Home مضامین پرائم نمبرز کی نئی تلاش: دو ریاضی دانوں کی حیران کن دریافت

پرائم نمبرز کی نئی تلاش: دو ریاضی دانوں کی حیران کن دریافت

by Ilmiat

تحریر: جوزف ہاؤلٹ | ‘‘

ریاضی کی دنیا میں پرائم نمبرز (اوّلین اعداد) کو “حساب کا ایٹم” کہا جاتا ہے — وہ بنیادی اکائیاں جو تمام اعداد کی تعمیر کا ذریعہ ہیں۔ مگر صدیوں کی تحقیق کے باوجود پرائم نمبرز کی مکمل ترتیب اور منطق ابھی تک انسان کی گرفت سے باہر رہی ہے۔ اسی سلسلے میں حالیہ دنوں ایک حیران کن پیش رفت سامنے آئی ہے: دو ریاضی دانوں نے پرائم نمبرز کو گننے اور ان کے مخصوص نمونوں کو شناخت کرنے کا ایک نیا طریقہ دریافت کر لیا ہے، جو عددی نظریہ (Number Theory) میں ایک انقلابی قدم سمجھا جا رہا ہے۔

دریافت کی کہانی

یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے بین گرین اور کولمبیا یونیورسٹی کے مہتاب ساونی نے 2024 میں ایک ایسا مفروضہ ثابت کیا جو کئی دہائیوں سے حل طلب تھا۔ ان دونوں نے پرائم نمبرز کی ایک خاص قسم — یعنی ان اعداد کی جو p² + 4q² کی شکل میں ہوں، جہاں p اور q دونوں پرائم ہوں — کے لا متناہی ہونے کو ثابت کر دیا ہے۔

یہ کام صرف ایک مفروضے کو حل کرنے تک محدود نہیں رہا، بلکہ اس میں استعمال ہونے والے اوزار اور تکنیکیں عددی نظریہ میں ایک نئی راہ کھولتی ہیں۔ ان میں سب سے اہم ہے Gowers Norm — ایک ایسا ریاضیاتی آلہ جو عموماً بے ترتیبی اور ترتیب کو ناپنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، مگر اس تحقیق میں اسے عددی تسلسل پر نافذ کیا گیا۔

کولمبیا یونیورسٹی کے مہتاب ساونی

پہلے تو سائنس دان اس مخصوص مفروضے کو روایتی طریقوں سے حل نہ کر سکے۔ یہ مسئلہ اس لیے بھی مشکل تھا کیونکہ یہ نہایت سخت شرط پر مبنی تھا: دونوں اعداد (p اور q) کو نہ صرف پرائم ہونا تھا بلکہ ان کے مربع کے امتزاج کو بھی پرائم بنانا تھا۔

اس مقام پر گرین اور ساونی نے ایک چالاک حکمت عملی اختیار کی: انہوں نے پہلے یہ ثابت کیا کہ اگر ہم “rough primes” — یعنی ایسے اعداد جو چھوٹے پرائمز (جیسے 2، 3، 5) سے تقسیم نہ ہوں — کو استعمال کریں تو بھی وہی نتیجہ حاصل ہو سکتا ہے۔ rough primes پر کام کرنا آسان ہوتا ہے کیونکہ وہ نسبتاً زیادہ باقاعدگی سے تقسیم ہوتے ہیں۔

پھر، Gowers Norm کے ذریعے یہ ثابت کیا گیا کہ rough primes اور اصل primes کے امتزاجات ایک جیسے سلوک کرتے ہیں۔ اس طرح، محض ایک بالواسطہ راستے سے اصل مسئلے کو حل کر لیا گیا۔

یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے بین گرین

یہ کامیابی صرف ایک مفروضے کی تکمیل نہیں، بلکہ ایک دروازہ ہے نئی جہتوں کی جانب۔ اب یہ ممکن ہے کہ Gowers Norm جیسے آلات کو عددی نظریہ میں مزید مسائل کے حل کے لیے استعمال کیا جائے، جیسے کہ Goldbach’s Conjecture یا Twin Prime Conjecture وغیرہ۔

جان فریڈلینڈر، جو اس مفروضے کے اولین پیش کنندگان میں سے ہیں، کہتے ہیں:
“یہ بہت زبردست ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ Gowers Norm کو ہم عددی نظریہ کے کئی دیگر گوشوں میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔”

اسی طرح تمر زیگلر، جنہوں نے 2018 میں Gowers Norm کو عددی نظریہ میں متعارف کرایا، کہتی ہیں:
“ایسا لگتا ہے جیسے آپ نے اپنے بچے کو آزاد کر دیا ہو، اور وہ جا کر غیر متوقع، حیرت انگیز کام انجام دے رہا ہو۔”

گرین اور ساونی کی تحقیق صرف ریاضی کی حد تک محدود نہیں بلکہ یہ انسانی ذہانت، تخلیقی سوچ اور سائنسی تجسس کی خوبصورت مثال ہے۔ ایسے سائنسی کارنامے ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ کائنات کے بنیادی اصولوں کو سمجھنے کے لیے بعض اوقات ہمیں روایتی حدود سے ہٹ کر سوچنا پڑتا ہے۔ پرائم نمبرز کے حوالے سے یہ پیش رفت یقیناً مستقبل میں ہونے والی کئی اور عظیم دریافتوں کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔

بشکریہ کوانٹا میگزین

تحریر: جوزف ہاؤلٹ | ‘‘

You may also like

Leave a Comment