ہوم اکنامکس یونیورسٹی میں غیر قانونی
مائیگریشن کے موضوع پر پنجاب یوتھ سمٹ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف
جامعات کے طلبہ، حکومتی و سفارتی نمائندگان اور ماہرین نے شرکت کی۔ یہ سمٹ
ایس ایس ڈی اور برٹش ہائی کمیشن کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔ افتتاحی تقریب
میں امریکی قونصلیٹ لاہور کے ڈپٹی پولیٹیکل چیف نیکھیل لکھنپال، برٹش ہائی
کمیشن لاہور کے سربراہ بین وارینگٹن، وائس چانسلر ڈاکٹر فلیحہ زہرا کاظمی،
ایم پی اے عظمیٰ کاردار، صدیقہ بتول اور ڈائریکٹر ایس ایس ڈی او سید کوثر
عباس نے شرکت کی۔ پنجاب یوتھ سمٹ میں پنجاب کی سات مختلف یونیورسٹیوں کے
طلبہ نے شرکت کی، جہاں غیر قانونی مائیگریشن کے چیلنجز، اس کے سماجی و
اقتصادی اثرات اور اس کے تدارک پر مباحثے اور سیشنز منعقد کیے گئے۔ برٹش
ہائی کمیشن لاہور کے سربراہ بین وارینگٹن نے نوجوانوں کی صلاحیتوں پر روشنی
ڈالتے ہوئے کہا، “پاکستان کی آبادی کا 62 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو
ملک کا اثاثہ ہیں۔ تاہم، غیر قانونی مائیگریشن کی وجہ سے یہ باصلاحیت
نوجوان متاثر ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غیر قانونی ہجرت عالمگیر مسئلہ
ہے جس کی روک تھام کرنا ناگزیر ہے۔ امریکی قونصلیٹ کے ڈپٹی پولیٹیکل چیف
نیکھیل لکھنپال نے ماس مائیگریشن اور انسانی سمگلنگ کے درمیان تعلق پر
روشنی ڈالتے ہوئے کہا،

“یہ ایک تباہ کن حقیقت ہے کہ نوجوان انسانی سمگلرز
کے ہاتھوں یرغمال بنتے ہیں۔ ماس مائیگریشن کو روکنا امریکی ترجیحات میں
شامل ہے۔” وائس چانسلر ڈاکٹر فلیحہ زہرا کاظمی نے کہا، “ہم اپنی طالبات کو
معیاری تعلیم و تربیت فراہم کرکے انہیں مائیگریشن کے چیلنجز سے محفوظ رکھ
سکتے ہیں۔” ایم پی اے عظمیٰ کاردار نے بتایا کہ پنجاب میں غیر قانونی
مائیگریشن کی روک تھام کے لیے قوانین نافذ کیے جا چکے ہیں، اور حکومت اس
مسئلے سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کر رہی ہے۔ پنجاب یوتھ سمٹ کے دوران
مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوانوں کو مقامی مواقع سے فائدہ اٹھانے
کے لیے رہنمائی دی جائے، تاکہ وہ غیر قانونی ذرائع سے بیرون ملک جانے کے
بجائے اپنے ملک میں ترقی کے مواقع تلاش کریں۔ ڈائریکٹر امور طالبات ڈاکٹر
ارم رباب نے کہا کہ یہ سمٹ نوجوانوں میں شعور بیدار کرنے اور غیر قانونی
مائیگریشن کے حل کے لیے عملی تجاویز پیش کرنے کے حوالے سے ایک اہم قدم ثابت
ہوئی۔