— دنیا بھر میں تقریباً 2 ارب افراد آئرن کی کمی (آئرن ڈفیشنسی) کا شکار ہیں جو خون کی کمی (انیمیا)، بچوں کی دماغی نشوونما میں رکاوٹ اور شیرخوار اموات میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
اس مسئلے کے حل کے لیے ایم آئی ٹی کے سائنسدانوں نے آئرن اور آیوڈین کو کھانوں اور مشروبات میں شامل کرنے کا نیا طریقہ ایجاد کیا ہے۔ اس طریقے میں ننھے کرسٹل نما ذرات “میٹل-آرگینک فریم ورکس (MOFs)” استعمال کیے گئے ہیں جو کھانے پر چھڑکے جا سکتے ہیں، روٹی جیسے بنیادی غذائی اجزاء میں شامل کیے جا سکتے ہیں یا پھر چائے اور کافی جیسی مشروبات میں گھولے جا سکتے ہیں۔محققین کے مطابق یہ ذرات اس طرح ڈیزائن کیے گئے ہیں کہ وہ کھانے کے ذائقے کو متاثر نہیں کرتے اور صرف معدے میں پہنچ کر تحلیل ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں آئرن اور آیوڈین جسم میں آسانی سے جذب ہو جاتے ہیں۔
یہ نئی ٹیکنالوجی نہ صرف آئرن بلکہ آیوڈین، زنک اور کیلشیم جیسے دیگر اہم معدنیات کو بھی پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ ذرات زیادہ گرمی، نمی اور طویل ذخیرہ کے باوجود مستحکم رہتے ہیں۔ریسرچ ٹیم اب ایسی کافی اور دیگر مشروبات تیار کرنے پر کام کر رہی ہے جن میں قدرتی طور پر آئرن اور آیوڈین شامل ہوں گے، جبکہ “ڈبل فورٹیفائیڈ سالٹ” (آئرن اور آیوڈین والا نمک) بنانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
کیمبرج (ایم آئی ٹی نیوز) ۔—بشکریہ