ترکیہ کے قونصل جنرل لاہور درمش باشتگ نے کہاہے پاکستان کے ساتھ 75سال سے بہترین روابط قائم ہیں اور مشکل وقت میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے ترکیہ اور پاکستان کے مابین تجارتی و ثقافتی تعلقات مزید فروغ دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹرکے زیر اہتمام’ترکیہ کے 100سال اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کے 75 سال‘کے حوالے سے منعقدہ سمینار میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، صدر رجب طیب اردوان کے مترجم ترکیہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن شعبہ اردو کے سربراہ ڈاکٹر فرقان حمید، ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سنٹر ڈاکٹر نعمانہ کرن، ایسو سی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس مگسی، تاریخ دان، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں درمش باشتگ نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ دو الک ریاستیں ہیں مگر عوام کا دل ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے مشکل حالات میں ہمیشہ ایک دوسرے کاہر سطح پر ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے صدر طیب رجب اردوان نے ہر فورم پر کشمیر کے حوالے سے ہمیشہ پاکستان کے موقف کی حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں تعلیم سمیت ترکیہ زبان اورکلچر کے فروغ کے لئے کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے مابین روابط کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ دونوں ممالک کی عوام صدیوں پرانے تعلقات کی حساسیت سے بخوبی واقف ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان ترکیہ کو امت مسلم کیلئے ذمہ دار ملک سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کایورپ کے کنارے ہونے کے باعث بہت سے ممالک سے روابط میں توازن قائم رکھنا مشکل ہو جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کے لئے سیاستدانوں کو منظم بلدیاتی نظام کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں استحکام کے لئے ترکیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی جامعات اعلیٰ تعلیم کی ترقی کیلئے مل کر کئی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ اپنے کلیدی لیکچر میں ڈاکٹر فرقان حمید نے کہا کہ پاکستان بننے سے پہلے بھی برصغیر کے مسلمانوں نے تحریک خلافت میں اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2005کے زلزلے اور 2010کے سیلاب میں ترکیہ کی حکومت اور عوام نے پاکستان کی بھرپور مدد کی جبکہ پاکستان نے دفاعی معاملات میں ترکیہ کی حکومت کو ہمیشہ مدد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر، فلسطین سمیت مسلمانوں پر ظلم کے خلاف دونوں ممالک ہر سطح پر اپنی آواز بلند کرتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اور محمد عاکف نے مسلمانوں کی ترقی کے لئے تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ڈرونز ٹیکنالوجی میں ترکیہ بے مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں جمہوریت کی مضبوطی میں بلدیاتی اداروں کا کردار اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ طیب رجب اردوان نے میئر بن کر جدید استنبول کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہا کہ 60کی دہائی میں پاکستان دنیا کے کئی ممالک سے ترقی کی دوڑ میں آگے تھا اور جرمنی کو قرضہ دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بدلنے کے لئے بیوروکریسی کا موجودہ نظام بدلنا ہوگا۔ڈاکٹر نعمانہ کرن نے شرکاء کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ سیمینار کے انعقاد کا مقصد طلباء کو جدید ترکیہ کے سو سال مکمل ہونے اور پاکستان سے 75سالہ تعلقات بارے آگاہی فراہم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی امت مسلمہ کیلئے امید کا استعارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کی حکومت اور عوام پاکستان کے لوگوں کو بہت عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ بعد ازاں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے معزز مہمانوں کو سووینئرز پیش کئے۔
ترکیہ، پاکستان کے مابین تجارتی و ثقافتی تعلقات مزید مضبوط بنائیں گے، درمش باشتگ
51