پنجاب یونیورسٹی میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ جرائم کے خاتمے اور بڑے مجرموں کو سزا دینے کے لئے عدلیہ کو جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہو گا اور متعلقہ قوانین میں جدید ٹیکنالوجی کو مد نظر رکھتے ہوئے تبدیلیاں لانا ناگزیر ہو چکا ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز اور انسٹیٹیوٹ فار لیگل ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کے اشتراک سے ’کرپشن،فراڈاور منی لانڈرنگ گٹھ جوڑ: چیلنجز اور حکمت عملی‘ کے موضوع پرایک روزہ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔کانفرنس میں ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر روبینہ ذاکر،معروف قانون دان ظفر اقبال کلانوری، چیئرمین انسٹیٹیوٹ فار لیگل ریسرچ اینڈ ایجوکیشن سید شہباز بخاری،سابق ممبر پنجاب بار کونسل چوہدری غلام مرتضی،ڈاکٹر محمد رمضان، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ کرپشن کی روک تھام کرنے والے تمام ادارے ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تفتیشی افسران کرپشن روکنے کے لئے تربیت یافتہ نہیں اور نہ ہی ہماری عدالتیں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم کرنے والے لوگ خوشحال اور اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مناسب قوانین نہ ہونے کے باعث بڑے مجرم چھوٹ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان پاکستان کی ترقی کی واحد امید ہیں جنہیں ٹیکنیکل ایجوکیشن فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے زیادہ خوبصورت ملک اور گھٹیا نظام دنیا میں کہیں نہیں ہے۔ سید شہباز بخاری نے کہا کہ نیب، ایف آئی اے کے افسران کرپشن کے بڑے کیسز کو ”خوش قسمتی“سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن روکنے والے ادارے خود کرپشن میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عدالتوں میں نظام انصاف تقریبا ختم ہو چکا ہے،۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں پانچ منٹ میں ہونے والے فیصلے برسوں میں ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجرمانہ سوچ کے رکھنے والے افراد کالے دھن کومنی لانڈرنگ کے ذریعے سفیدکرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کریں اوراپنے اندر مہارتیں پیدا کریں، پوری دنیا میں ان کے لئے روزگار ملے گا۔ چوہدری غلام مرتضیٰ نے کہا کہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے عدلیہ، میڈیااور پارلیمنٹ سمیت سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے اندر کرپشن کی جڑیں پھیلی ہوئی ہیں جو جتنا بااختیار ہے وہ اتنا بڑا کرپٹ ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ ذاکر نے کہا کہ کرپشن، فراڈ اور منی لانڈرنگ کا آپس میں گہرا تعلق ہے جو گورننس کی خرابی، معیشت کی تباہی، بد اعتمادی اور تقسیم کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نوجوان طلباء تبدیلی کے سفیر ہیں اور اپنی صلاحیتوں کے درست استعمال سے ملک کو خوشحال بنائیں گے۔ ڈاکٹر رمضان نے کہا کہ ہمارا معاشرہ ذہنی طور پر کرپشن کے نظام کو تسلیم کر چکا ہے جس کے تدارک کے لئے آگاہی سیمینار و کانفرنسزکا انعقاد خوش آئند ہے۔
پنجاب یونیورسٹی اور ہائیر پاکستان کے مابین طلباء کو سکالرشپ فراہم کرنے کا معاہدہ
پنجاب یونیورسٹی اور ہائیر پاکستان(پرائیویٹ)لمیٹیڈ کے مابینطلباؤطالبات کو سکالرشپس فراہم کرنے کا معاہدہ طے پاگیا۔اس سلسلے میں مفاہمتی یاداشت پر دستخط کی تقریب وائس چانسلر آفس کے کمیٹی روم میں ہوئی۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمود، ڈائریکٹرمارکیٹنگ ہائیرپاکستان ہمایوں بشیر، ڈائریکٹرز سیلز ٹین ویونگ،رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز ڈاکٹر ثوبیہ خرم،ڈائریکٹر ایچ آرہائیر پاکستان شاہد علی، سینئر مینجر مارکیٹنگ جمشید علی و دیگر نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے مستحق طلباؤ طالبات کی مالی امداد پر ہائیر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہائیر پاکستان اور پنجاب یونیورسٹی مختلف شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ جامعات انڈسٹری کو مہارت یافتہ گریجوایٹس فراہم کرے۔ ہمایوں بشیر نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے مستحق طلباؤ طالبات کی اعلیٰ تعلیم کیلئے تعاون جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ادارہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستحق طلباء کے کرئیر کو آگے بڑھانے میں ان کی مدد کریں گے اورسکالرشپ پروگرام کو دیگر جامعات تک پھیلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طلباؤ طالبات کے لئے روزگار کے مواقع بھی پیدا کر رہے ہیں اورٹیکنیکل اداروں کے طلباؤ طالبات کو بھی تعلیم دے رہے ہیں۔