:صوبائی وزیر برائے ہائیر ایجوکیشن رانا سکندر حیات خان نے کہا ہے کہ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ایسی سپیشلائزڈ ڈگریاں متعارف کرائیں گے جن کے بعد طلباء و طالبات کو نوکریوں کے لئے سفارش نہ ڈھونڈنی پڑے۔وہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے زیر اہتمام تیرہویں کانووکیشن سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ڈین فیکلٹی آف کامرس پروفیسر ڈاکٹر مبشر منور خان، کالج پرنسپل ڈاکٹر احمد منیب مہتا، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام، کنٹرولرامتحانات محمد رؤف نواز، اساتذہ، طلبا ؤ طالبات اوران کے والدین نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں رانا سکندر حیات خان ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس کے بہترین کارکردگی دکھانے والے طالبعلم اور طالبہ کو ذاتی خرچے سے دبئی کی سیر کرانے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ سپیشلائزڈ آئی ٹی یونیورسٹیاں بنانے کے لئے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ترقی دئیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا،طالبات کو یونیورسٹی میں محفوظ ماحول فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کو دنیا کی 100 بہترین جامعات میں دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علم کی طاقت والے زندگی میں اہم مقام حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے لئے سب سے بہترین امیدوار ڈاکٹر محمد علی تھے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈاکٹر محمد علی پنجاب یونیورسٹی کو آگے لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی نے قائد اعظم یونیورسٹی کو عالمی رینکنگ میں 600 سے 315ویں نمبر پر پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ باقی تعلیمی اداروں میں جدید ڈگری پروگرامز پر بات ہوتی ہے اور پنجاب یونیورسٹی میں جھگڑایہ ہے کہ بیٹھے کیسے ہو، کپڑے کیسے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے بچوں کو سنوارنے والا میرا دوست ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز تعلیم دوست ہیں، جلد ہی 40 ہزار لیپ ٹاپ ہونہار طلباء کو دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اگلے ہفتے سے 30 ہزار طلباؤطالبات کے لئے سکالرشپس لا رہی ہیں،میرٹ پر منتخب ہونے والے 30 ہزار طلباؤ طالبات کی یونیورسٹی فیس وزیر اعلیٰ دیں گی۔ وائس چانسلرڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ ایسے ڈگری پروگرامز لائیں گے جس سے طلباء میں مہارتیں پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مہارت پر مبنی تعلیم کے ذریعے بچوں کے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مشن ہے کہ ہم بچوں کو معیاری تعلیم دیں، مضمون میں ماہر، روزگار کے لائق اور اچھا انسان بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین مواقع سے بھری ہوئی ہے،آپ بھی محنت کرکے اپنے شعبوں میں عروج پر پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چنیوٹ کے ایک گاؤں سے وابستہ ہوں اور آج جہاں پہنچا ہوں وہاں سب پہنچنے کا خواب دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے اور ہم سب نے مل کر ہی اسے بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں وہ حق مانیں جس کا آپ حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں پنجاب یونیورسٹی کی عظمت کو بحال کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی خان یونیورسٹی میں سوفٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک ہے مگر پنجاب یونیورسٹی میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا ممنون ہوں جنہوں نے وائس چانسلرز میرٹ پر تعینات کئے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات میں وائس چانسلر زمیرٹ پر لگانا قوم کی سب سے بڑی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے میرٹ پر فیصلے قوم کے لئے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ محنت کریں، مثبت سوچیں اور نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ عزت کا معیار علم و تقوی ہے دولت اور طاقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ والدہ کی خدمت نے مجھے یہاں تک پہنچایاہے آپ بھی اپنے والدین کا خیال رکھیں۔پرنسپل ڈاکٹر احمد منیب مہتا نے طلباء و طالبات کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ قوم کا مستقبل ان کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلی کالج آف بینکنگ اینڈ فنانس میں مارکیٹ کی جدید ضروریات کے مطابق ڈگری پروگرامز متعارف کرائے گئے ہیں۔انہوں نے کامیاب ہونے والے طلباء و طالبات کے والدین کوبھی مبارکباد دی۔ کانووکیشن میں چار سالہ بی بی اے(آنرز)سیشن 2019-23، دو سالہ بی بی اے(آنرز)سیشن2021-23، ایم بی اے سیشن 2021-23 کے350 طلباؤطالبات میں ڈگریاں اور 9 پوزیشن ہولڈرز طلباؤ میں میڈلز تقسیم کئے گئے۔
Ilmiat
چین کی بین الاقوامی ترقیاتی تعاون ایجنسی (CIDCA) کے چیئرمین مسٹر لو ژاؤ ہوئی نے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) پاکستان کے ساتھ تعاون کو مضبوط کرنے کا عزم کیا ہے۔
چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ڈاکٹر مختار احمد نے بیجنگ میں سی آئی ڈی سی اے کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور چیئرمین سی آئی ڈی سی اے سے ملاقات کی۔ چیئرمین سی آئی ڈی سی اے نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت جاری تمام اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔ یہ ملاقات مسٹر ژاؤ ہوئی کے اپریل 2024 میں اسلام آباد کے دورے کا تسلسل تھی، جس میں انہوں نے ایئر یونیورسٹی کا دورہ کیا تھا اور مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء اور فیکلٹی سے اسمارٹ کلاس رومز کے ذریعے بات چیت کی تھی۔
مسٹر ژاؤ ہوئی نے اسمارٹ کلاس رومز کے قیام پر اطمینان کا اظہار کیا، کیونکہ ایچ ای سی نے 100 اسمارٹ کلاس رومز قائم کیے ہیں جو لرننگ مینجمنٹ سسٹم (LMS) کے ذریعے تیز رفتار، مخصوص انٹرنیٹ سے منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا، “یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ اساتذہ اور طلباء دور دراز علاقوں سے بغیر کسی رکاوٹ کے تیز رفتار انٹرنیٹ کے ذریعے ان کلاس رومز سے منسلک ہو رہے ہیں۔ یہ مزید تعاون کا ایک اہم شعبہ ہے اور سی پیک اس میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔”
چینی امداد، خاص طور پر اعلیٰ تعلیم سے متعلقہ منصوبوں کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے، مسٹر ژاؤ ہوئی نے پاکستانی نوجوانوں، خاص طور پر کم ترقی یافتہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کی تربیت میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ ملاقات کے دوران پاکستانی طلباء کو چین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکالرشپ کی فراہمی کے امکان کا بھی جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے تعاون کے تین بڑے شعبوں پر روشنی ڈالی، جن میں اسمارٹ کلاس رومز (فیز II)، یونیورسٹیوں کی شمسی توانائی سے چلانے کا عمل، اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں نوجوانوں کے لیے تربیتی پروگراموں کے ذریعے صلاحیتوں کی تعمیر شامل ہیں۔ انہوں نے ان شعبوں میں طویل المدتی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نتائج پر مبنی منصوبوں کے ذریعے تعاون کو رسمی شکل دی جا سکے۔
دونوں فریقوں نے مختلف ممکنہ تعاون کے شعبوں پر بھی غور کیا، جن میں پاکستانی اور چینی یونیورسٹیوں کے درمیان آن لائن تعلیم کے لیے شراکت داری، پاکستان میں چینی زبان کے مراکز کو مضبوط بنانا، طبی اور صحت کی تعلیم کے اقدامات، صوبائی اور دیہی انتظامیہ کے لیے تربیتی پروگرام، پاکستان کی مقامی ضروریات کی بنیاد پر مخصوص تربیتی پروگرام، اہم شعبوں میں ماسٹر ٹرینرز کی تربیت، اور چین میں یونیورسٹی منتظمین کے لیے قیادت کی تربیت اور تعلیمی دورے شامل ہیں۔
4o
ویٹرنری یونیورسٹی اور پاکستان پولٹری ایسو سی ایشن کے زیر اہتمام بین الا قوا می پولٹری ایکسپو 2024 کے مو قع پر پولٹری سائنس کانفرنس کا انعقاد
یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لاہور نے پاکستان پولٹری ایسو سی ایشن کے باہمی اشتراک سے بین الا قوا می پولٹری ایکسپو 2024 کے حوالے سے پولٹری سائنس کانفرنس کا انعقاد ایکسپو سینٹر لاہور میں کیا۔افتتا حی تقریب اور ٹیکنیکل سیشن کی صدارت وائس چانسلرمیری ٹورئیس پروفیسر ڈاکٹرمحمد یونس
] (تمغہ امتیاز) نے کی جبکہ دیگر اہم شخصیات میں پاکستان پولٹری ایسو سی ایشن سے چیف آرگنا ئزرIPEXعبدالحیی مہتا،کنوینر پولٹری سائنس کانفرنس ڈاکٹر حنیف نذیر چوہدری،پاکستان پولٹری ایسو سی ایشن سینٹرل زون کے چیئر مین عبدالبا سط،صا بق صدر پاکستان پولٹر ی ایسو سی ایشن خلیق ارشد، ڈین فیکلٹی آف ویٹر نری سائنس پرو
[ فیسر ڈاکٹر انیلہ ضمیر درا نی، ڈائریکٹر یواس ما ئکرو بیا لو جی انسٹی ٹیو ٹ پروفیسر ڈاکٹر آفتاب احمد انجم کے علا وہ دنیا بھر سے سائنسدان، ماہر ین، قو می و بین الاقوا می تحقیق کار، محققین، پولٹری فارمرز، ویٹر نیرین، پرو فیشنلز، سٹیک ہو لڈرز، پولٹری صنعتکاروں اورطلبہ و اسا تذہ کی بڑی تعداد نے شر کت کی۔
پولٹری سائنس کانفرنس میں ویٹر نری یونیورسٹی کے انسٹی ٹیو ٹ آف مائکرو بیا لو جی سے دو طالبات نے بیسٹ پریزنٹیشن کے کیش ایوارڈز جیتے جن میں علینہ کوکب نے دو لاکھ روپے جبکہ حرا خان نے ایک لاکھ روپے کیش ایوارڈ جیتا،اس کے علا وہ ہال آف فیم کا ایوارڈ پاکستان کے نامور سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر خالد نعیم خواجہ کو دیا گیا۔
Å افتتا حی تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ پولٹری سیکٹر پاکستان میں ایک انتہا ئی متحرک فعال سیکٹر ہے اورٹیکسٹا ئل انڈسٹری کے بعد ملک کی دوسری بڑی صنعت ہے جو کہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔اُ نہو ں نے کہا کہ پولٹری سائنس کانفرنس سے طلبہ اور تحقیق کارو ں کو قومی و بین الا قوا می ماہرین سے دور حا ضر کے جدید نالج اور تجربات سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔انہو ں نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کو پولٹری سیکٹرکے مسائل حل کرنے سے متعلقہ ریسرچ پراجیکٹس کے مو ضو عات منتخب کرنے کی تلقین کی تا کہ ملک میں پولٹری سیکٹر تیزی سے تر قی پائے۔اُ نہو ں نے کہا کہ یونیورسٹی ہر سال ٹرینڈ گریجو یٹ پیدا کررہی ہے جو تعلیم حاصل کرنے کے بعد بطور ماہر افرادی قوت پولٹری و لائیو سٹاک انڈسٹریو ں میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریا ن احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ عبدالبا سط نے اپنے خطاب میں حکو مت کو سو یا بین کی کاشت پاکستان میں بڑھا نے اور جی ایم او کا مسئلہ حل کروانے کی اپیل کی نیز طلبہ کو تعلیم حا صل کرنے کے بعد بطور انٹر پرینیور اپنا کاروبار شرو ے کرنے کی بھی تا کید کی۔
2 عبدالحیی مہتانے کہا کہ بین الا قوا می کانفرنس کا مقصد اکیڈیمیا، تحقیق کا روں، پولٹری فارمرز/پروفیشنلزاور پولٹری صنعتکا رو ں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا جہا ں وہ اپنا تحقیقی کام، تجر بات، درپیش مسا ئل اور چیلنجز کو زیر بحث لا کر ان کا حل تلا ش کریں۔ڈاکٹر حنیف نذیر چوہدری نے کامیاب پولٹری سائنس کانفرنس کو منعقد کروانے میں تعاون فراہم کرنے پر ویٹر نری یونیورسٹی کی لیڈر شپ، فیکلٹی اور طلبہ کا شکریہ ادا کیا۔
1 پولٹری سائنس کانفرنس میں قومی و بین الاقوا می ماہرین نے شعبہ پولٹری میں ہو نے والی حا لیہ سا ئنسی تر قی، مہلک بیما ریو ں کے تدارک، کلینیکل میڈیسن اور پولٹری گوشت کی ایکسپورٹ بڑ ھانے سے متعلقہ مختلف مو ضو عات پر اپنے نالج اور تجر بات کی رو شنی میں اپنے اپنے خیا لات کا اظہا رکیا۔
¥ ویٹرنری یونیو رسٹی میں ریبیز(باؤلاپن) بیماری کی روک تھام کاعا لمی دن منا یا گیا
ß لاہور(27-09-24): یو نیور سٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لاہور کی ویٹر نری فیکلٹی نے گذشتہ روز” بریکنگ ریبیز باؤنڈریز “کے تھیم پر ریبیز (با ؤ لا پن) بیما ری کی روک تھام کا عا لمی دن منا یا۔جس کا مقصد پا کستان میں ریبیز جیسی مہلک بیما ریوں کے خلا ف عوام الناس میں آگا ہی پھیلا نا تھا نیز دن کی منا سبت سے بیما ریو ں کی رو ک تھا م و تدارک کے حوا لے سے یو نیورسٹی میں آ گا ہی واک اور مفت ویکسینیشن کیمپ کا انعقاد بھی کیا گیا۔واک کی قیادت وائس چانسلرمیری ٹورئیس پروفیسر ڈاکٹرمحمد یونس(تمغہ امتیاز
Ï ) نے کی جبکہ دیگر اہم شخصیات میں ڈین فیکلٹی آف ویٹر نری سائنس پروفیسرڈاکٹرانیلہ ضمیر در انی، چیئر مین ڈیپا رٹمنٹ آف پیرا سائٹا لو جی پروفیسر ڈاکٹر کامران اشرف، رجسٹرار سجاد حیدر سمیت مختلف شعبہ جات کے ڈائر یکٹر ز کے علا وہ طلبا و طالبات اورفیکلٹی ممبران نے شر کت کی۔اُس مو قع پر پروفیسر ڈاکٹرمحمد یونس نے یواس پیٹ سینٹر میں بلی کو ٹیکہ لگا کر ویکسینیشن کیمپ کا آ غا ز بھی کیا۔ویٹر نری یونیورسٹی کے تمام کیمپسز میں بھی ریبیز (با ؤ لا پن) بیما ری کی روک تھام کا عا لمی دن منا یا گیا۔
وائس چانسلریو ای ٹی ڈاکٹر شاہد منیرکی سربراہی میں جامعہ کے تعلیمی و انتظامی سربراہان کا اہم اجلاس…….اجلاس میں 31ویں کانووکیشن کی تیاریوں اور کمیٹیوں کے قیام کی ہدایات دی گئیں
یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہورکے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹرشاہد منیر کی سربراہی میں جامعہ کے تعلیمی و انتظامی شعبہ جات کے سربراہان کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں 31ویں کانووکیشن کے انعقاد،تیاریوں اور کمیٹیوں کے قیام کا جائزہ لیا گیا۔اسی طرح یو ای ٹی لاہور کو مالی بحران سے نکالنے کے متعلق امور بھی زیر بحث آئے جس میں تمام ڈینز اور چیئرمین کوڈیپارٹمنٹل مالی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی گئیں۔وائس چانسلر نے نہ صرف جامعہ کی تاریخی ساکھ کو بحال کرنے کا عہد کیا بلکہ اس کی تعمیر وترقی اور آئندہ کی حکمت عملی سے بھی آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ریسرچ کلچر خصوصا اے آئی کا فروغ جامعہ کی اولین ترجیحات میں سے ہے،نئے ریسرچ سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا، یونیورسٹی کو اے آئی کا حب بنا ئیں گے ، اور اس مقصد کیلئے تمام سائنسی اور تکنیکی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا تا کہ یو ا ی ٹی ریسر چ کے میدا ن میں خاطر خواہ ترقی کر سکے۔ اجلاس میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر کی جانب سے پیش کئے جانے والے نکات کو سراہا گیا۔ شرکاء نے تجاویز پیش کیں اور امید ظاہر کی کہ وائس چانسلر کی سربراہی میں جامعہ ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہوگی۔یاد رہے یہ ڈاکٹر شاہد منیر سے یو ای ٹی کے تعلیمی و انتظامی سربراہان کے ساتھ تعارفی سیشن تھا ۔
گلگت بلتستان کے طلباء کو پاکستان کی کسی بھی سرکاری یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مکمل طور پر فنڈڈ انڈرگریجویٹ ہائر ایجو کیشن کمیشن اسکالرشپ
گلگت بلتستان کے طلباء کو پاکستان کی کسی بھی سرکاری یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مکمل طور پر فنڈڈ انڈرگریجویٹ ہائر ہا ایجو کیشن کمیشن اسکالرشپ پیش کر رہا ہے۔ وہ طلباء جو اپنے انٹرمیڈیٹ امتحان میں کامیاب ہو چکے ہیں اور درخواست کی آخری تاریخ تک ان کی عمر 22 سال سے کم ہے، اس اسکالرشپ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ وہ طلباء جو فال 2023 کے بعد انڈرگریجویٹ پروگراموں میں داخل ہو چکے ہیں وہ بھی اہل ہیں۔
یہ پروگرام کم ترقی یافتہ علاقوں کے تعلیمی فرق کو کم کرنے کےمقصد کے تحت شروع کیا گیا ہے۔ تاکہ ان علاقوں کے طلباء کو شہری علاقوں کے طلباء کی طرح تعلیمی ترقی کے مساوی مواقع مل سکیں۔
اس اسکالرشپ میں ٹیوشن فیس، ہاسٹل فیس، ماہانہ وظیفہ، کتابیں اور سفر کا الاؤنس شامل ہیں۔ اب تک تقریباً 250 طلباء جن کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے، کو انڈرگریجویٹ تعلیم کے لیے پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں میں جگہ دی گئی ہے۔ موجودہ بیچ کے لیے درخواست دینے کی آخری تاریخ 30 ستمبر 2024 ہے۔
زیادہ سے زیادہ طلباء کو اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دینے کے لیے، HEC کی ٹیم جس کی قیادت ایڈوائزر (اسکالرشپ) HEC مسٹر محمد رضا چوہان کر رہے تھے، نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی (KIU) کے مین کیمپس گلگت، KIU سب کیمپس ہنزہ، اور یونیورسٹی آف بلتستان، سکردو کا دورہ کیا۔ طلباء کے لیے آگاہی سیشن منعقد کیے گئے تاکہ انہیں اس موقع کی اہمیت اور دائرہ کار سے آگاہ کیا جا سکے اور انہیں آن لائن درخواستیں جمع کروانے کے لیے رہنمائی فراہم کی جا سکے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر HEC مسٹر جاوید حسن اعوان نے طلباء کو درخواست کے طریقہ کار پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے سامعین کو بتایا کہ درخواست دہندگان کا امتحان اکتوبر کے وسط میں لیا جائے گا تاہم تاریخ اور وقت کا درست اطلاع ای میل کے ذریعے دی جائے گی۔
IUB News….اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے 41 سائنسدانوں (محققین) کو دنیا کے اعلیٰ ترین 2 فیصد سائنسدانوں میں شامل………. اس فہرست میں دنیا بھر کے ان سائنسدانوں کو شامل کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے شعبوں میں گرانقدر کام کیا ہو
اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے 41 سائنسدانوں (محققین) کو دنیا کے اعلیٰ ترین 2 فیصد سائنسدانوں میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ فہرست سٹینفورڈ یونیورسٹی امریکہ اور معلومات کی تجزیہ کار عالمی کمپنی ایلسیویئرکی طرف سے شائع کی گئی ہے۔ہر سال اس فہرست میں دنیا بھر کے ان سائنسدانوں کو شامل کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے شعبوں میں گرانقدر کام کیا ہواور ان کے کام کو سراہتے ہوئے ان کاتحقیقی مجلہ بطور حوالہ شامل کیا گیا ہواورسائنسی تحقیق کے لیے معاون ہو۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے 41 سائنسدانوں کی شمولیت اس جامعہ کی قومی اور عالمی سطح پر اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ ڈائریکٹر اورک پروفیسر ڈاکٹر محمد عاطف کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے جن سائنسدانوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے ان کا تعلق حیاتیات، طبیعات، کیمیا، ماحولیات، زراعت، انجینئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ مصنوعی ذہانت، ادویہ سازی، طب اور سماجی علوم سے ہے۔ ان سائنسدانوں میں فیصل ذوالفقار، ڈاکٹر محمد فاروق وارثی، ڈاکٹر محمد علی، محمد اشفاق، ڈاکٹر ماجد نیاز اختر، پروفیسر ڈاکٹر واجد نسیم جتوئی، ظہیر عباس، ڈاکٹر توصیف منور، ڈاکٹر محمد اظہر خان، ڈاکٹر عبدالرحمن، محمد علی رضا، محمد عادل، محمد عمر، غلام عباس، پروفیسر ڈاکٹر مکشوف احمد، محمدالطاف نذیر، ڈاکٹر عصمت بی بی، پروفیسر ڈاکٹر تنویر حسین خان، محمد عرفان، ڈاکٹر محمد شکیل چوہدری، ڈاکٹر محمد اظہر نواز، ڈاکٹر مرتضیٰ حسن، ڈاکٹر فیصل مختار، ڈاکٹر محمد نعیم امیر، محمد ندیم ارشد، ڈاکٹر ریاض حسین، ڈاکٹر عثمان ذوالفقار، ڈاکٹر حمیرا ارشد، پروفیسر ڈاکٹر محمد اسد اللہ مدنی، پروفیسر ڈاکٹر محمد عاطف، محمد شاہد ندیم، ڈاکٹر فیصل اقبال، ڈاکٹر محمد ندیم اختر، ڈاکٹر حافظ محمد آصف، ڈاکٹر عارف محمود، محمد جمشید، پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم، پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد، ڈاکٹر خورشید احمد، پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف اور عبدالمجیدشامل ہیں۔
دنیا کو درپیش مسائل کے تدارک کے لئے تحقیق کا فروغ ضروری ہے……….،وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر خالد محمود
:وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا ہے کہ دنیا کو درپیش مسائل کے تدارک کے لئے تحقیق کا فروغ ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف باٹنی کے زیر اہتمام پہلے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع ڈین فیکلٹی آف لائف سائنسز پروفیسر ڈاکٹر فہیم آفتاب، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف باٹنی پروفیسر ڈاکٹر عبدالناصر خالد، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں قائم شعبہ باٹنی پاکستان کا قدیم ترین ادارہ ہے جس نے ایک صدی کا سفر طے کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ باٹنی سے فارغ التحصیل ہونے والے گرایجوئیٹس دنیا بھر میں پاکستان اور ادارے کا نام روشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سو سال پہلے اس ادارے کے قیام کیلئے کوشش کرنے والے تمام افراد خراج تحسین کے مستحق ہیں اور ہمیں ان کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ معیارِ تعلیم کے باعث شعبہ باٹنی عالمی درجہ بندی میں شمارہونا قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا بطور سائنسدان دور جدید میں چیلنجز کا حل پیش کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ڈگری لینے والے طلباؤطالبات ان کے اساتذہ اور والدین کو مبارک باد پیش کی۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالناصر خالد نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ باٹنی کا صد سالہ قیام اور پہلے کانووکیشن کا انعقاد یقینا ہمارے لئے تاریخی لمحہ ہے۔ انہوں نے کہاکانووکیشن میں پی ایچ ڈی، ایم ایس،ایم فل اور بی ایس باٹنی کے 150سے زائد طلباؤطالبات کو ڈگریاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ادارے سے سیکھے ہوئے علم کو عملی میدان میں بروئے کار لا کر ملک وقوم کی خدمت کریں۔پروفیسر ڈاکٹر فہیم آفتاب نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کے تعاون پرشکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ادارے کو سو سا ل مکمل ہونے اور خوبصورت تقریب کے انعقاد پر ڈاکٹر عبدالناصر خالد اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ بعد ازاں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کامیاب طلباؤطالبات کو ڈگریاں پیش کیں۔
پاکستان میں تعلیم کو ترجیحات میں شامل نہیں کیا گیا۔ ……..ہمارے بعد آزاد ہونے والے غریب ممالک بھی تعلیم و تحقیق کو فروغ دے کر آگے نکل گئے۔…سکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں میں داخل کرانے کے لئے سب کو مل کر مہم چلانا ہوگی۔…:وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود
وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا ہے کہ پاکستان میں سکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں میں داخل کرانے کے لئے سب کو مل کر مہم چلانا ہوگی۔ وہ پنجاب یونیورسٹی ادارہ تعلیم و تحقیق کے زیر اہتمام ’سکول سے محروم بچے: اسباب و حل‘ کے موضوع پرمنعقدہ چوتھی سالانہ ’قومی کانفرنس برائے تحقیق ِ تعلیم‘ سے وحید شہید حال میں خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ادارہ تعلیم و تحقیق پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود،معروف صحافی و تجزیہ نگار سلمان غنی، چیئرمین شعبہ ایڈوانسڈ سٹڈیز ان ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر محمد شاہد فاروق، کانفرنس کو آرڈینیٹر ڈاکٹر شازیہ ملک، تعلیمی ماہرین،محققین، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں تعلیم کو ترجیحات میں شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بعد آزاد ہونے والے غریب ممالک بھی تعلیم و تحقیق کو فروغ دے کر آگے نکل گئے۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود بھی اگر مل کر کام کیا جائے تو مسائل کا تدارک ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کے اعتبار سے 39فیصد بچوں کا سکول سے باہر رہنا ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ انہوں نے بہترین کانفرنس کے انعقاد پر ادارہ تعلیم و تحقیق کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان طلباء ہی ہماری امیدوں کا مرکز ہیں۔معروف صحافی سلمان غنی نے کہا کہ دنیا بھر میں وہی قومیں آگے ہیں جنہوں نے تعلیم وتحقیق کو فروغ دے کر اپنی نسلوں کو سنوارا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس خطے کے تعلیم کے خواندگی کے اعتبار سے نو ممالک میں صرف افغانستان سے آگے ہے جو ترقی کے میدان میں پیچھے رہنے کی بڑی وجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو تعلیمی بحران سے نکالنے کے لئے ریاست کے تمام اداروں، افراد کو یکسوع ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان میں تعلیم کو سر فہرست نہیں رکھا جائے گا ملک ترقی نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے شعور اور صلاحیت میں کسی سے کم نہیں اور دنیا بھر میں ہونے والے مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیڈرشپ کے فقدان کے باعث پاکستان اخلاقی بحران کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈگریوں کے ساتھ مہارتوں کو فروغ دینے کیلئے جدید نصاب وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر طار ق محمود نے کہا کہ سکول سے باہر رہنے والے بچے معا شرے میں خرابی اور بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے جس کے لئے مزید اقدامات کئے جانے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے سکول میں نہ جانے کی وجوہات کا جاننا ضروری ہے تاکہ اس کا سدباب کیا جاسکے۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (IIU) کے خواتین کیمپس میں نئے طلباء کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر کیمپس کی انچارج، اسٹوڈنٹ ایڈوائزر، تمام شعبہ جات کے سربراہان اور سینئر طلباء نے ایک تعارفی تقریب میں شرکت کی۔
اس تقریب میں طلباء کو حوصلہ افزا کلمات اور نصیحتیں دی گئیں تاکہ وہ اپنی تعلیمی سفر کا آغاز پرجوش انداز میں کریں۔ اس خوش آمدید نے آنے والے تعلیمی سال کے لیے ایک مثبت ماحول پیدا کیا، جس سے نئے طلباء میں جوش اور خود اعتمادی کو فروغ ملا۔
خواتین کیمپس کی انچارج اور اسٹوڈنٹ ایڈوائزر نے نئے طلباء کو دل کی گہرائیوں سے نیک خواہشات پیش کیں اور امید ظاہر کی کہ ان کا وقت IIU میں ترقی اور کامیابی سے بھرپور ہوگا۔ سینئر طلباء نے بھی اپنی تجربات شیئر کیے، جس سے نئے طلباء خود کو گھر جیسا محسوس کریں اور آنے والے تعلیمی چیلنجز کے لیے تیار ہو جائیں۔
یچ ای سی کا خواتین کو بااختیار بنانے اور رہنمائی کا پروگرام۔۔۔۔۔۔۔۔ پروگرام کے تحت، پاکستان بھر میں پہلے ہی 161 خواتین کو تربیت دی جا چکی ہے۔
ایچ ای سی نے خواتین کو بااختیار بنانے اور رہنمائی کا پروگرام تیار کیا ہے، جو خواتین میں قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دیتا ہے اور سینئر اعلیٰ تعلیمی رہنماؤں سے ضروری رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ اقدام، تین سال قبل شروع کیے گئے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کی ترقی کے خواتین قیادت پروگرام کی کامیابی کو بنیاد بناتے ہوئے، قیادت کی ترقی کو آگے بڑھانے، ضروری رہنمائی فراہم کرنے، اور پاکستان بھر کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں خواتین تعلیمی اور انتظامی عملے کو بااختیار بنانے کے لیے ایک پائیدار ماڈل ہے۔ خواتین قیادت پروگرام کے تحت، پاکستان بھر میں پہلے ہی 161 خواتین رہنماؤں کو تربیت دی جا چکی ہے۔ کا پہلا گروپ منتخب یونیورسٹیوں میں تین ماہ کے دوران اس پروگرام کا پائلٹ کرے گا، جس کے بعد اسے پالیسی مداخلت کے ذریعے تمام اعلی اداروںمیں وسعت دینے کا منصوبہ ہے۔