پ — پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ فوجی جھڑپ نے مبینہ طور پر چین کے PL-15 ایئر ٹو ایئر میزائل کے پہلے عملی Qیہ پیش رفت نہ صرف کشیدگی میں اضافے کی وجہ سے عالمی توجہ کا مرکز بنی ہے بلکہ بین الاقوامی ہتھیاروں کی دوڑ میں اس کے وسیع تر اثرات کے باعث بھی۔
پاکستانی فضائیہ نے اس تنازعے کے دوران چین کے تیار کردہ J-10C لڑاکا طیارے استعمال کیے، اور رپورٹس کے مطابق ان طیاروں نے ممکنہ طور پر PL-15 میزائل استعمال کرتے ہوئے بھارتی رافیل طیاروں کو نشانہ بنایا۔ میزائل کے کچھ ٹکڑے مبینہ طور پر بھارت کی ریاست پنجاب کے علاقے ہوشیار پور کے قریب ملے ہیں، جو اس کے استعمال کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ اگرچہ پاکستان نے J-10C طیاروں کے استعمال کی تصدیق کی ہے، لیکن اس نے استعمال شدہ اسلحے کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا۔
PL-15 میزائل، جو چین کی ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن (AVIC) نے تیار کیا ہے، ایک ریڈار سے ہدایت یافتہ طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل ہے جو 200 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر موجود اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس کا برآمدی ورژن PL-15E پاکستان کے JF-17 بلاک III اور J-10CE طیاروں پر نصب کیا گیا ہے۔ یہ میزائل جدید AESA ریڈار، دوہری پلس انجن اور میک 5 سے زائد رفتار جیسی صلاحیتوں سے لیس ہے، جو اسے جدید فضائی جنگ میں ایک خطرناک ہتھیار بناتی ہیں۔

دوسری جانب، بھارت نے اس جھڑپ میں فرانس کے رافیل طیارے میٹیور میزائلوں کے ساتھ اور روسی ساختہ R-77 میزائلوں سے لیس Su-30MKI طیارے تعینات کیے۔ PL-15 کی زیادہ رینج پاکستانی طیاروں کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ بھارت کی دفاعی حدود سے باہر رہ کر بھی حملہ کر سکیں، جو لمبے فاصلے کی لڑائیوں میں اسلام آباد کو ممکنہ برتری فراہم کرتی ہے۔ یہ واقعہ چینی اور مغربی فضائی جنگی ٹیکنالوجی کے درمیان ایک نایاب براہِ راست تصادم کو ظاہر کرتا ہے۔
دفاعی ماہرین اس جھڑپ کو چینی اور مغربی ہتھیاروں کے درمیان ایک پراکسی آزمائش کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جس کے نتائج پر امریکہ، فرانس اور نیٹو جیسے ممالک گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ چینی میڈیا پہلے ہی میزائل کی کارکردگی کو نمایاں کر رہا ہے اور اسے عالمی دفاعی منڈی میں ایک مضبوط برآمدی امیدوار کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

جیسے جیسے کشیدگی کم ہوتی ہے، PL-15 کے عملی استعمال کے اثرات ایشیا سمیت دنیا بھر میں عسکری حکمت عملیوں اور دفاعی خریداری کے فیصلوں پر مرتب ہونے کا امکان ہے۔ یہ واقعہ عالمی فضائی جنگ میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور مغربی بالادستی کے لیے ایک نیا چیلنج بن کر ابھرا ہے۔
4o