Ilmiat
ایم آئی ٹی کے مک گاورن انسٹیٹیوٹ کے محققین نے ایک کمپیوشنل ماڈل تیار کیا ہے جو یہ سمجھاتا ہے کہ لوگ سزاؤں کو کس طرح سمجھتے ہیں اور ان کی پہلے سے موجودہ سوچ ان کے تجزیے کو کس طرح متاثر کرتی ہے۔
سزا سے سیکھنا (ایم آئی ٹی مک گاورن انسٹیٹیوٹ، 20)
ایم آئی ٹی کے مک گاورن انسٹیٹیوٹ کے محققین نے ایک کمپیوشنل ماڈل تیار کیا ہے جو یہ سمجھاتا ہے کہ لوگ سزاؤں کو کس طرح سمجھتے ہیں اور ان کی پہلے سے موجودہ سوچ ان کے تجزیے کو کس طرح متاثر کرتی ہے۔
سزا کا مقصد سماجی اصولوں کو مضبوط کرنا ہوتا ہے، لیکن اس کے اثرات مختلف ہو سکتے ہیں: یہ کبھی اختیار پر اعتماد بڑھاتی ہے اور کبھی شکوک پیدا کرتی ہے۔ مطالعہ سے پتا چلا کہ ناظرین ایک ہی وقت میں عمل کی غلطی اور اختیار رکھنے والے کے ارادوں دونوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ اسی لیے ایک ہی سزا کو مختلف لوگ مختلف انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔
تجربات میں محققین نے فرضی دیہات کے منظرنامے بنائے جن میں شرکاء نے انصاف، جانبداری، خودغرضی اور تناسب کو مدِنظر رکھ کر سزاؤں کا تجزیہ کیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ لوگوں کی اختیار کے بارے میں پہلے سے قائم رائے اُن کی تشریحات پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ مثلاً، اختیار پر یقین رکھنے والے شرکاء نے سزاؤں کو زیادہ منصفانہ سمجھا، جبکہ شکی مزاج افراد نے انہیں جانبدار یا غیرمنصفانہ قرار دیا۔

یہ ماڈل بتاتا ہے کہ سزائیں اکثر گروہوں کو مزید تقسیم کر دیتی ہیں۔ ایک سخت سزا کچھ لوگوں کے نزدیک اختیار کو انصاف پسند ثابت کرتی ہے، لیکن دوسروں کے لیے وہی سزا اختیار پر مزید بداعتمادی پیدا کرتی ہے۔ وقت کے ساتھ یہ عمل سماجی پولرائزیشن کو بڑھا سکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ مؤثر سزا وہی ہے جو متناسب، منصفانہ اور خیرسگالی پر مبنی دکھائی دے۔ تاہم، اگر پہلے سے ہی مخالفانہ نظریات موجود ہوں تو نیک نیتی کے باوجود سزا اختیار کی ساکھ کو بحال نہیں کر پاتی۔
یہ تحقیق ربیکا سیکس، ستیائش رادکانی اور جوشوا ٹینن بام نے مشترکہ طور پر کی، جو PNAS میں شائع ہوئی اور پیٹرک جے مک گاورن فاؤنڈیشن نے اس کی معاونت کی۔
(بشکریہ ایم آئٰ ٹی (میساچوسٹس
یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جشنِ آزادی معرکہِ حق کے عنوان سے پاکستان کا 78 واں یوم آزادی منایا گیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اس موقع پر مہمان خصوصی تھے
یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جشنِ آزادی معرکہِ حق کے عنوان سے پاکستان کا 78 واں یوم آزادی منایا گیا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ پرنسپل ڈاکٹر فرحانہ الطاف قریشی نے پرعزم طلباءوطالبات اور فیکلٹی ممبران کے ساتھ جشن آزادی کے جذبے کو پروان چڑھانے کے لیے آرٹ مقابلے، آرٹ نمائش اور دلکش پرفارمنس کے پروگرام ترتیب دیئے ۔ جشن آزادی آرٹ مقابلے میں جنوبی پنجاب کے 15 اسکولوں سے ایک سو طلباءوطالبات شریک ہوئے ۔ ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ لینگویجز پروفیسر ڈاکٹر سید عامر سہیل، ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ کامرس پروفیسر ڈاکٹر جواد اقبال، پرنسپل دانش سکول حاصل پور شہلا فرحان، ڈاکٹر ثمر فہد، ڈاکٹر نوین جاوید، ڈاکٹر شہباز علی خان اور دیگر فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے ۔

پنجاب پبلک سروس کمیشن کا پی ایم ایس منسٹریل کوٹہ فیز ٹو کے امتحانات کا شیڈول جاری…….پی ایم ایس منسٹریل کوٹہ کا امتحان حکومت پنجاب میں گریڈ ایک سے 16 میں ملازمت کرنے والے سرکاری ملازم شرکت کر سکتے ہی۔
پنجاب پبلک سروس کمیشن کی جانب سے پی ایم ایس منسٹریل کوٹہ فیز ٹو کے امتحانات کا شیڈول جاری کر دیا گیا،امیدواروں سے انگلش اور اردو مضمون کا پرچہ لیا جائے گا۔ترجمان کے مطابق امیدواروں کی کم تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ایم ایس منسٹریل کوٹا فیز ٹو کا تحریری امتحان24 اگست کو صرف لاہور میں لیا جائے گا،اس امتحان میں5 ہزار سے زائد امیدوار شرکت کریں گے ،اس سے قبل 15 ہزار سے زائد امیدوار فیز ون کے امتحان میں شریک ہوئے تھے جس میں 5772 ہزار سے زائد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی،
پی ایم ایس منسٹریل کوٹہ کا امتحان حکومت پنجاب میں گریڈ ایک سے 16 میں ملازمت کرنے والے سرکاری ملازم شرکت کر سکتے ہی۔ترجمان کے مطابق پنجاب پبلک سروس کمیشن نے امتحان کے شیڈول کا نوٹیفیکیشن اپنی ویب سائٹ پر بھی اپلوڈ کردیا ہے،سیکرٹری پنجاب پبلک سروس کمیشن افضال احمد نے امیدواروں کو امتحانی رول نمبر سلپ پر درج ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی ہے، امیدواروں کو صرف اصل شناختی کارڈ، پاسپورٹ یا ڈومیسائل پر ہی امتحانی مرکز میں داخلے کی اجازت ہو گی۔
مکاؤ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (MUST) پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اور 2039 تک کاربن نیوٹرلٹی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔……….اس مقصد کے لیے MUST نے قابلِ تجدید توانائی کے فروغ، ویسٹ ری سائیکلنگ اور ماحولیاتی آگاہی مہمات جیسے اقدامات شروع کیے ہیں
مکاؤ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (MUST) پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اور 2039 تک کاربن نیوٹرلٹی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات کے پس منظر میں مختلف ممالک اس بڑے چیلنج سے نمٹنے کے حل تلاش کر رہے ہیں۔ مکاؤ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (MUST) اس سلسلے میں پائیدار ترقی کو فروغ دے رہی ہے اور کاربن اخراج کو کم کرنے کے لیے سرگرم اقدامات اٹھا رہی ہے، جو اس کے ماحولیاتی ذمہ داری کے مضبوط احساس کو ظاہر کرتا ہے۔ یونیورسٹی نے 2039 تک کاربن نیوٹرلٹی حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے اور “زیرو کاربن کیمپس” قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ہدف: 2039 تک کاربن نیوٹرلٹی
MUST نے 2021 میں کاربن اخراج کی پیمائش شروع کی، جس میں اسکوپ 1، اسکوپ 2 اور اسکوپ 3 کے گرین ہاؤس گیس اخراج شامل ہیں۔ تعلیمی سال 2022/23 میں MUST کا کل کاربن اخراج تقریباً 16,000 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی رہا، جبکہ فی کس اخراج 1 ٹن سے بھی کم تھا۔ یونیورسٹی اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ اعلیٰ تعلیمی ادارے پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے، MUST نے کاربن پیکنگ اور کاربن نیوٹرلٹی کی پیش گوئیاں کی ہیں اور 2039 تک کیمپس کی سطح پر کاربن نیوٹرلٹی کے حصول کا منصوبہ بنایا ہے۔
عملی اقدامات
اس سال، یونیورسٹی نے کیمپس کاربن نیوٹرلٹی کا ہدف پیش کیا ہے، جو عالمی حدت اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے عزم کا اظہار ہے۔ اس مقصد کے لیے MUST مختلف اقدامات کر رہی ہے، جیسے:
- قابلِ تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دینا
- ویسٹ ری سائیکلنگ کا نظام اپنانا
- ماحولیاتی آگاہی سرگرمیوں کا انعقاد (جیسے “ارتھ آور”)
ان اقدامات کے ذریعے 2039 تک یونیورسٹی 5,000 ٹن سے زائد کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی اخراج میں کمی کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔ مزید برآں، 2060 تک طویل مدتی کاربن کمی کے اہداف بھی مقرر کیے گئے ہیں۔
مستقبل کی سمت
MUST اپنی مسلسل کوششوں کے ذریعے وسیع تر پائیدار ترقی کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ یونیورسٹی مقامی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی تاکہ سبز ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی جدت کو فروغ دیا جا سکے، اور اس طرح عالمی پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں کردار ادا کیا جا سکے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی سو سالہ تقریبات ………۔ اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ ڈویژن نے یونیورسٹی کی بسوں پرسو سالہ تقریبات کا لوگو آویزاں کر دیا
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی سو سالہ تقریبات منائی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ ڈویژن نے یونیورسٹی کی بسوں پرسو سالہ تقریبات کا لوگو آویزاں کر دیا ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور صدر بہاولپور وومن چیمبر آف کامرس رابعہ عثمان نے بغداد الجدید کیمپس میں ایک تقریب میں بسوں پر آویزاں لوگو کی رونمائی کی۔ پرنسپل آفیسر ٹرانسپورٹ ڈویژن ثمر وحید نے بتایا کہ 72 بسوں پر جامعہ کی 100 سالہ تقریبات کا لوگو آویزاں کیا جائے گا ۔ صدر وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری رابعہ عثمان نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں پچاس فیصد طالبات زیر تعلیم ہیں جو محفوظ اور آرام دہ ٹرانسپورٹ کی سہولت سے استفادہ کرتی ہیں۔ وائس چانسلر نے ٹرانسپورٹ ڈویژن کے اس اقدام کو سراہا اور طلباء اور فیکلٹی کو ٹرانسپورٹ کی بہترین سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔قبل ازیں بہاولپور وومن چیمبر آف کامرس کے وفد نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران سے ملاقات کی ۔وائس چانسلر نے کہا کہ ویمن چیمبر آف کامرس اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے درمیان پہلے سے موجود روابط خصوصا طالبات میں انٹرپرینیورشپ کے فروغ اور خود روزگار کے دیگر منصوبے خوش آئند ہیں۔ اس موقع پر بہاولپور وومن چیمبر آف کامرس کی عہدیداران عائشہ علی، عائشہ خان، فاطمہ وحید، ارم طاہر، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز ڈاکٹر شہزاد احمد خالد، ڈپٹی رجسٹرار پبلک آفیئرزفاطمہ مظاہر موجود تھے

