Homeعالمی خبریںزہران ممدانی تاریخی کامیابی کے ساتھ نیویارک سٹی کے میئر منتخب ………امریکہ کے سب سے بڑے شہر کے پہلے مسلمان اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر بن گئے
ن زہران ممدانی نے نیویارک سٹی کے میئر کے طور پر تاریخی کامیابی حاصل کر لی، جس کے ساتھ وہ امریکہ کے سب سے بڑے اور عالمی شہرت یافتہ شہر کی قیادت کرنے والے پہلے مسلمان، پہلے جنوبی ایشیائی نژاد اور پہلے افریقہ میں پیدا ہونے والے میئر بن گئے۔34 سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ رہنما نے اپنے حریف، سابق گورنر اینڈریو کومو، پر واضح برتری حاصل کی۔ ابتدائی نتائج کے مطابق 90 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد ممدانی کو 10 لاکھ 33 ہزار سے زائد ووٹ ملے، جبکہ کومو کو 8 لاکھ 52 ہزار ووٹ ملے۔ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلِوا تقریباً 7 فیصد ووٹ حاصل کر سکے۔
اپنی کامیابی کے بعد نیویارک میں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ممدانی نے کہا:
“آج رات، تمام مشکلات کے باوجود، ہم نے مستقبل اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ نیویارک نے تبدیلی کا مینڈیٹ دیا ہے — ایک ایسا شہر بنانے کا مینڈیٹ جو سب کے لیے قابلِ برداشت ہو۔”انہوں نے کہا کہ ان کی کامیابی مذہب یا نسل کی بنیاد پر نہیں بلکہ شہریوں کے روزمرہ مسائل، خاص طور پر رہائش اور مہنگائی جیسے مسائل کے حل کے وعدے پر مبنی ہے۔ممدانی نے کہا،
“میں یمنی دکانداروں، میکسیکن دادیوں، سینیگالی ٹیکسی ڈرائیوروں، ازبک نرسوں، ٹرینیڈاڈی باورچیوں اور ایتھوپیائی خالاؤں کی بات کرتا ہوں — یہ شہر تمہارا ہے، اور یہ جمہوریت بھی تمہاری ہے۔”
سیاسی منظرنامے میں بڑی تبدیلی
یہ انتخابی معرکہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے مستقبل کی سمت کے لیے بھی ایک علامت بن گیا ہے۔ کومو، جو کبھی پارٹی کے مرکزی دھارے کی نمائندگی کرتے تھے، اب “دائیں بازو کے سرمایہ دارانہ دھڑوں” سے منسلک سمجھے جا رہے ہیں، جبکہ ممدانی پارٹی کے ترقی پسند اور سوشلسٹ ونگ کے ترجمان کے طور پر ابھرے ہیں۔کومو نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا:
“یہ ان کی رات تھی۔”
اپنی فتح کی تقریر میں ممدانی نے کہا:
“میں مسلمان ہوں، میں ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہوں، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں اس پر شرمندہ نہیں ہوں۔”
عوامی ردعمل اور امیدیںنیویارک کے مختلف طبقوں نے ممدانی کی کامیابی کو ایک نئی سیاسی بیداری سے تعبیر کیا ہے۔ برونکس کے رہائشی جوشوا ولسن نے کہا:”ہم نے کومو کو آزمایا، اب وقت ہے کسی نئے شخص کو موقع دینے کا۔ ممدانی نوجوان ہیں اور امید دلاتے ہیں۔”
کاؤن ہائٹس کی 52 سالہ میگن مارکس نے کہا:”اگر وفاقی سطح پر ٹرمپ حکومت کا تسلط ہے، تو کم از کم نیویارک میں کوئی مختلف سوچ والا لیڈر ہونا چاہیے۔”
چیلنجز اور وعدےممدانی نے عوامی نقل و حرکت کو مفت کرنے، بچوں کی نگہداشت کے لیے عالمگیر پروگرام متعارف کرانے، اور کرایہ داروں کے لیے کرایوں میں اضافہ روکنے کا وعدہ کیا ہے۔ ان کے معاشی منصوبے میں بڑی کارپوریشنز اور امیر شہریوں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز شامل ہے۔تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممدانی کو ریاستی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی تاکہ وہ اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کرا سکیں۔
اسلاموفوبیا کے خلاف دوٹوک پیغام
انتخابی جلسے میں ممدانی نے کہا:
“اب نیویارک میں اسلاموفوبیا پر سیاست کرکے الیکشن جیتنے کا زمانہ ختم ہو گیا۔”
انہوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے پیغام دیا، جنہوں نے شہر میں نیشنل گارڈ تعینات کرنے اور وفاقی فنڈنگ روکنے کی دھمکی دیتھی:
“نیویارک تارکینِ وطن کا شہر ہے، ان سے چلتا ہے، اور آج سے ایک تارکِ وطن کی قیادت میں ہے۔ صدر ٹرمپ، سن لیجیے — ہم سب ایک ہیں، اور کسی ایک تک پہنچنے کے لیے آپ کو ہم سب سے گزرنا ہوگا۔”
ممدانی یکم جنوری 2026 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، اور ان کی جیت کو نہ صرف امریکی تاریخ میں ایک سنگ میل بلکہ مسلمانوں اور جنوبی ایشیائی برادریوں کے لیے ایک نئی امید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔