Home اہم خبریں ٹیرف میں اضافہ سے پاکستان کے تجارتی افق پر مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ مجوزہ امریکی ٹیرف سے پاکستان کے برآمدی شعبے پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔………دیرینہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے اعلیٰ سطحی سفارتی کوششوں کی تجویز ……..وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید

ٹیرف میں اضافہ سے پاکستان کے تجارتی افق پر مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ مجوزہ امریکی ٹیرف سے پاکستان کے برآمدی شعبے پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔………دیرینہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے اعلیٰ سطحی سفارتی کوششوں کی تجویز ……..وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید

by Ilmiat

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے زیر اہتمام پاکستان سوسائٹی آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی ایس ڈی ای)کی تین روزہ سالانہ کانفرنس ”اڑان پاکستان: ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے ذریعے ترقی” 15 اپریل منگل سے اسلام آباد میں شروع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ڈیجیٹل دور دنیا بھر کی معیشتوں کو نئی شکل دے رہا ہے، پاکستان جدت طرازی، شمولیت اور ڈیجیٹل بااختیاری پر مبنی ترقی کے ایک نئے راستے کا تصور کر رہا ہے۔

یہاں جاری پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے کہاکہ پائیڈ میں ہم اس کو صرف ایک خطرے کے طور پر نہیں بلکہ ایک اہم حقیقت کے طور پر دیکھتے ہیں جو پاکستان کے لیے زیادہ لچکدار، متنوع اور اسٹریٹجک برآمدی مستقبل کی جانب پیش قدمی کا ایک موقع ہے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ ٹیرف میں اضافہ سے پاکستان کے تجارتی افق پر مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ مجوزہ امریکی ٹیرف سے پاکستان کے برآمدی شعبے پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

پائیڈ نے اپنے پالیسی نوٹ میں خبردار کیا ہے کہ یہ محصولات معاشی عدم استحکام، ملازمتوں میں نمایاں کمی اور غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔ڈاکٹر محمد ذیشان، ڈاکٹر شجاعت فاروق اور ڈاکٹر عثمان قادر کی طرف سے کی گئی تحقیق میں امریکہ کو پاکستانی برآمدات پر مجوزہ 29 فیصد ٹیرف کے نتائج کا تجزیہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ 8.6فیصد موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این ) ٹیرف میں شامل کیے جانے پر کل ڈیوٹی 37.6فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں امریکہ کو برآمدات میں 20 تا 25 فیصد کی کمی کا امکان ہے جو 1.1تا1.4 ارب ڈالر کے سالانہ نقصان کے مساوی ہو گا اور اس کا نقصان ٹیکسٹائل کے شعبے کو برداشت کرنا پڑے گا۔

مالی سال 2024 میں پاکستان نے امریکہ کو 5.3 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کیں اور امریکا پاکستان کی سب سے بڑی سنگل کنٹری ایکسپورٹ مارکیٹ بنا۔ان برآمدات کا ایک اہم حصہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات پر مبنی تھا جن پر پہلے ہی سے 17 فیصد ٹیرف نافذ ہے۔ اگر مجوزہ ٹیرف لاگو ہوتے ہیں تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت ختم ہو جائے گی جس سے ممکنہ طور پر علاقائی حریف جیسے بھارت اور بنگلہ دیش کو مارکیٹ شیئر حاصل کرنے میں آسانی ہو جائے گی۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ یہ معاشی نتائج ٹیکسٹائل کے علاوہ دوسرے شعبوں پر بھی ہوں گے۔ نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان پیداوار کم کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں جس سے 5 لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

Pide 2

You may also like

Leave a Comment