اسلام آباد: بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (IIUI) کی دعوہ اکیڈمی کے شعبہ تربیت برائے آئمہ و خطبا نے “قدرتی آفات کے تناظر میں آئمہ و خطبا کا ہمہ جہت کردار” کے عنوان سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا۔ اس سیمینار کا مقصد قدرتی آفات کے دوران اور بعد میں معاشرتی اور نفسیاتی چیلنجوں سے نمٹنے میں مذہبی رہنماؤں کے ممکنہ کردار کو اجاگر کرنا تھا۔
یہ سیمینار دو سیشنز میں تقسیم تھا۔
نفسیاتی مسائل اور علماء کا کردار
پہلے سیشن میں “نفسیاتی مسائل اور علماء کا کردار” کے موضوع پر گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر جامعہ کے کلینیکل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر شمشیر حیات نے کہا کہ قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں نفسیاتی مسائل سب سے پہلے درپیش چیلنج ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امام اور خطیب متاثرہ کمیونٹیز کے لیے ابتدائی ذہنی اور روحانی سہارا بن سکتے ہیں۔ انہوں نے جذباتی مدد فراہم کرنے، صبر اور امید کی حوصلہ افزائی کرنے، اور نفسیاتی علاج کے بارے میں آگاہی بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈاکٹر حیات نے مزید کہا کہ طلاق، موبائل کا نشہ، سماجی بے راہ روی اور ذہنی دباؤ جیسے مسائل پر کھل کر بات کرنی چاہیے تاکہ لوگوں کو بروقت علاج کی طرف راغب کیا جا سکے اور خودکشی جیسے نقصانات سے بچایا جا سکے۔
مسجد، کمیونٹی اور سماجی قیادت
دوسرے سیشن میں، “مسجد، کمیونٹی اور سماجی قیادت” کے موضوع پر عربی فیکلٹی کے رکن اور مرکز الایمان، مسجد رحمۃ للعالمین، اسلام آباد کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبیدالرحمٰن بشیر نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک امام کو صرف نماز کا رہنما نہیں بلکہ کمیونٹی کا لیڈر بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ مساجد کو سماجی بہبود کے مراکز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جہاں امام اور نمازی مل کر مؤثر امدادی نیٹ ورکس قائم کر سکیں۔ ڈاکٹر بشیر نے ازدواجی مسائل کو حل کرنے اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مساجد میں فیملی کونسل قائم کرنے کی بھی تجویز دی۔ انہوں نے آئمہ پر زور دیا کہ وہ خطبات سے آگے بڑھ کر عملی حل کی طرف آئیں اور کمیونٹی کی خدمت میں فرقہ واریت سے بالا تر ہو کر کام کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہر مسجد صرف دو غریب بچوں کی کفالت کرے تو اس سے ایک بڑی سماجی تبدیلی آ سکتی ہے۔
اپنے اختتامی کلمات میں، دعوہ اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد الیاس نے شرکا کو خوش آمدید کہا اور زور دیا کہ “ہمارا مستقبل ہمارے آئمہ کے ساتھ ہے۔” انہوں نے موجودہ دور کی ضروریات کے مطابق تبلیغ اور قیادت کے طریقوں میں اصلاحات کا مطالبہ کیا، تاکہ مذہب معاشرے کے لیے ایک عملی رہنما رہے اور مسلم کمیونٹی میں اہل قیادت ابھر کر سامنے آئے۔شعبہ تربیت برائے آئمہ و خطبا کے انچارج ڈاکٹر حافظ عبدالمنان زاہدی نے شرکا کا شکریہ ادا کیا اور جلد ہی نفسیات اور کمیونٹی ورک پر تین روزہ تربیتی پروگرام منعقد کرنے کا اعلان کیا۔ سیمینار کے اختتام پر معزز مہمانوں کو شیلڈز پیش کی گئیں اور شرکا میں اسناد تقسیم کی گئیں۔
