اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کوالٹی ایشورنس اسسمنٹ میں 85.17 فیصداسکور کے ساتھ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جو ادارہ جاتی عمدگی، تعلیمی سالمیت، اور مسلسل معیار میں اضافہ کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے اپنی تعلیمی اور ادارہ جاتی فضیلت کے حصول میں ایک ممتاز سنگ میل حاصل کیا ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے سالانہ کوالٹی ایشورنس پرفارمنس اسسمنٹ میں 85.17 کا شاندار اسکور حاصل کیا ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے کوالٹی اینہانسمنٹ سیل کو مناسب پیرامیٹرز کو اطمینان بخش طور پر پورا کرنے کا درجہ دیا گیا ہے جو کہ یونیورسٹی کے مضبوط اندرونی معیار کی یقین دہانی کے طریقہ کار، مسلسل بہتری کے عزم، اور قومی اور بین الاقوامی معیار کی عکاسی کرتا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے جامع تشخیص نے سال 2023- 24 کے لیے جامعات میں کوالٹی بڑھانے والے سیلز کی کارکردگی کا اچھی طرح سے طے شدہ معیارات کے خلاف جائزہ لیا، جس میں ادارہ جاتی کارکردگی کا جائزہ، تعلیمی پروگراموں کا خود تشخیص، پروگرام کی منظوری اور اعلی تعلیم کی تعمیل کا جائزہ، پروگرام کی منظوری اور عمل درآمد کا جائزہ شامل ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کی موثر گورننس، شواہد پر مبنی فیصلہ سازی اور اعلیٰ تعلیم میں معیار کو فروغ دینے کے لیے مستقل عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے اس کامیابی پراساتذہ ، یونیورسٹی کمیونٹی اور طلباو طالبات کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ قابل ذکر نتیجہ ادارہ جاتی معیار میں اضافہ، تعلیمی سالمیت، اور تدریس، سیکھنے اور تحقیق میں عمدگی کے حصول کے لیے ہماری اسٹریٹجک عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی جانب سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے PSG 2023 کوالٹی ایشورنس فریم ورک میں بیان کردہ بہترین معیار کے طریقوں کے موثر نفاذ کو ظاہر کرتا ہے، جس میں شواہد پر مبنی تشخیص، اسٹیک ہولڈر کی شمولیت، اور مسلسل تعلیمی بہتری پر زور دیا گیا ہے۔ یہ کامیابی ہماری فیکلٹی کی تعلیمی قیادت، انتظامی کارکردگی، اور معیار پر مبنی اعلی درجے کے نتائج پر مبنی تعلیم کے مشترکہ وژن کا اجتماعی نتیجہ ہے۔ وائس چانسلر نے پروفیسر ڈاکٹر محمد اسد اللہ مدنی، ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ سیل اور ان کی ٹیم کو PSG-2023 کوالٹی پریکٹسز کو منظم طریقے سے نافذ کرنے اور یونیورسٹی کے اندرونی معیار کی یقین دہانی کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کے لیے ان کی اسٹریٹجک کوششوں پر مبارکباد دی۔پروفیسر ڈاکٹر محمد اسد اللہ مدنی نے کہا کہ سال 21-2019میں 70.36فیصد رہا ، سال 2021-22میں 72.55فیصدرہا ، سال 2022-23میں 80.84فیصد رہا جبکہ 2023-24میں 85.17فیصد ہوا ہے۔ 85فیصد کی حد کو عبور کرنا ایک اہم کامیابی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اسد اللہ مدنی نے یونیورسٹی انتظامیہ اور تمام تعلیمی اور انتظامی اکائیوں کا مسلسل تعاون پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کوالٹی انہانسمنٹ سیل کے معیار میں اضافہ، اعلیٰ درجے کی نتائج پر مبنی تعلیم، اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کوالٹی ایشورنس فریم ورک اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے ہدف 4 کوالٹی ایجوکیشن کے ساتھ مسلسل ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوالٹی انہانسمنٹ سیل تمام شعبہ جات میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے اعلیٰ تعلیم میں شانداریت، پائیداری اور عالمی مسابقت کے وژن کو حاصل کرنے کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔
Ilmiat
لائبریرینز کا کتابوں سے واسطہ رہتا ہے اور انہیں اعلی تعلیم حاصل کرتے دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔………علم کی ترویج اور مطالعہ کی عادات کو فروغ دینے میں لائبریرینز کااہم کردارہے، ڈاکٹر محمد علی
وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ علم کی ترویج اور مطالعہ کی عادات کو فروغ دینے میں لائبریرینز کااہم کردار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی لائبریرینز آرگنائزیشن کی 50سالہ گولڈن جوبلی تقریب و سالانہ ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے پرووائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، چیف لائبریرین ڈاکٹر محمد ہارون عثمانی، ڈپٹی چیف لائبریرین سیف الرحمن عتیق، صدر اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن ڈاکٹر امجد مگسی، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام، ڈی جی ڈاکٹر ریحان صادق، فیکلٹی ممبران اور مختلف شعبہ جات سے لائبریرینز نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ لائبریرینز کا کتابوں سے واسطہ رہتا ہے اور انہیں اعلی تعلیم حاصل کرتے دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ وائس چانسلر نے لائبریرینز کی پروموشن کو اولین ترجیح دینی کی ہدایت جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ میری جامعہ سے وابستگی کو چالیس سال ہو چکے ہیں۔انہوں نے ڈاکٹر ہارون عثمانی اور سیف الرحمن عتیق کی پنجاب یونیورسٹی کے لئے شاندار خدمات کو سراہا۔ اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے لائبریرینز ایسوسی ایشن کے نو منتخب عہدیداران سے حلف بھی لیا۔تقریب میں ڈاکٹر ہارون عثمانی اور سیف الرحمن عتیق کی ریٹائرمنٹ پر انتظامیہ نے بھی خراج تحسین پیش کیا۔پنجاب
پنجاب یونیورسٹی فیکلٹی ممبر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر حافظ مزمل رحمان نے ایچ ای سی کے قومی ریسرچ پروگرام کے لئے فنڈنگ حاصل کر لی

:پنجاب یونیورسٹی سکول آف بائیوکیمسٹری اینڈبائیوٹیکنالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر حافظ مزمل رحمان نے نیشنل ریسرچ پروگرام فار یونیورسٹیز (این آر پی یو) کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحقیقی منصوبوں کے لیے فنڈنگ حاصل کر کے قومی سطح پر نمایاں کامیابی حاصل کر لی۔تفصیلات کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ملک بھر کی سرکاری و نجی جامعات سے ہزاروں ریسرچ پروجیکٹس موصول ہوئے، جن میں سے صرف چند ایک منصوبوں کو منظوری دی گئی۔ ان میں پنجاب یونیورسٹی کے تین منصوبے شامل ہیں، جن میں سے ایک میں ڈاکٹر حافظ مزمل رحمان بطور پرنسپل انویسٹیگیٹر جبکہ دوسرے منصوبے میں کولیبریٹرکے طور پر شامل ہیں۔اس طرح تین میں سے دو میں ڈاکٹر مزمل کا ہونا انکی تحقیقی صلاحیت کی عکاسی کرنے کے ساتھ ساتھ سکول آف بائیوکیمسٹری اینڈ بائیوٹیکنالوجی کے علمی وقار اور جامعہ پنجاب کی تحقیقی شناخت اور ساکھ کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کامظہر ہے۔واضح رہے کہ سال 2025ء میں پنجاب یونیورسٹی میں ریسرچ فنڈنگ کے لحاظ سے سب سے بڑی گرانٹ بھی ڈاکٹر حافظ مزمل رحمان کو ہی حاصل ہوئی ہے۔قبل ازیں حافظ مزمل رحمان پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی میں بطور فرانزک سائنسدان فرائض انجام دے چکے ہیں۔
ہانگ کانگ کا ڈیجیٹل ہیلتھ میں اہم اور اثرانگیز کردار…….عالمی تعاون اور علم کے تبادلے سے صحت کا مستقبل — ہانگ کانگ عالمی رہنمائی کے لیے تیار
سٹی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے نائب صدر برائے تحقیق، پروفیسر اینڈرسن شم ہو چونگ
ہانگ کانگ، 7 اکتوبر 2025 — جدید ٹیکنالوجی، خاص طور پر مصنوعی ذہانت (AI)، تیزی سے صحت کے شعبے میں انقلاب برپا کر رہی ہے، جس سے تشخیص اور علاج کے نظام میں نمایاں بہتری آرہی ہے۔ سٹی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ (CityUHK) کے نائب صدر برائے تحقیق، پروفیسر اینڈرسن شم ہو چونگ کے مطابق، “صحت اور مصنوعی ذہانت کا ملاپ ناگزیر ہے اور یہ شعبہ صحت میں ہمہ گیر تبدیلیاں لائے گا۔”
پروفیسر شم نے یہ بات ٹائمز ہائر ایجوکیشن (THE) کی جانب سے منعقدہ ڈیجیٹل ہیلتھ ایشیا 2025 کانفرنس میں کہی۔ یہ ایشیا میں پہلی بار منعقد ہونے والا ایسا عالمی پروگرام تھا جس میں دنیا بھر سے 50 سے زائد ماہرین نے شرکت کی۔ کانفرنس کے مرکزی موضوعات میں مصنوعی ذہانت اور ہیلتھ ڈیٹا، بایوٹیکنالوجی، ڈیجیٹل ہیلتھ، اور بین الاقوامی تعاون شامل تھے۔پروفیسر شم کے مطابق، “ڈیجیٹل ہیلتھ کے حل کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے، کیونکہ AI کی مدد سے ہم بہت زیادہ ڈیٹا اور نمونوں کو مؤثر طریقے سے تجزیہ کر سکتے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ طبی امیجنگ جیسے شعبوں میں AI تشخیص کی درستگی اور رفتار میں انقلابی بہتری لا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل ہیلتھ صرف ڈیٹا کے تجزیے تک محدود نہیں، بلکہ اس کے لیے عالمی تعاون ضروری ہے۔ “کووِڈ-19 وبا نے واضح کیا کہ صحت کے مسائل کسی ایک ملک یا شہر تک محدود نہیں — یہ ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔”
پروفیسر شم نے کہا کہ مختلف شعبوں، مضامین اور ممالک کے درمیان تعاون ہی عالمی صحت کو محفوظ بنانے کی کلید ہے۔ ہانگ کانگ اس حوالے سے ایک “سپر کنیکٹر” کا کردار ادا کر سکتا ہے، جو عالمی ماہرین، سرمایہ کاروں اور ہیلتھ ٹیک انوویٹرز کو جوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ہانگ کانگ کے پاس عالمی معیار کی جامعات اور تحقیقی ادارے موجود ہیں، جو مصنوعی ذہانت کے ماہرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ ایک متحرک تحقیقی ماحول تشکیل دے رہے ہیں۔ شم کے مطابق، “ہمارے پاس اعلیٰ درجے کی یونیورسٹیاں، سرمایہ کاری، دلچسپی اور مہارت سب موجود ہیں — ہانگ کانگ ڈیجیٹل ہیلتھ کے انقلاب کے لیے پوری طرح تیار ہے۔”انہوں نے کہا کہ سٹی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ اس بات کی واضح مثال ہے کہ بین الاقوامی تعاون اور علمی اشتراک سے تحقیق میں بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ یونیورسٹی عالمی صحت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید اور تخلیقی تحقیق کے فروغ کے مشن پر گامزن ہے۔
دنیا میں تدریسی طریقوں کو ٹیکنالوجی اور جدت سے آسان اور موثر بنا کر طلباء وطالبات کے لیے پائیدار نتائج کی حامل تعلیم دی جا رہی ہے……..وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران
وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے کہا ہے کہ دنیا میں تدریسی طریقوں کو ٹیکنالوجی اور جدت سے آسان اور موثر بنا کر طلباء وطالبات کے لیے پائیدار نتائج کی حامل تعلیم دی جا رہی ہے۔ وائس چانسلر نے ان خیالات کا اظہار کوالٹی انہانسمنٹ سیل کے زیر اہتمام بہاولنگر کیمپس کے فیکلٹی ممبران اور ملحقہ کالجز کے اساتذہ کے لئے منعقدہ تربیتی ورکشاپ میں اپنے توسیعی خطاب میں کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کوالٹی ایجوکیشن کے لیئے آوٹ کم بیسڈ ایجوکیشن یعنی نتیجہ خیز اور منظم تدریس بہت ضروری ہے ۔ کیمپس کے تدریسی معیار کو عالمی سطح اور ملحقہ کالجز میں درس و تدریس کو اسی معیار پر لایا جاے گا۔ اس مقصد کے لیے بہاولپور اور رحیم یار خان کیمپسز میں خصوصی تربیتی ورکشاپ منعقد ہو چکی ہیں۔ جامعہ کا کوالٹی انہانسمنٹ سیل بہت فعال انداز میں کام کر رہا ہے۔ ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ سیل پروفیسر ڈاکٹر محمد اسداللہ مدنی نے کہا کہ ان تربیتی ورکشاپ کے انعقاد سے وائس چانسلر کے ویژن کے مطابق کوالٹی معیار ات کا یونیورسٹی کیمپسز اور ملحقہ کالجز میں یکساں نفاذ اور اطلاق ہوگا۔ کوالٹی انہانسمنٹ سیل کے نمائندگان اس ورکشاپ میں شرکت کے بعد ٹرینرز کے طور پر باقی اساتذہ کو تربیت دیں گے اور اس سلسلے کو وائس چانسلر کی ہدایت کے مطابق باقاعدہ بنایا جائے گا۔ کیمپس ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر رفاقت علی نے کوالٹی انہانسمنٹ سیل کی ورکشاپ بہاولنگر کیمپس میں منعقد کرنے اور خصوصی خطاب پر وائس چانسلر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے رجسٹرار محمد شجیع الرحمن اور ایفیلیشن کمیٹی کا بھی شکریہ ادا کیا۔ملحقہ کالجز کے اساتذہ نے تدریسی استعداد کار کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ورکشاپس کے انعقاد کو سراہتے ہوئے معیار تعلیم میں اضافے کے لئے کلیدی اہمیت کا حامل اقدام قرار دیا۔ وائس چانسلر سے رکن صوبائی اسمبلی و ممبر سینڈیکیٹ سہیل خان زاہد نے بھی ملاقات کی اور یونیورسٹی میں معیار تعلیم کے لیے اقدامات کو سراہا۔ وائس چانسلر نے کیمپس میں ذوالوجی ڈیپارٹمنٹ کی لیبارٹری کا بھی افتتاح کیا۔ انہوں نے اردو، باٹنی، ذوالوجی، کمپیوٹر سائنس، فزکس اور مینجمنٹ سائنسز کی کلاسز کا دورہ کیا اور طلباء وطالبات کی تعلیم سے لگن اور نظم و ضبط کو سراہا ۔
ویمن یونیورسٹی بہاولپور میں ورلڈ فوڈ ڈے کے موقع پر آگاہی سیمینار — محفوظ اور متوازن خوراک صحت مند معاشرے کی بنیاد، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم
بہاولپور (پ۔ر) دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور کے شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام پنجاب فوڈ اتھارٹی بہاولپور کے تعاون سے ورلڈ فوڈ ڈے کے موقع پر ایک آگاہی سیمینار منعقد ہوا۔ تقریب کی مہمانِ خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم تھیں، جبکہ مہمانانِ اعزاز میں عارف قریشی ایڈیشنل ڈائریکٹر پنجاب فوڈ اتھارٹی،عبدالعظیم ڈپٹی ڈائریکٹر، اور منیبہ غفار نیوٹریشنسٹ شامل تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر مریم چیئرپرسن، شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی،ڈاکٹر فاطمہ ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئرزاور فیکلٹی ممبران نے بھی شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم نے کہا کہ صحت مند معاشرے کی بنیاد محفوظ اور متوازن خوراک پر ہے۔ آج کے دور میں غذائی آگاہی اور خوراک کے درست انتخاب سے نہ صرف جسمانی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ ایک مضبوط اور باشعور قوم تشکیل دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کو اس مفید پروگرام کے انعقاد پر سراہا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر پنجاب فوڈ اتھارٹی، عارف قریشی نے کہا کہ فوڈ اتھارٹی عوام کو محفوظ خوراک کی فراہمی اور فوڈ سیفٹی کے اصولوں سے آگاہ کرنے کے لیے مختلف تعلیمی و آگاہی سرگرمیوں کا اہتمام کر رہی ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی کی جانب سے طلبات میں غذائی شعور بیدار کرنے کی کاوشوں کو قابلِ تحسین قرار دیا۔ نیوٹریشنسٹ منیبہ غفار نے روزمرہ خوراک میں توازن، حفظانِ صحت کے اصولوں اور غذائیت سے بھرپور خوراک کے انتخاب پر مفید معلومات فراہم کیں۔ سیمینار میں طالبات اور فیکلٹی ممبران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کے اختتام پر معزز مہمانوں کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔
# WORLDFOOD DAY#ilmiatonline#GSCW U
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں “COP in My City 2025” کا انعقادنوجوانوں میں ماحولیاتی شعور اور پائیدار ترقی کے فروغ پر زور
(لاہور، 16 اکتوبر 2025) گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) لاہور کے سینیٹر فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ اسٹڈیز (SDSC) نے “COP in My City 2025” کے عنوان سے ایک روزہ تقریب کا انعقاد کیا جس کا مقصد نوجوانوں میں ماحولیاتی تبدیلی، پائیدار ترقی اور کلائمیٹ ایکشن کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا تھا۔یہ تقریب محکمہ ماحولیات (EPA) پنجاب کے تعاون سے منعقد کی گئی، جو COP30 کانفرنس (برازیل، نومبر 2025) سے قبل ایک اہم مقامی اقدام کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ پروگرام کا آغاز پوسٹر، فوٹوگرافی اور 3D ماڈل کے مقابلوں سے ہوا جن میں چاروں صوبوں کے تعلیمی اداروں سے 253 تخلیقی کام شامل کیے گئے — جن میں 104 پوسٹرز، 102 تصاویر اور 47 تھری ڈی ماڈلز شامل تھے۔
تقریب کے دوران منعقدہ پینل ڈسکشن “Climate Crisis at Our Doorstep: Global Pledges and Local Action” میں ماہرین نے یونیورسٹیوں اور نوجوانوں کے کردار کو کلائمیٹ لیڈرشپ، پالیسی سازی اور عملی اقدامات کے لیے کلیدی قرار دیا۔ڈائریکٹر SDSC، پروفیسر ڈاکٹر فائزہ شریف نے اجلاس کی صدارت کی جبکہ مقررین میں ڈی جی ای پی اے پنجاب ڈاکٹر عمران حمید شیخ، فیشن ریولوشن کی ہیڈ آف پالیسی و ریسرچ مس لِو سمپلیچیانو، WWF پاکستان کی ڈائریکٹر کلائمیٹ ایکشن و سسٹین ایبلٹی مس نازیفہ بٹ، اور نوجوان نمائندہ ایمان ادریس شامل تھیں۔
سیکرٹری ماحولیات پنجاب محترمہ سلوَت سعید نے صوبائی حکومت کی کلائمیٹ لچک (resilience) کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری پر روشنی ڈالی، جس کے تحت سالانہ 650 ارب روپے ماحولیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ مقامی پالیسیوں کو عالمی وعدوں سے ہم آہنگ کرنا، پائیدار انفراسٹرکچر کو فروغ دینا، اور نوجوانوں کو ماحول دوست اقدامات میں شامل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔پارلیمانی سیکرٹری برائے ماحولیات محترمہ کنول لیاقت نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کا عالمی کاربن اخراج میں حصہ بہت کم ہے، لیکن اسے سیلاب، شدید گرمی اور اسموگ جیسے سنگین اثرات کا سامنا ہے۔ انہوں نے پنجاب حکومت کی کلائمیٹ پالیسیوں، اسموگ کے خلاف منصوبوں، صنعتی اخراج کے کنٹرول اور ماحول دوست اقدامات کو سراہا۔
وائس چانسلر جی سی یو، پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر چوہدری نے کہا کہ جامعات نوجوانوں میں کلائمیٹ لیڈرشپ، تحقیقی صلاحیتوں اور عملی حلوں کو فروغ دینے میں بنیادی کردار ادا کر سکتی ہیں۔مس نازیفہ بٹ نے WWF پاکستان کی جانب سے کاربن اخراج میں کمی اور پالیسی معاونت کے اقدامات پر روشنی ڈالی، جبکہ مس لِو سمپلیچیانو نے فیشن انڈسٹری کے ماحولیاتی اثرات اور پائیدار ڈی کاربنائزیشن کے طریقوں پر گفتگو کی۔
تقریب کے اختتام پر مختلف کیٹیگریز میں کامیاب طلبا و طالبات کا اعلان کیا گیا۔ نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے والوں میں فِضا فاطمہ (LCWU) نے اسکول/انٹر فوٹوگرافی، فاطمہ تنویر (GCU) نے فوٹوگرافی کیٹیگری II، رُمَیسہ فاطمہ (LCWU) نے پوسٹرز، ایرما جان (LCWU) نے اسکول/انٹر 3D ماڈلز، اور ماہم زاہد (GCU) نے 3D ماڈل کیٹیگری II میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔

#Climate Crisis#GCU #ILMIATONLINE
غزہ امن معاہدے پر تاریخی پیش رفت، شرم الشیخ میں بین الاقوامی سربراہی اجلاس — صدر ٹرمپ، وزیراعظم شہباز شریف اور علاقائی رہنماؤں کی شرکت
مصر کے شہر شرم الشیخ میں مشرقِ وسطیٰ کے اہم ترین بین الاقوامی امن سربراہی اجلاس کا آغاز ہو گیا، جس میں غزہ امن معاہدے پر تاریخی دستخط کیے گئے۔ اس معاہدے پر امریکا، ترکیہ، مصر اور قطر کے سربراہانِ مملکت نے بطور ثالث ممالک دستخط کیے، جب کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے بھی تقریب میں خصوصی شرکت کی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افتتاحی خطاب میں قطر، ترکیہ اور مصر کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ”آج کا دن مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔”
انہوں نے قطر اور ترکی کے رہنماؤں کی کوششوں کو سراہا اور مصری صدر کو “شاندار انسان” اور “عظیم جنرل” قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ:”غزہ امن معاہدہ ایک بڑی کامیابی ہے جو دوست ممالک کے تعاون سے ممکن ہوا۔ ہم مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن و استحکام چاہتے ہیں اور مل کر غزہ کی تعمیرِ نو کریں گے۔ ایسے کامیاب دن پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔”ٹرمپ نے مزید کہا کہ معاہدے کی دستاویز میں غزہ سے متعلق ضوابط کی تفصیلی تشریح شامل ہے اور اسے “جامع ترین امن معاہدہ” قرار دیا۔ ان کے مطابق:”یہ سب سے مشکل مگر سب سے اہم معاہدہ ہے، جو اسرائیل اور حماس کے درمیان پائیدار امن کی بنیاد رکھے گا۔”

انہوں نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی انتھک کاوشوں کو “قابلِ تحسین” قرار دیا اور ترک صدر رجب طیب اردوان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ”ان کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ہے، اور میں ان کی دوستی کا شکر گزار ہوں۔”رمپ نے مزید کہا:”میں وزیراعظم شہباز شریف اور اپنے فیورٹ فیلڈ مارشل کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں — اگرچہ وہ یہاں نہیں ہیں، مگر میرا پیغام ان تک پہنچا دیں۔”
دوسری جانب، اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور قطر کے تاریخی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے امیرِ قطر کی سفارت کاری، قیادت اور انسانی ہمدردی پر مبنی کردار کی تعریف کرتے ہوئے غزہ کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے قطر کی کوششوں کو سراہا۔دریں اثناء غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل کر لیا گیا۔اسرائیلی فوج کے مطابق، حماس نے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے، جب کہ 28 یرغمالیوں کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کی جا رہی ہیں۔ادھر عوفر جیل سے رہائی پانے والے 1,966 فلسطینی قیدیوں کی بسیں غزہ پہنچ گئیں، جہاں اہلِ خانہ نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے شعبہ جغرافیہ اور جیو انفارمیٹکس نے ریموٹ سینسنگ ڈیٹا کے تجزیہ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے مائیکرو ویو ریموٹ سینسنگ پر دو روزہ عملی تربیت کا اہتمام کیا۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے شعبہ جغرافیہ اور جیو انفارمیٹکس نے ریموٹ سینسنگ ڈیٹا کے تجزیہ میں تکنیکی صلاحیت کو بڑھانے اور زمین کے مشاہدے کی ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے مائیکرو ویو ریموٹ سینسنگ پر دو روزہ عملی تربیت کا اہتمام کیا۔ دو روزہ ٹریننگ میں اوپن سورس ٹولز جیسے SNAP، MATLAB، اور Google Earth Engine کے ذریعے آبجیکٹ کا پتہ لگانے مٹی کی نمی کے تجزیہ اور سطح کی تبدیلی کی نگرانی کے ذریعے مائیکرو ویو سیٹلائٹ ڈیٹا کے عملی استعمال پر توجہ مرکوز کی گئی جس سے شرکاء کو وسیع پیمانے پر ایپلی کیشنز کے لیے راڈار ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے قابل بنایا گیا۔ تقریب کا افتتاح وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے کیا۔ انہوں نے اطلاق شدہ سیکھنے کو فروغ دینے اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے شعبہ کی کوششوں کو سراہا اورکہاکہ اس طرح کے اقدامات طلباءوطالبات اور پیشہ ور افراد کے درمیان تحقیقی عمدگی اور عملی مہارت کو بڑھاتے ہیں۔ ڈین فیکلٹی آف فزیکل اینڈ میتھمیٹیکل سائنس پروفیسر ڈاکٹر غلام مصطفیٰ نے شعبہ کے مستقبل کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کو تدریس اور تحقیق میں مربوط کرنے کے عزم کو سراہا۔ شعبہ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر شیر محمد ملک نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور زراعت ڈیزاسٹر مینجمنٹ اربن مانیٹرنگ اور کلائمیٹ ریسرچ میں مائیکرو ویو ریموٹ سینسنگ کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس ابھرتے ہوئے شعبے میں مہارت کو مضبوط بنانے کے لیے ERATOSTHENES سینٹر آف ایکسی لینس قبرص کے ساتھ شعبہ کے جاری تعاون کا بھی ذکر کیا۔ ریسورس سیشن کا انعقاد ڈاکٹر محمد امجد اقبال نے کیا جو ایک بین الاقوامی ماہر ہیں اور مصنوعی یپرچر ریڈار ڈیٹا پروسیسنگ اور تجزیہ کے ماہر ہیں۔
فیکلٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے انڈوں کا عالمی دن بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا۔

فیکلٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے انڈوں کا عالمی دن بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا۔ اس موقع پر پوسٹر مقابلے، انڈے سے کھانا پکانے کا مقابلہ اور انڈے کی غذائیت اور صحت کے فوائد کو اجاگر کرنے والی آگاہی واک جیسے ایونٹ شامل تھے ۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور انہوں نے پروٹین کے ایک سستے اور مکمل ذریعہ کے طور پر انڈے کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے میں طلباءوطالبات اور فیکلٹی کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات کمیونٹی نیوٹریشن کو بہتر بنانے اور پاکستان کے پولٹری سیکٹر کو مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ ڈین پروفیسر ڈاکٹر محمد خالد منصور نے عملی تعلیم اور صحت عامہ سے متعلق آگاہی کو فروغ دینے کے لیے فیکلٹی کے عزم کا اعادہ کیا۔ ڈاکٹر شکیل احمد چیئرمین شعبہ پولٹری پروڈکشن نے انڈوں کے عالمی دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی جس میں خوراک کی حفاظت اور معاشی ترقی کو یقینی بنانے میں پولٹری انڈسٹری کے کردار کو تسلیم کیا گیا۔ طلبا وطالبات نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو تعلیمی پوسٹرز اور انڈوں سے بنے پکوانوں کے ذریعے ظاہر کیا ۔ تقریب کا اختتام آگاہی واک اور مختلف مقابلوں کے شرکاء میں انعامات کی تقسیم سے ہوا۔
مری: کوہسار یونیورسٹی مری کی نئی وائس چانسلر کے طور پر پروفیسر ڈاکٹر رافیہ ممتاز نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ وہ آئندہ چار سال کے لیے اس عہدے پر خدمات انجام دیں گی
مری: کوہسار یونیورسٹی مری کی نئی وائس چانسلر کے طور پر پروفیسر ڈاکٹر رافیہ ممتاز نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ وہ آئندہ چار سال کے لیے اس عہدے پر خدمات انجام دیں گی۔اس موقع پر ایک پُرتپاک تقریبِ استقبالیہ منعقد کی گئی، جس میں پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلطان، رجسٹرار محترمہ نسیم اختر، اور فیکلٹی ممبران نے ڈاکٹر رافیہ ممتاز کو خوش آمدید کہا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ڈاکٹر رافیہ ممتاز نے اس موقع پر کہا کہ وہ کوہسار یونیورسٹی میں اکیڈمک ایکسیلنس، تحقیق کے فروغ اور طلبہ مرکوز ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جدیدیت، شمولیت، اور مضبوط قیادت کے ذریعے کوہسار یونیورسٹی کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جائے گا۔یونیورسٹی کے اساتذہ، طلبہ، اور عملے نے ان کی تقرری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں کوہسار یونیورسٹی ترقی اور کامیابی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگی۔

#KUM #ILMIATONLINE
انسٹیٹیوٹ آف فزکس اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام ادارہ جاتی سیمینار سیریز کا افتتاحی سیشن ……افتخار احمد چیئرمین ،شعبہ فزکس یونیورسٹی آف مالا کنڈ نے طبیعیات میں جدید تحقیق کے بارے میں تفصیلی لیکچر دیا
انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام ادارہ جاتی سیمینار سیریز کا افتتاحی سیشن منعقد کیا گیا ۔ وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران مہمان خصوصی تھے اورپروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد چیئرمین ،شعبہ فزکس یونیورسٹی آف مالا کنڈ مہمان اعزاز کے طور پر شریک ہوئے۔ انہوں نے طبیعیات میں جدید تحقیق کے بارے میں تفصیلی لیکچر دیا۔ اس موقع پر یونیورسٹی آف مالاکنڈ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ سیل ڈاکٹر محمد زاہد ڈین فیکلٹی آف فزیکل اینڈ میتھیمیٹکل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر غلام مصطفیٰ نےبھی خطاب کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف فزکس نے سیمینار کی سرپرستی اور آمد پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
