ایئر یونیورسٹی کے 10ویں کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے دنیا کی پانچویں بڑی آبادی والے ملک میں عصری شعبوں بالخصوص مصنوعی ذہانت، سائبر اسپیس اور ڈیٹا سے چلنے والی ٹیکنالوجی میں علم حاصل کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے جوہری ڈیٹرنس جیسے روایتی دفاع میں پیشہ ورانہ مہارت حاصل کی ہے تاہم سائبر اسپیس میں مضبوط قدم جمانا بھی بقا ءکے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ گزشتہ سال کی عالمی سائبر رینکنگ میں پاکستان شامل نہیں، یہ صورتحال، رجعت پسند ذہنیت میں ایک بڑی تبدیلی کے علاوہ کیریئر کے راستوں کے انتخاب میں نظر ثانی کا مطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سائبر علم ملک کے بڑی نوجوان آبادی کو عصری مہارتوں سے آراستہ کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پیٹرن کی شناخت پر مبنی ڈیٹا کی ایک بڑی مقدار دنیا میں دستیاب ہے جس کی مقدار اور تجزیہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کی مہارت کی ضرورت ہے۔ صدر نے نوجوانوں کو کوانٹم کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کرنے کے بارے میں فیصلہ سازی پر زور دیا اور کہا کہ دنیا نے ان شعبوں میں ایک بے مثال تبدیلی دیکھی ہے۔
انہوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے جاب مارکیٹس پر مکمل تحقیق کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ یہ قومی اور بین الاقوامی اداروں ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ایک ہنر مند انسانی وسائل مہیا کرنے میں مدد فراہم کرےگا، اس طرح ملک میں بے روزگاری کے مسئلہ کومناسب طریقے سے حل کیا جا سکے گا۔ سائبر سکیورٹی ڈسپلن کے پہلے بیچ کے بارے میں صدر مملکت نے اس یقین کا اظہار کیا کہ گریجویٹس پاکستان کی سائبر سپیس کے تحفظ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے ائیر یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین کی تعلیم کے عظیم مقصد کے لیے مسلسل حمایت اور سرپرستی کرنے پر انہیں سراہا۔
اس موقع پر صدر مملکت نے فارغ التحصیل طلباء کو ڈگریاں دیں اور مختلف شعبوں میں ان کی کاوشوں کو سراہا۔ تقریب میں مختلف شعبوں بشمول بزنس ایڈمنسٹریشن، اکائونٹنگ اور فنانس، ایوی ایشن مینجمنٹ، ادب اور لسانیات، ریاضی، طبیعیات، سٹریٹجک سٹڈیز، کمپیوٹر سائنس کے شعبوں کے علاوہ مکینیکل، میکیٹرونکس، الیکٹریکل، ایرو اسپیس اور ایروناٹیکل انجینئرنگ اور سائبر سکیورٹی میں انڈرگریجویٹ کے ساتھ ساتھ ایم ایس اور پی ایچ ڈی پروگرامز کے 1300 طلباء وطالبات کو تمغے اور ڈگریاں عطا کی گئیں۔
قبل ازیں وائس چانسلر ایئر یونیورسٹی ایئر مارشل (ریٹائرڈ) جاوید احمد نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد کا اس موقع پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے نیشنل ایرو اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے تحت مختلف منصوبوں کے ذریعے ٹیکنالوجی کے میدان کو جدید بنانے اور بحال کرنے کے لیے ایئر چیف کے وژن کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ایئر یونیورسٹی طلباء کو معیاری تعلیم، تحقیق، اختراعات اور ٹیکنالوجی کی فراہمی جاری رکھے گی اور قومی مقصد میں بامعنی کردار ادا کرے گی