پنجاب یونیورسٹی نے تحسین اکبر دختر اکبر علی کو ایجوکیشن کے مضمون میں ’معاونت سے سیکھنے کی حکمت عملیاں استعمال کرتے ہوئے اعلیٰ ثانوی سطح کے طلباء میں تنقیدی سوچ پیداکرنا‘ کے موضوع پر،مسلیمہ دختر عبدالمالک کواسلامک سٹڈیز کے مضمون میں ’فقہ اسلامی میں تقابلی مطالعہ کی روایت عصری عائلی مسائل میں معاصر فقہاء کی آراء و اجتہادات۔ تجزیاتی و تقابلی مطالعہ‘ کے موضوع پر،اسمارہ احمد دختر اشہد احمد کوآرٹ اینڈ ڈیزائن کے مضمون میں ’کھُسہ، ماضی، حال اور مستبقل‘کے موضوع پر،درنایاب دختر ایاز بٹ کوایجوکیشن کے مضمون میں ’پنجاب میں تکنیکی اور پیشہ وارانہ تعلیم اور تربیتی پروگرام کا جائزہ‘کے موضوع پر اورانعم فیروز دختر محمد فیروز احسن کوزوالوجی کے مضمون میں ’ٹروگوڈرماگریناریم (ایورٹس) میں بائیفینتھرن اور کلورپائریفوس کی ہم آہنگ آمیزش کے زہریلے اثرات‘ کے موضوع پر، پی ایچ ڈی مقالہ جات کی تکمیل کے بعد پی ایچ ڈی کی ڈگریاں جاری کر دیں۔
Developer
ڈاکٹر اطہر محبوب کے خلاف چلائی جانے والی کردار کش مہم دراصل بہاولپور کی ترقی کے خلاف مہم ہے۔….. ڈاکٹر اطہر محبوب، تمغہ امتیاز پہلے ہی پنجاب حکومت کی دو سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر کے طور پر ساڑھے سات سال خدمات انجام دے چکے ہیں……… (1) خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، رحیم یار خان کے بانی وائس چانسلر (2015-19) جہاں انہوں نے تقریباً PKR 4.0 بلین کا ترقیاتی منصوبہ مکمل کیا اور چار سالوں میں یونیورسٹی کو زیرو سے 9,000 طلباء تک پہنچا دیا۔
(2) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر کی حیثیت سے (2019 تا حال) جسے ڈاکٹر اطہر محبوب نے 13,000 طلباء سے 65,000 طلباء اور PKR 2.8 بلین کی سالانہ آمدنی سے PKR 8.8 بلین تک لے گئے ہیں۔ انڈر گریجویٹ ڈگری پروگرامز کی تعداد 48 سے بڑھ کر 138 ہو گئی اور بی ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر پروگراموں کی کل تعداد گزشتہ تین سالوں کے دوران 300 سے زیادہ ہو گئی۔ کل وقتی فیکلٹی ممبران کی تعداد 430 (150 پی ایچ ڈی) سے بڑھ کر 1350 (735 پی ایچ ڈی) اور پارٹ ٹائم فیکلٹی کی تعداد 500 سے بڑھ کر 2,100 ہوگئی۔ ٹائمز ہائر ایجوکیشن رینکنگ کے مطابق یونیورسٹی نے اپنی درجہ بندی کو دنیا میں 1207 ویں سے بہتر کر کے 800 ویں نمبر پر لے لیا۔ پاکستان میں ساتویں اور جنوبی پنجاب میں پہلی پوزیشن پر آگئی ہے۔اس کے علاوہ کپاس کے نئے بیجوں کی تیاری اور مارکیٹ میں دستیابی، مکئی اور سویابین کی مخلوط کاشت کا انٹر کراپنگ ٹیکنالوجی منصوبہ، چولستان میں مصنوعی بارش سے لاکھوں ایکڑ رقبے کو ایگرو اکنامک زون میں بدل کر پاکستانی معیشت میں 30 لاکھ ڈالر سالانہ کا اضافہ کر سکتے ہیں۔انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے موسمیاتی تبدیلی اور دیرپا حل اور یونیورسٹی کا 2.5 میگا واٹ شمسی توانائی کا منصوبہ بھی قابل تعریف ہے۔ یونیورسٹی اب اپنے آپریٹنگ اخراجات کا 100% اپنی آمدنی سے پورا کرتی ہے۔ اتنے متحرک اور بصیرت رکھنے والے تعلیمی اور انتظامی رہنما اور اعلیٰ کارکردگی کے حامل ہونے کے باوجود ڈاکٹر اطہر محبوب کو گزشتہ چھ سالوں میں مسلسل نشانہ بنایا گیا اور الزامات پر مبنی انکوائریوں اور ان لوگوں کی طرف سے چلائی جانے والی تضحیک آمیز مہموں کا نشانہ بنایا گیا جو کارکردگی اور حقیقی دنیا کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ اس طرح کا سب سے حالیہ معاملہ مبینہ طور پر سی ایم آئی ٹی انکوائری رپورٹ کا ہے جو مکمل طور پر یک طرفہ ہے اور سچائی اور حقائق کا سراسر دھوکا ہے۔ اس طرح کی یک طرفہ رپورٹ کے معاملے کی تحقیقات خود مجرمانہ بددیانتی کے مترادف ہے جسے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ڈاکٹر اطہر محبوب کے خلاف کردار کشی اور بدنامی کی مہم چلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کی ہر فورم پر مذمت ہونی چاہیے اور اساتذہ طلباء وطالبات اور سول سوسائٹی و تعلیمی حلقے اس مہم کے خلاف صف آراء ہو جائیں۔ یہ عناصر ڈاکٹر اطہر محبوب کے ہی نہیں بلکہ اسلامیہ یونیورسٹی اور اصل میں بہاولپور کی ترقی کے دشمن ہیں۔
یونیورسٹی لیڈر شپ کے خلاف غیر مستند دستاویزات کو بڑا کرپشن سکینڈل ظاہر کر کے سماء نیوز چینل پرچلایا گیا۔……یونیورسٹی لیگل ٹیم نے قانونی کاروائی کا آغاز کردیا ہے متعلقہ چینل اور اس کے نمائندوں کو لیگل نوٹس بھجوا دیا۔
ترجمان اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کی ترقی سے خائف کچھ شرپسند عناصر غیر مستند دستاویزات کو اپنے انداز میں پیش کر کے تاثردے رہے ہیں کہ یونیورسٹی لیڈر شپ کے خلاف کسی طرح کی کاروائی کا آغاز ہو گیا ہے۔اول تو ان دستاویز کی تحقیق ہونا باقی ہے کیونکہ آج کل جعلی (فیک)کاغذات بنانے کا رواج عام ہے۔ اور لوگ بہت آسانی سے سوشل میڈیا پرمحض اپنے دل کو رجھانے کے لئے من مرضی کی دستاویزات بنا کر اپلوڈکردیتے ہیں۔اس طرح انہیں وقتی خوشی تو حاصل ہو جاتی ہے لیکن ان کا جھوٹ،مکر اور فریب سب پر عیاں ہو جاتا ہے۔جھوٹ کے سرپیر نہیں ہوتے اور اِن ڈاکومنٹس کو بھی بہت بڑا کرپشن سکینڈل ظاہر کر کے سماء نیوز چینل پرچلایا گیا ہے جس کے خلاف یونیورسٹی لیگل ٹیم نے قانونی کاروائی کا آغاز کردیا ہے۔ متعلقہ چینل اور اس کے نمائندوں کو لیگل نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔چینل کے خلاف شکایت چیئرمین پیمراکو بھیجوا دی گئی۔ اسی طرح 8 دسمبر کوایک جعلی ویڈیو چلا کر یونیورسٹی میں امن وامان کا مسئلہ پیدا کرنے پر مقامی نمائندے اور چینل کوقانونی نوٹس بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ اسی طرح یو ٹیوب پر موجود یونیورسٹی لیڈرشپ کے خلاف حقائق کے برخلاف چلائی جانیوالی ایک ویڈیو سے متعلق شکایت بھی ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو بھجوا دی گئی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی جیسی عظیم دانش گاہ کی حرمت پرآنچ نہیں آنے دی جائے گی اور ہزاروں اساتذہ،ملازمین اور طلباؤطالبات کے خلاف برسرِپیکار اِن ذہنی بیمارعناصر کامحاسبہ کیا جائے گا۔
پنجاب یونیورسٹی نے ایسو سی ایٹ ڈگری آرٹس /سائنس سالانہ امتحانات2022ء کے نتائج کا اعلان کر دیا………پنجاب یونیورسٹی نے پانچ سکالرز کو پی ایچ ڈی کی ڈگریاں جاری کر دیں
پنجاب یونیورسٹی شعبہ امتحانات نے ایسو سی ایٹ ڈگری ان آرٹس / سائنس پارٹ ون اور پارٹ ٹوسالانہ2022ء اور بی اے /بی ایس سی پارٹ ٹو (سپیشل کیٹگری) سالانہ 2022ء کے امتحانی نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات پنجاب یونیورسٹی کی ویب سائٹ www.pu.edu.pk پر دیکھی جا سکتی ہے۔
…….2………
پنجاب یونیورسٹی نے پانچ سکالرز کو پی ایچ ڈی کی ڈگریاں جاری کر دیں
لاہور (13دسمبر،منگل):پنجاب یونیورسٹی نے محمدجہانزیب ولد منور جاوید کوسپیشل ایجوکیشن کے مضمون میں ’محکمہ خصوصی تعلیم حکومت پنجاب کے زیر اہتمام خصوصی تعلیمی اداروں میں پرائمری سطح پر زیر تعلیم محروم ازبصارت طلبہ کے لئے انعقاد پذیر تعلیمی پروگرام کا تجزیاتی مطالعہ‘ کے موضوع پر،سائرہ رحمان دختر شفیق الرحمان کوفارمیسی (فارماکوگنوسی) کے مضمون میں ’ککربیٹیسی فیملی کے ممبران سے حاصل کردہ میوسیلیج کی طبیعی، حیاتیاتی اور کیمیائی خصوصیات کا تجزیہ‘ کے موضوع پر،شہزاد احمد ولد محمد عاشق کواسلامک سٹڈیز کے مضمون میں ’مذاہب عالم میں احکام اکل و شرب۔ تقابلی مطالعہ‘کے موضوع پر،حافظہ بشریٰ منیر دختر منیر احمد کوسالڈ سٹیٹ فزکس کے مضمون میں ’سپنل فیزائٹس (XFe2O4: X=V, Mo, Zn)کی ابتدائی اصولوں سے ساختی اور مقناطیسی خصوصیات کی تحقیقات‘کے موضوع پر اورذیشان امجد ولد محمد امجد کوفزکس کے مضمون میں ’جنرلائزڈ ہیزنبرگ میگنیٹ ماڈل کے الجبری پہلو اور سولیٹان سلوشنز‘ کے موضوع پر، پی ایچ ڈی مقالہ جات کی تکمیل کے بعد پی ایچ ڈی کی ڈگریاں جاری کر دیں۔
فاطمہ جناح ویمن لیڈر شپ سینٹر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام مختلف شعبوں میں قائدانہ کردار ادا کرنے والی خواتین کی لیکچر سیریز کا آغاز
فاطمہ جناح ویمن لیڈر شپ سینٹر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام مختلف شعبوں میں قائدانہ کردار ادا کرنے والی خواتین کی لیکچر سیریز کا آغاز کیا گیا ہے۔ وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی ہدایت پر منعقد ہونے والی اس سرگرمی کا مقصد خواتین اساتذہ، ملازمین اور طالبات کو مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کامیاب ترین خواتین کی عملی جدوجہد، کامیابی سے آگاہ کرنا ہے۔ اس سلسلے میں منعقدہونے والی پہلی لیکچر سیریز میں وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنربہاول پور سٹی ڈاکٹر انعم فاطمہ اور پرنسپل گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج ڈاکٹر سمیرا صالح نے اپنی عملی جدوجہد، چیلنجز، مواقعوں اور حکمت عملی سے آگاہ کیا۔پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی نے کہا کہ پاکستانی خواتین ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں اور خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی قائد انہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے منعقد ہونے والی لیکچر سیریز اور تربیتی پروگرام کردار سازی کے ساتھ ساتھ استعداد کار میں اضافے کا باعث بننے گی۔ تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم ڈین فیکلٹی آف کیمیکل اینڈ بائیو لوجیکل سائنسز،ڈاکٹر اظہر حسین ڈائریکٹر ایلومینائی آفیئرز، ڈاکٹر ثمر فہدڈائریکٹر انیبلنگ سنٹر،ڈاکٹر شنہیرہ محموداسسٹنٹ پروفیسر، کلثوم اخترلیکچرار، فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات نے شرکت کی۔
کشمیر ہماری لائف لائن ہے۔پاکستان میں پانی کے ذخائر کا بیشتر انحصار مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے دریاؤں پر ہے جو پنجاب میں بہتے ہیں ………بھارت کا پنجاب اپنے ملک کی 20فیصد غذائی ضروریات جبکہ ہمارا پنجاب 70 فیصد کا زمہ دار ہے……….وزیر خزانہ پنجاب سردار محسن خان لغاری
…کشمیر ہماری لائف لائن ہے۔پاکستان میں پانی کے ذخائر کا بیشتر انحصار مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے دریاؤں پر ہے جو پنجاب میں بہتے ہیں بھارت کا پنجاب اپنے ملک کی 20فیصد غذائی ضروریات جبکہ ہمارا پنجاب 70 فیصد کا زمہ دار ہے۔ زراعت پر انحصار کے سبب پانی دونوں ملکوں کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم 1960کی طرح ایک بار پھر مذاکرات کی طرف آ ئیں۔مگر 1960 کی نسبت آج کے حالات میں بہت تبدیلی آ چکی ہے اور آج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 1960کے فارمولا پر اکتفا نہیں کیا جاسکتا۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب سردار محسن خان لغاری نے آج گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں طلبہ سوسائٹی کے زیر اہتمام ” مسئلہ کشمیر اور مستقبل میں پانی پر ہونے والے تنازعوں ”کے عنوان سے دوسری آل پاکستان سمٹ سے خطاب کے دوران کیا۔ سمٹ کے دیگر مقررین میں سابق سفیرشمشاد احمد خان، بیکن ہاؤس یونیورسٹی ملتان کے سابقہ وائس چانسلر اور منہاج یونیورسٹی کے موجودہ ڈین،کنیئرڈکالج کی پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کی چیئر پرسن ڈاکٹر اسما حامد، پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے چیئر پرسن ڈاکٹر محبوب حسین، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشنز کے ہیڈ محمد شعیب پرویز، ہجویری یونیورسٹی کے ظفر اقبال سندھو، سکول آف پیس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عدیل عرفان اور کشمیرسوسائٹی کے طلبہ و طالبات نے شرکت کی جبکہ مشال ملک نے کشمیر کی نمائندہ کی حیثیت سے بذریعہ ٹیلی فون طلبہ تک اپنا پیغام پہنچایا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بہت سے پہلو ہیں جن میں سے ایک مسئلہ پانی کا تنازعہ بھی ہے۔ پانی کا بحران ایک عالمی مسئلہ ہے۔ دنیا بھر میں اس مسئلہ کی سنگینی کو کم کرنے کے لیے پانی کے موجود ذخائر کے موثر استعمال اور پانی کے زیاں پر کنٹرول کے لیے قوانین ترتیب دئیے جا رہے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں پانی کے تحفظ کے لیے کوئی قانون موجود ہے نا ہمارے صارفین اس کی اہمیت سے واقف ہیں۔ زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے پانی کی تقسیم کا کوئی فارمولا ہے نا گھریلو پانی کے استعمال کی نگرانی کی جاتی ہے۔ جس کا دل چاہتا ہے وہ زمین پائپ ڈال کر زمین سے پانی نکال لیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ طلبہ عوام میں پانی کے محتاط استعمال سمیت مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور اس کے حل کی ضرورت کو اجاگرکرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ رائے عامہ کی ہمواری کے لیے سوشل میڈیا کا کردار اہم ہے تاہم رائے عامہ کی ہمواری کے لیے مسائل کی اصل رو ح سے آگاہی کے لیے تحقیق اور مطالعہ بھی ضروری ہے۔
شمشاد احمد خان نے مسئلہ کشمیر پرفارن آفس کی ذمہ داریوں اور کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ کو پانی کے تنازعہ سے الگ طور پر دیکھنا بھی ضروری ہے۔ آزاد خارجہ پالیسی کے بغیر مسئلے کا حل ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم کے وقت ہندوستان اور انگلستان کا خیال تھا کہ پاکستان اپنی آزاد حیثیت میں دو ماہ سے زیادہ قائم نہیں رہ پائے گااور بالآخر واپس ہندوستان کا حصہ بن جائے گا۔اس لیے پاکستان کو وسائل کی منتقلی میں تعصب سے کام لیا گیا۔پاکستان اور ہندوستان اگرچہ دو الگ جسم تھے لیکن ان کے دل اور دماغ مربوط تھے۔ سلامتی کونسل میں 75سال سے صرف دو مسئلے زیر بحث ہیں ایک فلسطین اور دوسرا مسئلہ کشمیر۔ عالمی طاقتوں نے مسلمانوں کو کمیونزم اور اسلام دشمنوں کو مسلمانوں کے خاتمے کے لیے استعمال کیا۔
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان سے آج یہاں گورنر ہائوس لاہور میں بلوچستان ریزیڈنیشل کالج ژوب کے طلبا نے اپنے مطالعاتی دورے کے دوران پروفیسر گل دار علی خان وزیر کی قیادت میں ملاقات کی
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان سے آج یہاں گورنر ہائوس لاہور میں بلوچستان ریزیڈنیشل کالج ژوب کے طلبا نے اپنے مطالعاتی دورے کے دوران پروفیسر گل دار علی خان وزیر کی قیادت میں ملاقات کی۔اس موقع پر گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے بلوچستان سے آئے ہوئے طلبا کو گورنر ہائوس کی تاریخی حیثیت و اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا۔ملاقات کے دوران گورنر پنجاب نے طلبا کے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیئے۔طلبا گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کو اپنے درمیان پاکر بہت خوش ہوئے۔ طلبا نے گورنر ہائوس کو طلبا وطالبات کے مطالعاتی دوروں کے لیے کھولنے کو سراہا۔
٭٭٭٭
2-Days National Workshop on ‘Anaesthesia in Pet Animal Practice’ complete at UVAS
LAHORE (08-12-22): The Department of Small Animal Clinical Sciences of the University of
Veterinary and Animal Sciences Lahore arranged two-days National Workshop on ‘Anaesthesia
in Pet Animal Practice’ at UVAS Veterinary Academy here on Wednesday in UVAS Veterinary
Academy.
Vice-Chancellor Prof Dr Nasim Ahmad presided over the inaugural session of the workshop
while Chief Executive Officer Sanam Pharma Mr Shafique Ahmad Sheikh Chaired the
concluding ceremony and presented shields among the resource persons, sponsors, organizers
and distributed certificates to the participants while Prof Dr Asim Khalid Mehmood, Dr Uzma
Fareed Durrani, Dr Zia ullah Mughal and a number of participants from different institutions
from all over the country were present.
During two day workshop experts delivered their lectures on the topic of physiological aspects of
anaesthesia, pre anaesthesia assessment of patients, gas anaesthesia, birds and rabbit anaesthesia,
post anaesthesia & surgery, nutritional management in companion animal, local anaesthesia,
factor affecting the anaesthesia, hands-on training of gas anaesthesia machine & its working and
hands-on training on general hands-on anaesthesia in birds and rabbit etc.
The aim of the workshop was to impart practical knowledge regarding latest anaesthesia
techniques in the field of veterinary anaesthesia to the small animal practitioner.
UVAS arranged acknowledgement ceremony for supportive staff
The University of Veterinary and Animal Sciences Lahore arranged acknowledgement ceremony
in the honors of supportive staff from (Building & Works Department, Estate Management) of
City Campus who performing their duties day and night with full of dedication in their respective
fields for the development of UVAS. Vice-Chancellor Prof Dr Nasim Ahmad chaired ceremony
and appreciated/acknowledged their efforts & services for the uplift of the university and he also
supported their welfare steps.