و آئی سی کامسٹیک سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز پاکستان (ایپ سپ ) اور کامسٹیک کے اشتراک سے چھٹی ریکٹرز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ملک بھر کی ممتاز جامعات کے تقریباً 170 وائس چانسلرز و ریکٹرز اور 17 ممالک سے 40 غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی۔ کانفرنس کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کا ایک اہم بین الاقوامی اجتماع قرار دیا جا رہا ہے۔افتتاحی اجلاس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبد الرحمن، چیئرمین ایپ سپ نے کی۔ کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد مسلم دنیا اور پاکستان کی جامعات کو ایک مضبوط، باہمی تعاون پر مبنی تعلیمی ماڈل کی طرف لے جانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جدید دور میں تحقیق، اختراع اور قیادت وہ ستون ہیں جن پر مستقبل کی مضبوط قومیں کھڑی ہوتی ہیں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کامسٹیک خطے کی سائنسی و تعلیمی ترقی کے لئے شواہد پر مبنی پالیسی سازی، تحقیق کے فروغ اور اکیڈمیا کے درمیان اشتراک کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل رکھے گا۔ صدر ایپ سپ فیڈرل چیپٹر ڈاکٹر عبدالباسط نے خوش آمدیدی کلمات پیش کئے جبکہ ریکٹر سپیریئر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سمیرا رحمان نے ’’کردار کے ساتھ قیادت: خواہش سے عمل تک‘‘ کے موضوع پر کلیدی خطاب کیا۔تقریب سے منسٹر قونصلر برائے پبلک ڈپلومیسی امریکی سفارتخانہ اسلام آباد اینڈریو ہالس اور سفیر رومانیہ برائے پاکستان اکٹر ڈین اسٹونیسکو نے بھی خطاب کیا۔
مہمان خصوصی چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان نے ایپ سپ اور کامسٹیک کی اس مشترکہ کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ قومی و عالمی تعلیمی قیادت کا ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کے لئے خوش آئند ہے۔ اجلاس کا اختتام تعریفی شیلڈز کی تقسیم، گروپ فوٹو اور نیٹ ورکنگ بریک پر ہوا۔ بعد ازاں کانفرنس پالیسی سازی کے لئے چار ویلیڈیشن فورمز میں تقسیم ہوئی۔ پہلے فورم میں پاکستان کو درپیش حکمرانی کے بحران اور جوابدہ نظام کی ضرورت پر گفتگو ہوئی۔
دوسرے فورم میں اکیڈمیا میں قیادت کے بحران اور کردار و دیانت پر مبنی قائدانہ ماڈل پر روشنی ڈالی گئی۔تیسرے فورم میں اعلیٰ تعلیم میں اصلاحات، جدید نصاب، تحقیق کی ترجیحات اور عالمی مسابقت پر بحث ہوئی۔ چوتھے فورم میں بین الاقوامی مندوبین نے اپنے تجربات اور تجاویز پیش کیں۔کانفرنس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور مسلم دنیا کی جامعات شواہد پر مبنی پالیسی سازی، موثر گورننس اور مشترکہ تحقیق کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کو نئی سمت دینے کے لیے اپنے تعاون کو مزید مضبوط کریں گی۔