صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں علمی و ادبی سرگرمیوں اور سماجی علوم کا فروغ اور سرپرستی ان کی اولین ترجیح ہے۔ ان خیالات اظہار انہوں نے پہلے’جمیل جالبی ادبی ایوارڈ‘ کی تقریب سے نجی ہوٹل میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود،ڈائریکٹر ادارہ زبان و ادبیات پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران، جمیل جالبی چیئر کے مسند نشین پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحسن، فرزندِ جمیل جالبی ڈاکٹر خاور جمیل،ادیب، دانشور، ماہرین تعلیمی و دیگر نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر عارف علوی نے ایوراڈ کے اجرا اور ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ وہ پاکستان کا روشن اور مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی تحقیق کے فروغ کا سب سے اہم پاکستانی ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی علوم کی ترویج و ترقی کی روشن مثال اورینٹل کالج نے جمیل جالبی ادبی ایوارڈ کے ذریعے آج ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے۔ فرزندِ جمیل جالبی ڈاکٹر خاور جمیل نے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور ادب و تحقیق میں ڈاکٹر جمیل جالبی کے کام کی ترویج و اشاعت میں جمیل جالبی فاؤنڈیشن اور پنجاب یونیورسٹی لاہور کے کردار کو سراہا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان میں تحقیق اور مشرقی علوم کے فروغ کیلئے جمیل جالبی ادبی ایوارڈ جیسی تقاریب کے انعقاد کیلئے کوشاں کردار ادا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی اور تحقیق کے کلچر کے استحکام کے لیے کوشاں ہے۔پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحسن نے جمیل جالبی ریسرچ چیئر کی دوسالہ کارکردگی کا جائزہ پیش کیا۔ بعد ازاں صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ایوارڈز تقسیم کیے۔ تقریب میں جمیل جالبی ایوارڈ برائے ادبی تحقیق ڈاکٹر خرم شہزاد کی کتاب ژاک درید کا تحریر اساس فلسفہ،ادبی تراجم کا ایوارڈ یاسمین حمید کی کتاب جنوبی ایشیا کی منتخب نظمیں اور بچوں کے ادب کا ایوارڈ تسنیم جعفری کی کتاب جنگل کہانی کودیا گیا۔
اکستان میں علمی و ادبی سرگرمیوں اور سماجی علوم کا فروغ اور سرپرستی ان کی اولین ترجیح ہے…..جمیل جالبی ادبی ایوارڈ‘ کی تقریب سےصدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا خطاب
41
previous post