بین الاقوامی تعلیم میں “اعتماد” کو سب سے بڑی ضمانت قرار دیا گیا ہے۔ IDP کی نئی رپورٹ Commitment to Quality کے مطابق صرف قوانین اور ضابطے طلبہ کے مفاد کی ضمانت نہیں دے سکتے، بلکہ اصل کامیابی اس اعتماد میں ہے جو طلبہ، ادارے اور مشیران کے درمیان قائم کیا جائے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر جانبدار مشورہ، ماہر ٹیموں کی تربیت، طلبہ اور شراکت داروں کی رائے کو اہمیت دینا اور شفاف ڈیٹا شیئرنگ ہی وہ بنیادیں ہیں جو عالمی تعلیم کے معیار کو بلند رکھ سکتی ہیں۔
مثال کے طور پر ایک طالبہ “لی ژوان” کا ذکر کیا گیا جسے درست رہنمائی ملی اور اس نے نہ صرف اپنی تعلیمی و پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی حاصل کی بلکہ بعد میں اسی ادارے میں سینئر عہدے پر واپس بھی آئیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اعتماد کے اثرات گریجویشن کے بعد بھی دیرپا رہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مستقبل میں بین الاقوامی تعلیم کی کامیابی صرف طلبہ کے اندراج کی تعداد سے نہیں بلکہ اس بات سے ناپی جائے گی کہ وہ اپنی تعلیم، کیریئر اور زندگی میں کتنے کامیاب ثابت ہوتے ہیں — اور اس کامیابی کی اصل بنیاد “اعتماد” ہے۔

عالمی تعلیمی منظرنامے میں نمایاں تبدیلیاں سامنے آ رہی ہیں۔ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا (Big Four) جو کئی دہائیوں سے بین الاقوامی طلبہ کے سب سے بڑے مراکز تھے، اب سخت ویزا پالیسیوں، محدود پوسٹ اسٹڈی ورک مواقع اور نئے اہلیتی تقاضوں کے باعث اپنی کشش کھوتے جا رہے ہیں۔ماہرین کے مطابق ان پالیسیوں نے طلبہ کے فیصلوں پر براہِ راست اثر ڈالا ہے اور اب بہت سے طلبہ دیگر ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب جرمنی، فرانس، جاپان، جنوبی کوریا، چین، ملائیشیا اور سنگاپور جیسے ممالک اسکالرشپس، انگلش میڈیم پروگرامز، آسان ویزہ سہولیات اور روزگار کے مواقع فراہم کر کے تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ یہ ابھار محض اتفاق نہیں بلکہ منظم حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق طلبہ اب صرف یونیورسٹی کی رینکنگ پر انحصار نہیں کرتے بلکہ ویزا کے عمل کی آسانی، تعلیم کے بعد ملازمت کے امکانات اور اداروں کی سپورٹ سروسز کو ترجیح دیتے ہیں۔