Ilmiat
شعبۂ تعلیم، ایس بی کے ویمن یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام ڈیپارٹمنٹ کے ملٹی پرپز ہال میں ریسرچ پوسٹر پریزنٹیشن کا انعقاد اس تقریب میں طلبہ کی بھرپور جوش و خروش کے ساتھ شرکت

کوئٹہ: شعبۂ تعلیم، ایس بی کے ویمن یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام ڈیپارٹمنٹ کے ملٹی پرپز ہال میں ریسرچ پوسٹر پریزنٹیشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں طلبہ نے بھرپور جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی اور اپنے خیالات و نظریات کو تخلیقی اور فکر انگیز پوسٹروں کے ذریعے مؤثر انداز میں پیش کیا۔
تقریب کی مہمانِ خصوصی جامعہ کی معزز وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق تھیں، جبکہ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر راحیلہ عمر، رجسٹرار ڈاکٹر زینب اکرم اور ڈائریکٹر او آر آئی سی ڈاکٹر راحیلہ منظور نے مہمانانِ اعزاز کے طور پر شرکت کی۔
اس موقع پر وائس چانسلر نے تقریب کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے شعبۂ تعلیم کی سربراہ ڈاکٹر خدیجہ کریم کی انتھک محنت کو سراہا۔ انہوں نے طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں اور شوق کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی علمی اور ہم نصابی سرگرمیاں نہ صرف سیکھنے کے عمل کو تقویت دیتی ہیں بلکہ جدت اور تنقیدی سوچ کو بھی فروغ دیتی ہیں۔
تعلیم یافتہ خواتین معاشرے کے روشن مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ہوگاہمیں میرٹ پر مبنی اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے ویمن یونیورسٹی کی سالمیت کو برقرار رکھنا ہوگ……..گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل
گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ آج ہم نے آٹھ گھنٹے کے طویل وویمن یونیورسٹی پندرہواں سینیٹ اجلاس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ یہ سنگ میل ان تمام چیلنجوں اور درپیش مشکلات پر قابو پانے کی طرف ایک اہم قدم ہے جو پچھلے چار سالوں سے برقرار تھے۔ وزیر تعلیم اور سینیٹ ممبران کے تعاون سے ہم نے مجموعی طور پر وویمن یونیورسٹی کی ترقی کے دوسرے مرحلے کی رفتار کا تعین کیا ہے۔ ہمارے بنیادی توجہ وویمن یونیورسٹی میں تعلیم کے معیار کو بڑھانا اور یونیورسٹی رینکینگ کو بہتر بنانا شامل ہے۔ ان اہداف کے حصول کیلئے جامع منصوبہ بندی اور مشترکہ کوششوں کی اشد ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کے پندرہویں سینیٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، وائس چانسلر وویمن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق، صوبائی سیکرٹری تعلیم صالح بلوچ، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان کلیم اللہ بابر، یونیورسٹی آف لورالائی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر احسان کاکڑ اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کے بشیر کاکڑ سمیت سینیٹ کے تمام ممبران موجود تھے. گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ آج کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اس نئے مرحلے کا ایک اہم ہدف طالبات کی تعداد سولہ ہزار تک بڑھانا ہے۔ اس اقدام کا مقصد خواتین کی تعلیم اور بااختیار بنانے کے لیے زیادہ مواقع فراہم کرنا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم یافتہ خواتین معاشرے کے روشن مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ گورنر مندوخیل نے کہا کہ ہمیں میرٹ پر مبنی اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے ویمن یونیورسٹی کی سالمیت کو برقرار رکھنا ہوگاا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق اور ان کی ٹیم کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تقرریاں اور ترقیاں کسی بیرونی اثر و رسوخ کے بغیر، صرف قواعد و قوانین پر مبنی ہوں۔ وویمن یونیورسٹی کے سینیٹ کے 15ویں اجلاس کے شرکاءکی تجاویز اور سفارشات نتیجہ میں کئی اہم فیصلے کئے گئے

IIUI News……..بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں فقہ السیرت پر چھ ہفتے کا خصوصی کورس مکمل……یہ کورس جامعہ محمدی شریف، چنیوٹ کے تعاون سے منعقد ہوا
اسلام آباد: بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (IIUI) کی شریعہ اکیڈمی میں فقہ السیرت پر چھ ہفتوں پر مشتمل خصوصی کورس اختتام پذیر ہوگیا۔ یہ کورس جامعہ محمدی شریف، چنیوٹ کے تعاون سے منعقد ہوا جس کا مقصد سیرتِ رسول ﷺ کے قانونی، اخلاقی اور عملی پہلوؤں کو اجاگر کرنا اور انہیں عصری مسائل کے تناظر میں سمجھنا تھا۔
کورس کے دوران ممتاز ماہرین و سکالرز نے لیکچرز اور انٹرایکٹو سیشنز دیے۔ مقررین میں پروفیسر ڈاکٹر محمد سجاد (چیئرمین، ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک تھاٹ، ہسٹری اینڈ کلچر، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی)، ڈاکٹر سید عزیز الرحمن (انچارج ریجنل دعوہ سینٹر کراچی)، ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی (ریجنل ایڈوائزر برائے اسلامی قانون و فقہ، ICRC پاکستان)، صاحبزادہ قمر الحق (صدر، جامعہ محمدی شریف) اور حافظ احمد وقاص (لیکچرار، شریعہ اکیڈمی) شامل تھے۔
اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل شریعہ اکیڈمی پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم نے شرکاء کو مبارکباد دی اور کورس کے انعقاد میں تعاون پر جامعہ محمدی شریف اور اس کے صدر صاحبزادہ قمر الحق کا شکریہ ادا کیا۔شرکاء نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے تربیتی پروگرام فقہ السیرت کے بہتر فہم اور عصرِ حاضر کے تناظر میں اس کے اطلاق کے لیے نہایت اہم ہیں۔یہ کورس ہائبرڈ فارمیٹ میں منعقد ہوا جس میں آن لائن اور بالمشافہ دونوں طریقہ تعلیم شامل تھے۔ مختلف علمی و پیشہ ورانہ پس منظر رکھنے والے 45 سے زائد شرکاء نے اس میں شرکت کی۔

Islamic University News(IIUI)……..تھائی وفد کا بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ، وفد کی وائس پریزیڈنٹ سے ملاقات باہمی تعاون کے فروغ پر اتفاق
اسلام آباد: بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں تھائی لینڈ کی وزارتِ خارجہ اور رائل ایمبیسی آف تھائی لینڈ کے اعلیٰ سطحی وفد نے دورہ کیا اور وائس پریزیڈنٹ (A&F) پروفیسر ڈاکٹر عبد الرحمٰن سے ملاقات کی۔ وفد میں تھائی وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ حکام اور رائل ایمبیسی کے سفیر ایچ ای رونگ وُدھی ویرابٹ سمیت متعدد عہدیداران شامل تھے۔
ملاقات کے دوران ڈاکٹر عبد الرحمٰن نے یونیورسٹی کے تعلیمی وژن، بین الاقوامی تعاون اور تھائی طلبہ کی بڑی تعداد کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ IIUI تھائی طلبہ کی تعلیمی اور فلاحی ضروریات کو اولین ترجیح دیتا ہے اور مستقبل میں تھائی اداروں کے ساتھ بھی مزید معاہدے متوقع ہیں۔
اجلاس میں باہمی تحقیق، طلبہ و اساتذہ کے تبادلے، اکیڈمک تعاون اور ثقافتی و قیادتی پروگرامز کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تھائی سفیر نے IIUI کی بین الاقوامی طلبہ کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے گریجویشن تقاریب کے انعقاد اور طلبہ معاونت میں مزید تعاون کی تجویز دی۔
یونیورسٹی حکام نے تھائی طلبہ کی کارکردگی کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے یوتھ ڈویلپمنٹ سینٹر (YDC) اور اسٹوڈنٹس فیسیلیٹیشن سینٹر (SFC) کے فعال کردار کو اجاگر کیا۔ حکام نے بتایا کہ ہاسٹل کی تزئین و آرائش اور ٹرانسپورٹ کی بہتری کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
وفد نے طلبہ کے این او سی، سیکیورٹی اور رابطہ چینلز سے متعلق امور اٹھائے جن کے حل کے لیے ایمبیسی، یونیورسٹی اور اسٹوڈنٹ ایڈوائزرز کے مابین قریبی تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ تھائی سفیر نے IIUI کے اسلامی ماحول اور معیاری تعلیم کو سراہتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
مرد و خواتین تھائی طلبہ نے بھی وفد سے ملاقات کر کے اپنی آراء پیش کیں۔ وفد نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں تعلیمی و غیر نصابی سرگرمیوں میں تھائی طلبہ کی شمولیت مزید بڑھے گی۔
اجلاس کے اختتام پر دونوں جانب سے تحائف اور اعزازی شیلڈز کا تبادلہ کیا گیا۔

NUST Quetta……بلوچستان میں شمسی توانائی کے فروغ پر گول میز مذاکرہ……….اجلاس کا مقصد بلوچستان کو درپیش توانائی کے بحران کا حل تلاش کرنا اور شمسی توانائی کے منصوبوں کو فروغ دینا تھ
کوئٹہ: این یو ایس ٹی بلوچستان کیمپس میں “سولرائزنگ بلوچستان: کراس سیکٹورل ڈائیلاگ فار ڈیسینٹرلائزڈ انرجی سلوشنز” کے عنوان سے ایک اہم گول میز مذاکرہ منعقد ہوا، جس میں تعلیمی اداروں، حکومت، سول سوسائٹی اور تحقیقی اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد بلوچستان کو درپیش توانائی کے بحران کا حل تلاش کرنا اور صوبے میں پائیدار و کمیونٹی کی شمولیت پر مبنی شمسی توانائی کے منصوبوں کو فروغ دینا تھا۔
یہ مذاکرہ این یو ایس ٹی میں قائم امریکہ-پاکستان سینٹر برائے ایڈوانسڈ اسٹڈیز اِن انرجی (USPCAS-E) نے انسٹیٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اسٹڈیز اینڈ پریکٹسز (IDSP) کے اشتراک سے منعقد کیا۔ اس موقع پر جدید ٹیکنالوجیز متعارف کرائی گئیں جن میں این یو ایس ٹی کے 3.1 میگاواٹ سولر انسٹالیشنز، فولڈایبل پی وی کٹس، شمسی توانائی سے چلنے والا واٹر ہارویسٹر “ڈیو ڈراپ” اور مختلف سولر تھرمل سسٹمز شامل تھے۔ ان میں کولنگ، ہیٹنگ اور پاور (CCHP) سسٹم اور PCM سے چلنے والا سولر ککر بھی پیش کیے گئے جو بلوچستان کے پانی کی کمی والے علاقوں کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔
اختتامی اجلاس میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان میں قابلِ تجدید توانائی کے فروغ کے لیے بین القطاعی تعاون، صلاحیت سازی اور پائلٹ منصوبوں کا آغاز ناگزیر ہے تاکہ صوبے کو توانائی کے بحران سے نکالا جا سکے اور مقامی سطح پر پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

NUST Newsاین یو ایس ٹی بزنس اسکول کی عالمی سطح پر شاندار نمائندگی……ڈاکٹر فریسہ ملک اور پانچ باصلاحیت طلبہ نے 21 جولائی سے 3 اگست 2025 تک سائبیریا فیڈرل یونیورسٹی (SibFU) کے انسٹیٹیوٹ آف بزنس پروسیس مینجمنٹ (IBP) کی میزبانی میں منعقدہ سمر یونیورسٹی 2025 میں بھرپور شرکت کی۔
نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اند ٹیکنولوجی( NUST) این یو ایس ٹی بزنس اسکول نے ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کر دیا۔ ڈاکٹر فریسہ ملک اور پانچ باصلاحیت طلبہ نے 21 جولائی سے 3 اگست 2025 تک سائبیریا فیڈرل یونیورسٹی (SibFU) کے انسٹیٹیوٹ آف بزنس پروسیس مینجمنٹ (IBP) کی میزبانی میں منعقدہ سمر یونیورسٹی 2025 میں بھرپور شرکت کی۔
سمر یونیورسٹی، SibFU کا سب سے بڑا بین الاقوامی تعلیمی منصوبہ ہے جس میں اس سال 19 ممالک سے 300 شرکاء نے حصہ لیا۔ اس سال کا موضوع “گلوبل انٹرپرینیورشپ اِن رئیل اینڈ ورچوئل اسپیس: ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن لیڈرشپ کمپٹینسیز” تھا، جس نے طلبہ کو علمی تربیت، بین الثقافتی تعاون اور ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کے مطابق قائدانہ صلاحیتیں نکھارنے کا موقع فراہم کیا۔
این یو ایس ٹی کے طلبہ نمائندگان میں حبا خالد، زین اصغر، محمد عمار، زُہا فاطمہ (BBA 2k22) اور افنان ورک (BBA 2k21) شامل تھے۔ طلبہ نے دو ہفتوں کے اس پروگرام میں لیکچرز، مشترکہ منصوبوں اور ثقافتی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے کر پاکستان کی تخلیقی صلاحیتوں اور قائدانہ قابلیت کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر فریسہ ملک کو بطور مدعو غیر ملکی فیکلٹی لیکچرز دینے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ انہوں نے درج ذیل موضوعات پر خصوصی لیکچرز دیے:
- ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے اسٹارٹ اپس کی توسیع
- ڈیٹا ڈرائیون انٹرپرینیورشپ اور بگ ڈیٹا اینالیٹکس
- اختراعات اور ٹیکنالوجی مینجمنٹ کے لیے دانشورانہ املاک (Intellectual Property)
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ڈاکٹر فریسہ ملک کا لیکچر دانشورانہ املاک پر براہِ راست روس کی دیگر جامعات میں نشر کیا گیا، جس نے اس کی عالمی اہمیت کو مزید اجاگر کیا۔
این یو ایس ٹی بزنس اسکول نے اس شاندار کامیابی کو اپنے عزم کا تسلسل قرار دیا کہ وہ انٹرپرینیورشپ، اختراع اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے میدان میں مستقبل کے رہنماؤں کو تیار کرنے کے لیے علم کی روشنی کو آگے بڑھاتا رہے گا۔

لیڈز یونیورسٹی کے پروفیسر کی عالمی مہم میں شمولیت، برفانی تودوں کے تحفظ کے لیے نیا پروگرام شروع………ماہرین کے مطابق دنیا کے تقریباً نصف گلیشیئرز صدی کے اختتام تک ختم ہو سکتے ہیں،………تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز مقامی آبادی کو اچانک آنے والے سیلاب اور زمینی عدم استحکام جیسے خطرات سے دوچار کریں گے۔
لیڈز (مانیٹرنگ ڈیسک) یونیورسٹی آف لیڈز کے پروفیسر جوناتھن کیریوک نے دنیا کے 36 ممتاز محققین کے ساتھ مل کر نئے قائم ہونے والے گلیشئر اسٹیورڈشپ پروگرام (GSP) میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد برفانی تودوں کے تیزی سے پگھلنے کے عمل کو روکنے، اس کے اثرات کو کم کرنے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر مربوط کوششیں کرنا ہے۔
ماہرین کے مطابق دنیا کے تقریباً نصف گلیشیئرز صدی کے اختتام تک ختم ہو سکتے ہیں، چاہے عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کا ہدف ہی کیوں نہ حاصل کر لیا جائے۔ برفانی تودے زمین کے میٹھے پانی کا 70 فیصد ذخیرہ رکھتے ہیں اور ان پر اربوں انسانوں کی خوراک اور پانی کی سلامتی کا انحصار ہے۔
پروفیسر کیریوک نے کہا کہ گلیشیئرز کے خاتمے سے سمندری سطح بلند ہوگی، موسموں میں نمایاں تبدیلی آئے گی اور دنیا کو خشک سالی و قحط کے شدید خطرات لاحق ہوں گے۔ تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز مقامی آبادی کو اچانک آنے والے سیلاب اور زمینی عدم استحکام جیسے خطرات سے دوچار کریں گے۔
جی ایس پی کے تحت تین بڑی ترجیحات طے کی گئی ہیں:
- برف کے نقصان کو سست کرنے کے لیے نئی تکنیکی حکمتِ عملیوں کی تیاری۔
- برفانی تودوں سے جڑے خطرات سے بچاؤ کے لیے جدید ارلی وارننگ سسٹمز کا قیام۔
- گلیشیئرز کی حیاتیاتی تنوع کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھنے کے لیے ایک منفرد بایو بینک کا قیام۔
یاد رہے کہ پروفیسر کیریوک کی سابقہ تحقیقات میں گرین لینڈ اور ہمالیہ کے گلیشیئرز میں بڑے پیمانے پر کمی کے انکشافات سامنے آ چکے ہیں، جن کے مطابق ہمالیہ کے گلیشیئر دیگر خطوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیزی سے سکڑ رہے ہیں۔
پروفیسر کا کہنا تھا کہ “یہ عالمی ٹیم ایک مؤثر اتحاد بن سکتی ہے، کیونکہ ایسے بڑے مسائل کا حل صرف بین الاقوامی تعاون اور مربوط پالیسیوں سے ہی ممکن ہے۔”
پاکستان انجینئرنگ کونسل نے وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کو پی ای سی ایکسیلنس ایوارڈ 2023 دیا
پاکستان انجینئرنگ کونسل نے وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کو پی ای سی ایکسیلنس ایوارڈ 2023 دیا ہے۔ ایوارڈ دینے کی تقریب پاکستان انجینئرنگ کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی اور چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر وسیم نذیر نے پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کو ایوارڈ دیا۔ انہیں یہ ایوارڈ اکیڈیما اور ریسرچ کیٹگری میں نمایاں خدمات کے سلسلے میں دیا گیا۔ اس موقع پر کل 30 ممتاز انجینئرز کو 8 مختلف کیٹگری میں ایوارڈ دیئے گئے۔ یہ ایوارڈ انجینئرنگ کے شعبے میں اعلیٰ کارکردگی کے اعتراف اور جدت و تحقیق اور پیشہ ورانہ ترقی کے عالمی معیار کو حاصل کرنے کے لیے دیئے گئے ہیں۔
ٖFlood Relief Camps in schools………محکمہ تعلیم کے اعلیٰ سطحی وفد کا سیلاب سے متاثرہ مختلف علاقوں کےسکولوں میں قائم فلڈ ریلیف کیمپس کا دورہ…….سیکرٹری ایجوکیشن خالد نذیر وٹو اور مزمل محمودچیئرمین ٹاسک فورس کی متاثرین سے ملاقات، انتظامات بارے دریافت کیا
محکمہ تعلیم پنجاب کے اعلیٰ سطحی وفد نے سیلاب سے متاثرہ مختلف علاقوں کے سکولوں میں قائم فلڈ ریلیف کیمپس کا دورہ کیا اور انتظامات اور سہولیات کا جائزہ لیا۔ سیکرٹری ایجوکیشن خالد نذیر وٹو اور چیئرمین ٹاسک فورس مزمل محمود نے سکولوں میں پناہ گزین متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے قیام و طعام اور علاج معالجے سمیت دیگر سہولیات کے بارے میں دریافت کیا۔ سیکرٹری ایجوکیشن اور چیئرمین ٹاسک فورس نے فلڈ ریلیف کیمپس میں دستیاب سہولیات کا خود بھی معائنہ کیا اور ضلعی انتظامیہ کو متاثرین کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑنے اور موثر انتظامات یقینی بنائے رکھنے کی ہدایت کی۔ محکمہ تعلیم کے وفد نے دریائے ستلج سے متاثرہ علاقوں تلوار پوسٹ، گنڈہ سنگھ، منڈی عثمان والہ، کنگن پور، پتوکی اور دریائے راوی سے متاثرہ علاقوں ہلہ، بونگی لالو، بلوکی اور دیگر متاثرہ دیہاتوں کا دورہ کر کے ریلیف انتظامات کا معائنہ کیا اور ضلعی انتظامیہ کو ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر ریلیف سرگرمیوں کا مزید انتظام تیار رکھنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کے حکم پر سیکرٹری ایجوکیشن خالد نذیر وٹو نے تمام سی ای اوز ایجوکیشن کو بھی بوقت ضرورت سکولوں میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کرنے سے اجتناب نہ کرنے کی ہدایت کی۔ سیکرٹری ایجوکیشن نے کہا کہ اس وقت بیشتر اضلاع کے سکولوں میں متاثرین کیلئے فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دئیے گئے ہیں جبکہ سی ای اوز بھی سکولوں میں سیلاب متاثرین کو پناہ دینے کے معاملے دل کھلا رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے بھی حلقہ پی پی 183 اور این اے 142 کے متاثرین کی فوری مدد کیلئے ہیلپ لائن 03348699100 قائم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلابی صورتحال میں کسی قسم کی ایمرجنسی اور مدد کیلئے پی پی 183 اور این اے 142 کے متاثرین ”سکندر سے بولیں“ ہیلپ لائن پر کال کرسکتے ہیں۔