سٹی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے نائب صدر برائے تحقیق، پروفیسر اینڈرسن شم ہو چونگ
ہانگ کانگ، 7 اکتوبر 2025 — جدید ٹیکنالوجی، خاص طور پر مصنوعی ذہانت (AI)، تیزی سے صحت کے شعبے میں انقلاب برپا کر رہی ہے، جس سے تشخیص اور علاج کے نظام میں نمایاں بہتری آرہی ہے۔ سٹی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ (CityUHK) کے نائب صدر برائے تحقیق، پروفیسر اینڈرسن شم ہو چونگ کے مطابق، “صحت اور مصنوعی ذہانت کا ملاپ ناگزیر ہے اور یہ شعبہ صحت میں ہمہ گیر تبدیلیاں لائے گا۔”
پروفیسر شم نے یہ بات ٹائمز ہائر ایجوکیشن (THE) کی جانب سے منعقدہ ڈیجیٹل ہیلتھ ایشیا 2025 کانفرنس میں کہی۔ یہ ایشیا میں پہلی بار منعقد ہونے والا ایسا عالمی پروگرام تھا جس میں دنیا بھر سے 50 سے زائد ماہرین نے شرکت کی۔ کانفرنس کے مرکزی موضوعات میں مصنوعی ذہانت اور ہیلتھ ڈیٹا، بایوٹیکنالوجی، ڈیجیٹل ہیلتھ، اور بین الاقوامی تعاون شامل تھے۔پروفیسر شم کے مطابق، “ڈیجیٹل ہیلتھ کے حل کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے، کیونکہ AI کی مدد سے ہم بہت زیادہ ڈیٹا اور نمونوں کو مؤثر طریقے سے تجزیہ کر سکتے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ طبی امیجنگ جیسے شعبوں میں AI تشخیص کی درستگی اور رفتار میں انقلابی بہتری لا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل ہیلتھ صرف ڈیٹا کے تجزیے تک محدود نہیں، بلکہ اس کے لیے عالمی تعاون ضروری ہے۔ “کووِڈ-19 وبا نے واضح کیا کہ صحت کے مسائل کسی ایک ملک یا شہر تک محدود نہیں — یہ ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔”
پروفیسر شم نے کہا کہ مختلف شعبوں، مضامین اور ممالک کے درمیان تعاون ہی عالمی صحت کو محفوظ بنانے کی کلید ہے۔ ہانگ کانگ اس حوالے سے ایک “سپر کنیکٹر” کا کردار ادا کر سکتا ہے، جو عالمی ماہرین، سرمایہ کاروں اور ہیلتھ ٹیک انوویٹرز کو جوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ہانگ کانگ کے پاس عالمی معیار کی جامعات اور تحقیقی ادارے موجود ہیں، جو مصنوعی ذہانت کے ماہرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ ایک متحرک تحقیقی ماحول تشکیل دے رہے ہیں۔ شم کے مطابق، “ہمارے پاس اعلیٰ درجے کی یونیورسٹیاں، سرمایہ کاری، دلچسپی اور مہارت سب موجود ہیں — ہانگ کانگ ڈیجیٹل ہیلتھ کے انقلاب کے لیے پوری طرح تیار ہے۔”انہوں نے کہا کہ سٹی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ اس بات کی واضح مثال ہے کہ بین الاقوامی تعاون اور علمی اشتراک سے تحقیق میں بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ یونیورسٹی عالمی صحت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید اور تخلیقی تحقیق کے فروغ کے مشن پر گامزن ہے۔