انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ، خیبر میڈیکل یونیورسٹی،نمل یونیورسٹی ،اقرا یونیورسٹی ،فیڈرل اُردو یونیورسٹی،ایئر یونیورسٹی ،بحریہ یونیورسٹی اور نیشنل ڈفینس یونیورسٹیزکا 63 رکنی طلباءوطالبات نے فیکلٹی ممبران کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاوس کا دورہ کیا۔ منگل کو سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق وفد کو سینیٹ میوزیم کا دورہ کرایا گیا جہاں پر انہیں ایوان بالا کی تاریخ پر مبنی ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی۔ وفد نے سینیٹ میوزیم میں ملک کے ممتاز سیاستدانوں کے مجسموں اور تاریخی تصاویر میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ وفد نے سینیٹ ہال کا بھی دورہ کیا جہاں پر سینیٹ حکام نے وفد کو ایوان بالا کے کام کے طریقہ کار، قانون سازی،فکشنز اور سینیٹ اجلاس کی کاروائی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ وفد نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوائی ۔
Ilmiat
پاکستان رابطہ عالم اسلامی کے تعاون سے ستمبر میں بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے عالمی کانفرنس کی میزبانی کرے گا
حکومت پاکستان رابطہ عالم اسلامی (مسلم ورلڈ لیگ) کے تعاون سے اس سال ستمبر میں بچیوں کی تعلیم پر ایک تاریخی عالمی کانفرنس کی میزبانی کرے گی۔ اس تقریب کا مقصد متعدد اسلامی ممالک کے وزراء تعلیم سمیت بین الاقوامی اور قومی معززین کے ایک متنوع گروپ کو اکٹھا کرنا ہے تاکہ تعلیم کے شعبے میں لڑکیوں کو درپیش بے شمار چیلنجوں سے نمٹنے اور ان کا حل تلاش کیا جا سکے۔ تین روزہ کانفرنس کا بنیادی مقصد ادارہ جاتی ردعمل کو فعال کرنے اور عالمی سطح پر لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے وسائل کی بہتر تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے موثر حکمت عملیوں کو تلاش کرنا اور وضع کرنا ہے۔
کانفرنس میں نامور سکالرز، ماہرین تعلیم، پالیسی ساز اور مختلف سٹیک ہولڈرز شرکت کریں گے جو لڑکیوں کی تعلیم کے شعبے میں اپنی مہارت، تجربات اور بہترین طریقوں کا اشتراک کریں گے۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر تقریب کے مناسب اور موثر انداز میں انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ اس کمیٹی کی سربراہی سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی کر رہے ہیں جبکہ باقی نمائندوں میں نوشین افتخار ایم این اے، ڈاکٹر تنویر انجم دفتر خارجہ، فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی شامل ہیں۔ کمیٹی کا مقصد اس ہائی پروفائل ایونٹ کے بلا رکاوٹ انعقاد کو یقینی بنانا ہے۔
کانفرنس میں دنیا بھر سے مندوبین جن میں تعلیمی ماہرین، پالیسی ساز، پریکٹیشنرز اور مختلف بین الاقوامی اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے کی شرکت متوقع ہے۔ یہ تقریب تجربات کو شیئر کرنے، لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی میں درپیش کثیر جہتی چیلنجوں پر تبادلہ خیال اور ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اختراعی حل تلاش کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی۔ کانفرنس ستمبر 2024 میں منعقد ہوگی جبکہ اس کی حتمی تاریخوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
یہ تقریب بچیوں کی تعلیم کے عالمی فروغ کی جانب ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتی ہے جو اس اہم اقدام میں سب سے آگے رہنے کے لیے پاکستان کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ اس طرح کی ایک اہم کانفرنس کی میزبانی کرکے پاکستان کا مقصد تعلیم پر عالمی مکالمے میں خاطر خواہ تعاون کرنا ہے اور دنیا بھر میں لڑکیوں کے لیے ایک زیادہ جامع اور مساوی تعلیمی منظر نامے کی طرف ایک راستہ بنانے میں مدد کرنا ہے۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی)اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی ’’میڈیکل جرنلز کے معیار کو بڑھانے، شفافیت اور سٹینڈرڈ میں اضافے‘‘ پر ایک روزہ تربیتی ورکشاپ
اکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی)اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی نے ’’میڈیکل جرنلز کے معیار کو بڑھانے، شفافیت اور سٹینڈرڈ میں اضافے‘‘ پر ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں منعقد کی ، جس میں تقریباً 200 شرکا شریک ہوئے۔ ورکشاپ میں عالمی بہترین اخلاقی طریقوں، اداریاتی عمل کو بہتر بنانے، پیئر ریویوز کو منظم کرنے اور غیر جانبدارانہ پبلیکیشن کو یقینی بنانے پر پریزنٹیشنز اور پینل ڈسکشنز کی گئی۔ بین الاقوامی ڈیٹا بیس جیسے کہ پب میڈ، ایکسرپٹا میڈیکا، انڈیکس میڈیکوس اور سکوپس میں میڈیکل جرنلز کی انڈیکسنگ کو بہتر بنانے کی حکمت عملیوں پر بھی گفتگو کی گئی۔ورکشاپ کا مقصد میڈیکل جرنلز کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا، جس میں سخت پیئر ریویو پراسیس، پبلیکیشن کےطریقوںاور بین الاقوامی معیار کی پیروی شامل ہے۔
ایڈیٹرز، ریویورز اور مصنفین کے لیے تربیت اور ترقی کے مواقع فراہم کرنا تاکہ ان کی مہارتوں اور علم میں اضافہ ہو سکے۔ میڈیکل پبلیشنگ میں اخلاقی معیارات کو فروغ دینا، بشمول سرقہ، ڈیٹا کی جعلسازی اور مصنفیت کے تنازعات سے متعلق مسائل بھی شامل ہیں ۔ پاکستانی میڈیکل جرنلز کی معتبر ڈیٹا بیسز میں انڈیکسنگ کو بڑھانے اور ان کے امپیکٹ فیکٹرز کو بہتر بنانے کے طریقے تلاش کرنا، میڈیکل پروفیشنلز، محققین اور تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون برقرار رکھنا تاکہ تحقیق کے معیار اور اس کی اشاعت کو بہتر بنانا بھی اس ورکشاپ کا حصہ ہے۔ پی ایم اینڈ ڈی سی کونسل کی رکن اور جرنل کمیٹی کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر تہمینہ اسد نے تمام شرکا کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس پلیٹ فارم کو فراہم کیا تاکہ پی ایم اینڈ ڈی سی اور ملک بھر کے ایڈیٹرز کو اکٹھا کیا ۔ورک شاپ کے دوران میجر جنرل (ر) پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم نے ہیلتھ جرنلز کے لیے ایچ ای سی کے ایکریڈیشن بنچ مارکس کی وضاحت کی۔ پروفیسر سائرہ افضال نے میڈیکل جرنلز میں پیئر ریویوز کو برقرار رکھنے پر بریفنگ دی۔

شوکت جاوید نے پی ایم ڈی سی کی طرف سے میڈیکل جرنلز کی جانچ اور تشخیص کی خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر اختر شیرین نے پاکستانی میڈیکل جرنلز میں پی ایم ڈی سی انڈیکسنگ، کمپلائنس، کاپی ایڈیٹنگ اور فارمیٹنگ میں غلطیوں، کوتاہیوں اور چیلنجز کی نشاندہی کی۔صدر پی ایم اینڈ ڈی سی پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے میڈیا کو بتایا کہ یہ سمپوزیم ملک میں شائع ہونے والے میڈیکل جرنلز کے معیار اور اعتبار کو بہتر بنائے گا۔ انہوں نے بہتر تربیت یافتہ ایڈیٹرز، ریویورز اور مصنفین کی اہمیت پر زور دیا جن کی میڈیکل پبلشنگ میں مہارت بہتر ہو گی۔ انہوں نے تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے درمیان نیٹ ورکس اور تعاون کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔ اس سے ہمارے ڈاکٹروں کو اشاعت کے معیار اور بین الاقوامی معیار کے مطابق مہارتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ صدر پی ایم اینڈ ڈی سی نے کے ای ایم یو اور جرنلز کمیٹی کی ٹیم کی کوششوں کو سراہا۔ایسا سمپوزیم ملک میں میڈیکل تحقیق کی اشاعت کے معیار کو بلند کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا، اس طرح عالمی میڈیکل تحقیقاتی برادری میں بھی تعاون ملے گا۔
ہوم اکنامکس یونیورسٹی کے تحت 15 یونیورسٹیوں کی ٹیموں کے درمیان والی بالچمپیئن شپ کا مقابلہ اختتام پذیر…….یونیورسٹی آف لاہور کی ویمن ٹیم والی بال چمپیئن بن گئ

: ہوم اکنامکس یونیورسٹی لاہور اور ایچ ای سی
کے اشتراک سے ویمن والی بال چمپیئن شپ کی اختتامی تقریب آڈیٹوریم میں منعقد
کی گئی۔ پندرہ یونیورسٹیوں کی خواتین ٹیموں کے درمیان والی بال کے مقابلہ
جات میں حصہ لینے والی خواتین تقریب میں شریک ہوئیں۔ یونیورسٹی آف لاہور کی
ٹیم انٹر یونیورسٹیز والی بال چمپیئن شپ کی فاتح قرار پائی۔ والی بال
چمپیئن شپ میں پنجاب یونیورسٹی دوسری اور لاہور کالج نےتیسری پوزیشن
حاصل کی۔ ہوم اکنامکس یونیورسٹی کے شعبہ سپورٹس کی انچارج رابعہ اظہر نے
مقابلہ جات میں سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیے۔ تقریب میں ایم این اے
شائستہ پرویز ملک، ریجنل ڈائریکٹر ایچ ای سی غفور احمد، وائس چانسلر ڈاکٹر
فلیحہ کاظمی نے انعامات تقسیم کئے۔ تقریب میں ڈی جی سپورٹس پنجاب پرویز
اقبال، فوکل پرسن پرائم منسٹر یوتھ پروگرام فہد شہباز سمیت خواتین کھلاڑی
بھی موجود تھیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ
مقابلوں میں خواتین نے بہترین سپورٹس سپرٹ کا مظاہرہ کیا، حکومت خواتین کو
زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھنے کے مواقع میسر کر رہی ہے۔ وائس چانسلر ہوم
اکنامکس یونیورسٹی ڈاکٹر فلیحہ زہرا کاظمی نے کہا کہ ہوم اکنامکس یونیورسٹی
کے تحت والی بال چمپیئن شپ کا انعقاد باعث فخر ہے، خواتین کو کھیل کے میدان
میں آگے بڑھنا چاہئے۔

۔ فیکلٹی آف انجینئرنگ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے سابق طالب علم حافظ محمد اظہر علی بشیر نے پاک چین سیٹلائٹ مشترکہ تعاون کے پروگرام میں نمایاں کردار
اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے پاکستان کی تحقیق، تعلیم اور ترقی کے شعبوں میں قومی اور عالمی سطح پر نمایاں خدمات انجام دے رہی ہے۔ فیکلٹی آف انجینئرنگ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے سابق طالب علم حافظ محمد اظہر علی بشیر نے پاک چین سیٹلائٹ مشترکہ تعاون کے پروگرام میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ حافظ محمد اظہر پاک سیٹ ایم ایم سیٹلائٹ PakSat-MM1 کے لیے مشترکہ ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ ٹیم کے اہم رکن تھے۔ انہوں نے لوڈ انجینئر اور ٹیسٹ انجینئر کامیابی سے خدمات سرانجام دیں۔ انہوں نے چینی خلائی ادارے میں میں مختلف تیکنیکی مراحل کے دوران سیٹلائٹ سسٹم کی کارکردگی کو کامیابی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ادا کی۔ انہوں نے چین میں PakSat-MM1 سیٹلائٹ کی اسمبلی، انٹیگریشن اور ٹیسٹنگ کے مرحلے میں سرگرمی سے حصہ لیا اور مدار میں ٹیسٹنگ کے مرحلے میں حصہ لیا۔

پاکستان کی خلائی ایجنسی، سپارکو نے 30 مئی 2024 کو پاک چائنا ایم ایم 1 کمیونیکیشن سیٹلائٹ کو خلا میں چھوڑا تھا۔ جدید ترین مواصلاتی ٹیکنالوجی سے لیس یہ سیٹلائٹ زمین کے 30 سے 35 فیصد حصے کو تیز رفتار سیٹلائٹ انٹرنیٹ خدمات فراہم کرے گا۔ یہ پڑوسی ممالک، پورے ایشیا، یورپ اور افریقہ کے کچھ حصوں میں مواصلاتی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا اور پاکستان کے دور دراز علاقوں کو تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کرے گا۔ توقع ہے کہ یہ پیشرفت پاکستان کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ مارکیٹ میں گیم چینجر ثابت ہوگی اور اس سے فوج، ٹیلی کمیونیکیشن، موسم کی پیشن گوئی، تیل و گیس، این جی اوز اور اقوام متحدہ کے دفاتر سمیت مختلف شعبوں کو فائدہ پہنچے گا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر، ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر محمد امجد، ڈین فیکلٹی آف اپلائیڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد، ڈائریکٹر ایلومینائی ڈاکٹر شاہد محمود اور فیکلٹی ممبران نے اس اہم ترین قومی خدمت اور جامعہ کا نام روشن کرنے پر پر ایلومینائی حافظ محمد اظہر بشیر اور انکی ہمشیرہ ڈاکٹر عائشہ بشیر چیئر پرسن شعبہ فزیوتھراپی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کو خراج تحسین پیش کیا اور مبارک باد دی ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام انڈر گریجوایٹ پروگرامز میں داخلہ ٹیسٹ کا انعقاد……. ۔ہ40 ہزار سے زائد طلباء و طالبات نے انٹری ٹیسٹ کے لئے رجسٹریشن کرائی…… ملک کے 18 اہم شہروں میں داخلہ ٹیسٹ کے لئے امتحانی مراکز قائم کئے گئے۔ ……..وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود۔
پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام انڈر گریجوایٹ پروگرامز کے لئے انٹری ٹیسٹ کا انعقا د کیا گیا۔ وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود اور چئیرمین ٹیسٹ کمیٹی ڈاکٹر ممتاز انور چوہدری نے امتحانی مراکز کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ40 ہزار سے زائد طلباء و طالبات نے انٹری ٹیسٹ کے لئے رجسٹریشن کرائی انہوں نے کہا کہ ملک کے 18 اہم شہروں میں داخلہ ٹیسٹ کے لئے امتحانی مراکز قائم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی، کوئٹہ، پشاور، گلگت، سکردو اور ملک کے دیگر اہم شہروں میں امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔پاکستان بھر میں 130 امتحانی سنٹر قائم کئے گئے جبکہ لاہور میں 86 امتحانی مراکز میں داخلہ ٹیسٹ لیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام انڈر گریجوایٹ پروگرامز میں داخلوں کے لئے 7 قسم کے انٹری ٹیسٹ لئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انڈرگریجوایٹ داخلوں کے لئے 25 فیصد نمبر انٹری ٹیسٹ کے لئے مختص ہیں۔انہوں نے کہا کہ طلباء و طالبات کی سہولت کے لئے 2 شفٹوں میں انٹری ٹیسٹ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیو کیمپس اور اولڈ کیمپس میں طلباو و طالبات کے لئے رہنمائی کیمپس لگائے گئے اور شٹل سروس کی سہولت دی گئی۔انہوں نے کہا کہ والدین کے لئے مناسب جگہوں اور پانی کا انتظام کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انٹری ٹیسٹ کے رزلٹ کا اعلان 26 جون کو کیا جائے گا۔
وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت نے’’وفاقی فاؤنڈیشنل لرننگ پالیسی 2024‘‘ جاری کر دی……. وفاقی سرکاری سکولوں میں نئی لائبریریاں بنانے کے ساتھ ساتھ کتابوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔…سیکرٹری وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محی الدین وانی
سیکرٹری وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محی الدین وانی نے کہا ہے کہ اساتذہ کا تعلیم کے فروغ میں انتہائی اہم کردار ہے، وزارت اساتذہ کی تربیت اور تعلیمی نظام میں جدت لانے پر کام کر رہی ہے۔ وہ پیر کو وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کی پہلی وفاقی فاؤنڈیشنل لرننگ پالیسی کے اجرا کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ملک میں ابتدائی تعلیمی بہتری پر کام کرنے والے شرکا اور ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے اساتذہ کے ساتھ تعاون کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ ان کا تعلیمی عمل میں نہایت اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کیلئے سٹڈی پروگرام شروع کیا ہے جبکہ اساتذہ کی استعداد کار کو بہتر بنانے کیلئے بھی تربیتی پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔
محی الدین وانی نے کہا کہ وفاقی سرکاری سکولوں میں نئی لائبریریاں بنانے کے ساتھ ساتھ کتابوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد کےتمام سکولوں میں لائبریریاں آباد ہوں گی اور طلبا ڈیجیٹل سے ہٹ کر کتابوں کی طرف مائل ہوں گے۔ اس موقع پر انہوں نے فریال علی گوہر کو آئی سی ٹی میں ریڈنگ کے کلچر کے فروغ کے لئے ریڈنگ انوائے نامزد کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس پالیسی کا نفاذ اس کی حقیقی روح کے ساتھ کریں گے جس میں تمام شراکت داروں کی شمولیت ہوگی اور جسے ہر علاقے کے مطابق ترتیب دیا جائے گا۔ تقریب میں اہم ڈویلپمنٹ پارٹنرز سمیت یونیورسٹی کے وائس چانسلرز، پارلیمنٹیرینز اور ملک میں تعلیم پر کام کرنے والی تنظیموں نے شرکت کی جبکہ تقریب کی میزبانی معروف مصنف اور سماجی کارکن فریال علی گوہر نے کی۔
تقریب میں سی ای او پاک الائنس فار میتھس اینڈ3 سائنس سلمان نوید خان نے وفاقی فاؤنڈیشنل لرننگ پالیسی 2024 کے آٹھ ستونوں کا جائزہ پیش کیا۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر پاکستان فاؤنڈیشنل لرننگ ہب سام ولسن نے کہا کہ پالیسی بنانا آسان ہے لیکن اس کا نفاذ درحقیقت اصل کام ہے۔ ڈائریکٹر اکیڈیمکس وفاقی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن رفعت جبین نے آئی سی ٹی میں ’’ریڈنگ آور پروگرام‘‘ کی کامیابی سے متعلق گفتگو کی اور وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کی تعلیم کو بہتر بنانے اور سکولوں میں ریڈنگ کے کلچر کے فروغ کی کوششوں کی تعریف کی۔ سینئر اکانومسٹ ورلڈ بینک انگا آفاناسیووا نے3 آئی سی ٹی میں بچوں میں تعلیم کی کم سطح اور اساتذہ کی تعلیمی مواد سے متعلق کم علمی کو اجاگر کیا جو اکثر جانچے جانے پر اپنے ہی طلبا سے کم سکور حاصل کرتے ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کا اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بہتری کیلئے بین الاقوامی اجلاس….. یہ اجلاس یو ایس اے آئی ڈی کی 19 ملین ڈالر مالیت کی ہائر ایجوکیشن سسٹم سٹرینتھننگ ایکٹیویٹی کا حصہ ہے جو 16 پاکستانی پبلک یونیورسٹیوں کو اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بہتری اور طلباء کو فراہم کی جانے والی خدمات کو بہتر بنانے میں معاونت کرتی ہے

U.S. Chargé d’affaires Andrew Schofer
:قائم مقام امریکی سفیر اینڈریو شوفر نے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد اور یوٹاہ یونیورسٹی کے پروفیسرز کے ہمراہ اسلام آباد میں تین روزہ بین الاقوامی اجلاس کا افتتاح کیا۔اس اجلاس میں 180 سے زائد پاکستانی اور امریکی یونیورسٹیوں کے سربراہان اور اساتذہ کو اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے، طلباء کےلئے ملازمت کے مواقع فراہم کرنے اور شراکت داری قائم کرنے کے لئے اکٹھا کیا گیا۔ یہ سمٹ یو ایس اے آئی ڈی کی 19 ملین ڈالر مالیت کی ہائر ایجوکیشن سسٹم سٹرینتھننگ ایکٹیویٹی کا حصہ ہے جو 16 پاکستانی پبلک یونیورسٹیوں کو اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بہتری اور طلباء کو فراہم کی جانے والی خدمات کو بہتر بنانے میں معاونت کرتی ہے۔
امریکی چارج ڈی افیئرز اینڈریو شوفر نے پاکستان کی معاشی ترقی کو آگے بڑھانے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے اہم کردار پر زور دیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ترقی میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا اہم کردار ہے، جب یونیورسٹیاں مساوی تعلیم فراہم کرتی ہیں، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہیں اور عملی تحقیق اور اختراع میں رہنمائی کرتی ہیں تو افراد اور معاشرہ دونوں خوشحال ہوتے ہیں۔چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے یوٹاہ یونیورسٹی اور پاکستانی یونیورسٹیوں کے درمیان ہونے والے خیالات کے تبادلوں اور اس مضبوط شراکت داری کو سراہا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی پاکستانی نوجوان اسرار خان کو آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پر دلی مبارکباد…….نومنتخب صدر اور پاکستانی طالب علم اسرار خان کا وزیر اعظم شہباز شریف کے تہنیتی کلمات پر اظہار تشکر…….وزیراعظم سے پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لیے آکسفورڈ میں سکالرشپ سکیم کے قیام میں تعاون اور پاکستان میں طلبہ یونینز کی بحالی پر غور کرنے کی درخواست
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستانی نوجوان اسرار خان کو 2025 کیلئے آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیاہے۔
پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ وہ اسرار خان کو ہیلری ٹرم 2025 کیلئے آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پر دلی مبارکباد پیش کرنے میں پاکستانی عوام کے ساتھ شامل ہیں۔یہ بلوچستان، پاکستان کے ایک طالب علم کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے جبکہ محنت اور استقامت کی روشن مثال ہے۔
آکسفورڈ یونین کے نومنتخب صدر اور پاکستانی طالب علم اسرار خان نے منتخب ہونے پر وزیر اعظم شہباز شریف کے تہنیتی کلمات پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ اسرار خان تیسرے پاکستانی اور صوبہ بلوچستان سے پہلے طالب علم ہیں جو اس عہدے پر فائز ہوئے ۔

اسرار خان نے بھی وزیراعظم کو اپنی مدت کے دوران آکسفورڈ یونین کے دورے کی دعوت دی۔پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر وزیر اعظم کے پیغام کے جواب میں اسرار خان نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف آپ کے پرخلوص کلمات کے لیے شکریہ اداکرتا ہوں ۔ پاکستان کی نمائندگی کرنا اعزاز کی بات ہے۔ مجھے اپنی مدت کے دوران آکسفورڈ یونین میں آپ کی میزبانی کرتے ہوئے خوشی ہوگی۔
انہو ں نے شہباز شریف کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب شاندار اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم سے پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لیے آکسفورڈ میں سکالرشپ سکیم کے قیام میں تعاون اور پاکستان میں طلبہ یونینز کی بحالی پر غور کرنے کی درخواست کی ۔ یہ نہ صرف طلباء کو یونیورسٹی کے معاملات میں آواز اٹھانے کے لیے ضروری ہے بلکہ بات چیت، بقائے باہمی اور اختلاف رائے کے احترام پر مبنی جمہوری کلچر کو فروغ دینے کے لیے بھی ضروری ہے۔
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں پہلی بین الاقوامی امراض نسواں کانفرنس کاانعقاد
صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں منعقدہ پہلی بین الاقوامی امراض نسواں کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔ کانفرنس کا مقصد شرکاء کو زچگی اور بچوں کی صحت کے بارے میں تعلیم دینا اور ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات کو نمایاں طور پر کم کرنا تھا ۔ وزیرخواجہ سلمان رفیق نے کانفرنس میں مختلف اسٹالوں اور سائنسی پوسٹرز کا دورہ کیا اور ان کی کوششوں کی تعریف کی ۔ انہوں نے تقریب کے کامیاب انعقاد پر وائس چانسلر پروفیسر محمود ایاز اور پروفیسر عظمہ حسین چودھری اور ڈاکٹر ماریا عمران کو مبارکباد پیش کی ۔ پروفیسر عظمت حسین نے شرکاء کو منعقد کی جانے والی ورکشاپس کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا ۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے زچگی اور بچوں کی صحت پر کانفرنس کی توجہ کی اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نے ایک بار پھر پنجاب کے عوام کی خدمت کا موقع فراہم کرنے پر اللہ رب العزت کا شکریہ ادا کیا ۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں خواجہ سلمان رفیق نے عوام کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ محکمہ صحت سے بدعنوان عناصر کی شناخت کرنے اور انہیں ہٹانے ، صحت کارڈ کا بہتر نظام شروع کرنے اور پنجاب کے تمام امراض قلب کے اسپتالوں کی کارکردگی بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ نرسنگ کے شعبے کی بہتری کے لیے اصلاحات متعارف کرائی جارہی ہیں اور تسلیم کیا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پاکستان کی ترقی کے لیے ایک اہم چیلنج ہے ۔ ۔
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمودایاز نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ عورت کی مکمل صحت صحت مند معاشرے کی بنیاد ہے ۔ انہوں نے لاہور کی اندرونی آبادی کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے ، روک ٹوک ترقی کو پورا کرنے کے لیے استعمال کے لیے تیار غذائی سپلیمنٹس کی فراہمی کو یقینی بنانے ، پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول اور خواتین کی تولیدی صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے یونیورسٹی کے عزم کا اعادہ کیا ۔
اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر محمود ایاز، پروفیسر محمد معین ، پروفیسر عائشہ صدیقی ، پروفیسر محمد طیب ، پرنسپل جنرل ہسپتال لاہور پروفیسر سردار آل فرید ظفر ، پروفیسر محمد ارشد چوہان ، پروفیسر عائشہ ملک ، پروفیسر تابندہ رانا ، ڈاکٹر سعدیہ احسن ، پروفیسر سیدہ بت
ول ، پروفیسر شمس ہمایوں ، پروفیسر عالیہ پروفیسر طیبہ قاسم ، پروفیسر ماہ لقاء، پروفیسر روبینہ فرخ ، پروفیسر ڈاکٹر فریحہ فاروق ، پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر اصغر نقی ، پروفیسر ابرار آصف ، ڈاکٹر نبیلہ شامی ، ڈاکٹر ندرت سہیل ، پروفیسر فرحت ناز ، پروفیسر فوزیہ امبر ، پروفیسر سمیرا اسلم ، پروفیسر میمونہ حفیظ ، پروفیسر نازلی حمید ، پروفیسر کرن خرم ، پروفیسر صائمہ اقبال ، پروفیسر مہرا نسا ، پروفیسر نادیہ خرم اور دیگر نے شرکت کی ۔