Home اہم خبریں  کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے صحت، تعلیم اور قانون تین اہم ستون ہیں۔……..صحت کا شعبہ ہے ہر انسان کے لیے نہایت اہم ہے۔ صحت کی بنیادی ضروریات پورا کرنا حکومت کی ترجحات میں شامل ہونا چاہیے……….وائس چانسلر،اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسرڈاکٹر محمد کامران

 کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے صحت، تعلیم اور قانون تین اہم ستون ہیں۔……..صحت کا شعبہ ہے ہر انسان کے لیے نہایت اہم ہے۔ صحت کی بنیادی ضروریات پورا کرنا حکومت کی ترجحات میں شامل ہونا چاہیے……….وائس چانسلر،اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پروفیسرڈاکٹر محمد کامران

by Ilmiat

میڈیکل اینڈ ہیلتھ ڈویژن اور اسٹیٹ کیئر ڈائریکٹوریٹ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورکے زیر اہتمام انسدادِ ڈینگی مہم کے سلسلے میں خصوصی سیمینار غلام محمد گھوٹوی ہال میں منعقد کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر محمد کامران نے کی۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے صحت، تعلیم اور قانون تین اہم ستون ہیں۔تعلیم کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے، اسی طرح صحت کا شعبہ ہے ہر انسان کے لیے نہایت اہم ہے۔ صحت کی بنیادی ضروریات پورا کرنا حکومت کی ترجحات میں شامل ہونا چاہیے۔ تیسرا اور اہم ترین شعبہ قانون اور  انصاف ہے جسکے  بغیر کوئی بھی معاشرہ اپنا وجود قائم نہیں رکھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ طلباو طالبات کے لیے تعلیم اور روزگار کا حصول اور اپنے والدین کی خدمت بنیادی ذمہ داریاں ہیں۔ جب ہمارے والدین بزرگ ہو جاتے  تو ان کی خدمت فرض اولین ہے۔ وائس چانسلر نے انسداد ڈینگی کے سلسلے میں سیمینار کے انعقاد کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور عالمی سطح کی جامعہ ہے اور یہاں کے تعلیمی پروگرام ملک بھر میں انتہائی معیاری اور مقبول ہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے اساتذہ اور طلباو طالبات ملک و قوم کا اثاثہ ہیں اور وطن عزیز کی ترقی میں نمایاں انداز میں حصہ لے رہے ہیں۔ ڈاکٹر تنویر حسین شاہ ڈائریکٹر ہیلتھ ڈویژن بہاول پور نے اپنے خطاب میں کہا کہ ضلعی و ڈویژنل انتظامیہ اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی ٹیم کی آگاہی مہم کی وجہ سے بہاول پور ڈویژن میں ڈینگی بخار کے کیس نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران اور پوری ٹیم کی ڈینگی مہم کی کاوش کو سراہا۔ پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد ڈین فیکلٹی آف فارمیسی اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز نے کہا کہ مچھر اور ملیریا کی کہانی صدیوں پرانی ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ وائر س اتنا طاقتور ہو گیا کہ مچھر نے ڈینگی کی شکل اختیار کر لی ہے۔ ہمیں اپنی قوت مدافعت کو بہتر بنانے کی ضرور ت ہے۔ اچھی خوراک ہی جسم کو مضبوط اور بیمار یوں کے خلاف مزاحمت کے لیے تیار کر سکتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی نے کہا کہ آج کا سیمینار کمیونٹی ڈویلپمنٹ سے متعلق ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور اس طرح کے سیمینار وقتا فوقتا منعقد کرتی رہتی ہے تاکہ کمیونٹی میں اپنا قائدانہ کردار ادا کرتی  رہے۔ کرونا وباء کے دوران بھی اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے کمیونٹی کے لیے ویکسینیشن کے حوالے سے اقدامات کیے اور طلباو طالبات، ملازمین اور عام لوگوں کو اس سے مستفید کیا۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور پہلی ہیپاٹائٹس فری یونیورسٹی ہونے کا بھی اعزاز حاصل کر چکی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر راؤ عمران حبیب ڈین فیکلٹی آف لاء نے کہا کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ ڈینگی سے بچاؤ کے لیے پہلا قدم اپنے ماحول کو صاف  ستھرا بنانا ہے۔ پینے کے پانی کو ڈھانپ کر رکھیں اور مچھر کی افزائش کی جگہوں پر پانی کو نہ ٹھہرنے دیں۔ ان اقدامات سے  ڈینگی سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر فیاض الدین شعبہ فارمیسی و ایڈوائزر نارکوٹکس و ہیلتھ کیئر سوسائٹی نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور ڈینگی سے بچاؤ کے لیے بہت کام کر رہی ہے اور آئی یو بی ہیلتھ کیئر سوسائٹی اس سلسلے میں مختلف سیمینار اور آگاہی سیشن بھی منعقد کرتی رہتی ہے۔ڈاکٹر محمد لطیف پرنسپل آفیسر اسٹیٹ کیئر نے کہا کہ ڈینگی کے پھیلاو کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہفتے میں دو سے تین بار گھروں، دفاتر اور دکانوں میں صفائی کر کے مچھر مار ادویات کا سپرے کرنا چاہیے۔ ڈینگی مچھر کی افزائش صاف پانی میں ہوتی ہے اس لیے صاف پانی جمع کرنے کے برتنوں مثلاً گھڑے، ڈرم، ٹینکی وغیرہ کو مناسب طریقے سے ڈھانپ کر رکھنا چاہیے۔ یونیورسٹی میں واقع مصنوعی جھیلوں میں ڈینگی لاوے کو کھانے والی مچھلیوں یا مناسب ادویات کے چھڑکاؤ، اینٹی ڈینگی سپرے اور فوگنگ کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ تعمیراتی سامان اور پرانے ٹائرز وغیرہ میں پانی اکھٹا نہ ہونے دیا جائے۔ اِسی طرح سیوریج سسٹم کو بھی فعال رکھا جا رہا ہے۔ ڈینگی مچھر کے افزئش کی تمام ممکنہ جگہوں کی باقاعدہ نگرانی کی جا رہی ہے۔ڈاکٹر محمد عثمان چیمہ چیف میڈیکل آفیسر نے کہا کہ ڈینگی بخار کی ابتدائی علامات میں شدید بخار اور جسم میں درد ہوتا ہے جس کے باعث بھوک بھی نہیں لگتی، آنکھوں کے پیچھے درد شروع ہوتا ہے جو سر کے دوسری طرف پھیل جاتا ہے۔ جسم پر ایسے دھبے نمودار ہونے لگتے ہیں جو خسرے کی بیماری میں دکھائی دیتے ہیں۔ سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور رنگت پیلی ہونے کے علاوہ پیٹ میں شدید تکلیف کے باعث مریض صدمے کی حالت میں چلا جاتا ہے۔ مریض کو نارمل خوراک کے ساتھ زیادہ مقدار میں جوس، سوپ اور دودھ دینا چاہیے اور مکمل آرام مہیا کرنا چاہیے۔ اس سلسلے میں احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہفتے میں دو سے تین بار گھروں، دفاتر اور دکانوں میں صفائی کر کے مچھر مار کرنا چاہیے۔ سیمینار میں ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ کامرس پروفیسر ڈاکٹر جوادا قبال، ڈائریکٹر ایڈوانسڈ اسٹدیز اینڈ ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا، خزانہ دار ڈاکٹر عبدالستار ظہوری، پرنسپل میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ملیحہ عارف،  پرنسپل نرسنگ کالج ڈاکٹرفرحان مختار، پروفیسر ڈاکٹر نوید اسلم ملغانی ڈائریکٹر سپیس مینجمنٹ اور طلباو طالبات بھی موجود تھے۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے اس موقع پر سیمینار میں شریک طلبا و طالبات میں انسداد ڈینگی کے سلسلے میں معلوماتی لٹریچر بھی تقسیم کیا۔ سیمینار کے میزبانی کے فرائض اطہر محمود لاشاری لیکچرار شعبہ سرائیکی نے ادا کیے۔  

3 Attachments • Scanned by Gmail

You may also like

Leave a Comment