Home کانفرنسز / کانووکیشن  حکومت کوپانی، خوراک، زراعت اورآب وہوا کے حوالے سے مربوط حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے پاکستان سائنس فاؤنڈیشن اور پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے سائنسدانوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔ ……… پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر ’وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کا خطاب

 حکومت کوپانی، خوراک، زراعت اورآب وہوا کے حوالے سے مربوط حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے پاکستان سائنس فاؤنڈیشن اور پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے سائنسدانوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔ ……… پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر ’وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کا خطاب

by Ilmiat

لاہور (30اپریل،بدھ):وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان کو فوڈ سکیورٹی، سائبر سکیورٹی،زراعت اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لئے ماڈرن سائنس اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی مضامین سکول کی سطح پر متعارف کروانے ہوں گے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر ’سائنس فار سوشل اکنامک ڈویلپمنٹ‘کے موضوع پر منعقدہ سائنسدانوں کے کنونشن سے الرازی ہال میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا انعقادپنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف باٹنی، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن اور پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے اشتراک سے کیا گیا۔ اس موقع پرسابق وفاقی وزیربرائے فوڈ سکیورٹی اور صدر پاکستان اکیڈمی آف سائنسز پروفیسر کوثر عبداللہ ملک،ڈائریکٹرریسرچ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ڈاکٹرمرزا حبیب علی،پروفیسر ایمریٹس گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر اکرام الحق،ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچرل سائنسز پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سلم حیدر، ایڈیشنل ڈائریکٹر پاکستان سا ئنٹفک اینڈ ٹیکنیکل انفارمیشن سنٹر علی رضا خان، سائنسدان، محققین، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ پاکستان میں دیہاتوں سے شہروں کی طرف ہجرت کرنے سے مسائل جنم لے رہے ہیں اور زرعی زمین کم ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر ہماری خوراک کا بڑا حصہ ضائع ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں پانی کی سطح مسلسل نیچے جارہی ہے جس سے خشک سالی کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کوپانی، خوراک، زراعت اورآب وہوا کے حوالے سے مربوط حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے پاکستان سائنس فاؤنڈیشن اور پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے سائنسدانوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بہترین تقریب کے انعقاد پر منتظمین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کا فروغ ملکی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے طلباء کو تنقیدی سوچ کیلئے تیار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کو بچانا ضروری ہے تاکہ پاکستان اور نوجوان طلباء کو بچایا جاسکے۔ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے کہا کہ جیسا کہ ہم 2030 تک SDGs کو حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں، سماجی اقتصادی تفاوت کو دور کرنے، انسانی فلاح و بہبود کو فروغ دینے اور کرہ ارض کی حفاظت کے لیے جامع پالیسیوں، پائیدار طریقوں اور باہمی تعاون کی کوششوں کو ترجیح دینا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ 17 SDGs کو اپنی ترقیاتی حکمت عملیوں میں ضم کر کے ہم سب کے لیے ایک زیادہ مساوی، خوشحال اور پائیدار مستقبل تشکیل دے سکتے ہیں۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کو بہتر مالی وسائل اور قیادت فراہم کرکے مضبوط کرے۔ انہوں نے پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام سائنسی تحقیق کے ذریعے سماجی اقتصادی ترقی میں پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے کردار کو سراہا۔پروفیسر ڈاکٹراکرام الحق نے پنجاب یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، ایف سی کالج،یونیورسٹی، یونیورسٹی آف اینیمل سائنسزسمیت پاکستانی جامعات میں جاری تحقیقی سرگرمیوں پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ماہرین، سائنس دان، محققین اور سکالرز کو مل کر پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے کام کرنا ہے۔ڈاکٹر مرزا حبیب علی نے پاکستان سائنس فاؤنڈیشن پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی سے متعلق سائنسی مسائل پر بنیادی تحقیق کے فروغ کے لیے ایک اعلیٰ ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی، سماجی اور ماحولیاتی مسائل کے حل میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا کرداربہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نئے اور مربوط طریقے استعمال کرنے چاہئیں جو موجودہ اور نئے سائنسی علم کو مکمل طور پر تقویت دے سکیں۔ علی رضا خان نے کہا کہ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن 1973ء میں سائنسی علم کو فروغ دینے اور تحقیقی سرگرمیوں میں معاونت کے ویژن کے ساتھ تشکیل دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن سائنسی تعلیم و تحقیق کو فروغ دینے میں سب سے آگے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ رپورٹس کے مطابق پاکستان سائنس فاؤنڈیشن نے اپنے مسابقتی تحقیقی پروگرام کے تحت تحقیقی منصوبوں کی منظوری دی ہے، یہ منصوبے لاگو تحقیق کی متنوع رینج پر محیط ہیں، جس میں پروٹوٹائپس جیسے کہ مقامی وینٹی لیٹر مشینیں اور تشخیصی کیتھیٹرز کی ترقی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ اداروں میں بہت سے اثر انگیز تحقیقی منصوبوں کو فنڈز فراہم کرکے، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن نے تکنیکی ترقی کو فروغ دینے، پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں صحت عامہ اور اقتصادی ترقی میں بہتری آئی ہے۔ 



You may also like

Leave a Comment