وفاقی پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر نیلسن عظیم نے کہا ہے کہ میڈیکل کالجز کی فیسوں پر نظر ثظر ثانی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ڈپٹی وزیراعظم کی سربراہی میں قائم کمیٹی اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کریگی،حکومت سرکاری میڈیکل کالجز میں میڈیکل سیٹوں میں اضافے پر غور کر رہی ہے۔وہ قومی اسمبلی اجلاس میں عالیہ کامران کی جانب سے میڈیکل کالج فیسوں میں غیر معمولی اضافہ سے متعلق توجہ دلائو نوٹس پر اظہار خیال کررہے تھے۔ ڈاکٹر نیلسن عظیم نے بتایا کہ چیف جسٹس نے مداخلت کی ، لوگوں نے احتجاج کیا تو 2010 سے لیکر 2020 تک میڈیکل کالجز کی فیس 9 لاکھ 97 ہزار تھی ، پی ایم ڈی سی سے پی این سی بنی تو 2020 سے 2022 تک پرائیویٹ سیکٹر کو کھلی چھٹی دیدی گئی ۔
20 لاکھ سے 30 لاکھ روپے تک فیسیں بڑھائی گئیں ۔2023 میں پی ایم ڈی سی بنی تو اس نے نظر ثانی کرتے ہوئے ایکٹ کے تحت پانچ سال لی جانے والی فیسوں کا شیڈول منگوایا گیا ۔ اس پر وزیراعظم نے ذاتی توجہ لیتے ہوئے ایک کمیٹی قائم کی جس کو ڈپٹی وزیراعظم نے صدارت کی جنہوں نے سب کمیٹی بنائی جس نے آڈٹ رپورٹ اور مہنگائی کے تناسب سے رپورٹ تیار کر کے ڈپٹی وزیراعظم کو بھجوا دی ہے ۔یہ رپورٹ نائب وزیراعظم ،وزیراعظم کو پیش کریں گے ۔ فیسوں میں کمی کی گئی ہے تاہم اعلان کمیٹی ہی کرے گی ۔ عالیہ کامران نے نکتہ اٹھایا کہ پاکستان جیسے ملک میں میڈیکل کی سستی تعلیم ضرورت ہے ،فیسوں میں اضافے سے ڈاکٹروں کی کمی ہوسکتی ہے ۔ تعلیم خدمت ہے نہ کہ تجارت ہے ،تعلیم سب کو ملنی چاہئے
نیلسن عظیم نے کہا کہ 9لاکھ 97ہزار سپریم کورٹ کی ہدایت پر مقرر ہوئیں تھیں، ڈاکٹروں، میڈیکل کالجز کی تعداد بڑھانے کی سخت ضرورت ہے ۔حکومت سرکاری میڈیکل کالجز میں میڈیکل سیٹوں میں اضافے پر غور کر رہی ہے ۔ ڈاکٹر درشن نے کہا کہ حکومت میڈکل کالجز کی فیسیں کم کرنا چاہتی ہے ،کمیٹی کی سفارشات جائیں گی تو فیصلے پر عمل کیا جائے گا اس سے عام آدمی کو ریلیف ملے گا ۔