اوکاڑہ یونیورسٹی کے شعبہ ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ اسیسمنٹ کی جانب سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا بھر سے اسکالرز، مقررین اور محققین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس کے چیف آرگنائزر شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر طاہر خان فاروقی تھے۔ ڈاکٹر شہزاد احمد اور ڈاکٹر خالد سلیم نے انتظامات میں کلیدی کردار ادا کیا۔
کانفرنس کی صدارت اوکاڑہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سجاد مبین نے کی۔ کانفرس کے بین الاقوامی مقررین میں ملائیشیا سے ڈاکٹر زینن بنت مصطفی، برطانیہ سے ڈاکٹر نوید خالد، روس سے ڈاکٹر کترینا اور ویسٹ انڈیز سے ڈاکٹرپریسیلا شامل تھے۔ پاکستان کے مایہ ناز محققین اور مقررین میں یونیورسٹی آف ایجوکیشن کی سابقہ وی سی پروفیسر ڈاکٹر منور سلطانہ مرزا، یونیورسٹی آف کوہاٹ کے وی سی پروفیسر ڈاکٹر نصیر الدین، پنجاب یونیورسٹی سے پروفیسر ڈاکٹر شاہد فاروق، جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے ڈاکٹر عائشہ چوہدری، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے پروفیسر ڈاکٹر اطہر خان اور صفہ یونیورسٹی کراچی سے ڈاکٹر احمد حسین شامل تھے۔
کانفرنس کا آغاز ایک شاندر افتتاحی تقریب سے ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سجاد مبین نے تمام مقررین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں معاشرتی اور معاشی ترقی میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے تعلیمی نظام میں پالیسی اصلاحات کی ضرورت پہ زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کی فراہمی بنیادی طور پہ پبلک سیکٹر کی ذمہ داری ہے اور ہمیں ایسا نظام قائم کرنے کی ضرورت ہے جس میں معاشرے کے تمام طبقات کےلیے تعلیم کے مساوی مواقع موجود ہوں۔ اس سلسلے میں انہوں نے نصاب کی تبدیلی اور اساتذہ کی تربیت پہ زور دیا۔
ڈاکٹر فاروقی نے کانفرنس کے سیکریٹری ہونے کے ناطے کانفرنس کے مقاصد بتائے اور اپنے شعبے کی کارکردگی کو بیان کیا۔
پروفیسر منور سلطانہ نے معاشرتی انصاف کے قیام میں تعلیم کی اہمیت کے موضوع پہ سیر حاصل بحث کی۔ انہوں نے تعلیمی اداروں میں اجتماعی فیصلہ سازی کی ضرورت پہ زور دیا۔ انہوں نے ملک میں مساوی نظام تعلیم کو قائم کرنے کی بھی حمایت کی۔
ڈاکٹر زینن نے جنوبی مشرتی ایشیاء میں رائج ایجوکیشنل ریسرچ کے رجحانات پہ بات کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس خطے کے تعلیمی نظام پہ نوآبادیاتی نظام کے اثرات کو بیان کیا۔
پروفیسر اطہر نے نظام تعلیم میں مہارتوں کو سکھانے کی ضرورت پہ زور دیا تاکہ طلباء کو جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے بھی نصاب تعلیم میں اصلاحات کی حمایت کی۔
کانفرنس کی اختتامی تقریب کےمقررین نے طلباء اور محققین کو ترغیب دی کہ وہ اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے اپنی تحقیق کو مزید بہتر بنانے اور بین الاقوامی تعلیمی کمیونٹی کے ساتھ اشتراک بڑھانے کےلیے کام کریں۔
اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سجاد مبین نے ایسا نظام تعلیم رائج کرنے کی ضرورت پہ زور دیا جس میں معاشرے کے پسماندہ طبقات کےلیے مساوی مواقع موجود ہوں۔
کانفرنس کی درمیانی شب کو ایک قوالی نائٹ کا بھی اہتمام کیا گیا جس کا مقصد شرکاء کو باہمی اشتراک اور میل جول کو فروغ دینا تھا۔
پروفیسر سجاد مبین اور ڈاکٹر فاروقی نے کانفرنس کے شرکاء میں شیلڈز اور سرٹفکیٹ بھی تقسیم کیے۔
[2:38 PM, 2/26/2025] ED Sherjil Ok: ٹکرز
اوکاڑہ یونیورسٹی میں دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد……..کانفرنس میں دنیا بھر سے اسکالرز اور محققین کی بھرپور شرکت
30