یو کے حکومت کی امیگریشن پر وائٹ پیپر آج جاری کر دیا گیا ہے، جس میں برطانیہ کے امیگریشن نظام کے تمام پہلوؤں — تعلیم، ملازمت اور خاندانی معاملات — کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے وعدہ کیا ہے کہ “نفاذ پہلے سے کہیں زیادہ سخت ہوگا اور امیگریشن کی تعداد میں کمی آئے گی۔”
اس وائٹ پیپر میں گریجویٹ روٹ کے لیے بھی تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں، جس کے تحت گریجویشن کے بعد ویزا کا دورانیہ دو سال سے کم کر کے 18 ماہ کر دیا گیا ہے۔اگرچہ اس بارے میں قیاس آرائیاں تھیں کہ وائٹ پیپر میں گریجویٹ ویزا کو صرف پیشہ ورانہ ملازمتوں سے مشروط کیا جائے گا، لیکن دستاویز میں واضح طور پر نہیں کہا گیا کہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد ملک میں قیام مخصوص ملازمت حاصل کرنے سے مشروط ہوگا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت “اصلاحات متعارف کروا رہی ہے… جو ان گریجویٹس کے لیے کام کرنے اور معاشی کردار ادا کرنے کی شرائط کو سخت کریں گی جو کورس مکمل کرنے کے بعد قیام کریں گے”۔ تاہم، یہ اصلاحات کیا ہوں گی، اس کی تفصیل بعد میں سامنے آئے گی۔حکومت غیر ملکی طلبا سے حاصل ہونے والی اعلیٰ تعلیمی اداروں کی آمدن پر لیوی عائد کرنے پر بھی غور کر رہی ہے، جسے تعلیم اور مہارتوں کے نظام میں دوبارہ سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اگرچہ ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، وائٹ پیپر میں 6 فیصد لیوی کی مثال دی گئی ہے۔ مزید تفصیلات اس سال کے موسم خزاں کے بجٹ میں دی جائیں گی۔
طلبا کے ویزوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے بھی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ ان تمام اداروں کے لیے شرائط سخت کرے گی جو بین الاقوامی طلبا کو داخلہ دیتے ہیں، اور اس مقصد کے لیے بیسک کمپلائنس اسیسمنٹ (BCA) میں تبدیلی کی جائے گی — جو ایک سالانہ جائزہ ہے جو اداروں کی پابندی کے معیار کو جانچتا ہے۔حکومت نے کہا کہ موجودہ معیار بہت نرم ہیں اور “اس نظام کو غلط استعمال اور استحصال کے لیے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے”۔ اس کے حل کے لیے کامیابی کی کم از کم شرح کو پانچ فیصد پوائنٹس تک بڑھایا جائے گا — مثلاً اب اداروں کو کورس میں داخلے کی شرح 95 فیصد اور تکمیل کی شرح 90 فیصد درکار ہوگی۔
ایک نیا “ریڈ-ایمبر-گرین” (Red-Amber-Green) ریٹنگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا تاکہ واضح ہو کہ کون سے ادارے معیار پر پورا اتر رہے ہیں اور کون سے نہیں۔ ناکامی کے خطرے سے دوچار اداروں کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، جن میں بین الاقوامی طلبا کے داخلوں پر پابندیاں اور بہتری کے منصوبے شامل ہوں گے۔ایجنٹ کوالٹی فریم ورک (AQF) کو بھی لازمی قرار دیا جائے گا ان اداروں کے لیے جو بین الاقوامی طلبا کے لیے بھرتی کے ایجنٹس استعمال کرنا چاہتے ہیں۔مزید برآں، مختلف ویزا روٹس میں انگریزی زبان کی شرائط سخت کی جا رہی ہیں۔
اگرچہ بین الاقوامی طلبا کو برطانیہ میں داخلے کے لیے ایک مخصوص سطح کی انگریزی آتی ہونی چاہیے، لیکن اب تک ان کے بالغ زیر کفالت افراد کے لیے یہ شرط نہیں تھی۔ اب، ان افراد کو بھی ملک میں داخل ہونے کے لیے A1 سطح کی انگریزی آنی چاہیے، اور ویزا میں توسیع کے لیے A2 جبکہ مستقل رہائش کے لیے B2 سطح کی مہارت درکار ہوگی۔ماہر کارکنوں (Skilled Workers) کے لیے بھی زبان کی شرط B1 سے بڑھا کر B2 کر دی گئی ہے، جو کہ کامن یورپی فریم ورک کے مطابق ہے۔
وزیر اعظم اسٹارمر کا کہنا ہے:
“جب لوگ ہمارے ملک آتے ہیں، تو انہیں انضمام اور زبان سیکھنے کے عزم کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اور ہمارا نظام ان لوگوں میں فرق واضح کرے گا جو یہ کرتے ہیں اور جو نہیں کرتے۔”وائٹ پیپر میں انگریزی زبان سیکھنے کے لیے مختصر مدتی تعلیم کے راستے پر بھی پابندیاں سخت کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے، خاص طور پر ان اداروں پر جو زبان سکھانے والے اداروں کو سند جاری کرتے ہیں۔
یہ ویزا 16 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو برطانیہ میں چھ سے گیارہ ماہ تک انگریزی سیکھنے کی اجازت دیتا ہے اور اسپانسر کی ضرورت نہیں ہوتی۔حکومت ان اداروں کی جانچ کے عمل کا جائزہ لے گی تاکہ نئے اداروں کو منظوری اور موجودہ اداروں کی تجدید کے وقت معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ویزا روٹ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے مزید نگرانی درکار ہے، کیونکہ حالیہ برسوں میں ویزا مسترد کیے جانے کی شرح بہت زیادہ رہی ہے۔
یہ وائٹ پیپر ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانوی حکومت نیٹ امیگریشن کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔وزیر اعظم اسٹارمر کا کہنا ہے:
“کم نیٹ امیگریشن، اعلیٰ مہارتیں، اور برطانوی کارکنوں کی حمایت — یہی اس وائٹ پیپر کا مقصد ہے۔”جون 2023 کو ختم ہونے والے سال میں تقریباً 10 لاکھ افراد برطانیہ آئے۔ جون 2024 کو ختم ہونے والے سال میں یہ تعداد کم ہو کر 728,000 رہ گئی — جو کہ 20 فیصد کی کمی ہے — جس کی ایک بڑی وجہ پوسٹ گریجویٹ کورسز میں زیر تعلیم طلبا کے لیے زیر کفالت افراد پر پابندی ہے۔اس کے علاوہ، وائٹ پیپر میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ورک ویزا کے لیے مہارت کی سطح کو دوبارہ ڈگری (RQF6) کے معیار پر لے آیا جائے گا، کیونکہ 2021 سے 2024 کے درمیان کم ہنر مند ویزوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
ان ملازمتوں کے لیے جو اس سطح سے کم ہیں، امیگریشن نظام میں شمولیت صرف وقت محدود بنیادوں پر ہوگی، اور صرف ان شعبوں میں جہاں شدید کمی ہو اور جہاں مقامی افراد کو تربیت دینے کے منصوبے بھی بنائے جائیں۔
اس کے علاوہ، حکومت نے خودکار طور پر پانچ سال بعد مستقل رہائش اور شہریت کے حق کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اب مہاجرین کو برطانیہ میں کم از کم دس سال قیام کرنا ہوگا، جب تک کہ وہ معیشت اور معاشرے میں واضح اور پائیدار کردار نہ دکھا سکیں۔
ایک نئے فریم ورک کے تحت “اعلیٰ مہارت، اعلیٰ شراکت دینے والے افراد” کو تیزی سے مستقل رہائش کا حق دیا جائے گا — جن میں نرسز، ڈاکٹرز، انجینئرز اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین شامل ہیں۔
بشکریہ دی پائی

تحریر کم مارٹن