لیڈز (مانیٹرنگ ڈیسک) یونیورسٹی آف لیڈز کے پروفیسر جوناتھن کیریوک نے دنیا کے 36 ممتاز محققین کے ساتھ مل کر نئے قائم ہونے والے گلیشئر اسٹیورڈشپ پروگرام (GSP) میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد برفانی تودوں کے تیزی سے پگھلنے کے عمل کو روکنے، اس کے اثرات کو کم کرنے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر مربوط کوششیں کرنا ہے۔
ماہرین کے مطابق دنیا کے تقریباً نصف گلیشیئرز صدی کے اختتام تک ختم ہو سکتے ہیں، چاہے عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کا ہدف ہی کیوں نہ حاصل کر لیا جائے۔ برفانی تودے زمین کے میٹھے پانی کا 70 فیصد ذخیرہ رکھتے ہیں اور ان پر اربوں انسانوں کی خوراک اور پانی کی سلامتی کا انحصار ہے۔
پروفیسر کیریوک نے کہا کہ گلیشیئرز کے خاتمے سے سمندری سطح بلند ہوگی، موسموں میں نمایاں تبدیلی آئے گی اور دنیا کو خشک سالی و قحط کے شدید خطرات لاحق ہوں گے۔ تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز مقامی آبادی کو اچانک آنے والے سیلاب اور زمینی عدم استحکام جیسے خطرات سے دوچار کریں گے۔
جی ایس پی کے تحت تین بڑی ترجیحات طے کی گئی ہیں:
- برف کے نقصان کو سست کرنے کے لیے نئی تکنیکی حکمتِ عملیوں کی تیاری۔
- برفانی تودوں سے جڑے خطرات سے بچاؤ کے لیے جدید ارلی وارننگ سسٹمز کا قیام۔
- گلیشیئرز کی حیاتیاتی تنوع کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھنے کے لیے ایک منفرد بایو بینک کا قیام۔
یاد رہے کہ پروفیسر کیریوک کی سابقہ تحقیقات میں گرین لینڈ اور ہمالیہ کے گلیشیئرز میں بڑے پیمانے پر کمی کے انکشافات سامنے آ چکے ہیں، جن کے مطابق ہمالیہ کے گلیشیئر دیگر خطوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیزی سے سکڑ رہے ہیں۔
پروفیسر کا کہنا تھا کہ “یہ عالمی ٹیم ایک مؤثر اتحاد بن سکتی ہے، کیونکہ ایسے بڑے مسائل کا حل صرف بین الاقوامی تعاون اور مربوط پالیسیوں سے ہی ممکن ہے۔”