Homeعالمی خبریںفوج کو بڑے امریکی شہروں میں ممکنہ فسادات اور غیرقانونی امیگریشن جیسے “اندرونی خطرات” سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا……”میرے دور میں امریکہ کو عزت ملی، بائیڈن کے دور میں وہ دنیا بھر میں مذاق بن گیا۔” ……….امریکی فوجی جنرلز سے صدر ٹرمپ کا خطاب
فوج کو بڑے امریکی شہروں میں ممکنہ فسادات اور غیرقانونی امیگریشن جیسے “اندرونی خطرات” سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا……”میرے دور میں امریکہ کو عزت ملی، بائیڈن کے دور میں وہ دنیا بھر میں مذاق بن گیا۔” ……….امریکی فوجی جنرلز سے صدر ٹرمپ کا خطاب
واشنگٹن – امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ورجینیا میں سینکڑوں امریکی فوجی جنرلز سے خطاب کرتے ہوئے کئی موضوعات پر گفتگو کی — یوکرین کے بحران سے لے کر سیڑھیاں چڑھنے تک۔ ڈیڑھ گھنٹے طویل خطاب میں انہوں نے اپنے روایتی انداز میں سیاسی حریفوں پر تنقید، اپنی خارجہ پالیسی کی تعریف، اور جنگی بحری جہازوں کی شکل و صورت بہتر بنانے کی بات کی۔لیکن ان کے خطاب کا سب سے اہم پیغام یہ تھا کہ امریکی فوج کو اب “گھریلو محاذ” پر بھی کام کرنا ہوگا
دشمن اندر سے ہے
ٹرمپ نے کہا کہ فوج کو بڑے امریکی شہروں میں ممکنہ فسادات اور غیرقانونی امیگریشن جیسے “اندرونی خطرات” سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
“یہ اندرونی دشمن ہے اور ہمیں اسے قابو میں لانا ہوگا، ورنہ یہ ہاتھ سے نکل جائے گا۔” — ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے بتایا کہ فوجی دستے لاس اینجلس، واشنگٹن، میمفس اور پورٹ لینڈ میں تعینات کیے جا چکے ہیں اور جلد سان فرانسسکو، شکاگو اور نیویارک جیسے شہروں میں بھی تعیناتی ہو سکتی ہے۔یہ اقدام آئینی اور قانونی تنازعات کو جنم دے رہا ہے کیونکہ امریکی آئین کی دسویں ترمیم اور Posse Comitatus Act (1878) فوج کو براہِ راست شہری قانون نافذ کرنے سے روکتا ہے۔
نوبیل انعام کی خواہش
ٹرمپ نے خود کو عالمی امن کا سفیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی میں کشیدگی ختم کرائی اور اس پر انہیں نوبیل انعام ملنا چاہیے تھا۔
“نوبیل پرائز مجھے نہیں ملے گا۔ وہ کسی ایسے شخص کو دے دیں گے جس نے کچھ کیا ہی نہیں۔ یہ امریکہ کی توہین ہوگی۔” — ٹرمپ
دلچسپ امر یہ ہے کہ اپنی دوسری مدتِ صدارت کے پہلے نو ماہ میں ہی انہوں نے ایران اور یمن پر بمباری، صومالیہ میں ڈرون حملے تیز کیے اور وینزویلا کے قریب سمندری مہمات چلائیں۔
غزہ میں جنگ بندی کا عند
ٹرمپ نے کہا کہ ان کا 20 نکاتی منصوبہ خطے میں امن لا سکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اور کئی عرب و مسلم ممالک اس منصوبے پر راضی ہو گئے ہیں، اب صرف حماس کا فیصلہ باقی ہے۔\\انہوں نے حماس کو 3 سے 4 دن کی مہلت دی کہ ورنہ “بہت افسوسناک انجام” ہوگا
روس اور یوکرین پر مایوسی
ٹرمپ نے ولادیمیر پوتن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ جلد ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
“میں صدر پوتن سے بہت مایوس ہوں۔ یہ جنگ ایک ہفتے میں ختم ہونی چاہیے تھی۔ اب چار سال ہو گئے ہیں۔” — ٹرمپ
انہوں نے کہا کہ امریکہ روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست مذاکرات کرانے کی کوشش کر رہا ہے، مگر ابھی تک جنگ بندی ممکن نہیں ہو سکی۔
بائیڈن پر کڑی تنقید
ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کو “نااہل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلا نے روس کو یوکرین پر حملے پر اکسایا۔انہوں نے طنز کیا کہ بائیڈن اکثر سیڑھیوں سے گرتے رہے جبکہ وہ خود “احتیاط سے” چلتے ہیں۔
“میرے دور میں امریکہ کو عزت ملی، بائیڈن کے دور میں وہ دنیا بھر میں مذاق بن گیا۔” — ٹرمپ