یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں سالانہ جاب فیئر2025ء کا وائس چانسلر ڈاکٹرشاہدمنیر نے افتتاح کر دیا۔میلے میں 100سے زائدکمپنیوں نے حصہ لیااور180اسٹالز لگائے۔50سے زائد کمپنیوں نے طلباء کی بھرتی کیلئے انٹرویوکیے جبکہ20کمپنیوں نے جاب کیلئے ٹیسٹ بھی لیا۔میلے میں 8 ہزار سے زائدطلباء نے شرکت کی۔اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد منیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس جاب فیئرکا مقصدتعلیمی اور صنعتی شعبوں کو ایک چھت تلے جمع کر کے طلبہ کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔یو ای ٹی کواپنے گریجوایٹس پر فخر ہے،یو ای ٹی گریجوایٹس ہزاروں کی تعداد میں مختلف فرمز میں کام کر رہے ہیں۔انہوں نے میلے میں شریک کمپنیوں کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا جن کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں فریش گریجوایٹس کو روزگار کے مواقع میسر آئے۔انکا مزید کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یو ای ٹی جدید علوم پر فوکس کر رہی ہے۔حکومتی ادارے اور دیگر صنعتیں بھی انجینئرز کی کھپت کو پورا کرنے کیلئے یو ای ٹی کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ہونہار سکالرشپ پروگرام کا اجراء لائق تحسین ہے، جس سے ہزاروں طلباء مستفید ہو رہے ہیں۔اسی طرح لیپ ٹاپ سکیم کیلئے بھی حکومت پنجاب کے ممنون و مشکور ہیں۔میلے میں شریک طلباء و طالبات کی دلچسپی قابل قدر تھی۔ڈاکٹر شاہد منیر نے جاب فیئر کے کامیاب انعقاد پرڈاکٹر نوید رمضان اور ڈاکٹر آصف علی قیصر اور انکی ٹیم کو سراہا۔ تقریب میں وائس چانسلر سمیت کمپنیوں کے نمائندوں، ڈینز، اساتذہ اور طلباء و طالبات کی کثیر تعدادنے شرکت کی۔ جاب فیئر کے اختتام پرخصوصی تقریب کا انتظام کیا گیاجس میں کمپنیوں کے نمائندگان اور منتظمین کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔
Ilmiat
بی جے پی کی سیاست کے بعد ہندوتوا کا اندازہ ہوا, سیاست کی بنیاد نظریات، سوشل ویلفیئر اور انسانیت پر ہونی چاہیے،مہاراجہ رنجیت سنگھ کاتعلیمی نظام حیران کن تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاہ۔۔۔۔۔۔۔۔ہندوؤں نے چالاکی سے سکھوں کو اپنا بھائی کہہ کر مسلمانوں کے خلاف اکسایا۔انہوں نے کہا کہ کانگرس ایک سیکولر جماعت تھی جس میں مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے لوگ بھی شامل تھے مگر اچانک اقلیتوں کے خلاف ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر اجیت پال سنگھ سندھو،بانی سکھ ہیریٹج، ایجوکیشن اینڈ کلچرل آرگنائزیشن
وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ بابا گورونانک کی تعلیمات میں امن کے فروغ کا درس ملتا ہے اور خطے میں امن کے فروغ میں انہوں نے اہم کردار ادا کیاہے۔وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ سیاسیات کے زیر اہتمام ڈین فیکلٹی آف بیہوریل اینڈ سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد کی تصانیف ’ہندوتواں دی ٹرسٹ بی ہائنڈ‘ اور ’دی ٹیل آف مہاراجہ رنجیت سنگھ ایجوکیشن سسٹم ان پنجاب‘کی تقریب رونمائی سے الرازی ہال میں خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پرنائب صدرسکھ ہیریٹج ایجوکیشن اینڈ کلچرل آرگنائزیشن امریکہ ڈاکٹر اجیت پال سنگھ سندھو،بانی سکھ ہیریٹج، ایجوکیشن اینڈ کلچرل آرگنائزیشن ڈاکٹر گوریندر سنگھ گریوال،پرووائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر خالد محمود،دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) فاروق حمید، کالم نگارسلمان عابد، ڈین فیکلٹی آف بیہوریل اینڈ سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد، چیئرمین شعبہ سیاسیات پروفیسر ڈاکٹر رانا اعجاز احمد،ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر فرحان نوید یوسف، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مریم کمال، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاہ اپنے خطاب میں ربی جے پی کی سیاست کے بعد ہندوتوا کا اندازہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کی بنیاد نظریات، سوشل ویلفیئر اور انسانیت پر ہونی چاہیےنے کہا کہ اپنے مذہب پر فخر کرنے میں کوئی حرج نہیں مگر ہندوتواکا نظریہ مختلف ہے اوربی جے پی کی سیاست کے بعد ہندوتوا کا اندازہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کی بنیاد نظریات، سوشل ویلفیئر اور انسانیت پر ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سکھ برادری ہمیں اپنے آپ سے بھی پیاری ہے۔انہوں نے کہا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کاتعلیمی نظام حیران کن تھا۔انہوں نے بہترین موضوعات پر کتب تحریرکرنے پر پروفیسرڈاکٹر ارم خالد کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ یہ کتابیں مختلف ادیان کے تقابلی جائزے میں دلچسپی رکھنے والوں کے بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ ڈاکٹر اجیت سنگھ نے کہا کہ پاکستان آکر ہمیشہ خوشی محسوس ہوتی ہے بلکہ میں اپنے آپ کو پاکستانی مانتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تاریخ اور سچائی سے ناواقف ہیں جسے جاننے میں ڈاکٹر ارم خالد کی کتب مددگار ثابت ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ہندوؤں نے چالاکی سے سکھوں کو اپنا بھائی کہہ کر مسلمانوں کے خلاف اکسایا۔انہوں نے کہا کہ کانگرس ایک سیکولر جماعت تھی جس میں مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے لوگ بھی شامل تھے مگر اچانک اقلیتوں کے خلاف ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں رہنے والے مسلمان ڈر میں جیتے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں انڈین آرمی کا کنٹرول ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچائی سے آگاہی سب کا حق ہے۔ ڈاکٹر گوریندر سنگھ گریوال نے کہا کہ میرے والدین پاکستانی ہیں اسی لئے میں بھی خود کو پاکستانی کہلوانا پسند کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کی ثقافت،زبان، طرز زندگی اورتاریخ سے سب کو واقف ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اختلاف رائے کو رکاوٹ کی بجائے موقع سمجھنا چاہیے اور مل کر بہتر مستقبل کیلئے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے سے سیکھ کر اور ایک دوسرے کو سمجھ کر ہی اتحاد اور محبت قائم ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی ثقافتی تبادلوں اور زبانوں کو سیکھنے کے لئے بہترین جگہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل نکالنے، چیلنجز سے نمٹنے اور دنیا کو ملانے کے لئے طلباء اپنا بھر پور کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے طلباء کو ہدایت کی کہ وہ ڈگری مکمل کرنے کے بعد بھی پڑھنے لکھنے کا سلسلہ جاری رکھیں۔پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ زیادہ تعداد میں ہندو اور کم تعداد میں اقلیتوں کا وجود مسئلہ نہیں بلکہ تنگ نظری مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کا رجحان ہرجگہ ہے مگر لوگ ہندوتوا کے نظریہ کو اپنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور شیو سینا کا نظریہ ہے کہ یا تو لوگ ہندو ہو جائیں یا پھر بھارت چھوڑ کر چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی نسبت اب اس نظریے کو زیادہ تقویت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہ تاریخی اعتبار سے دیکھیں تو ہندو عرصہ دراز تک مسلمان حکمرانوں کے ساتھ رہے،مگر اب جو ہورہا ہے وہ انڈیا کی بربادی تک ٹھیک نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہندو شدت پسندی کے ساتھ سیاست نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ماہرین کو شدت پسندی کی تحریک کو روکنے کیلئے دنیا کو احساس دلانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اپنے چالیس سالہ دور حکومت میں صرف لاہور میں لڑکیوں کے 18سکول قائم کئے جو ایک مثبت پہلو ہے۔ بریگیڈئیر (ر)فاروق حمید نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر ارم کو بہترین کام پر قومی اعزازملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی نے ہمیشہ پاکستان کی یکجہتی کے لئے کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہندوتواں ایک تشدد پسند نظریہ ہے جو اقلیتوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد نے شر کاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتب مطالعے کی عادات کو فروغ دینے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ تقریب سے ڈاکٹر رانا اعجاز،ڈاکٹر مریم کمال، ڈاکٹر فرحان نوید یوسف نے بھی خطاب کیا۔
نیشنل رحمت اللعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی (NRKNA) کے فلیگ شپ منصوبے “رحمت اللعالمین یوتھ کلبز”اور بلوچستان کے ایک نمایاں تعلیمی ادارے، “تعمیرِ نو ٹرسٹ” کےما بین ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط ۔۔۔۔۔۔۔ معاہدے کے تحت ٹرسٹ اپنے تعلیمی اداروں کے نیٹ ورک میں سیرت النبی ﷺ سے متعلقہ سرگرمیوں کا آغاز کرے گا۔
ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر، نیشنل رحمت اللعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی (NRKNA) کے فلیگ شپ منصوبے “رحمت اللعالمین یوتھ کلبز” نے اب بلوچستان تک اپنی رسائی کو بڑھا دیا ہے۔ علاقے کے ایک نمایاں تعلیمی ادارے، “تعمیرِ نو ٹرسٹ” نے NRKNA کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (MOU) پر دستخط کیے ہیں تاکہ اپنے تعلیمی اداروں کے نیٹ ورک میں سیرت النبی ﷺ سے متعلقہ سرگرمیوں کا آغاز کیا جا سکے۔
اس حوالے سے ایک اہم اجلاس جناب محمد نسیم لہڑی، سیکریٹری تعمیرِ نو ٹرسٹ کوئٹہ، کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں اہم شخصیات نے شرکت کی، جن میں حافظ محمد طاہر (رکن بورڈ آف ٹرسٹیز)، پروفیسر محمد عابد (پرنسپل تعمیرِ نو کالج)، پروفیسر ڈاکٹر عرفان بیگ (کوارڈینیٹر رحمت اللعالمین یوتھ کلبز)، مفتی عبدالرحمٰن، پروفیسر بلال درانی اور دیگر ممتاز اراکین شامل تھے۔اجلاس کے دوران حافظ محمد طاہر نے نیشنل رحمت اللعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کے مشن اور مقاصد پر روشنی ڈالی اور تعمیرِ نو کے اداروں کے سربراہان اور فوکل پرسنز کو منصوبے کی بنیادی اقدار اور اہداف سے آگاہ کیا۔ جناب لہڑی نے نوجوانوں کو بااختیار اور باحوصلہ بنانے میں یوتھ کلبز کے مرکزی کردار کو اجاگر کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ ان کلبز کے ذریعے سیرت النبی ﷺ کی سچی تفہیم کو فروغ دیا جائے تاکہ نوجوان معاشرے میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔
مذاکرات کا ایک نمایاں پہلو یہ اعلان تھا کہ جلد ہی کوئٹہ میں ایک شاندار حلف برداری کی تقریب منعقد کی جائے گی، جس میں بلوچستان کے نوجوان سیرت النبی ﷺ کی اقدار سے اپنی وابستگی کا اعادہ کریں گے۔ تعمیرِ نو کے تعلیمی اداروں کے سربراہان نے سیرتِ مبارکہ ﷺ کے اصولوں کی روشنی میں طلبہ و طالبات کی تعلیم و تربیت کے لیے بھرپور تعاون کا عہد کیا۔یہ شراکت داری NRKNA کی جانب سے سیرت النبی ﷺ کے پیغام کو عام کرنے اور ایک ایسی نوجوان نسل کی تربیت کے لیے ایک اہم قدم ہے جو حضور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات سے بااختیار ہو۔
4o
نان فارمل سکولوں کے ذریعے آؤٹ آف سکول بچوں کے چیلنج سے بہتر نبٹا جا سکتا ہے۔ رانا سکندر حیات ,,,,,,,,,,اڈلٹ لٹریسی کا دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت، بجٹ، سہولیات کا فقدان دور کریں گے۔ وزیر تعلیم
وزیر تعلیم رانا سکندر حیات اور سیکرٹری لٹریسی سید حیدر اقبال کی زیر صدارت محکمہ لٹریسی کا اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں اڈلٹ لٹریسی کا دائرہ کار بڑھانے اور نان فارمل سکولوں کے ذریعے آؤٹ آف سکول بچوں کے چیلنج سے نبٹنے کیلئے اقدامات پر مشاورت کی گئی۔ وزیر تعلیم نے محکمہ لٹریسی کی کارکردگی کو سراہا اور اڈلٹ لٹریسی پر کام کا دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نان فارمل سکولوں کے ذریعے لٹریسی ریٹ مزید بہتر کیا جا سکتا ہے اور آف سکول بچوں کی بڑھتی تعداد پر اڈلٹ لٹریسی کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اڈلٹ لٹریسی پراجیکٹ کے ذریعے انرولمنٹ اور شرح تعلیم کی بہتری پر توجہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب تعلیم کیلئے بہت مہربان اور بجٹ اور ریسورسز کی شارٹیج دور کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ وزیر تعلیم نے محکمہ لٹریسی کو ہدایت کی کہ بجٹ کی شارٹیج کے حوالے سے فوری آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر نان فارمل سکولوں کو ٹیبز فراہم کر دئیے گئے ہیں جبکہ دیگر سکولوں میں بھی سہولیات بڑھانے پر توجہ دی جا رہی ہے۔
ایک ایسا نظام تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو طلباء میں تخلیقی صلاحیت، جدت طرازی اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو فروغ دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد
چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے “جی ایچ ای ڈی ای ایکس گلوبل” میں اپنے ویڈیو پیغام میں علمی برتری اور انسانیت کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اسکول کی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا کیونکہ یہ طلباء کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے اور انہیں تیزی سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے درکار مہارتوں سے آراستہ کرنے کی بنیاد ہے۔ڈاکٹر مختار احمد نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ایسا نظام تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو طلباء میں تخلیقی صلاحیت، جدت طرازی اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو فروغ دے۔
گلوبل ہائر ایجوکیشن ایگزیبیشن (GHEDEX) 2025 عمان کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میںجاری ہے۔ مسقط میں پاکستانی سفارتخانے نے اس ایونٹ میں پاکستان کی شرکت کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی روابط کو مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔


4o
بلوچستان کے پہاڑوں سے لے کر خیبر پختونخوا کے برف سے ڈھکے پہاڑوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان سے لے کر سندھ کی وادیوں اور پنجاب کے میدانوں تک پورا پاکستان معدنیات سے مالا مال ہے۔ ان عظیم اثاثوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے……..پاکستان کھربوں ڈالر کے معدنی ذخائر سے استفادہ کر کے قرضوں سے آزادی حاصل کر سکتا ہے……..وزیراعظم محمد شہباز شریف
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے خلیجی ممالک ، یورپ ، چین ، امریکا اور دیگر خطوں سے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتےہوئے کہا ہےکہ پاکستان کھربوں ڈالر کے معدنی ذخائر سے استفادہ کر کے قرضوں سے آزادی حاصل کر سکتا ہے، معدنیات کی ویلیو ایڈیشن کر کے برآمدات کو فروغ دیں گے، یہ سرمایہ کاری سب کے لئے فائدہ مند ہے، سرمایہ کار کمپنیاں نوجوانوں کو ہنر کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کریں، مل کر پاکستا ن کو دنیاکا عظیم ملک بنائیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزرا، وزرائے اعلیٰ، اراکان اسمبلی، پاک فوج کے سربراہ کے علاوہ چین، عرب ، خلیج، امریکا اور یورپ سمیت کئی ممالک کے سفرا اور کاروباری شخصیات کی بڑی تعداد موجود تھی۔
وزیراعظم نے فورم میں غیر ملکی مندوبین کا خیرمقدم کرتےہوئے کہا کہ وہ انہیں پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے فورم کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس فورم کے انعقاد سے مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو گا اور یہ فورم معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنے گا۔ وزیراعظم نے ریکو ڈک منصوبے پر پیشرفت کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ منرلز کاشعبہ برسوں سے ہماری توجہ کا مستحق تھا۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کوقدرتی وسائل اور معدنیات سے مالا مال کیا ہے۔ پاکستان میں کھربوں ڈالر کے معدنی ذخائر ہیں جن سے استفادہ کر کے پاکستان قرضوں کے چنگل سے آزاد ہو سکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے پہاڑوں سے لے کر خیبر پختونخوا کے برف سے ڈھکے پہاڑوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان سے لے کر سندھ کی وادیوں اور پنجاب کے میدانوں تک پورا پاکستان معدنیات سے مالا مال ہے۔ ان عظیم اثاثوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کےمیدان ذرخیز اور عوام بہادر اور چیلنج قبول کرنےوالے ہیں اور اپنی محنت سے ریت کو سونے میں بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ وفاق ، صوبائی حکومتیں اور پاکستان کے ادارے مل کر کام کریں تو بہت جلد ہم اپنی تقدیر بدل سکتے ہیں لیکن اس کےلئے عزم اور ارادے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں کان کنی سے مقامی نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں انہیں ضروری فنی تربیت فراہم کرنے کے لئے ادارے قائم کئے گئے ہیں ۔ بلوچستان میں کان کنی سے سماجی و معاشی ترقی ہو گی۔
وزیراعظم نے خلیجی ممالک ، چین، یورپ ، امریکا سمیت دیگر خطوں سے سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرتےہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے بھرپور استفادہ کریں۔معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری سب کے لئے سود مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے سب سے بڑے کوئلے کے ذخائر موجود ہیں، سندھ حکومت کوئلے کے ذخائر سے استفادہ کرنے کےلئے بھرپور کام کررہی ہے، درآمدی کوئلے کی بجائے مقامی کوئلے پر انحصار کر کے قیمتی زرمبادلہ کی بچت کی جارہی ہے۔ ان ذخائر کو سیمنٹ پلانٹس اور صنعتی ترقی کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ پنجاب میں چنیوٹ کے قریب لوہے کےبڑے ذخائر دریافت ہوئے جنہیں سٹیل میں بدلا جاسکتا ہے۔ بلوچستان ، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر میں بھی معدنیات کے شعبے میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خام مال کی بجائے تیار شدہ مصنوعات کی برآمد کو یقینی بنایاجائےگا۔ ہم نے مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن کر کے برآمدات کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاروں پر زور دیاکہ وہ تیار مصنوعات پر کام کریں، اس سے انہیں فریٹ چارجز کی مد میں بھی بڑی بچت ہو گی۔ انہوں نے کان کنی کی صنعت کے لئے فنی تربیت کو لازم و ملزوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو فنی تربیت کے لئے نجی شعبے اور حکومتی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیا جائے گا۔
سرمایہ کار کمپنیاں نوجوانو ں کو ہنر کی فراہمی میں کردار ادا کریں۔ اس سے ٹیکنالوجی کی منتقلی میں بھی مدد ملےگی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے قدرتی وسائل سے مالا مال علاقے ترقی کا مرکز بننے جا رہے ہیں۔ ہم مل کر پاکستان کو دنیا کا عظیم ملک بنائیں گے۔
دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور میں ریسکیو 1122 ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے سہ روزہ ریسکیو ٹریننگ کورس کا انعقاد
دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور میں ریسکیو 1122 ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے سہ روزہ ریسکیو ٹریننگ کورس کا انعقاد کیا گیا،جس میں دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور کے مختلف شعبہ جات کی طالبات نے شرکت کی۔ اس موقع پر ذوالفقار علی(ای ایم ٹی) ریسکیو بہاولپور اور محمد عثمان( ایف آر ) و دیگرٹیم ممبران ریسکیو 1122بہاولپور نے بہترین لیکچرز دیے اور طالبات کو فزیکلی مشق بھی کرائی۔ اس حوالے سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم نے ریسکیو ٹیم کی طرف سے دی جانے والی ٹریننگ کو سراہا اورکہا کہ ریسکیو 1122 کی یہ کاوش طالبات کے لیے نہایت مفید ثابت ہوگی، کیونکہ اس طرح کی ٹریننگ طالبات کو نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی بچانے کے قابل بھی بناتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی ایسی تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ طالبات کو عملی مہارتوں سے آراستہ کیا جا سکے۔

.
انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) نے باہمی شراکت داری قائم کرنے کے لئے رشین اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف چائنا اور کنٹیمپریری ایشیا (آئی سی سی اے آر اے ایس) کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کردیئے۔
انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) نے باہمی شراکت داری قائم کرنے کے لئے رشین اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف چائنا اور کنٹیمپریری ایشیا (آئی سی سی اے آر اے ایس) کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کردیئے۔ آئی سی سی اے آر اے ایس ایک اہم روسی تھنک ٹینک ہے جو کئی دہائیوں سے قائم ہے۔
منگل کویہاں ہونے والی تقریب میں روسی وفد کی قیادت آئی سی سی اے آر اے ایس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرل بابایف نے کی جس میں سینٹر فار سینٹرل ایشین اسٹڈیز کے محقق ڈاکٹر ولادیمیر سوٹنیکوف اور بین الاقوامی تعاون اور بیرونی تعلقات کے شعبہ کی سربراہ ڈاکٹر اولگا گیراسیمووا بھی شامل تھیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود کے علاوہ چیئرمین آئی ایس ایس آئی خالد محمود، ڈائریکٹر سی ایس پی ڈاکٹر نیلم نگار اورآئی ایس ایس آئی کی ریسرچ فیکلٹی کے ممبران نے شرکت کی۔
اس موقع پر بات چیت میں آئی ایس ایس آئی اور آئی سی سی اے آر اے ایس کے درمیان دو طرفہ تعاون کو بڑھانے بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ پاک روس دوطرفہ تعلقات کی موجودہ رفتار اور مستقبل کے امکانات سمیت متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاقائی اور عالمی امور کے ساتھ ساتھ ایشیا پیسفک خطے میں رابطے، تجارت اور سلامتی کے مسائل اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے علاوہ وسطی ایشیا کے ساتھ روس کے بڑھتے ہوئے روابط پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں اطراف نے پاکستان اور روس کے تعلقات میں مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس اہم دوطرفہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوششوں کو تقویت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود اور ڈاکٹر کرل بابایو یف نے آئی ایس ایس آئی اورآئی سی سی اے آر اے ایس ایم او یو پر دستخط کیے۔ ایم او یو متعدد ڈومینز میں تعاون کے لیے فریم ورک کا تعین کرتا ہے جس میں محققین کے تبادلے، مشترکہ تحقیقی منصوبے، شریک میزبانی کی تقریبات اور اشتراکی اشاعتیں شامل ہیں، جو تعلیمی اور تزویراتی تعاون کو ادارہ جاتی بنانے میں ایک اہم قدم ہے۔

گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد 14 اپریل 2025ء کو کراچی میں “پاکستان مالی خواندگی ہفتہ” برائے 2025ء کا افتتاح کریں گے۔ اس ضمن میں ملک گیرسرگرمیاں 18 اپریل تک جاری رہیں گی۔ مالی خواندگی ہفتہ کا اس سال کا موضوع ’’ اشتراک اور جدت طرازی کے ذریعے مالی شمولیت‘‘ ہے۔
تقریب میں ڈپٹی گورنر، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز، عالمی بینک، الائنس فار فنانشیل انکلوژن، ایشیائی ترقیاتی بینک سے وابستہ اہم بین الاقوامی شخصیات، کمرشل بینکوں کے صدور اور قومی مالی خواندگی پروگرام کے سرفہرست فوکل پرسنز، حکومتی محکموں، فن ٹیک، پاکستان اسٹاک ایکس چینج، ایس ای سی پی، پی بی اے سے تعلق رکھنے والے معزز مہمانان اور مالی شعبے کے ساتھ ساتھ تعلیمی ماہرین اور چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری سے وابستہ نمایاں شخصیات شرکت کریں گی۔ مالی شمولیت اور جدت طرازی کے شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے بینکوں کو ان کی کوششوں کے اعتراف میں ایوارڈز دیے جائیں گے۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (IIUI) کی GHEDEX 2025 میں شرکت – عمان
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (IIUI) عالمی اعلیٰ تعلیم نمائش (GHEDEX) 2025 میں شرکت کر رہی ہے، جو عمان کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر، مسقط میں منعقد ہو رہی ہے۔طالبات کی مشیر ڈاکٹر رخسانہ طارق (فی میل کیمپس) IIUI کی نمائندگی کر رہی ہیں، یہ شرکت ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) پاکستان اور سفارت خانہ پاکستان عمان کے تعاون سے ہو رہی ہے۔
پاکستان پویلین کا افتتاح پاکستان کے عمان میں سفیر، سید نوید صفدر بخاری نے کیا۔ انہوں نے IIUI اور HEC کی نمائش میں شرکت کو سراہا اور پاکستان و عمان کے درمیان اعلیٰ تعلیم میں دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔نمائش میں تعلیمی اداروں سے وابستہ افراد اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے پویلین کا دورہ کیا۔ ڈاکٹر رخسانہ نے شرکاء کو IIUI کے تعلیمی پروگرامز، کیمپس کی ساخت اور تحقیق کے مواقع سے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کیں۔ طلبہ نے یونیورسٹی کے علیحدہ میل و فی میل کیمپسز اور دستیاب تعلیمی آپشنز میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔مسقط میں پاکستان کے سفارت خانے نے GHEDEX 2025 میں پاکستان کی شرکت کو ممکن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس اقدام کا مقصد دونوں ممالک کے تعلیمی اداروں کے درمیان علمی تعاون کو فروغ دینا اور عمانی طلبہ کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع سے آگاہ کرنا ہے۔
