا کو معاشرے کا ترجمان بھی کہا جاتا ہے ذرائع ابلاغ کے بغیر ہم دنیا سے کٹ کر رہ جاتے ہیںٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کے عظیم انقلاب کا ایک بڑا پہلو سوشل میڈیاہے ۔
قائد اعظم لائبریری کے ڈائریکٹر تجمل عباس رانا نے کہا کہ کانفرنس تحقیق کے میدان میں بہترین کردار ادا کرے گی۔ میں منتظمین کی خدمات کو سراہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مشاہیر بیک وقت کئی علوم پر دسترس رکھتے تھے۔ مثلاـ جابربن حیان جو مشہور کیمیادان ہیں وہ کیمیسٹری کے علاوہ اور بھی بہت سے علوم جانتے تھے ۔ہمیں بھی تمام علوم کی ضرورت ہے۔ملیشین سکالر نے کہا کہ میں 1993 میں بھی پاکستان آیا تھا، اس کے علاوہ بھی مختلف مواقع پر میں پاکستان آتا جاتا رہا ہوں۔ میں پاکستان کے کلچر سے آگاہ ہوں۔ میں نے پاکستانی معاشرے میں کافی تبدیلی دیکھی ہے ،یہاں معاشی اور معاشرتی ترقی بھی ہوئی ہے ہمارے ہاں ملائشیا بھی کئی قسم کے مسائل ہیں شہروں اور دیہاتوں میں غربت ہے۔ ہمیں معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے معیشت اور تعلیم کو بہتر بنانا ہوگا اس سلسلے میں ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا ۔
ڈین آف سوشل سائنسز اینڈ ہومیونٹیز لیڈ زیونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی اکبر نے ملکی اور غیر ملکی سکالرز کی کانفرنس میں شمولیت پر مسرت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کانفرنس کا انعقاد جو یونیورسٹی کے لیے ایک یادگار لمحہ ہے ۔کانفرنس کا آغاز جدید ریسرچ کی طرف پہلا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ چیلنج پر تحقیق کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے ،یہ کانفرنس سکالر زکے لیے پلیٹ فارم مہیا کرے گی اور پیش آنے والے مسائل کا حل تلاش کرے گی۔ میں فیکلٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے تمام شرکاء کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے قیمتی لمحات میں سے کچھ وقت نکالا تاکہ ہمار سیشن کامیاب ہو سکے۔ افتتائی سیشن کے آخر میں وائس چانسلر لیڈ زیونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی نے مہمانان، سکالرز اساتذہ اور طلبہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنی شرکت سے تقریب کو چار چاند لگائے۔ انہوں نے خاص کر ڈین فیکلٹی لیڈز یونیورسٹی کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ ان کے بغیر کانفرنس کا انعقاد ناممکن تھا۔ انہوں نے ماضی میں ادارہ تعلیم و تحقیق میں ملکی اور بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد میں اہم کردار ادا کیا۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ہم پچھلے کئی دنوں سے کانفرنس کے انعقاد کی جدوجہد میں مصروف ہیں ۔ڈاکٹر رفاقت کے ساتھ پوری ٹیم نے محنت کی۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کی سفارشات پر عمل درامد کیا جائے گا اس کے نتیجے میں بہت سے مضامین متعارف کرائے جائیں گے اور تحقیقی مقالہ جات میں مختلف چیزیں ملیں گی جو ہماری رہنمائی کریں گی۔
کانفرنس کے دوسرے دن پہلے سیشن کا آغاز 10 بجے صبح ہوا۔ اس سیشن کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر روف اعظم وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی رسول( ضلع منڈی بہاؤالدین) نے کی اس سیشن کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ ڈاکٹر محمد حفیظ طاہر نے کلام پاک کی تلاوت اور حدیث نبویﷺ اور اس کا ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی وائس چانسلر لاہور لیڈز یونیورسٹی نے مہمانان گرامی اور کلیدی مقررین کو خوش آمدید کہا۔ پروفیسر ڈاکٹر ریاض الحق طارق پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید پروفیسر ڈاکٹر محمد شاہد فاروق اور پروفیسر ڈاکٹر نوشینہ سلیم نے بطور کی نوٹ سپیکر خطاب کیا۔پروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی اکبر نے اختتامی کلمات ادا کیے اور تقریب کے آخر میں پروفیسر ڈاکٹر روف اعظم نے صدارتی تقریر کی ۔
کانفرنس کے تیسرے دن دو اجلاس ہوئے پہلے اجلاس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود چودری ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ اف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ یونیورسٹی آف پنجاب لاہور نے کی۔ اس سیشن میں دو بین الاقوامی مندوبین جناب سعاد احمد( برطانیہ) اورعلی کائوسی نژادی (ایران) نے شرکت کی ۔جناب سعد احمد کا ریکارڈ شدہ پیغام حاضرین کو سنوایا گیا۔ جبکہ رعلی کائوسی نژادی (ایران) کانفرنس میں شریک ہوئے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔اس کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر اعجاز احمد (ایجوکیشن یونیورسٹی )اور پروفیسر ڈاکٹر محمد اعجاز( اسلامیات) نے بھی تقریریں کی، اور آخر میںپروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی اکبر کانفرنس چیئر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود نے صدارتی کلمات ادا کیے۔
کانفرنس کا اختتامی اجلاس جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی لاہور نے کی ۔
جناب پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد بھٹی وائس چانسلر لاہور لیڈ زیونیورسٹی نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے مہمانوں مندوبین اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اور ڈاکٹر رفاقت علی اکبر نے اختتامی تقریر کی۔ جبکہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر خالد محمود نے بطور تقریب کے صدر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں ڈاکٹر خالد محمود وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی لاہور نے کانفرنس کے منتظمین میں ان کی کارکردگی پر انہیں یادگاری شیلڈز پیش کیں ۔