ہوم اکنامکس یونیورسٹی کے شعبہ پاکستان
اسٹڈیز کے تحت پنجاب ورثہ اور فارسی علمی ماخذ کے موضوع پر کانفرنس کا
انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر کنول خالد ، کینیڈا
سے جسبیر سنگھ، ڈاکٹر اختر سندھو، مدثر اقبال بٹ سمیت کینیڈا سے سکھ ماہرین
تعلیم اور تاریخ نے شرکت کی۔ کانفرنس میں پنجاب میں سکھ عہد کے فارسی علمی
ماخذ پر مقالہ جات پیش کیے گئے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کنول خالد
نے کہا کہ فارسی زبان کے لٹریچر تک رسائی نہ ہونے کی بناء پر پنجاب میں سکھ
عہد کے اہم ترین ماخذ پوشیدا ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آرکائیوز کے ذریعے سے
ہم سکھ عہد کی سرکاری ریکارڈز کو سمجھ سکتے ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےڈاکٹر اختر سندھو نے کہا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی حکومت کا بنیادی لٹریچرفارسی زبان میں ہے، انھوں نے کہا کہ تاریخی لٹریچر کے مطالعہ میں فارسی
زبان کو پنجابی زبان سے الگ کرنے سے مسائل پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر اختر سندھو کا
کہنا تھا کہ پنجاب کا خطہ ہمیشہ سے ویمن امپاورمنٹ کا قائل رہا ہے اور
پنجاب کی دھرتی پر خواتین کو ہمیشہ عزت و احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھا
جاتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پنجاب کی قومی زبان پنجابی تھی اور سرکاری زبان
فارسی تھی، تاہم لاہور دربار کی فارسی زبان سے متعلق تحقیق انتہائی محدود
ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسبیر سنگھ نے اعلان کیا کہ پنجاب کی تاریخ
پر کام کرنے والے افراد کو ہم سکالر شپ مہیا کریں گے اور تحقیق پر آنے
والے تمام اخراجات کینیڈا کی فاؤنڈیشن برداشت کرے گی۔ یہ کانفرنس لاہور
کالج فار ویمن یونیورسٹی کے شعبہ فارسی کے اشتراک سے منعقد کی گئی، کانفرنس
میں ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز ڈاکٹر ارم رباب نے پنجابی اور فارسی زبان کو
فروغ دینے پر زور دیا۔ کانفرنس میں ڈاکٹر نگہت پروین، رابعہ آصف، کرن ندیم
نے اپنے تحقیقی مقالہ جات پیش کیے۔
—