30
اک گوہرِ نایاب ہے رفاقت علی اکبر
زرینہ کا انتخاب ہے رفاقت علی اکبر
وہ جس کی روشنی سے روشن ہوئے ضمیر
مانندِ آفتاب ہے رفاقت علی اکبر
علم و ہنر میں اوجِ ثریا کو کیوں ناچھوئے
اکبر سے فیض یاب ہے رفاقت علی اکبر
سخت کوشی سے عبارت ہے کتابِ زندگی
اور اس کا انتساب ہے رفاقت علی اکبر
مُعتبر ٹھہرے ہمیشہ شہر میں اُس کی دلیل
اک معرفت کا باب ہے رفاقت علی اکبر
بد خواہ سے با خبر ہے فطرت میں صُلح جُو
رفاقت میں لا جواب ہے رفاقت علی اکبر
اک اعلیٰ مُنصرِم ہے مٰعجِز بیاں خطیب
حکمت کا ماہتاب ہے رفاقت علی اکبر
صاحبِ فہم و ذکا ہے پیکرِ غضِ بصر
اکرم کا ہم رٰکاب ہے رفاقت علی اکبر